شرک اور رسم پرستی کے طریقوں کو چھوڑنا بہشت میں داخل کرتا ہے
میں دیکھتا ہوں کہ ہمارے گھروں میں قسم قسم کی خراب رسمیں اور نالائق عادتیں جن سے ایمان جاتا رہتا ہے گلے کا ہار ہو رہی ہیں۔ اور اُن بری رسموں اور خلاف شرع کاموں سے یہ لوگ ایسا پیار کرتے ہیں جو نیک اور دینداری کے کاموں سے کرنا چاہیے…سو آج ہم کھول کر با ٓواز کہہ دیتے ہیں کہ سیدھا راہ جس سے انسان بہشت میں داخل ہوتا ہے۔ یہی ہے کہ شرک اور رسم پرستی کے طریقوں کو چھوڑ کر دین اسلام کی راہ اختیار کی جائے اور جو کچھ اللہ جَلَّشَانُہ ٗنے قرآن شریف میں فرمایا ہے اور اس کے رسول ﷺ نے ہدایت کی ہے۔ اس راہ سے نہ بائیں طرف منہ پھیریں نہ دائیں۔ اور ٹھیک ٹھیک اسی راہ پر قدم ماریں۔ اور اس کےبر خلاف کسی راہ کو اختیار نہ کریں۔
( مجموعہ اشتہارات جلد اول صفحہ ۱۰۹۔۱۱۰۔ ایڈیشن۲۰۱۹ء)
قُلۡ اِنۡ کُنۡتُمۡ تُحِبُّوۡنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوۡنِیۡ یُحۡبِبۡکُمُ اللّٰہُ (آل عمران:۳۲) اللہ تعالیٰ کے خوش کرنے کا ایک یہی طریق ہے کہ آنحضرتﷺ کی سچی فرمانبرداری کی جاوے۔ دیکھا جاتا ہے کہ لوگ طرح طرح کی رسومات میں گرفتار ہیں۔ کوئی مر جاتا ہے تو قسم قسم کی بدعات اور رسومات کی جاتی ہیں حالانکہ چاہیے کہ مردہ کے حق میں دعا کریں۔ رسومات کی بجاآوری میں آنحضرتﷺ کی صرف مخالفت ہی نہیں ہے بلکہ ان کی ہتک بھی کی جاتی ہے اور وہ اس طرح سے کہ گویا آنحضرتﷺ کے کلام کو کافی نہیں سمجھا جاتا۔ اگر کافی خیال کرتے تو اپنی طرف سے رسومات کے گھڑنے کی کیوں ضرورت پڑتی۔
(ملفوظات جلد۵ صفحہ۴۴۰، ایڈیشن۱۹۸۴ء)
مزید پڑھیں: انسان کی سعادت اسی میں ہے کہ وہ خدا تعالیٰ سےتعلق بنائے رکھے