متفرق مضامین

نماز کو آنکھوں کی ٹھنڈک کیسے بنایا جا سکتا ہے؟

(سعیدہ خانم۔ سسکاٹون،کینیڈا)

اللہ تعالیٰ نے انسان کی پیدائش کی غرض بیان کرتے ہوئے قرآن کریم میں فرمایا ہے: وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ (الذاریات: 57) اور میں نے جن و انس کو پیدا نہیں کیا مگر اس غرض سے کہ وہ میری عبادت کریں۔

عبادت کا حقیقی مفہوم سمجھنا بے حد ضروری ہے۔ عبادت دراصل کامل تذلل کا نام ہے، اپنے وجود کو مٹا دینے کا نام ہے۔ کسی بھی شخص کو اپنا گوہرمقصود پانے کے لیے کسی نہ کسی راہنما یا وسیلے کی ضرورت پڑتی ہے ہمارے لیے اللہ تعالیٰ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو ہادئ کامل بنا کر بھیجا۔ آپؐ کا اسوہ حسنہ ہمارے لئے مشعل راہ ہے۔ آپؐ نے اپنی زندگی میں اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کے وہ اعلیٰ نمونے قائم فرمائے کہ ہمیں تا قیامت کہیں اور سے راہنمائی لینے کی ضرورت ہی نہیں۔ آپؐ کی عبادتوں کا حُسن، اپنے مولیٰ کی خشیت، خالقِ کائنات سے سچی محبت اور نمازوں میں خشوع و خضوع کا یہ عالم ہوتا تھا کہ آپؐ روتے ہوئے جب راتوں کو دعائیں کرتے تو آپؐ کے سینہ مبارک سے ہنڈیا ابلنے کی طرح آواز آتی۔ آپ ؐ نمازوں میں اتنی دیر تک قیام فرماتے کہ آپ کے پاؤں متورم ہو جاتے۔ ایک بار جب حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے آپؐ سے عرض کی کہ آپؐ اس قدر مشقت کیوں کرتے ہیں تو آپؐ نے فرمایا:اے عائشہ، کیا میں (اس نعمت پر) عبادت گزار اور شکر گزار انسان نہ بنوں (بخاری)۔ رسول کریمؐ کو اپنے رب کی عبادت ہر دوسری چیز سے عزیز تھی۔ آپؐ نے فرمایا: میری آنکھوں کی ٹھنڈک میری نماز میں ہے۔ (رواہ احمدونسائی)

آپؐ کی عبادات کے اعلیٰ معیار کو دیکھ کر خدا تعالیٰ نے فرمایا:تو اعلان کردے کہ میری نماز، میری قربانیاں، میرا جینا اور میرا مرنا سب کچھ اللہ کا ہو گیا ہے۔ (الانعام:۱۶۳) آپؐ کے عاشقِ صادق حضرت مسیح موعودؑ نے بھی آپؐ کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے ہمیں اللہ تعالیٰ کی ذات بابرکات سے محبت کے سلیقے سکھائے اور فرمایا:” نمازوں کو سنوار کر پڑھو کیونکہ ساری مشکلات کی یہی کنجی ہے اور اس میں ساری لذّات اور خزانے بھرے ہوئے ہیں۔ “ (ملفوظات۔جلد سوم،صفحہ۱۰۶)

نماز کا حقیقی مقصد خدا تعالیٰ کا وصل ہی ہوتا ہے۔ نماز سے جتنا تعلق بڑھتا ہے اتنا ہی خدا کی ہستی سے تعلق بڑھتا ہے۔ حضرت مسیح موعودعلیہ السلام اس بارے میں فرماتے ہیں :”ہمارا بہشت ہمارا خدا ہے۔ ہماری اعلیٰ لذّات ہمارے خدا میں ہیں کیونکہ ہم نے اس کو دیکھا اور ہر خوبصورتی اس میں پائی۔ یہ دولت لینے کے لائق ہے اگرچہ جان دینے سے ملے اور یہ لعل خریدنے کے لائق ہے اگرچہ تمام وجود کھونے سے حاصل ہو۔ اے محرومو! اس چشمہ کی طرف دوڑو کہ وہ تمہیں سیراب کرے گا۔ یہ زندگی کا چشمہ ہے جو تمہیں بچائے گا۔“ (کشتئ نوح روحانی خزائن۔جلد ۱۹صفحہ۲۱تا۲۲)

حضرت مسیح موعودؑ کے خلفائے کرام نے بھی ہمیں نماز کو اپنی آنکھوں کی ٹھنڈک بنانے کے مختلف گر بتائے ہیں۔ نمازوں کے معیار بلند کرنے اور عبادتوں کے حُسن کو اعلیٰ سے اعلیٰ کرتے چلے جانے کے بارے میں نصائح بیان فرمائی ہیں۔

حضرت خلیفۃ المسیح الاول رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں،”اب یہ بات بڑی غور طلب ہے کہ ایک شخص بظاہر اچھے لباس میں لوگوں کے سامنے آتا ہے، نمازی بھی نظر آتا ہے لیکن کیا اسے اتنی سی بات پر مطمئن ہو جانا چاہیے؟ ہرگز نہیں۔ اگر اسی پر انسان کفایت کرتا ہے اور اپنی ساری ترقی کا مدار اسی پر ٹھہراتا ہے تو وہ غلطی کرتا ہے۔ جب تک اللہ تعالیٰ کی طرف سے اسے یہ سرٹیفکیٹ نہ مل جاوے کہ وہ مومن ہے، وہ مطمئن نہ ہو۔ سعی کرتا رہے اور نمازوں اور دعاؤں میں لگا رہے تاکہ کوئی ایسی ٹھوکر اسے نہ لگ جاوے جو ہلاک کر دے۔“ (خطاباتِ نور صفحہ۱۱۴) تقریر فرمودہ ۱۲ ؍نومبر۱۸۹۹ ء بعد نماز ظہر بتقریب جلسۃ الوداع۔

نماز کو آنکھوں کی ٹھنڈک بنانے کے لیے حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ نے بھی اپنی تفاسیر اور تقاریر میں ہر طرح سے راہنمائی فرمائی۔ تفسیر کبیر جلد اول کے صفحہ نمبر ۵۴ پر فرمایا:”اللہ تعالیٰ سے محبت رکھنے والا چھوٹے درجہ پر صبر نہیں کر سکتا۔ خدا تعالیٰ کی محبت انسان کے دل میں ایسی وسعت پیدا کر دیتی ہے کہ وہ معمولی ترقی پر خوش نہیں ہوتا، وہ خوش ہو ہی نہیں سکتا۔ کیونکہ خدا تعالیٰ کی جستجو کے بعد کون سی چیز ہے جو اسے خوش کر سکے گی؟ جو خدا کا طالب ہو ا وہ ساری ترقیات کا طالب ہوا۔ نماز میں لذت پیدا کرنے، اسے آنکھوں کی ٹھنڈک بنانے کے لیے بہت محنت اور لگن کی ضرورت ہے۔ ہر دم ذکرِ الہٰی کرتے رہنے کی ضرورت ہے۔ “

حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ فرماتے ہیں:”پس اگر نماز میں لذت پیدا کرنی ہے تو نماز سے باہر ذکرِ الہٰی کا سلیقہ سیکھیں۔ وَلَذِکْرُ اللّٰہِ اَکْبَرْ (العنکبوت: ۴۶) کا ایک یہ بھی معنی ہے کہ نماز میں تو تم تھوڑی دیر ٹھہرتے ہو لیکن خدا کے ذکر کا مضمون بہت وسیع تر ہے۔ ہر طرف پھیلا ہوا ہے اور ذکر کو سمجھو تو پھر جب تم نمازوں کی طرف لوٹو گے تو ہر دفعہ آنے میں تمہیں ایک نئے خدا سے شناسائی ہوگی۔ خدا تو وہی ہوگا لیکن اس کے نئے جلوے دیکھ کر تم آ رہے ہو۔ (خطبہ جمعہ ۷ ؍دسمبر ۱۹۹۰ مسجدفضل لندن۔ خطباتِ طاہر،جلد نمبر۹ صفحہ۷۴۳)

نماز میں اگر ہم اللہ تعالیٰ کی صفات پر غور کریں، اس کی نعمتوں کو یاد کریں، اس کے احسانات کا شکر ادا کریں، اپنے گناہوں پر شرمندہ ہو کر اس کی بخشش طلب کریں، اپنی سجدہ گاہوں کو آنسوؤں سے تر کریں، اور اس کا قرب مانگیں تو ہی نماز ہماری آنکھوں کی ٹھنڈک بن سکتی ہے۔ جس طرح ایک مانگنے والا فقیر اس وقت تک مانگتا چلا جاتا ہے جب تک اس کو وہ چیز مل نہ جائے جس کی وہ خواہش رکھتا ہے، اسی طرح سے ہمیں اپنی سوچوں کو بیدار کر کے، اللہ تعالیٰ کی تمام صفاتِ کاملہ کو ذہن نشین کر کے، اپنے حواسِ خمسہ کی مدد سے کوشش کرتے چلے جانا چاہیے تاکہ خدا سے پیار اور محبت بڑھنے لگے اور ہم اپنے مقصد کو پا سکیں۔

حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ نے بڑے پیار سے ہمیں بتلایا ہے کہ ”جب انسان ابتہال کے ساتھ اور عاجزی کے ساتھ خدا تعالیٰ کے حضور جھکتا اور اس سے دعائیں کرتا ہے تو ان دعاؤں کے نتیجہ میں اس کو اللہ تعالیٰ کی ذات اور صفاتِ کاملہ کی معرفت حاصل ہوتی ہے۔ تب اس معرفت کے نتیجہ میں خدا تعالیٰ کی محبت اس کے دل میں پیدا ہوتی ہے اور جس وقت یہ محبت اپنی انتہا کو پہنچتی ہے تو پھر خدا ہی خدا اور اللہ ہی اللہ اس کے سامنے ہوتا ہے۔ ہر دوسری چیز اس کی نظر سے غائب ہو جاتی ہے اور وہ حقیقی طور پر اللہ تعالیٰ میں نہاں ہو جاتا ہے۔“ (خطباتِ ناصر۔جلد ششم، صفحہ ۳۰۴ تا ۳۰۵ خطبہ فرمودہ ۳۰ ؍ جنوری۱۹۷۶ء)

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:” پس اپنی حالت ہمیں ایسی بنانے کی ضرورت ہے کہ خدا تعالیٰ ہماری سنے جو یہ اعتراض کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ سنتا نہیں ان میں سے اکثریت تو نمازیں بھی پانچ وقت نہیں پڑھتے، صرف نماز کا خیال اس وقت آتا ہے جب کوئی دنیاوی مشکل ہو۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میں ضرور سنوں گا لیکن تم میرے حکموں پر چلو۔“

(خطبہ جمعہ۔فرمودہ ۱۵؍ اپریل ۲۰۱۶ء الاسلام لائبریری، خطبات جمعہ)

اللہ تعالیٰ ہمیں توفیق دے کہ ہم خدا تعالیٰ کے حکموں پر چلتے ہوئے اپنی نمازوں کو آنکھوں کی ٹھنڈک بنا سکیں اور اس مالکِ حقیقی کی رضا کو پا سکیں۔ آمین۔

مزید پڑھیں: نماز میں عاجزی اور خشوع

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button