زمین آسمان ٹل سکتے ہیں پر اُس کے وعدوں کا ٹلنا ممکن نہیں
محمود جو میرا بڑا بیٹا ہے اس کے پیدا ہونے کے بارے میں اشتہار دہم جولائی ۱۸۸۸ء میں اور نیز اشتہار یکم دسمبر ۱۸۸۸ء میں جو سبز رنگ کے کاغذ پر چھاپا گیا تھا…پیشگوئی کی گئی اور سبز رنگ کے اشتہار میں یہ بھی لکھا گیا کہ اس پیدا ہونے والے لڑکے کا نام محمود رکھا جائے گا اور یہ اشتہار محمود کے پیدا ہونے سے پہلے ہی لاکھوں انسانوں میں شائع کیا گیا۔ چنانچہ اب تک ہمارے مخالفوں کے گھروں میں صدہا یہ سبز رنگ اشتہار پڑے ہوئے ہوں گے۔اور ایسا ہی دہم جولائی ۱۸۸۸ء کے اشتہار بھی ہر ایک کے گھر میں موجود ہوں گے۔ پھر جب کہ اس پیشگوئی کی شہرت بذریعہ اشتہارات کامل درجہ پر پہنچ چکی اور مسلمانوں اور عیسائیوں اور ہندوؤں میں سے کوئی بھی فرقہ باقی نہ رہا جو اس سے بے خبر ہو۔تب خدا تعالیٰ کے فضل اور رحم سے ۱۲؍ جنوری ۱۸۸۹ء کو مطابق ۹؍جمادی الاوّل ۱۳۰۶ھ میں بروز شنبہ محمود پیدا ہوا۔اور اس کے پیدا ہونے کی مَیں نے اس اشتہار میں خبر دی ہے جس کے عنوان پر تکمیل تبلیغ موٹی قلم سے لکھا ہوا ہے جس میں بیعت کی دس شرائط مندرج ہیں اور اس کے صفحہ۴ میں یہ الہام پسر موعود کی نسبت ہے؎
اے فخر رُسل قربِ تو معلومم شد
دیر آمدۂ ز راہ دُور آمدۂ
(تریاق القلوب، روحانی خزائن جلد۱۵صفحہ۲۱۹)
میرا ایک لڑکا فوت ہو گیا تھا اور مخالفوں نے جیسا کہ اُن کی عادت ہے اس لڑکے کے مرنے پر بڑی خوشی ظاہر کی تھی تب خدا نے مجھے بشارت دے کر فرمایا کہ اس کے عوض میں جلد ایک اور لڑکا پیدا ہوگا جس کا نام محمود ہو گا اور اُس کا نام ایک دیوار پرلکھا ہوا مجھے دکھایا گیا تب میں نے ایک سبز رنگ اشتہار میں ہزارہا موافقوں اور مخالفوں میں یہ پیشگوئی شائع کی اور ابھی ستر۷۰ دن پہلے لڑکے کی موت پر نہیں گزرے تھے کہ یہ لڑکا پیدا ہوگیا اور اس کا نام محمود احمد رکھا گیا۔
(حقیقۃ الوحی، روحانی خزائن جلد۲۲صفحہ۲۲۷)
میرے سبز اشتہار کے ساتویں صفحہ میں اُس دوسرے لڑکے کے پیدا ہونے کے بارے میں یہ بشارت ہے۔ دوسرا بشیر دیا جائے گا جس کا دوسرا نام محمود ہے وہ اگر چہ اب تک جو یکم ستمبر۱۸۸۸ءہے پیدا نہیں ہوا مگر خدا تعالیٰ کے وعدہ کے موافق اپنی میعاد کے اندر ضرور پیدا ہو گا۔ زمین آسمان ٹل سکتے ہیں پر اُس کے وعدوں کا ٹلنا ممکن نہیں۔یہ ہے عبارت اشتہارسبز کے صفحہ سات ۷کی جس کے مطابق جنوری ۱۸۸۹ء میں لڑکا پیدا ہوا جس کا نام محمود رکھا گیا اور اب تک بفضلہ تعالیٰ زندہ موجود ہے اور سترھویں۱۷سال میں ہے۔
(حقیقۃ الوحی، روحانی خزائن جلد۲۲صفحہ۳۷۴)
مزید پڑھیں: حقیقی علم وہ ہے جو اللہ تعالیٰ محض اپنے فضل سے عطا کرتا ہے