کینیا کے کسومو ریجن کی جماعت ہولو(Holo) میں مسجد بیت الرؤوف کا افتتاح
اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے جماعت احمدیہ کینیا میں مساجد، مشن ہاؤسز اور لائبریریز کی تعمیر وتوسیع کا کام تیز رفتاری سے جاری ہے جس کے نتیجے میں گذشتہ برسوں میں مساجد اور مشن ہاؤسز کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔ فالحمدللہ علیٰ ذالک

ان نئی تعمیر ہونے والی مساجد میں مسجد بیت الرؤوف بھی شامل ہے جو کسومو ریجن کی جماعت ہولو (Holo) میں تعمیر کی گئی ہے۔ یہ قصبہ کسیان سے بونڈو جانے والی سڑک پرواقع ہے۔ یہاں جماعت احمدیہ کی داغ بیل ۲۰۰۴ء میں ڈالی گئی تھی۔ ابتدا میں یہاں کے احمدی احباب اسی سڑک پر بجانب بونڈو پانچ کلو میٹر کی دوری پر واقع ایک اَور جماعت ’’کمبیوا‘‘ میں نماز جمعہ ادا کرنے جاتے تھے۔ پھر نماز سنٹر اور معلم صاحب کی رہائش کے لیے کرائے کا مکان حاصل کرکے یہاں باقاعدہ سنٹر قائم کیا گیا جس سے یہاں جماعت کی تنظیمی، تعلیمی، تربیتی اور تبلیغی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا اور بفضل خدا یہاں ایک مضبوط جماعت قائم ہو گئی۔ الحمدللہ علیٰ ذالک

سال ۲۰۲۲ء میں مسجد کی تعمیر کے لیے ہولو قصبہ کے عین وسط میں اور مین روڈ کے بالکل قریب نہایت ہی موزوں جگہ پر ایک پلاٹ خریدا گیا جس پر ضروری کارروائی مکمل ہونے کے بعد سال ۲۰۲۴ء میں مسجد کی تعمیر کا کام شروع کیا گیا جو اکتوبر ۲۰۲۴ء میں مکمل ہوا۔ الحمدللہ
تعمیر کا سارا خرچ مکرم فہیم احمد لکھن صاحب مبلغ انچارج کسومو ریجن کی والدہ محترمہ نسیم اختر صاحبہ نےاپنے مرحوم خاوند مکرم چودھری سعید احمد لکھن صاحب ریٹائرڈ سٹیشن ماسٹر (پوتے حضرت مولوی سکندر علی صاحب صحابی حضرت مسیح موعودؑ)کی جانب سے ادا کیا۔ مسجد کی تکمیل پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ازراہ شفقت ا س کا نام ’’مسجد بیت الرؤوف‘‘ عطا فرمایا۔
مسجد ہٰذا کے ہال کی چھت کے وسط میں ایک خوبصورت بلند گنبد بنایا گیا ہے جو دُورسے نظر آتا ہے۔ اسی طرح محراب اور داخلی دروازوں پر بھی گنبدبنائے گئے ہیں جو مسجد کی خوبصورتی کو چار چاند لگا رہے ہیں۔ اس مسجد میں تقریباً ۱۲۰؍افراد کے لیے نماز ادا کرنے کی گنجائش ہے۔ مستورات کے لیے پردے کا خاطر خواہ انتظام کیا گیا ہے۔ مسجد کے احاطے میں بور ہول کے علاوہ میونسپلٹی سے بھی پانی کی سپلائی حاصل کی گئی ہے۔ نیز ایم ٹی اے اور دیگر تمام سہولتیں مہیا کی گئی ہیں۔ مسجد کے پلاٹ کی خوبصورت اور مضبوط fencingاور آہنی گیٹ لگا کراس کی سیکیورٹی کو یقینی بنایا گیا ہے۔
مورخہ ۱۸؍جنوری ۲۰۲۵ء بروز ہفتہ مسجد کے قریب ایک ہوٹل میں تقریب افتتاح منعقد ہوئی۔ مسجد کے افتتاح کے لیے کسومو کاؤنٹی کے گورنر H.E.Prof. Anyang’ Nyong’oمہمان خصوصی تھے۔ لیکن ہزایکسی لنسی گورنر صاحب ایک اور سرکاری تقریب کی وجہ سے تشریف نہ لا سکے۔ لہٰذا انہوں نے اپنے ڈپٹی گورنر H.E.Dr Mathew Ochieng Owiliکو بطور اپنا نمائندہ بھجوایا جنہوں نے کسوموکاؤنٹی اسمبلی کے سپیکر اور دیگر وزراء اور افسران کے ساتھ تقریب میں شرکت کی۔ مہمانان کی آمد پر مکرم ناصر محمود طاہر صاحب نیشنل امیر و مبلغ انچارج نے مبلغین سلسلہ واحباب جماعت کے ساتھ ان کا پُرجوش استقبال کیا۔
تقریباً ساڑھے بارہ بجے مکرم امیر صاحب کی زیرصدارت پروگرام تلاوت قرآن کریم و ترجمہ اور نظم سے شروع ہوا۔ مکرم شعبان اوٹیئینو صاحب صدر جماعت ہولو نے تمام معزز مہمانوں کو خوش آمدید کہا اور ان کی تشریف آوری پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ بعدہٗ مکرم فہیم احمد لکھن صاحب مبلغ انچارج ریجن ہٰذا نے مسجد کی تعمیر سے متعلق ایک مختصر رپورٹ پیش کی۔ پھر مکرم ڈپٹی گورنر صاحب کے ساتھ آنے والے وفد کے ارکان اور مقامی سرکاری افسران نے باری باری اپنے خیالات کا اظہار کیا اورمسجد کی تعمیر کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے جماعت کو مبارکباد پیش کی۔ نیز سرکاری اور عوامی بہبود کے کاموں میں جماعت کی معاونت پر جماعت کا شکریہ ادا کیا۔ بعدازاں مکرم امیر صاحب نے اپنی تقریر میں مسجد کی تعمیر کے مقاصد، اس کی اہمیت اور اس سلسلہ میں احباب جماعت کی ذمہ داریوں کا بھی ذکر کیا۔
اس کے بعد جناب ہز ایکسی لنسی ڈپٹی گورنر صاحب نے عزت مآب گورنر صاحب اور اپنی طرف سے بھی جماعت کو مسجد کی تعمیر پر مبارکباد پیش کی اور جماعت کے پر امن رویے اور تعاون پر جماعت کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ آج کی اس تقریب میں مجھے اسلام سے متعلق بہت سی نئی اور مفید باتوں کا علم ہوا ہے جو ذاتی طور پر بھی اور قومی سطح پر بھی نہایت اہمیت کی حامل ہیں اور ان پر عمل کرنا ضروری ہے۔ ان کی تقریر کے بعد مکرم امیر صاحب نے دعا کروائی اور پھرآپ کی معیت میں ڈپٹی گورنر صاحب اور دیگرتمام احباب مسجد میں تشریف لے گئے جہاں ڈپٹی گورنرصاحب نے گورنر صاحب کی نیابت میں فیتہ کاٹا اور پھر موصوف نے مکرم امیر صاحب کے ساتھ مل کر افتتاحی تختی کی نقاب کشائی کی اور امیر صاحب نے دعا کروائی۔ بعدہٗ مہمانان کرام مسجد کے اندر تشریف لے گئے جہاں امیر صاحب نے مسجد میں لکھے کلمہ طیبہ کے بارے میں انہیں تفصیل سے بتایا۔ اس کے بعد مسجد کےاحاطے میں مہمان خصوصی اور امیر صاحب و دیگر مہمانان نے یادگاری پودے لگائے۔ پروگرام کے بعد حاضرین کی کھانے سے تواضع کی گئی۔
اس تقریب میں ریجن ہٰذا کی جماعتوں کے احباب جماعت اور مہمانوں کی تعداد ۳۵۰؍سے زائد تھی۔ خدا تعالیٰ کے فضل سے یہ پروگرام ہر لحاظ سے کامیاب رہا۔ الحمدللہ علیٰ ذالک
(رپورٹ:محمد افضل ظفر۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)
٭…٭…٭
مزید پڑھیں: جماعت احمدیہ نائیجر کے سترھویں جلسہ سالانہ ۲۰۲۴ء کا بابرکت انعقاد