متفرق مضامین

اُدۡعُوۡنِیۡۤ اَسۡتَجِبۡ لَکُمۡ

انسان جو کہ اشرف المخلوقات ہے بعض معاملات میں انتہائی کمزور، لاچار اور محتاج ہے۔ دنیا کا طاقتور ترین انسان بھی زندگی کے مختلف امور میں استمداد کا محتاج ہے اور مادی دنیا میں بعض امور ایسے بھی ہیں جہاں صرف خدائے عزوجل کی ذات ہی ہے جو ہماری ہر مشکل کو آسان کردیتی ہے یہی وجہ ہے کہ ہمیں سورہ فاتحہ میں بار بار اسی سے مدد طلب کرنے کی یہ دعا سکھائی گئی ہے اِیَّاکَ نَعۡبُدُ وَاِیَّاکَ نَسۡتَعِیۡنُ(الفاتحہ:۵)یعنی تیری ہی ہم عبادت کرتے ہیں اور تجھی سے ہم مدد چاہتے ہیں۔

حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:’’اللہ تعالیٰ نے جملہ اِیَّاکَ نَعۡبُدُ کو جملہ اِیَّاکَ نَسۡتَعِیۡنُسے پہلے رکھا ہے اور اس میں بندے کے توفیق مانگنے سے بھی پہلے اس (ذات باری) کی (صفت) رحمانیت کے فیوض کی طرف اشارہ ہے گویا کہ بندہ اپنے رب کا شکر ادا کرتا ہے اور کہتا ہے اے میرے پروردگار! میں تیری ان نعمتوں پر تیرا شکر ادا کرتا ہوں جو تو نے میری دعا، میری درخواست، میرے عمل، میری کوشش اور جو (تیری) اس ربوبیت اور رحمانیت سے جو سوال کرنے والوں کے سوال پر سبقت رکھتی ہے۔ میری استعانت سے پیشتر تو نے مجھے عطا کر رکھی ہیں۔ پھر میں تجھ سے ہی (ہر قسم کی) قوت، راستی، خوشحالی اور کامیابی اور اُن مقاصد کے حاصل ہونے کے لئے التجا کرتا ہوں جو درخواست کرنے، مدد مانگنے اور دعاکرنے پر ہی عطا کی جاتی ہیں اور تو بہترین عطا کرنے والا ہے۔ (کرامات الصادقین، روحانی خزائن جلد ۷صفحہ۱۱۹-۱۲۰) (ترجمہ از تفسیر حضرت مسیح موعودؑ جلد اول صفحہ۱۸۹)

اللہ تعالیٰ مزید فرماتا ہے: وَاِذَا سَاَلَکَ عِبَادِیۡ عَنِّیۡ فَاِنِّیۡ قَرِیۡبٌ ؕ اُجِیۡبُ دَعۡوَۃَ الدَّاعِ اِذَا دَعَانِ ۙ فَلۡیَسۡتَجِیۡبُوۡا لِیۡ وَلۡیُؤۡمِنُوۡا بِیۡ لَعَلَّہُمۡ یَرۡشُدُوۡنَ(البقرۃ:۱۸۷) یعنی اور جب میرے بندے تجھ سے میرے متعلق سوال کریں تو یقیناً میں قریب ہوں۔ میں دعا کرنے والے کی دعا کا جواب دیتا ہوں جب وہ مجھے پکارتا ہے۔ پس چاہئے کہ وہ بھی میری بات پر لبّیک کہیں اور مجھ پر ایمان لائیں تاکہ وہ ہدایت پائیں۔

قُدرت سے اپنی ذات کا دیتا ہے حق ثبوت
اس بے نشاں کی چہرہ نمائی یہی تو ہے

(درثمین)

خداتعالیٰ نے بنی نوع انسان کو تخلیق کر کے اسے اپنی ذات کا عرفان و شعور بخشا۔ اس کی بہت سی صفات میں سےدو صفات مجیب الدعوات اور سمیع الدعوات بھی۔ وہ کہتا ہے کہ مجھ سے مانگو میں تمہیں نوازوں گا۔ اس لیے انسان کو کبھی بھی اس کی رحمت سے مایوس نہیں ہونا چاہیے۔ اسی بات کو حضرت مسیح موعودؑ نے یوں بیان کیا

بارگاہ ایزدی سے تو نہ یوں مایوس ہو
مشکلیں کیا چیز ہیں مشکل کشا کے سامنے
حاجتیں پوری کریں گے کیا تری عاجز بشر
کر بیاں سب حاجتیں حاجت روا کے سامنے

(درثمین)

ہمارے پیارے آقا افضل الانبیاء حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کا قابل تقلید اسوہ حسنہ جس نے ایک قوم کی تقدیر کو بدل ڈالا اس حوالے سے فرماتے ہیں: ’’اللہ تعالیٰ تو بڑا حیا والا ہے۔ بڑا کریم ہے، سخی ہے۔ جب بندہ اس کے حضور اپنے ہاتھ بلند کرتا ہے تو وہ ان کو خالی اور ناکام واپس کرتے ہوئے شرماتا ہے۔ ‘‘(ابو داؤد ابواب الوتر باب الدعاء)

کسی دنیا دار کے ذہن میں یہ سوال اٹھ سکتا ہے کہ خدا تعالیٰ کیوں ناممکن ا ور مشکل ا مر کو دعا کے بعد شرف قبولیت بخش کر ممکن بنا دیتا ہے۔ تو اس کا آسان جواب یہ ہے کہ وہ قادر مطلق ہستی ہے اور انسان اس کی تخلیقات میں سے ایک مخلوق اور یہ عام مشاہدے کی بات ہے کہ ادنیٰ خالق بھی اپنی تخلیق سے پیار کرتا ہے۔ صناع اپنی صنعت سے پیار کرتا ہے، مصور اپنی بنائی گئی تصاویر سے، افسانہ نگار اپنی تصوراتی کرداروں سے، شاعر اپنے تخیل سے، معمار اپنے بنائی گئی عمارت سے الفت و محبت کے جذبات رکھتا ہے۔ جب ادنیٰ خالق کا یہ حال ہے تو وہ کامل ذات جو احسن الخالق ہے وہ اپنی مخلوق سے پیار کا سلوک نہ کرے یہ کس طور ممکن ہے۔

حضرت مسیح موعودؑ نے دعا کو ایک لازوال اور ناقابل تسخیر ہتھیار قرار دیا ہے۔ آپؑ فرماتے ہیں:’’دعا میں اللہ تعالیٰ نے بڑی قوتیں رکھی ہیں۔ خدا تعالیٰ نے مجھے بار بار بذریعہ الہامات کے یہی فرمایا ہے کہ جو کچھ ہوگا دعا ہی کے ذریعہ ہوگا۔ ہمارا ہتھیار تو دعا ہی ہے اور اس کے سوا ئے کوئی ہتھیار میرے پاس نہیں اور جو کچھ ہم پوشیدہ مانگتے ہیں خدا تعالیٰ اس کو ظاہر کرکے دکھا دیتا ہے۔ ‘‘(ملفوظات جلد۹صفحہ۲۷۔۲۸، ایڈیشن۱۹۸۴ء)

غیر ممکن کو یہ ممکن میں بدل دیتی ہیں
اے میرے فلسفیو زورِ دعا دیکھو تو

(کلام محمود)

پھرکوئی بھی امر غیر ممکن تو صرف انسان کے لیے ہے خدا تعالیٰ کے تو صرف کُن کا محتاج ہے۔

جس بات کو کہے کہ کروں گا یہ میں ضرور
ٹلتی نہیں وہ بات خدائی یہی تو ہے

(درثمین )

پھر دعا ہی ہے جو عرش الٰہی کو ہلا دے، جو حضرت ابراہیمؑ کی دہکتی آگ کو گلزار کردے جو حضرت یونسؑ کومچھلی کے پیٹ میں بھی زندہ رکھے۔ ہر دور کے موسی کو ہر دور کے فرعون سے محفوظ رکھے۔

یہ دعا ہی کا تھا معجزہ کہ عصا ساحروں کے مقابل بنا اژدھا
آج بھی دیکھنا مرد حق کی دعا سحر کی ناگنوں کونگل جائے گی

(کلام طاہر)

یہ دعا ہی تھی جس نے حضرت اسماعیلؑ کی نسل کو دنیا کا امام بنا دیا، جس نے عرب کے بدوؤں کو اطاعت اور کامل فرمانبرداری سکھا کر رہتی دنیا کے لیے روشن ستارے اور مشعل راہ بنادیا۔ پھر یہ دعا کی ہی معجزہ نمائی ہے کہ وہ زمین جو دنیا کی نظر میں بیابان تھی آج سب سے اہم مقدس ترین زمین کے طور پر جانی جاتی ہے۔ یہ دعا ہی تھی کہ قادیان کی گمنام بستی سے اٹھنے والی آواز آج دنیا کے ہر خطے میں گونج رہی ہے۔ یہ دعاؤں کی ہی برکات ہیں کہ خلافت کی اینٹ سے اینٹ بجانے والے دعوےداروں کا کہیں نام و نشان باقی نہیں جبکہ آج ہم اسی خلافت کے پانچویں دور سے گزر رہے ہیں۔

آج کے دور میں ہمیں اپنی دعاؤں کا دائرہ وسیع کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ حضرت بانئ جماعت احمدیہ اپنی جماعت کو نصیحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں :’’اگر تم لوگ چا ہتے ہو کہ خیریت سے رہو اور تمہارے گھروں میں امن رہے تو مناسب ہے کہ دعائیں بہت کرو اور اپنے گھروں کو دعاؤں سے پُر کرو۔ جس گھر میں ہمیشہ دعا ہوتی ہے خدا تعالیٰ اسے برباد نہیں کیا کرتا۔ ‘‘(ملفوظات جلد۳صفحہ۲۳۲۔ ایڈیشن۱۹۸۸ء)

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں کہ ’’دنیا اگر جنگوں کی تباہی اور بربادی سے بچ سکتی ہے تو صرف ایک ہی ذریعہ سے بچ سکتی ہے اور وہ ہے ہر احمدی کی ایک درد کے ساتھ ان تباہیوں سے انسانیت کو بچانے کے لئے دعا۔

آج غلامان مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کا ہی یہ فرض ہے کہ … ایک درد کے ساتھ انسانیت کو تباہی سے بچانے کے لئے بھی دعا کریں۔ جنگوں کے ٹلنے کے لئے دعا کریں۔ دعاؤں اور صدقات سے بلائیں ٹل جاتی ہیں۔ ‘‘(خطبہ جمعہ فرمودہ۳۰؍جون۲۰۱۷ءمطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۲۱؍جولائی ۲۰۱۷ء صفحہ۸)

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ’’دوسروں کے لیے دعائیں کرنے سے بھی اپنی دعائیں قبول ہوتی ہیں۔ یہ نسخہ ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے بلکہ دوسروں کے لیے دعائیں کرنے والے کے لیے فرشتے دعائیں کرتے ہیں اور فرشتوں کی دعائیں جب ہو رہی ہوں تو یہ کس قدر فائدہ مند سودا ہے۔ پس ہمیں خاص طور پہ صرف اپنے لیے نہیں دوسروں کے لیے بھی بہت زیادہ دعائیں کرنی چاہئیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس کی بھی اس رمضان میں خاص طور پر توفیق عطا فرمائے۔ ‘‘(خطبہ جمعہ فرمودہ ۱۶؍اپریل۲۰۲۱ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۷؍مئی۲۰۲۱ء)

پس آئیے ہم سب مل کر اپنے محبوب خلیفہ وقت کو اپنی دعاؤں میں شامل رکھیں۔ خدا تعالیٰ آپ کی صحت و عمر میں برکت عطا فرمائے۔ دنیا بھر کے مظلوم عوام اور اپنے اسیر بھائیوں کو اپنی دعاؤں میں شامل رکھیں۔ اپنے شہید بھائیوں کابے رحمی سے بہایاگیا خون یاد کرکے رقّت کے ساتھ آہ وزاری کریں کہ سجدہ گاہوں کو آنسوؤں سے ترکردیں۔ یہاں تک کہ عرش کا خدا خود اپنے مظلوموں کے آنسو پونچھنے کےلیےزمین پر اترآئے اور ہم سب اس کی یہ شیریں آواز سن لیں کہ اے آہ و بکا کرنے والے میرے مظلوم بندو! اللہ کی رحمت سے مایوس مت ہو۔ (الزمر: ۵۴)میں ہی ہوں جو مضطرومجبور کی دعا کاجواب دیتاہوں۔ (النمل:۶۳)میں ہوں تمہارا رب، جس نےتم سے وعدہ کیا کہ تم دعا کرو قبول میں کروںگا۔ (مومن:۶۱) پس تمہیں بشارت ہوکہ خدا کی نصرت ومددآنے کو ہے اور وہ بہت قریب ہے۔ (البقرة: ۲۱۵)کہ انجام کار کامیابی اور فتح توتمہاراہی مقدرہے۔ خدا کرے کہ ایسا ہو۔ خدا کرے کہ ایسا ہو۔ خدا کرے کہ ایسا ہی ہو۔ آمین

(درثمین احمد۔جرمنی )

مزید پڑھیں: سیرالیون کا ایک دیوانہ : ’’پا الحاج علی روجرز‘‘

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button