جماعت احمدیہ ہائیڈل برگ، جرمنی کے قیام کے ۵۰؍سال پورے ہونے پر ایک بابرکت تقریب کا انعقاد
اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ۲۰۲۴ء میں جرمنی کی جماعت ہائیڈل برگ کے قیام کے ۵۰؍سال پورے ہوئے۔ اس مناسبت سے مورخہ ۱۲؍جنوری ۲۰۲۵ء کو ,Rheingold Halle Mannheim میں جشن تشکر کے طور پر ایک تقریب منعقد کی گئی۔ اس تقریب میں ہائیڈل برگ کے احباب و خواتین کےعلاوہ مرکزی مہمانان نے بھی شرکت کی جن میں مکرم عبداللہ واگس ہاؤزر صاحب امیر جماعت احمدیہ جرمنی، مولانا حیدر علی ظفر صاحب مربی سلسلہ، مولانا محمد الیاس منیر صاحب مربی سلسلہ اور مکرم حسنات احمد صاحب نائب امیر جرمنی بھی شامل تھے۔

صدر جماعت احمدیہ ہائیڈل برگ ڈاکٹر مبارک احمد صاحب نے مہمانوں کو خوش آمدید کہا اور مکرم امیر صاحب اور مولانا حیدر علی ظفر صاحب کو سٹیج پر مدعو کیا۔ شام پانچ بجے تلاوت قرآن کریم اور نظم کے ساتھ اس بابرکت تقریب کا آغاز ہوا۔ بعدازاں مکرم امیر صاحب نے چند افتتاحی کلمات کہے۔
صدر صاحب نے مختصر طور پر جماعت ہائیڈل برگ کی تاریخ بیان کرتے ہوئے بتایا کہ ۱۹۷۴ء میں آٹھ اشخاص پر مشتمل جماعت تشکیل دی گئی تھی جس کی موجودہ تجنید ۳۱۰؍ہے۔ الحمدللہ
اس کے بعد حاضرین کو ایک ڈاکومنٹری دکھائی گئی جس میں جماعت ہائیڈل برگ کے آغاز اور ابتدائی ممبران کا تعارف اور تصاویر پیش کی گئیں اور بتایا گیا کہ ۱۹۷۴ء میں مولانا فضل الٰہی انوری صاحب مرحوم نے اس جماعت کا دورہ کر کے انتخابات کروائے اور مکرم چودھری بشیر احمد صاحب پہلے صدر جماعت منتخب ہوئےجبکہ پہلے قائد مکرم مبشر احمد طاہر صاحب تھے۔ جماعت کی تاریخ کے ساتھ ساتھ تبلیغ اور رفاہ عامہ کے کاموں پر مشتمل ایک رپورٹ بھی پیش کی گئی۔ اسی طرح ابتدائی نماز سینٹرز کی تصاویر بھی دکھائی گئیں۔ پہلا نماز سینٹر Rohrbachstr 62 پر حاصل کیا گیا تھا۔ اس کے بعد Leimen کے علاقہ میں پھر Eppelheim کے ایک تہہ خانے کو کچھ عرصہ کے لیے اس مقصد کی خاطر استعمال کیا گیا۔ بعد میں شہر کے میئر نے Rathausکے نیچے ایک ہال نما کمرہ نماز سینٹر کے لیے مہیا کر دیا جو دس سال تک جماعت ہائیڈل برگ کے زیر استعمال رہا۔

۱۹۸۵ء میں لجنہ اماء اللہ کا قیام عمل میں آیا اور مکرمہ بشریٰ بشیر صاحبہ اہلیہ چودھری بشیر احمد صاحب پہلی صدر لجنہ منتخب ہوئیں۔ ۲۱؍مئی۱۹۹۹ءکو حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ نے ہائیڈل برگ کا دورہ فرمایا اور لجنہ اماءاللہ کے اجتماع کو رونق اور برکت بخشی اور تین دن تک اس شہر میں قیام فرمایا۔ یہ لمحات جماعت ہائیڈل برگ کے لیے یادگار اور قیمتی سرمایہ ہیں۔ اس ڈاکومنٹری میں مختلف احباب جماعت کے انٹرویوز بھی پیش کیے گئے۔ ویڈیو ڈاکومنٹری کے بعد ایک ترانہ پیش کیا گیا جس میں ہائیڈل برگ جماعت کے ۵۰؍سال پورے ہونے کا ذکر تھا۔ ترانے کے بعد انعام صاحب نے مقامی مربی نوید احمد شاہد صاحب اور مکرم حسنات صاحب کا انٹرویو کر کے ان کے تاثرات معلوم کیے۔ اس کے بعد لجنہ اماءاللہ کی تاریخ پر مشتمل ڈاکومنٹری پیش کی گئی۔ بعدہٗ مکرم الیاس منیر صاحب نے ’قوموں کی زندگی میں تاریخ کی اہمیت‘ پر اظہار خیال کیا۔
مکرم امیر صاحب نے جماعت ہائیڈل برگ کی پچاس سالہ تاریخ کو محفوظ کرنے اور اس پر ایک معیاری ڈاکومنٹری تیار کرنے پر خوشنودی کا اظہار کیا۔
بعدازاں مولانا حیدر علی ظفر صاحب نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے جماعت احمدیہ ہائیڈل برگ سے وابستہ اپنی یادوں اور واقعات میں سے چند بیان کیے۔
امیر صاحب نے حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ اور حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے بابرکت دوروں کا ذکر کیا اور بتایا کہ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بھی یہاں تشریف لائے ہیں اور مجھے یاد ہے کہ یہ آپ کا بھرپور دورہ تھا اور حضور نے ہائیڈل برگ کے قلعہ کی سیر بھی کی تھی۔
آخر پر امیر صاحب نے جماعت ہائیڈل برگ کے احباب کو دنیا کے بدلتے حالات میں ضرورت تبلیغ کی طرف توجہ دلائی۔
دعا کے ساتھ اس بابرکت تقریب کا اختتام ہوا جس کے بعد تمام حاضرین کی خدمت میں ریفریشمنٹ پیش کی گئی۔
جماعت ہائیڈل برگ کے تین خوش نصیب واقفین نو مربی سلسلہ بن کر جماعت کی خدمت بجا لا رہے ہیں۔
اللہ تعالیٰ جماعت ہائیڈل برگ کو مزید ترقیات سے نوازے۔ آمین
(رپورٹ: وسیم احمد جنجوعہ۔ جنرل سیکرٹری جماعت ہائیڈل برگ)
مزید پڑھیں: جرمنی میں سو مساجد سکیم کی پہلی مسجدکی تعمیر کے ۲۵؍سال مکمل ہونے پر ایک پُروقار تقریب