فتح ان شاء اللہ تعالیٰ ہماری ہونی ہے
ہمارا یہ کام نہیں کہ دنیا میں فتنہ و فساد پیدا کر کے اپنے حقوق کے لئے جنگ لڑیں۔ ہمارے پر ظلم دین کی وجہ سے ہو رہے ہیں اس کے علاوہ تو اور کوئی وجہ نہیں۔ اور دین کی خاطر لڑائیوں سے ہمیں اب زمانے کے امام نے روک دیا ہے۔ دعا ایک ہتھیار ہے اور بہت بڑا ہتھیار ہے جس سے ہماری فتح ان شاء اللہ تعالیٰ ہونی ہے اور ہوگی۔ ہمارا اصل مقصد خدا تعالیٰ کی رضا کا حصول ہے۔ جس کے لئے نیکیاں تو بجا لائی جاتی ہیں لیکن فتنہ و فساد اور عُلوّ سے کام نہیں لیا جاتا۔ اور اس کے لئے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ تِلۡکَ الدَّارُ الۡاٰخِرَۃُ نَجۡعَلُہَا لِلَّذِیۡنَ لَا یُرِیۡدُوۡنَ عُلُوًّا فِی الۡاَرۡضِ وَلَا فَسَادًا(القصص: 84)یعنی یہ آخرت کا گھر ہے جسے ہم ان لوگوں کے لئے بناتے ہیں جو نہ تو زمین میں اپنی بڑائی چاہتے ہیں اور نہ ہی فساد کرتے ہیں۔ پس جب ہم یہ اعلان کرتے ہیں کہ ہم ان لوگوں میں سے ہیں جن کو خدا تعالیٰ نے آخرت پر یقین رکھنے والوں میں شامل کیا ہے تو پھر یہ کس طرح ہو سکتا ہے کہ کسی بھی قسم کے علو ّاور فساد سے ہم کام لیں، قانون کو اپنے ہاتھوں میں لیں۔ انسانیت کی خدمت سے انکار کر دیں۔ دوسروں کو ذلیل کرنے کی کوشش کریں۔ کیونکہ یہ تقویٰ کے خلاف ہے اور تقویٰ ہی ایک مومن کا مقصود ہے اور ہونا چاہئے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ یہ وعدہ فرماتا ہے کہ وَالْعَاقِبَۃُ لِلْمُتَّقِیْنَ (القصص: 84) یعنی آخری انجام متقیوں کا ہی ہے۔ فساد کرنے والوں کا نہیں۔ ہر مذہب کے ماننے والے مخالفین کے حملوں اور زیادتیوں اور ظلموں کی وجہ سے یہی سمجھتے رہے۔ بعض دفعہ ایسے حالات آئے کہ سمجھنے لگے کہ ہم اب ختم ہوئے کہ اب ختم ہوئے۔ اور بعض دفعہ جب امتحان اور ابتلا لمبا ہو جائے تو بعض سمجھتے ہیں کہ اب ہمیں بھی دنیا داری کے داؤ پیچ استعمال کرنے چاہئیں لیکن الٰہی جماعتیں ایسا نہیں کرتیں۔ بعض لوگ مجھے خط بھی لکھ دیتے ہیں کہ اب اتنا صبر اچھا نہیں ہے ہمیں بھی کچھ کرنا چاہیے۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ مَیں نے جیسے کہہ دیا کہ جنگ اور فساد ہمارا مقصد ہی نہیں ہے۔ ہم نے اس زمانے کے امام کو مان لیا۔ جب مان لیا تو وہ جو کہتا ہے اس پر حرف بحرف چلنا ہے۔
…دوسرے اَلْعَاقِبَۃُ لِلْمُتَّقِیْنَ کا واضح مطلب یہ بھی ہے کہ الٰہی جماعتوں کی کامیابی اور فتوحات داؤ پیچ، فتنہ وفساد، بڑائی اور علوّ سے حاصل نہیں ہونے۔ بلکہ عاجزی اور انکساری دکھانے والے اور ہر حال میں اللہ کی رضا چاہنے والے جو لوگ ہیں یہی ان شاء اللہ تعالیٰ فتح کے نظارے دیکھیں گے۔ پس یہ ظلم، یہ فساد، یہ سرکشیاں عارضی ہیں اور تیزی سے اپنے انجام کو پہنچ رہی ہیں۔ دنیا میں بڑے بڑے فرعون پیدا ہوئے، بڑے بڑے ظالم اور جابر پیدا ہوئے، بڑے بڑے طاقتور پیدا ہوئے لیکن سب ختم کر دئیے گئے۔ وہ گروہ جو الٰہی جماعتوں کے مقابلہ پر کھڑا ہوتا ہے، وہ کھڑا ہی اس لئے ہوتا ہے کہ اسے یقین ہوتا ہے کہ یہ لوگ جو آہستہ آہستہ بڑھ رہے ہیں ایک وقت میں ہماری بالا دستی ختم کر دیں گے۔ جیسا کہ مَیں نے پہلے بھی کہا کیونکہ یہ لوگ دنیا دار ہوتے ہیں اس لئے ان کی سوچ اس بات سے آگے جاتی ہی نہیں اور نہ جا سکتی ہے کہ اگر احمدی پھیلتے چلے گئے تو ہماری حکومت پر قبضہ ہو جائے گا۔ حالانکہ الٰہی جماعتوں کا مقصد بندے کا خدا تعالیٰ سے تعلق جوڑنا ہے۔ اور یہی مقصد لے کر اس زمانہ میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام مبعوث ہوئے۔
(خطبہ جمعہ ۸؍اکتوبر ۲۰۱۰ء، مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۲۹؍ اکتوبر ۲۰۱۰ء)
مزید پڑھیں: امامِ زمانہ کی بیعت کا صحیح حق ادا کرنا ہے تو دنیاداری کو چھوڑنا ہوگا