ایشیا (رپورٹس)پرسیکیوشن رپورٹسعالمی خبریں

پریس ریلیز : انتہا پسندوں کے ایما پرچار دیواری کے اندر عبادت کے لیے اکٹھے ہونے والے 22 احمدیوں کو ڈسکہ میں گرفتار کر لیا گیا

(ادارہ الفضل انٹرنیشنل)


٭… احمدیوں کو مذہبی فرائض کی ادائیگی سے روکناانسانی حقوق کے عالمی منشور اور آئین پاکستان کی سنگین خلاف ورزی ہے

٭…احمدیوں کی عبادت گاہوں،قبروں کی مسلسل بے حرمتی اور احمدیوں کے خلاف بے بنیاد مقدمات سےوطن عزیز کا نام عالمی برادری میں گہنا رہا ہے: ترجمان جماعت احمدیہ

چناب نگر :( پریس ریلیز ) ڈسکہ ضلع سیالکوٹ میں مذہبی انتہاپسندوں کے دباؤ پرگذشتہ روز عبادت کے لیے چار دیواری کے اندر اکٹھے ہونے والے 22احمدیوں کو گرفتار کر کے جیل بھجوا نا احمدیوں کے بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔تفصیلات کے مطابق ڈسکہ میں گذشتہ روز احمدی اپنی چار دیواری کے اندر عبادت کے لیے حسب معمول جمع ہوئے۔کچھ ہی دیر میں مذہبی انتہا پسندوں نے وہاں جمع ہو کر اشتعال انگیز نعرے بازی شروع کر دی ۔جس پر احمدیوں نے پولیس کو مدد کے لیے 15پر کال کی۔پولیس نے وہاں پہنچ کر احمدیوں کو تحفظ فراہم کرنے کی بجائے موقع پر موجود 23احمدیوں کو حراست میں لے کر تھانہ سٹی ڈسکہ منتقل کر دیاْ جن میں 11اور 14سال کے بچے بھی شامل تھے۔بعد ازاں مذہبی انتہا پسند تھانے کے باہر جمع ہو کر نعرے بازی کرکے احمدیوں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کرنے لگے۔ان کے دباؤ پر پولیس نے مقدمہ درج کے 22احمدیوں کو مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا جنہوں نے زیر حراست احمدیوں کو جوڈیشل ریمانڈ پرسینٹرل جیل سیالکوٹ بھجوا دیا۔11سال کے بچے کو بعد ازاں پولیس نےرات کو چھوڑ دیا۔

علاوہ ازیں گذشتہ روز ہی تھانہ بھاگٹانوالہ ضلع سرگودھا میں بھی مذہبی انتہا پسندوں کے دباؤ پر پولیس نے جمعہ کو عبادت کے لئے اکٹھے ہونے والے 23احمدیوں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔قبل ازیں گذشتہ ماہ گوجرانوالہ میں ایک احمدی خاتون بشری عابد صاحبہ کو ایک بے بنیاد مقدمہ میں گرفتار کیا گیا تھا۔گوجرانوالہ میں ہی 120سال پرانی احمدیہ عبادت گاہ کے مینار کو پولیس نے مذہبی انتہا پسندوں کے دباؤ پر گرائنڈر سے کاٹ دیا۔ پولیس اہلکاروں سے اس غیر قانونی اقدام کے لئے مجاز حکام کےاحکامات او ر شناخت طلب کی گئی تو 5احمدیوں کے علاوہ دیگر4اہل علاقہ کوپولیس نے حراست میں لے لیا گیا اور احمدیہ عبادت گاہ کے مینار مسمار کرنے کے چند گھنٹے بعد ان افراد کو چھوڑ دیا گیا۔

ترجمان جماعت احمدیہ پاکستان عامر محمود نے پاکستان میں احمدیوں کے خلاف بڑھتی ہوئی نفرت انگیز ی اور سرکاری حکام کی جانب سے مذہبی انتہا پسندوں کے دباؤ پر محب وطن احمدیوں کے خلاف بے بنیاد مقدمات اور گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک طویل عرصہ سے احمدیوں کے انسانی حقوق کی پامالی کا سلسلہ جاری ہے ۔اب نوبت یہاں تک آن پہنچی ہے کہ چار دیواری کے اندر بھی احمدیوں کو حق عبادت سے محروم کیا جا رہا ہے۔مذہبی عقائد اور ان پر عمل کرنے کی آزادی ایک مسلمہ انسانی حق ہے جسے انسانی حقوق کے عالمی منشور میں دفعہ 18اور آئین پاکستان کے آرٹیکل 20میں تسلیم کرتے ہوئے اس کی ضمانت دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ رواں سال میں6مختلف واقعات میں 91احمدیوں کی قبروں کی بے حرمتی کی گئی ہے جبکہ 5احمدی عبادت گاہوں کے مینار اور محراب پولیس نے مسمار کیے ہیں۔احمدیوں کے خلاف مسلسل نفرت انگیزی پھیلائی جا رہی ہے احمدیوں کو وطن عزیز کے مختلف مقامات پر ان کے عقائد کی بنا پر ہراساں کیا جا رہا ہے۔احمدی اساتذہ اور سرکاری ملازمین کو ان کے کام کی جگہ پر خوفزدہ کیا جا رہا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ محب وطن احمدیوں کے خلاف مسلسل اس طرح کے گھناؤنے اقدامات سے وطن عزیز کا چہرہ عالمی برادری میں گہنا رہا ہے۔مذہب کے مقدس نام پر مذموم مفادات کے لیے شر پسند عناصر پاکستان میں احمدیوں کے خلاف اپنی کارروائیوں میں شدت لا رہے ہیں اور انتظامیہ احمدیوں کو تحفظ فراہم کرنے کی بجائے شدت پسندوں کے ایجنڈے کو پروان چڑھا رہی ہے۔ترجمان نے اہل وطن اور ارباب اختیار سے اپیل کی ہے کہ وہ مذہب کے نام پر انتہا پسندی کو مسترد کرتے ہوئے پاکستانی احمدیوں کے بنیادی دستوری حقوق کا تحفظ کریں۔

٭…٭…٭

مزید پڑھیں: اسلامی جمہوریہ پاکستان میں احمدیوں پر ہونے والے دردناک مظالم کی الَم انگیز داستان

متعلقہ مضمون

ایک تبصرہ

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button