چہرے کا پردہ ضروری ہے
چہرہ کا پردہ کیوں ضروری ہے اس بارہ میں حضرت مصلح موعودؓ نے احادیث سے یہ دلیل دی ہے کہ ایک دفعہ آنحضرتﷺ نے ایک صحابیہ کو، کسی لڑکی کا رشتہ آیا تھا، اس کی شکل دیکھنے کے لئے بھیجا تاکہ دیکھ کر آئیں۔ اگر چہرہ کا پردہ نہ ہوتا تو ظاہر ہے کہ پھر تو ہر ایک نے شکل دیکھی ہوتی۔
پھر دوسری مرتبہ یہ واقعہ حدیث میں بیان ہوتاہے کہ جب ایک لڑکے کو آنحضرتﷺ نے فرمایاکہ تم فلاں لڑکی سے شادی کرنا چاہتے ہو۔ تم نے اس کو دیکھا ہے ؟ اگر نہیں دیکھا تو جا کر دیکھ آؤ۔ کیونکہ پردے کا حکم تھا بہرحال دیکھا نہیں ہوگا۔ تو جب وہ اس کے گھرگیا اور لڑکی کو دیکھنے کی خواہش کی تو اس کے باپ نے کہا کہ نہیں اسلام میں پردے کا حکم ہے اور مَیں تمہیں لڑکی نہیں دکھا سکتا۔ پھر اس نے آنحضرتﷺ کا حوالہ دیا تب بھی وہ نہ مانا۔ بہرحال ہر ایک کی اپنی ایمان کی حالت ہوتی ہے۔ اسلام کے اس حکم پر اس کی زیادہ سختی تھی بجائے اس کے کہ آنحضرتﷺ کے حکم کو موقع محل کے مطابق تسلیم کرتا اور مانتا۔ تو لڑکی جواندر بیٹھے یہ باتیں سن رہی تھی وہ باہر نکل آئی کہ اگر آنحضرتﷺ کا حکم ہے تو پھر ٹھیک ہے میرا چہرہ دیکھ لو۔ تو اگر چہرہ کے پردہ کا حکم نہیں تھاتو حضرت مصلح موعود ؓ فرماتے ہیں کہ پھرآنحضرتﷺ نے یہ کیوں فرمایا۔ ہر ایک کو پتہ ہوتاکہ فلاں لڑکی کی یہ شکل ہے اور فلاں کی فلاں شکل۔
اسی طرح ایک موقع پر آنحضرتﷺ اعتکاف میں تھے۔ رات کو حضرت صفیہ کو چھوڑنے جا رہے تھے تو سامنے سے دو آدمی آرہے تھے ان کو دیکھ کر آنحضر تﷺ نے فرمایا گھونگھٹ اٹھا ؤ اور فرمایا دیکھ لو یہ میری بیوی صفیہ ہی ہے۔ کوئی شیطان تم پرحملہ نہ کرے اور غلط الزام لگانا نہ شروع کردو۔ تو چہرے کا پردہ بہرحال ہے۔
پھر حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’وہ لوگ جو یہ کہتے ہیں کہ اسلام میں منہ چھپانے کا حکم نہیں ان سے ہم پوچھتے ہیں کہ قرآن کریم توکہتا ہے کہ زینت چھپاؤ اور سب سے زیادہ زینت کی چیز چہرہ ہی ہے اگر چہرہ چھپانے کا حکم نہیں تو پھر زینت کیا چیز ہے جس کو چھپانے کا حکم دیا گیا ہے۔ بے شک ہم اس حد تک قائل ہیں کہ چہر ے کو اس طرح چھپایا جائے کہ اس کاصحت پر کوئی برا اثر نہ پڑے مثلاً باریک کپڑا ڈال لیا جائے یا عرب عورتوں کی طرز کا نقاب بنا لیا جائے جس میں آنکھیں اور ناک کا نتھنا آزاد رہتا ہے۔ مگر چہرے کو پردے سے باہر نہیں رکھا جاسکتا‘‘۔ (تفسیر کبیر جلد ششم صفحہ۱۰۳)…
ہوتا یہی ہے کہ اگر پردہ کی خود تشریح کرنی شروع کردیں اور ہر کوئی پردے کی اپنی پسند کی تشریح کرنی شروع کردے تو پردے کا تقدس کبھی قائم نہیں رہ سکتا۔ اس لئے ماں باپ دونوں کو اپنی اولاد کے پردے کی طرف توجہ دینی چاہئے۔ اور یہ دونوں کی ذمہ داری ہے۔
(خطبہ جمعہ ۳۰؍جنوری ۲۰۰۴ءمطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۹؍ اپریل ۲۰۰۴ء)
مزید پڑھیں: جان بوجھ کر جمعہ چھوڑنے والے کے دل پر مہر لگ جاتی ہے