حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

نماز میں عاجزی اور خشوع

(انتخاب از خطبہ جمعہ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ ۱۰؍ اپریل ۲۰۱۵ء)

حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اس مضمون کو بیان فرماتے ہوئے مومن کی اس حالت کو انسان کی پیدائش کے مختلف ادوار سے تشبیہ دیتے ہوئے جو بیان فرمایا ہے اس کے صرف پہلے حصے یعنی اَلَّذِیْنَ ھُمْ فِیْ صَلَاتِھِمْ خٰشِعُوْنَ کو مَیں پیش کرتا ہوں جس سے وضاحت ہوتی ہے کہ کوئی نیکی اس وقت تک نیکی نہیں رہتی، نہ عبادتیں اس وقت تک مستقل بنیادوں پر عبادتیں رہتی ہیں جب تک خدا تعالیٰ کی صفت رحیمیت کے ساتھ انسان چمٹا رہنے کی کوشش نہ کرے یا اس کو حاصل کرنے کی کوشش نہ کرے اور اپنی عبادتوں کو صرف ایک ایسی کوشش سمجھے جو اسے اللہ تعالیٰ سے چمٹائے رکھنے کا اس کے فضل سے ہی ذریعہ ہے۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں کہ’’ اوّل مرتبہ مومن کے روحانی وجود کا وہ خشوع اور رقّت اور سوزوگداز کی حالت ہے جو نماز اور یاد الٰہی میں مومن کو میسر آتی ہے۔ یعنی گدازش اور رقّت اور فروتنی اور عجز و نیاز اور روح کا انکسار اور ایک تڑپ اور قلق اور تپش اپنے اندر پیدا کرنا۔ اور ایک خوف کی حالت اپنے پر وارد کرکے خدائے عزّوجل کی طرف دل کوجھکانا جیسا کہ اِس آیت میں بیان فرمایا گیا ہے قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَ۔ الَّذِیْنَ ھُمْ فِیْ صَلَاتِھِمْ خٰشِعُوْنَ۔ یعنی وہ مومن مراد پاگئے جو اپنی نمازوں میں اور ہر ایک طور کی یادِ الٰہی میں‘‘ (صرف نماز ہی نہیں بلکہ ہر ایک طور کی یاد الٰہی میں ) ’’ فروتنی اور عجزونیاز اختیار کرتے ہیں۔ اور رقّت اور سوزوگداز اور قلق اور کرب اور دلی جوش سے اپنے رب کے ذکر میں مشغول ہوتے ہیں۔‘‘ (ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم، روحانی خزائن جلد ۲۱صفحہ ۱۸۸)

پس نماز میں گداز رہنے والا، خشوع کرنے والا، دوسری قسم کی یاد الٰہی میں بھی یہی نقشہ اپنے پر طاری رکھتا ہے جو نماز میں ہوتا ہے۔ جس کی وضاحت مَیں پہلے لغوی معنوں میں کر آیا ہوں جو خشوع کے لغوی معنے بیان کئے ہیں۔ تو حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا کہ ہر ایک طور کی یاد الٰہی میں فروتنی اختیار کرتے ہیں اور آدمی چلتے پھرتے بھی یاد الٰہی کر رہا ہوتا ہے تو اس وقت بھی عاجزی ہوتی ہے۔ اور جب ہر ایک طور کی یاد الٰہی ہو تو ہر عمل چاہے وہ روزمرہ کے معاملات کا ہو خدا تعالیٰ کی یاد کو سامنے رکھتے ہوئے، اس کے احکام کی یاد دلاتے ہوئے عجز اور خوف کی حالت پیدا کئے رکھتا ہے۔

پھر حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں کہ’’وہ لوگ جو قرآن شریف میں غور کرتے ہیں سمجھ لیں کہ نماز میں خشوع کی حالت روحانی وجود کے لئے ایک نطفہ ہے اور نطفہ کی طرح روحانی طور پر انسان کامل کے تمام قویٰ اور صفات اور تمام نقش و نگار اس میں مخفی ہیں۔‘‘ (ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم، روحانی خزائن جلد ۲۱صفحہ ۱۸۹)

یہاں جیسا کہ مَیں نے کہا تھا انسانی پیدائش کے دَوروں سے مثال دی ہے تو یہ اب اس کی مثال بیان ہو رہی ہے۔ جس طرح نطفہ رِحم میں جا کر بچہ بن کر پیدا ہوتا ہے اور پھر تمام خصوصیات والا ایک کامل انسان بن جاتا ہے۔ اسی طرح خشوع روحانی ترقی کے مدارج طے کرواتا ہوا روحانی لحاظ سے انسان کو مکمل کر دیتا ہے۔ پھر آپ فرماتے ہیں کہ’’اور جیسا کہ نطفہ اُس وقت تک معرضِ خطر میں ہے جب تک کہ رِحم سے تعلق نہ پکڑے۔‘‘(یعنی اس وقت تک ضائع ہونے کا خطرہ ہے جب تک رِحم میں چلا نہیں جاتا جہاں آگے اس کی اللہ تعالیٰ کی قانون قدرت کے مطابق بڑھوتری ہونی ہے۔) فرمایا: ’’ایسا ہی روحانی وجود کی یہ ابتدائی حالت یعنی خشوع کی حالت اُس وقت تک خطرہ سے خالی نہیں جب تک کہ رحیم خدا سے تعلق نہ پکڑلے۔ یاد رہے کہ جب خدا تعالیٰ کا فیضان بغیر توسّط کسی عمل کے ہو تو وہ رحمانیت کی صفت سے ہوتا ہے۔ جیسا کہ جو کچھ خدا نے زمین و آسمان وغیرہ انسان کے لئے بنائے یا خود انسان کو بنایا یہ سب فیضِ رحمانیت سے ظہور میں آیا۔ لیکن جب کوئی فیض کسی عمل اور عبادت اور مجاہدہ اور ریاضت کے عوض میں ہو وہ رحیمیت کا فیض کہلاتا ہے۔‘‘

فرمایا کہ ’’ یہی سنّت اللہ بنی آدم کے لئے جاری ہے۔ پس جبکہ انسان نماز اور یادِ الٰہی میں خشوع کی حالت اختیار کرتا ہے تب اپنے تئیں رحیمیت کے فیضان کے لئے مستعد بناتا ہے۔ سو نطفہ میں اور روحانی وجود کے پہلے مرتبہ میں جو حالتِ خشوع ہے صرف فرق یہ ہے کہ نطفہ رِحم کی کشش کا محتاج ہوتا ہے اور یہ (رحیم خدا کی یعنی) رحیم کی کشش کی طرف احتیاج رکھتا ہے۔ اور جیسا کہ نطفہ کے لئے ممکن ہے کہ وہ رِحم کی کشش سے پہلے ہی ضائع ہو جائے ایسا ہی روحانی وجود کے پہلے مرتبہ کے لئے یعنی حالت خشوع کے لئے ممکن ہے کہ وہ رحیم کی کشش اور تعلق سے پہلے ہی برباد ہو جائے۔‘‘ (پس بعض عبادتیں جو دکھاوے کی عبادتیں ہوتی ہیں وہ اللہ تعالیٰ سے، رحیم خدا سے تعلق پیدا کرنے سے پہلے ہی برباد ہو جاتی ہیں۔ فرمایا) ’’جیسا کہ بہت سے لوگ ابتدائی حالت میں اپنی نمازوں میں روتے اور وجد کرتے اور نعرے مارتے اور خدا کی محبت میں طرح طرح کی دیوانگی ظاہر کرتے ہیں اور طرح طرح کی عاشقانہ حالت دکھلاتے ہیں اور چونکہ اس ذات ذوالفضل سے جس کا نام رحیم ہے کوئی تعلق پیدا نہیں ہوتا‘‘۔ (یہ ساری چیزیں کرتے ہیں لیکن اللہ تعالیٰ جو رحیم ہے اس سے وہ تعلق پیدا نہیں ہوتا جو ہونا چاہئے) ’’اور نہ اس کی خاص تجلّی کے جذبہ سے اس کی طرف کھنچے جاتے ہیں اس لئے ان کا وہ تمام سوزو گداز اور تمام وہ حالتِ خشوع بے بنیاد ہوتی ہے اور بسااوقات ان کا قدم پھسل جاتا ہے یہاں تک کہ پہلی حالت سے بھی بدتر حالت میں جا پڑتے ہیں‘‘۔ (اب نبیوں کی بیعت میں آ کر پھر مرتد ہونے والے کئی ایسے ہی لوگ ہوتے ہیں۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے زمانے میں بھی بعض تھے۔ ڈاکٹر عبدالحکیم کا بھی ذکر آتا ہے۔ سب کچھ ہونے کے باوجود، اپنی نیکیوں پر پہنچنے کے باوجود اگر پھسلا تو بالکل ہی دین سے بھی گیا۔)فرمایا ’’پس یہ عجیب دلچسپ مطابقت ہے کہ جیسا کہ نطفہ جسمانی وجود کا اوّل مرتبہ ہے اور جب تک رِحم کی کشش اس کی دستگیری نہ کرے وہ کچھ چیز ہی نہیں۔ ایسا ہی حالتِ خشوع روحانی وجود کا اوّل مرتبہ ہے اور جب تک رحیم خدا کی کشش اُس کی دستگیری نہ کرے وہ حالت خشوع کچھ بھی چیز نہیں‘‘۔ اللہ تعالیٰ کی مدد ہو گی، اس تک پہنچے گا، رحیم خد اسے تعلق پیدا ہو گا تو وہ خشوع کامیاب رہے گا۔ نہیں تو صرف ظاہری رونا ہے۔ بعض کہتے ہیں کہ جی ہم بڑے روئے، بڑے چلّائے، دعائیں قبول نہیں ہوتیں۔ لیکن اپنی حالتوں کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ باقی چیزیں بھی پوری ہو رہی ہیں کہ نہیں۔ فرمایا کہ ’’اسی لئے ہزارہا ایسے لوگوں کو پاؤ گے کہ اپنی عمر کے کسی حصّہ میں یادِ الٰہی اور نماز میں حالت خشوع سے لذّت اٹھاتے اور وجد کرتے اور روتے تھے اور پھر کسی ایسی لعنت نے اُن کو پکڑ لیا کہ یک مرتبہ نفسانی امور کی طرف گر گئے اور دنیا اور دنیا کی خواہشوں کے جذبات سے وہ تمام حالت کھو بیٹھے۔ یہ نہایت خوف کا مقام ہے کہ اکثر وہ حالتِ خشوع رحیمیت کے تعلق سے پہلے ہی ضائع ہو جاتی ہے اور قبل اس کے کہ رحیم خدا کی کشش اس میں کچھ کام کرے وہ حالت برباد اور نابود ہو جاتی ہے‘‘ ۔ (ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم، روحانی خزائن جلد ۲۱صفحہ ۱۸۹-۱۹۰)

مزید پڑھیں: رسول اللہﷺکی زندگی قرآن کریم کی تعلیم کی عملی تصویر

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button