کلام امام الزمان علیہ الصلاۃ والسلام

حقیقی علم وہ ہے جو اللہ تعالیٰ محض اپنے فضل سے عطا کرتا ہے

علم سے مراد منطق یا فلسفہ نہیں ہے بلکہ حقیقی علم وہ ہے جو اللہ تعالیٰ محض اپنے فضل سے عطا کرتا ہے۔ یہ علم اللہ تعالیٰ کی معرفت کا ذریعہ ہوتا ہے اور اس سے خشیت الٰہی پیدا ہوتی ہے جیسا کہ قرآن شریف میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اِنَّمَا یَخۡشَی اللّٰہَ مِنۡ عِبَادِہِ الۡعُلَمٰٓؤُا(فاطر:۲۹) اگر علم سے اللہ تعالیٰ کی خشیت میں ترقی نہیں ہوئی تو یاد رکھو کہ وہ علم ترقی معرفت کا ذریعہ نہیں ہے۔

(ملفوظات جلد اول صفحہ ۱۹۵۔ ایڈیشن ۱۹۸۸ء)

ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر کوئی انسان کامل دنیا میں نہیں گزرا،لیکن آپؐ کو بھی رَبِّ زِدْنِیْ عِلْمًا (طٰہٰ:۱۵)کی دعا کی تعلیم ہوئی تھی۔ پھر اور کون ہے جو اپنی معرفت اور علم پر کامل بھروسہ کرکے ٹھہر جاوے اور آئندہ ترقی کی ضرورت نہ سمجھے۔ جوں جوں انسان اپنے علم اور معرفت میں ترقی کرے گا اسے معلوم ہوتا جاوے گا کہ ابھی بہت سی باتیں حل طلب باقی ہیں بعض امو رکو وہ ابتدائی نگاہ میں … بالکل بے ہودہ سمجھتے تھے لیکن آخر وہی امور صداقت کی صورت میں ان کو نظر آئے۔ اس لئے کس قدر ضروری ہے کہ اپنی حیثیت کو بدلنے کے ساتھ علم کو بڑھانے کے لئے ہربات کی تکمیل کی جاوے۔ تم نے بہت ہی بے ہودہ باتوں کو چھوڑ کر اس سلسلہ کو قبول کیا ہے۔ اگر تم اس کی بابت پورا علم اور بصیرت حاصل نہیں کرو گے، تو اس سے تمہیں کیا فائدہ ہوا۔ تمہارے یقین اور معرفت میں قوت کیونکر پیدا ہو گی۔ ذرا ذرا سی بات پر شکوک و شبہات پیدا ہوں گے اور آخر قدم کو ڈگمگا جانے کا خطرہ ہے۔

(ملفوظات جلد دوم صفحہ۱۴۱، ۱۴۲۔ ایڈیشن ۱۹۸۸ء)

میں ان مولویوں کو غلطی پر جانتا ہوں جو علوم جدیدہ کی تعلیم کے مخالف ہیں۔ وہ دراصل اپنی غلطی اور کمزوری کو چھپانے کے لئے ایسا کرتے ہیں۔ ان کے ذہن میں یہ بات سمائی ہوئی ہے کہ علوم جدیدہ کی تحقیقات اسلام سے بدظن اور گمراہ کر دیتی ہے۔ اور وہ یہ قرار دیئے بیٹھے ہیں کہ گویا عقل اور سائنس اسلام سے بالکل متضاد چیزیں ہیں۔ چونکہ خود فلسفہ کی کمزوریوں کو ظاہر کرنے کی طاقت نہیں رکھتے۔ اس لئے اپنی اس کمزوری کو چھپانے کے لئے یہ بات تراشتے ہیں کہ علوم جدیدہ کا پڑھنا ہی جائز نہیں۔ ان کی روح فلسفہ سے کانپتی ہے اور نئی تحقیقات کے سامنے سجدہ کرتی ہے۔

(ملفوظات جلد اول صفحہ ۴۳۔ ایڈیشن ۱۹۸۸ء)

مزید پڑھیں: خدائے تعالیٰ اپنے اس سلسلہ کو بے ثبوت نہیں چھوڑے گا

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button