حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

یوم مصلح موعود منانے کا اصل مقصد اسلام کی سچائی کو دنیا پر قائم کرنا ہے

اس پیشگوئی کی عظمت بیان فرماتے ہوئے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں کہ

’’آنکھیں کھول کر دیکھ لینا چاہئے کہ یہ صرف پیشگوئی ہی نہیں بلکہ ایک عظیم الشان نشان آسمانی ہے۔ جس کو خدائے کریم جلّشانہٗ نے ہمارے نبی کریم رؤف رحیم محمد مصطفیٰﷺ کی صداقت وعظمت ظاہر کرنے کے لئے ظاہر فرمایا ہے اور درحقیقت یہ نشان ایک مردہ کے زندہ کرنے سے صد ہا درجہ اعلیٰ واولیٰ و اکمل و افضل و اتم ہے۔ کیونکہ مردے کے زندہ کرنے کی حقیقت یہی ہے کہ جناب الٰہی میں دعا کرکے ایک روح واپس منگوایا جاوے۔ … اس جگہ بِفَضْلِہٖ تَعَالیٰ وَ اِحْسَانِہٖ وَ بِبَرَکَتِ حضرت خاتم الانبیاءﷺ خدا وند کریم نے اس عاجز کی دعا کوقبول کرکے ایسی بابرکت روح بھیجنے کا وعدہ فرمایا جس کی ظاہری و باطنی برکتیں تمام زمین پر پھیلیں گی۔ سو اگرچہ بظاہر یہ نشان احیائے موتیٰ کے برابر معلوم ہوتا ہے مگر غور کرنے سے معلوم ہو گا کہ یہ نشان مردوں کے زندہ کرنے سے صدہا درجہ بہتر ہے۔ مردے کی بھی روح ہی دعا سے واپس آتی ہے اور اس جگہ بھی دعا سے ایک روح ہی منگائی گئی ہے۔ مگر ان روحوں اور اس روح میں لاکھوں کوسوں کا فرق ہے۔ جولوگ مسلمانوں میں چھپے ہوئے مرتد ہیں وہ آنحضرتﷺ کے معجزات کا ظہور دیکھ کر خوش نہیں ہوتے بلکہ ان کو بڑا رنج پہنچتا ہے کہ ایسا کیوں ہوا‘‘۔ (اشتہار واجب الاظہار ۲۲؍مارچ ۱۸۸۶ء مجموعہ اشتہارات۔ جلد اول صفحہ ۹۹-۱۰۰)

… اس پیشگوئی کی شان حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے اس آخری اقتباس میں ہم نے دیکھی اور سنی۔ اس لئے مجھے امید ہے کہ اب بعض لاعلم احمدی جو مختلف جگہوں سے خطوں میں لکھ دیتے ہیں، یہاں بھی سوال کر دیتے ہیں کہ ہم یوم مصلح موعود کیوں مناتے ہیں، باقی خلفاء کے دن کیوں نہیں مناتے ان پر واضح ہو گیا ہو گا کہ مصلح موعود کی پیشگوئی کا دن ہم ایمانوں کو تازہ کرنے اور اس عہد کو یاد کرنے کے لئے مناتے ہیں کہ ہمارا اصل مقصد اسلام کی سچائی اور آنحضرتﷺ کی صداقت کو دنیا پر قائم کرنا ہے۔ یہ کوئی آپؓ کی پیدائش یا وفات کا دن نہیں ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی دعاؤں کو قبول کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے آپ کی ذریت میں سے ایک شخص کو پیدا کرنے کا نشان دکھلایاتھاجو خاص خصوصیات کا حامل تھا اور جس نے اسلام کی حقانیت دنیا پر ثابت کرنی تھی۔ اور اس کے ذریعہ نظام جماعت کے لئے کئی اور ایسے راستے متعین کر دئیے گئے کہ جن پہ چلتے ہوئے بعد میں آنے والے بھی ترقی کی منازل طے کرتے چلے جائیں گے۔

پس یہ دن ہمیں ہمیشہ اپنی ذمہ داری کا احساس کرواتے ہوئے اسلام کی ترقی کے لئے اپنی صلاحیتوں کو استعمال کرنے کی طرف توجہ دلاتا ہے اور دلانے والا ہونا چاہئے نہ کہ صرف ایک نشان کے پورا ہونے پر علمی اور ذوقی مزہ لے لیا۔ اللہ تعالیٰ اس کی توفیق عطا فرمائے۔

(خطبہ جمعہ ۲۰؍ فروری ۲۰۰۹ء ، مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۱۳؍مارچ ۲۰۰۹ء )

مزید پڑھیں: حصول علم کے لیے عمر کی کوئی شرط نہیں ہے

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button