متفرق شعراء
مسکراتے ہیں غم چھپانے کو

مسکراتے ہیں غم چھپانے کو
ہے بہت کچھ تمہیں سنانے کو
کیوں زمانہ ہے در پئے آزار
ہم نے کیا کہہ دیا زمانے کو
تیرگی آخری دموں پہ ہے
ہے لہو بھی ابھی جلانے کو
پھول آنسو بہا رہا ہے کیوں
کوئی آیا تھا دل دُکھانے کو؟
اس کی محفل ہے پُر کشش ایسی
کوئی اُٹھتا نہیں ہے جانے کو
ہیں اگر غم تو کوئی بات نہیں
وہ ہی کہتا ہے مسکرانے کو
آخر شب ہے اور میں افضل
آگیا ہوں اُسے منانے کو
(افضل مرزا ۔ کینیڈا)
مزید پڑھیں: بہار چہروں پہ تیغِ اَنا چلانے لگے