حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

امامِ زمانہ کی بیعت کا صحیح حق ادا کرنا ہے تو دنیاداری کو چھوڑنا ہوگا

اللہ تعالیٰ نے ہمیں ہمارا مقصد پیدائش بتایا ہے۔ ہر وہ عمل جو نیک عمل ہے جو خداتعالیٰ کی رضا کی خاطر ہے وہ عبادت بن جاتا ہے۔ اگر یہ مدّ نظر رہے تو اسی چیز میں ہماری بقا ہے اور اسی بات سے پھر رسومات سے بھی ہم بچ سکتے ہیں۔بدعات سے بھی ہم بچ سکتے ہیں۔ فضول خرچیوں سے بھی ہم بچ سکتے ہیں۔ لغویات سے بھی ہم بچ سکتے ہیں اور ظلموں سے بھی ہم بچ سکتے ہیں ۔ یہ ظلم ایک تو ظاہری ظلم ہیں جو جابر لوگ کرتے ہی ہیں۔ ایک بعض دفعہ لاشعوری طور پر اس قسم کی رسم و رواج میں مبتلا ہو کراپنی جان پر ظلم کر رہے ہوتے ہیں ۔ اور پھر معاشرے میں اس کو رواج دے کر ان غریبوں پر بھی ظلم کر رہے ہوتے ہیں جو کہ سمجھتے ہیں کہ یہ چیز شاید فرائض میں داخل ہوچکی ہے ۔اور جس معاشرے میں ظلم اور لغویات اور بدعات وغیرہ کی یہ باتیں ہوں، وہ معاشرہ پھر ایک دوسرے کا حق مارنے والا ہوتا ہے اور پھر جیسا کہ مَیں نے کہا ایک دوسرے پر ظلم کرنے والا ہوتا ہے۔ لیکن اگر ہم ان چیزوں سے بچیں گے تو ہم حق مارنے سے بھی بچ رہے ہوں گے۔ ظلموں سے بھی بچ رہے ہوں گے اور اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے والے بھی بن رہے ہوں گے۔ اور آج احمدی سے بڑھ کر کون ایسے معاشرہ کا نعرہ لگاتا ہے جس میں اللہ تعالیٰ کی رضا اور دوسروں کے حقوق قائم کرنے کی باتیں ہو رہی ہوں۔ آج احمدی کے علاوہ کس نے اس بات کا عہد کیا ہے کہ اتباع رسم اور متابعتِ ہوا و ہوس سے باز آ جائے گا۔ آج احمدی کے علاوہ کس نے اس بات کا عہد کیا ہے کہ قرآن شریف کی حکومت کو بکلی اپنے سرپر قبول کرے گا۔ آ ج احمدی کے علاوہ کس نے اس بات کا عہد کیا ہے کہ قال اللہ اور قال الرسول کو اپنے ہر ایک راہ میں دستور العمل بنائے گا۔

پس جب احمدی ہی ہے جس نے اللہ اور اس کے رسول اور قرآن کریم کے نورسے فیض پانے کے لئے زمانہ کے امام کے ہاتھ پر یہ عہد کیا ہے جو شرائط بیعت میں داخل ہے تو پھر اپنے عہد کا پاس کرنے کی ضرورت ہے۔ اس عہد کی پابندی کرکے ہم اپنے آپ کو جکڑ نہیں رہے بلکہ شیطان کے پنجے سے چھڑا رہے ہیں۔ خدا اور اس کے رسول کی باتوں پر عمل کرتے ہوئے ہم اپنے تحفظ کے سامان کر رہے ہیں۔ اپنی فہم و فراست کو جلا بخش رہے ہیں۔ اپنی عفت و پاکیزگی کی حفاظت کر رہے ہیں۔ اپنی حیا کے معیار بلند کر رہے ہیں۔صبر اور قناعت کی طاقت اپنے اندر پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اپنے اندر زہد و تقویٰ پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اپنے ایمانوں میں مضبوطی پیدا کر رہے ہیں۔ اپنی امانت کے حق کی ادائیگی کی بھی کوشش کر رہے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی خشیت، اللہ تعالیٰ کی محبت اور اللہ تعالیٰ کی طرف خالص ہو کر جھکنے کے معیار حاصل کرنے کی بھی کوشش کر رہے ہیں تاکہ اپنے مقصد پیدائش کو حاصل کر سکیں۔ پس اگر اندھیروں سے نکلناہے اور نور حاصل کرنا ہے اور زمانہ کے امام کی بیعت کا صحیح حق ادا کرنا ہے تو دنیا داری کی باتوں کو چھوڑنا ہو گا۔ اپنے اندر پاک تبدیلیاں پیدا کرنی ہوں گی۔ اپنے آپ کو اعلیٰ اخلاق کی طرف لے جانے کے لئے جدوجہد کرنی ہو گی۔

(خطبہ جمعہ ۱۵؍جنوری ۲۰۱۰ء، مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۵؍فروری ۲۰۱۰ء صفحہ۵تا۸)

مزید پڑھیں: ہر احمدی کوعبادتوں کے معیارکو اوپر لے کر جانا ہے

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button