مکتوب

مکتوب افریقہ (جنوری۲۰۲۵ء)

(شہود آصف۔ استاذ جامعہ احمدیہ گھانا)

(بر اعظم افریقہ کےچند اہم واقعات و تازہ حالات کا خلاصہ)

تارکین وطن کی ایک کشتی مغربی افریقہ کے ساحلوں کے قریب ڈوب گئی۔ ۵۰؍افراد ہلاک

جنوری ۲۰۲۵ء میں تارکین وطن کی ایک اورکشتی بحر اوقیانوس میں غرق ہو گئی جس میں ۵۰؍افراد لقمہ اجل بن گئے۔یہ کشتی ۲؍جنوری کو موریطانیہ سے روانہ ہوئی تھی اور کینری جزائر جاتے ہوئے غرق ہو گئی۔ کشتی میں ۸۶؍تارکین وطن سوار تھے جن میں ۶۶؍پاکستانی بھی شامل تھے۔ ۳۶؍افرادکو بچا لیا گیا ۔ڈوبنے والوں میں ۴۴؍افراد کا تعلق پاکستان سے تھا۔بچ جانے والے افراد نے بتایا کہ سمگلرز نے کشتی کو سمندر کے بیچ کھڑا کر دیا ۔ان پر شدید تشدّد کیا۔بھوکا پیاسا رکھا۔تمام سامان ،کمبل وغیرہ چھین لیےاور تشدّد کرتے ہوئے جان بوجھ کر لوگوں کو سمندر میں پھینکا۔

۲۰۲۴ء میں بذ‌ریعہکشتی سپین پہنچنے کی کوشش میں ہلاک ہونے والوں کی کُل تعداد ۱۰۵۵۷ تھی۔ یعنی یومیہ ۳۰؍افراد اسپین پہنچنے کی کوشش میں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔انسانی حقوق کے ادارے واکنگ بارڈرز کے مطابق زیادہ تر افراد بحر اوقیانوس عبور کرنے کی کوشش کے دوران مغربی افریقی ممالک موریطانیہ اور سینیگال کے راستے سپین کے جزائر کینری جزیروں تک پہنچنے کی کوشش کے دوران ہلاک ہوئے۔

کانگو کے مشرقی علاقے میں خانہ جنگی ،ملک میں افراتفری ، باغیوں نے بڑے علاقے پر قبضہ کر لیا

عوامی جمہوریہ کانگو کے مشرقی حصے میں حکومتی فوج اور M23 تنظیم کے باغیوں کی طرف سے لڑائی شدت اختیار کر گئی۔ جنوری میں باغیوں نے مغربی Kivuصوبے کے دارالحکومت ’’گوما ‘‘پر حملہ کر کے قبضہ کر لیا۔ملکی افواج نے ہتھیار ڈال دیے۔ لڑائی کے دوران گوما شہر میں تین ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے اور ہزاروں کی تعداد میں زخمی ہیں۔ شہر میں امدادی اداروں کے گوداموں اور دفاتر میں بڑے پیمانے پر لوٹ مار کی گئی۔جیل پر حملہ کیا گیا جس سے چار ہزار افراد فرار ہو گئے ۔ فرار ہونے والے قیدیوں نے ۱۶۵ خواتین قیدیوں کا ریپ کیا اور اس کے بعد جیل کو آگ لگادی ۔ متعدد خواتین جیل میں لگنے والی آگ میں جھلس کر ہلاک ہو گئیں۔ دیگر کئی علاقوں میں بھی خواتین کے ساتھ اجتماعی زیادتی کے واقعات رپورٹ ہو رہے ہیں۔ باغیوں نے شہر کے فوجی گورنر پیٹر سیریموامی کو ہلاک کر دیا۔

باغی تیزی سے مزید علاقوں کی طرف پیش قدمی کررہے ہیں اور جنوبی کیووکے دارالحکومتBukavu شہر کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ باغیوں نے اب تک,Rubaya , Masisi اور Miova پر قبضہ کر لیا ہے۔ ان علاقوں میں ۲۰۰ سے زائد شہریوں کو قتل کیا گیا ہے۔ متاثرہ افرادیوگنڈا اورروانڈا میں بھی پناہ لے رہے ہیں۔بڑی تعداد میں لوگوں نے کانگو میں ہی دوسرے علاقوں کی طرف نقل مکانی کی ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق رواں سال اب تک سات لاکھ سے زائد افراد اپنے گھروں سے بے دخل ہو چکے ہیں۔ نقل مکانی کے علاوہ طبی بحران بھی جنم لے چکا ہے۔ ہسپتالوں پر بوجھ بڑھ گیا ہے۔ سکول بند ہو گئے ہیں، بجلی، پانی اور ٹیلی فون کی سہولیات معطل ہیں اور انٹرنیٹ رابطے محدود ہو گئے ہیں۔

کانگو ہمسایہ ملک روانڈا پر الزام لگا رہا ہے کہ وہ باغیوں کی پشت پناہی کر رہا ہے اور اسلحہ فراہم کر رہا ہے ۔ ماہرین کے مطابق رونڈا کے چار ہزار فوجی باغیوں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔کانگو کے بحران سے نمٹنے کے لیےمشرقی افریقی ممالک اور جنوبی افریقی بلاک کے نمائندے فروری کے آغاز میں تنزانیہ میں جمع ہوئے اور فوری طور پر جنگ بندی کی اپیل کی ہے۔ ملک میں اقوام متحدہ کے سترہ ہزار امن فوج کے اہلکار موجود ہیں۔ ان میں سے ۵ہزار گوما میں تعینات ہیں۔ مشرقی کانگو کا یہ علاقہ معدنیات کی دولت سے مالا مال ہے ۔ خانہ جنگی دراصل ان وسائل پر قبضہ کی جنگ ہے۔ باغی معدنیات کو بیچ کر لاکھوں ڈالرز ماہانہ کما رہے ہیں۔

گھانا کے دارالحکومت میں استعمال شدہ کپڑے کی مارکیٹ میں آتشزدگی

گھانا کے دارالحکومت اکرا میں استعمال شدہ کپڑے کی سب سے بڑی مارکیٹKantamanto میں بڑے پیمانے پر آتشزدگی ہوئی ۔ یہ مارکیٹ افریقہ میں کپڑے کی سب سے بڑی مارکیٹس میں سے ایک تھی ۔آگ نے متعدد کاروباروں کو تباہ کر دیا ہے۔اندازاً سات ہزار سے زائد دکانیں مکمل طور پر جل گئیں۔ ایک شخص ہلاک ہوا جبکہ ۱۴؍افراد زخمی ہوئے ہیں۔ایک اندازے کے مطابق اس مارکیٹ میں تیس ہزا ر سے زائد افراد کپڑے کا کاروبار کرتے تھے ۔آگ لگنے کی وجوہات جاننے کے لیےتفتیش جاری ہے۔

گھانامیں تمام افریقی ممالک کے لیےویزا
فری انٹری

۶؍جنوری ۲۰۲۵ء کو سابق صدرNana Akufo Addo نےگھانا میں تمام افریقی شہریوں کو ویزا فری انٹری دینے کی منظوری دے دی ہے۔ افریقہ میں روانڈا، گیمبیا اور بینن نے پہلے ہی تمام افریقی شہریوں کے لیے ویزا فری انٹری کی سہولت متعارف کروا رکھی ہے۔ اعلان سے قبل گھانا نے ۲۶ افریقی ممالک کے شہریوں کو ویزا فری داخلے کی سہولت دے رکھی تھی جبکہ ۲۵ افریقی ممالک کے باشندوں کے لیے’’ویزا آن ارائیول‘‘ کی سہولت فراہم کی گئی تھی۔ صرف دو افریقی ممالک اریٹریا اور مراکش کے شہریوں کو گھانا میں داخلے سے قبل ویزے کی ضرورت تھی۔ تاہم اب تمام ۵۳ افریقی ممالک کے شہریوں کے لیے گھانا میں ویزا فری داخلہ ممکن ہو گیا ہے۔

سوڈان میں خانہ جنگی۔ملکی افواج کی پیشرفت

اپریل ۲۰۲۳ء سے سوڈانی فوج اور پیرا ملٹری فورس ’’آر ایس ایف‘‘ کے درمیان شروع ہونے والی خانہ جنگی تاحال جاری ہے۔ سوڈان میں ہزاروں شہری موت کے منہ میں جاچکے ہیں۔ یکم جنوری کو فوج نےدارفور میں Al-Malhaشہر میں چار سو سےزائد آر ایس ایف کے اہلکاروں کو ہلا ک کردیا۔۲۴؍جنوری ۲۰۲۵ء کو آر ایس ایف کے ڈرون حملے کے نتیجہ میں الفاشر کے سعودی ہسپتا ل میں ۷۰؍سے زائد افراد ہلاک ہو گئے۔اسی طرح دارفور کے ایک گاؤں پر حملے میں ۱۰۰ افراد ہلاک ہوئے۔۳۱؍ جنوری کو خرطوم کے علاقے امّ درمان میں لڑائی کے دوران ۱۲۰؍ افراد ہلاک ہوئے۔ملکی فوج کے فضائی حملے میں امّ درمان کے مصروف بازار میں ۵۶؍ افراد ہلا ک ہوئے۔ اڑھائی سو سے زائد زخمی ہوئے۔

برطانوی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق اپریل ۲۰۲۳ء سے جون ۲۰۲۴ء کے درمیان صرف خرطوم میں ۲۶ ہزار لوگ مارے جا چکے ہیں۔ جبکہ ۳۶؍ لاکھ لوگ نقل مکانی کرچکے ہیں۔اقوام متحدہ نے آر ایس ایف کے جنرل محمد حمدان داگالو پر نسل کشی کے الزامات کے تحت عالمی پابندی لگا دی۔ امریکہ نے سوڈانی فوج کے سربراہ جنرل عبد الفتاح عبد الرحمان پر کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے الزام پر پابندیاں عائد کر دیں۔امریکہ نے روس پر الزام لگا یا ہے کہ وہ سوڈانی فوج کی مدد کر رہا ہے تاکہ سوڈان کے معدنی ذخائر پر قبضہ کر سکے۔

سوڈان کی فوج نے جنوری ۲۰۲۵ء میں خرطوم میں کئی فوجی اڈوں کو دوبارہ سے قبضے میں لیا ہے۔ ان میں جنگ سے پہلے کا فوجی ہیڈکوارٹر بھی شامل ہے ۔ ملکی فوج نے متعدد علاقوں میں آر ایس ایف کو پیچھے دھکیل دیا ہے۔

نائیجیریا میں فوج کے فضائی حملے میں ۱۶؍شہری ہلاک

نائیجیریا کے شمال مغربی علاقے زمفارا میں فوج کے فضائی حملے میں غلطی سے کم از کم ۱۶ شہری ہلاک ہو گئے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں وہ افراد شامل ہیں جو مقامی رضاکار گروپوں کے ممبر تھے اور مسلح گینگز سے اپنے گاؤں کی حفاظت کر رہے تھے۔ یہ گینگز لوگوں کو تاوان کے لیے اغوا کرتے ہیں۔ تاہم فوج کی طرف سے ممکنہ طور پر ان کو غلط طور پر شناخت کیا گیا۔ریاست کے گورنر داؤدہ لاوال نے متاثرہ کمیونٹی کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔

برکینا فاسو،نائیجر اور مالی کا ECOWAS سے انخلا، الگ پاسپورٹ کا اجرا، ٹوگو کا بھی Sahelاتحادمیں شمولیت کا عندیہ

فوجی حکومتوں کے تحت چلنے والے ساحل خطہ کے تینوں ممالک برکینا فاسو،نائیجر اور مالی نے بالآخر مغربی افریقی اقتصادی بلاک ECOWAS سے علیحدگی اختیار کر لی۔۱۹۷۵ء میں قائم ہونے والا ECOWASمغربی افریقی ممالک کا اقتصادی بلاک ہے جس میں ۱۵ ممالک شامل تھے۔ ان کے درمیان تجارت اور ویزا فری آمد و رفت کی سہولت موجود ہے۔تاہم جب ان ممالک میں فوجی حکومتیں آئیں تو ECOWAS نے اس کی مذمت کرتے ہوئے جمہوری حکومتیں بحال کرنے پر زور دیا۔ جس پرساحل ممالک نے ECOWASسے انخلا کا اعلان کیا ،جو جنوری میں مکمل ہو گیا۔ انخلا کے بعد ساحل ممالک نے اپنا الگ نیا پاسپورٹ بھی جاری کر دیا ہے۔

ٹوگو کے وزیر خارجہ نے ایک انٹر ویو میں کہا ہے کہ ٹوگو بھی ساحل اتحاد کے دفاعی معاہدے میں شامل ہو سکتا ہے۔اگرٹوگو اس اتحاد میں شامل ہو جائے توساحل ممالک کو سمندری بندرگاہ تک آسانی سے رسائی مل جائے گی۔

مالی اور کینیڈا کی سونے کی کمپنی Barrick Gold میں تنازعہ

مالی میں حکام نے سونے کی کان کنی کرنے والی کمپنی Barrick Gold کا تین ٹن سونا ضبط کر لیا۔ حکومت اور کمپنی میں کان کنی سے حاصل ہونے والے منافع پر تنازعہ چل رہا ہے۔ Barrick Gold نے کان کنی کی دیگر سرگرمیاں معطل کر دیں ہیں۔ تنازعہ سے کمپنی کے شیئرز بھی گر گئے ہیں۔ Loulo Gounkoto سونے کی کان پر ۲۰۰۵ء میں کام شروع ہوا۔ اس وقت مالی کی حکومت کا حصہ ۲۰ فیصد ہے۔ Barrick Gold نے ۲۰۱۸ء میں اس جگہ کنٹرول سنبھالا اور بہت زیادہ منافع حاصل کیا ۔ حکومت کا کہنا ہے کہ کمپنی کی طرف اب تک تقریباً ۵۰۰ ملین ڈالرز ٹیکس کی مد میں واجب الادا ہےنومبر۲۴ء میں حکومت نے کمپنی کے چار اہلکاروں کو حراست میں بھی لے لیا تھا ۔ دسمبر میں مالی نے مبینہ منی لانڈرنگ کے الزام میں Barrick Gold کے چیف ایگزیکٹو مارک برسٹو کے خلاف گرفتاری کا وارنٹ جاری کیا ۔

مالی کی کل برآمدات کا تقریباً ۸۰ فیصد سونا ہے مگر عوام کے لیے معاشی فوائد نہ ہونے کے برابر ہیں۔ کئی دہائیوں سے، غیر ملکی کان کنی کی کمپنیوں نے مالی کو کم سے کم فوائد فراہم کرتے ہوئے وسیع دولت حاصل کی ہے۔ رپورٹس بتاتی ہیں کہ مالی کو غیر قانونی پیسوں کی منتقلی اورکمپنیوں کے ٹیکس سے بچنے کی وجہ سے سالانہ تقریباً ۵۸۰ ملین ڈالر کا نقصان ہوتا ہے۔مالی کی معدنی دولت کا یہ ناجائز استحصال یورپی استعمار کی میراث ہے۔

نائیجیریا میں آئل ٹینکر حادثے میں ہلاکتیں

۱۷؍جنوری ۲۰۲۵ء کو نائیجیریا کے وسطی علاقے میں آئل ٹینکر الٹ گیا۔ جس کے بعد مقامی لوگ بہتا ہوا پیٹرول بھرنے کے لیے ٹینکر کے اردگرد جمع ہوئے اور کچھ دیر بعد ٹینکر زور دار دھماکے سے پھٹ گیا جس سے ۷۰ افراد ہلاک ہوگئے۔یہ حادثہ ریاست نائیجر میں دارالحکومت ابوجا کو شمالی شہر کدونا سے ملانے والی سڑک پر ایک جنکشن پر پیش آیا۔نائیجیریا میں اس طرح کے حادثے کثرت سے رونما ہو رہے ہیں۔

کینیا میں آسمان سے خلائی جہاز کا ٹکڑا گرا

کینیا کے ایک گاؤں موٹوکو میں۸؍ جنوری کو فضا سےدائرے کی شکل پر مشتمل ۵۰۰ کلوگرام دھاتی ٹکڑاایک خشک ندی کے کنارے پر کھیتوں میں گر گیا۔ابتدائی طور پر یہ سرخ رنگ کا تھا اور بہت زیادہ گرم تھا۔اس کا قطر تقریباً آٹھ فٹ تھا۔واقعہ کے بعد لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ لوگوں کی بڑی تعداد اس کو دیکھنے جمع ہو گئی۔ملکی میڈیا کے مطابق یہ دراصل کسی راکٹ کا ملبہ ہے۔ اس حوالے سے تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔ اس واقعہ میں کوئی جانی نقصان تونہیں ہوا مگر بعض قریبی گھروں کو نقصان پہنچا۔

مزید پڑھیں: الفضل ڈائجسٹ

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button