نمازِ جنازہ حاضر و غائب
مکرم منیر احمد جاوید صاحب پرائیویٹ سیکرٹری حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز تحریر کرتے ہیں کہ حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ۲۱؍جنوری ۲۰۲۵ء بروز منگل بارہ بجے بعد دوپہر اسلام آباد (ٹلفورڈ) میں اپنے دفتر سے باہر تشریف لاکر مکرمہ نشاط فاطمہ صاحبہ اہلیہ مکرم منصور احمد صاحب بنگالی (واقف زندگی کارکن الشركۃ الاسلامیہ لندن۔یوکے) اور مکرمہ ثریا تسنیم صا حبہ اہلیہ مکرم محمد نواز صاحب مرحوم (آلڈر شاٹ۔ یوکے) کی نماز جنازہ حاضر اور پانچ مرحومین کی نمازِ جنازہ غائب پڑھائی۔
نماز جنازہ حاضر
۱۔مکرمہ نشاط فاطمہ صاحبہ اہلیہ مکرم منصور احمد صاحب بنگالی (واقف زندگی کارکن الشركۃ الاسلامیہ لندن۔یوکے)
16؍جنوری 2025ء کو 54سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ کے خاندان میں احمدیت آپ کے نانا مکرم بدرالدین صاحب (ایڈ ووکیٹ) کے ذریعے آئی جنہوں نے 1924ء میں رنگ پور بنگلہ دیش میں حضرت مفتی محمد صادق صاحبؓ کا لیکچر سن کر احمدیت قبول کی تھی۔ مرحومہ پابند صوم و صلوٰۃ، بڑی شریف النفس، نیک اور مخلص خاتون تھیں۔ خلافت سے عقیدت کا گہرا تعلق تھا۔ اچھی تعلیم یافتہ تھیں اور بچوں کی تعلیم وتربیت کا بھی خاص خیال رکھا۔ مرحومہ موصیہ تھیں۔ پسماندگان میں شوہر کے علاوہ ایک بیٹی اوردو بیٹے شامل ہیں۔ مرحومہ کے شوہر مکرم منصور احمد صاحب (واقف زندگی ) الشرکۃالاسلامیہ میں خدمت کی توفیق پارہے ہیں۔
۲۔مکرمہ ثریا تسنیم صا حبہ اہلیہ مکرم محمد نواز صاحب مرحوم (آلڈر شاٹ۔ یوکے)
18؍جنوری 2025ء کو 83 سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پا گئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابہ حضرت مرزا محمد دین صاحب رضی اللہ عنہ اور حضرت بیگم بی بی صاحبہ رضی اللہ عنہا کی پوتی اور مکرم محمداسحاق صاحب درویش قادیان کی بھتیجی تھیں۔ مرحومہ صوم و صلوٰۃ اور تلاوت قرآن کریم کی پابند، تہجد گزار،غریب پرور، ہمدرد، مخلص اور باوفا خاتون تھیں۔ خلافت سے والہانہ محبت رکھتی تھیں۔ پاکستان میں سینکڑوں احمدی اور غیراحمدی بچوں اور بچیوں کو قرآن کریم پڑھایا۔ تبلیغ کا بہت شوق تھااور پاکستان میں تبلیغی سرگرمیوں میں حصہ لیتی رہیں۔پسماندگان میں ایک بیٹا اور 5 بیٹیاں شامل ہیں۔ آپ کے بیٹے مکرم چودھری شہباز احمد صاحب کو بطور صدر جماعت آلڈر شاٹ ساؤتھ اور نائب سیکرٹری تعلیم یو کے خدمت کی توفیق مل رہی ہے۔ مرحومہ کے دو نواسے مکرم انس احمد صاحب اور مکرم عظیم اشرف صاحب مربی سلسلہ ہیں۔ اسی طرح دو نواسے مکرم احمد سرفراز صاحب اور مکرم عمیر احمد صاحب واقف زندگی ہیں۔
نماز جنازہ غائب
۱۔مکرمہ ثریا بیگم صاحبہ اہلیہ مکرم مجید احمد بھٹی صاحب مرحوم(سیالکوٹ )
4/5؍جنوری 2025ء کی درمیانی شب بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔آپ کے خاندان میں احمدیت کا نفوذآپ کے دادا حضرت چودھری کریم بخش صاحب پٹواری رضی اللہ عنہ صحابی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ذریعہ ہوا۔ مرحومہ کے میاں مکرم مجید احمد بھٹی صاحب مرحوم پاکستان کی فوج میں شامل تھے اورانہیں 1965ء اور 1971ء کی جنگوں میں حصہ لینے کا بھی موقع ملا۔ مرحومہ نے اپنے خاوند کے ساتھ مل کر اپنی ذاتی زمین جماعت کو پیش کی اور وہاں مربی ہاؤس تعمیر کروایا۔ اسی طرح گاؤں میں مسجد کی تعمیر بھی کروائی۔ مرحومہ صوم و صلوٰۃ اور تلاوت قرآن کریم کی پابند، مہمان نواز، غریب پرور، اچھے اخلاق کی مالک ایک نیک اور مخلص خاتون تھیں۔مرحومہ موصیہ تھیں۔پسماندگان میں 3 بیٹے اور 5 بیٹیاں اور بہت سے پوتے پوتیاں اور نواسے نواسیاں شامل ہیں۔ آپ مکرم مبارز احمد بھٹی صاحب (فارغ التحصیل جامعہ احمدیہ جرمنی) کی نانی تھیں۔
۲۔مکرم ڈاکٹر فضل رانا صاحب ابن مکرم حکیم فتح محمد رانا صاحب (امریکہ)
24؍اکتوبر2024ء کو بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ کے خاندان نے حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں احمدیت قبول کی تھی۔ 1947ء میں پاکستان ہجرت کی اور ڈگری، ضلع تھر پارکر میں سکونت اختیار کی۔ مرحوم نے ایم بی بی ایس کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد پاک فوج میں کیپٹن ڈاکٹر اور فلائٹ سرجن کے طور پر خدمات انجام دیں۔ 1990ء میں کرنل کے عہدہ سے ریٹائر ہوئے۔ آپ نے جلسہ سالانہ کے ایام میں فضل عمر ہسپتال ربوہ میں خدمت کی توفیق پائی۔ کراچی کے مضافاتی دیہات میں جماعت کے طبی کیمپوں میں بھی شامل ہوتے تھے۔ ریٹائرمنٹ کے بعد مرحوم کو 1996ء سے 1998ء تک Kano، نائیجیریا میں بطورڈاکٹر خدمت کی توفیق ملی اور آپ نے حضرت خليفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ کی ہدایت پر احمدیہ ہسپتال کے ایڈمنسٹریٹر کے طور پر ہسپتال کی عمارت اور تنظیمی ڈھانچےکو بہتر کرنے کا کام کیا اور مقامی معززین سے تعلقات قائم کیے۔1998ء میں آپ امریکہ منتقل ہو گئے اور لوکل جماعت میں مختلف عہدوں پر خدمت کی توفیق پائی۔ خلافت سے گہری وابستگی کا تعلق تھا۔ مربیان سلسلہ کا بہت احترام کرتے اور ہمیشہ ان سے تعاون کے لیے تیار رہتے تھے۔ مالی قربانی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے اور اپنے بچوں کو بھی جماعت کی خدمت اور مالی قربانی کی تلقین کیا کرتے تھے۔ آپ ایک ہمدرد ڈاکٹر، ایماندار اور محبت کرنے والے مخلص اور نیک انسان تھے۔ مرحوم موصی تھے۔پسماندگان میں 2 بیٹیاں اور تین بیٹے شامل ہیں۔
۳۔مکرمہ مبارکہ بیگم رانا صاحبہ اہلیہ مکرم فضل رانا صاحب مرحوم (امریکہ)
12؍نومبر2024ء کو بقضائے الٰہی وفات پا گئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ کے پڑدادا حضرت حاجی رحمت الله صاحب رضی الله عنہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابی تھے۔مرحومہ نے اسلامی تاریخ میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی تھی۔ مرحومہ کا خلافت سے بہت وفا اور اخلاص کا تعلق تھا۔ آپ ضرورتمندوں کا بہت خیال رکھتی تھیں اور خاموشی سے ان کی مدد کیا کرتی تھیں۔ مرحومہ نے Boston میں مقامی مسجد کے لیے زمین کی خریداری کے لیے مالی قربانی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ آپ کے مقامی لجنہ کے ساتھ ذاتی تعلقات تھے۔ ہمیشہ اپنا چندہ بروقت ادا کرتیں اور پروگراموں اور میٹنگز میں باقاعدگی سے شریک ہوتی تھیں۔ پسماندگان میں 2 بیٹیاں اور تین بیٹے شامل ہیں۔
۴۔ مکرمہ کفیلہ خانم صاحبہ اہلیہ مکرم عبد الرشید کوثر صاحب مرحوم (لاہور)
27؍دسمبر2024ء کو بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحومہ پنجوقتہ نمازوں کی پابند، دعا گو، نافع الناس پرہیز گار خاتون تھیں۔ آپ علمی ذوق رکھتی تھیں۔ آپ کو قرآن کریم کی تفسیر اور کچھ کتابیں تالیف کرنے کی بھی توفیق ملی۔ مرحومہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے موصیہ تھیں۔ پسماندگان میں ایک بیٹی اور 2 بیٹے شامل ہیں۔آپ مکرم منیراحمد شیخ صاحب شہید (امیر جماعت لاہور) کی بڑی بہن تھیں۔
۵۔مکرم محمد ریاض صاحب ابن مکرم بشیر احمد بھٹی صاحب (سابق صدر جماعت ٹوٹنگ براڈوے۔یوکے)
12؍جولائی 2024ء کو 71سال کی عمر میں ربوہ میں بقضائے الٰہی وفات پا گئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحوم کا تعلق لاہور کی جماعت رچنا ٹاؤن سے تھا جہاں آپ نے 1985ء سے 2011ء تک مختلف عہد وں پر خدمت کی توفیق پائی۔ یو کے آنے کے بعد بھی جماعتی خدمت بجالاتے رہے۔ مرحوم نماز اورروزہ کے پابند، غریب پرور، ہمدرد، ملنسار،ایک نیک فطرت اور مخلص انسان تھے۔ خلافت کے ساتھ والہانہ محبت کا تعلق تھا۔ مرحوم موصی تھے۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ ایک بیٹی اورتین بیٹے شامل ہیں۔
اللہ تعالیٰ تمام مرحومین سے مغفرت کا سلوک فرمائے اور انہیں اپنے پیاروں کے قرب میں جگہ دے۔ اللہ تعالیٰ ان کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے اور ان کی خوبیوں کو زندہ رکھنے کی توفیق دے۔آمین
٭…٭…٭