قرارداد تعزیت

قرارداد تعزیت بروفات مکرم و محترم شیخ مبارک احمدصاحب(ناظردیوان صدرانجمن احمدیہ پاکستان)

از طرف اراکین عاملہ مجلس انصاراللہ پاکستان

ہم اراکین عاملہ مجلس انصاراللہ پاکستان، نہایت مخلص خادمِ سلسلہ مکرم و محترم شیخ مبارک احمدصاحب ناظر دیوان صدر انجمن احمدیہ کی وفات پر گہرے دکھ اور رنج کا اظہار کرتے ہیں۔

آپ مورخہ۱۱؍جنوری ۲۰۲۵ء کو ربوہ میں بعمر ۷۸؍سال وفات پاگئے۔انا للہ وانا الیہ راجعون۔آپ خدا تعالیٰ کے فضل سے موصی تھے اور بہشتی مقبرہ دارالفضل میں آپ کی تدفین ہوئی۔

مکرم شیخ مبارک احمد صاحب مورخہ ۲؍نومبر ۱۹۴۷ء کو مکرم شیخ نذیر احمدصاحب کے ہاں لاہور میں پیدا ہوئے۔آپ کے خاندان میں احمدیت کا نفوذ آپ کے دادا مکرم شیخ محمد الدین صاحب کے ذریعہ ۱۹۴۰ء میں ہوا۔میٹرک تک تعلیم ربوہ سے حاصل کی۔ بعد ازاں B.Edکی ڈگری حاصل کرنے کے بعدتقریباً پندرہ سال تعلیم الاسلام ہائی سکول ربوہ میں تدریسی فرائض سرانجام دیے۔ ۱۹۸۱ء میں حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ کی گریجویٹ خدام کو زندگی وقف کرنے کی تحریک پرلبیک کہتے ہوئے اپنے آپ کو خدمت کے لیے پیش کردیا۔جنوری۱۹۸۲ء میں وقف منظور ہونے کے بعدساڑھے سات سال تک آپ بطورنائب سیکرٹری دفتر صدسالہ جوبلی فنڈخدمت کی توفیق پاتے رہے۔ازاں بعد نائب وکیل المال اول تحریک جدید ،ایڈیشنل ناظر بیت المال آمدصدرانجمن احمدیہ، ناظر بیت المال آمد،ایڈیشنل ناظر اصلاح و ارشادرشتہ ناطہ اورپھربطور ناظر دیوان صدرانجمن احمدیہ پاکستان خدمت پر فائز رہے۔یوں آپ کوبفضلہ تعالیٰ۴۳سال خدمتِ دین کی سعادت حاصل ہوئی۔

مذکورہ بالا خدمات کے علاوہ تنظیمی طور پر بھی آپ بھرپور رنگ میں کام کرتے رہے۔مجلس عاملہ خدام الاحمدیہ مرکزیہ کے علاوہ مختلف شعبہ جات میں ۱۹۷۲ء تا ۱۹۸۷ء پندرہ سال نیز مجلس عاملہ انصاراللہ پاکستان میں بطور قائد وقف جدید ۱۹۸۹ء تا ۱۹۹۱ء اور قائد تجنید ۱۹۹۲ءو۱۹۹۳ء، چار سال خدمت کی توفیق پائی۔

آپ خاموش مگر پُر وقار شخصیت کے مالک تھے۔طبیعت میں متانت اور نرم مزاجی پائی جاتی تھی۔عبادت گزار،خلافت کے عاشق،سلسلہ کے خیر خواہ وجود تھے۔باوجود خرابیٔ صحت کے آپ نے بطورناظربیت المال آمدملک کے دُور دراز علاقوں میں سفر کیے۔آپ متعدد خوبیوں اور صلاحیتوں کے مالک تھے۔مطالعہ سے شغف رکھتے تھے۔چند کتب بھی تالیف کیں جن میں ’’مالی نظام‘‘ (چہار حصص)،’’العصر ڈائری‘‘ اور اپنے خاندان کے تعارف پر مشتمل کتاب ’’میری یادداشتیں‘‘شامل ہیں۔

سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس اید ہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے خطبہ جمعہ۱۷؍جنوری۲۰۲۵ء میں آپ کا ذکر خیر فرمایا اور نمازِ جنازہ غائب پڑھائی۔ حضورانورایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:’’اللہ تعالیٰ کے فضل سے وقف کو انہوں نے خوب نبھایا ہے۔ مَیں نے بھی دیکھا ہے، میں بھی جب انجمن میں تھا تو انہوں نے میرے ساتھ بھی کام کیا ہے۔ ہمیشہ دین کو دنیا پر مقدم رکھنے کی ایک مثال تھے۔ سادہ رہنا، سادگی سے زندگی گزارنا اور اپنا وقت پورا دینا۔ اکثر یہ ہوتا تھا کہ دورہ کیا ہے اور دورہ کر کے واپس آئے ہیں، دفتر اٹینڈ کیا اور شام کو پھر دورے پہ چلے گئے اور یہی کوشش ہوتی تھی کہ مجھے خدمت کا موقع ملتا رہے۔… جماعتی قواعد اور ضوابط کا ان کو بہت زیادہ علم تھا اور فیصلہ لینے کی قوت بھی تھی۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو صلاحیتوں سے نوازا ہوا تھا۔ انجمن کے قواعد کی جب revisionہوئی ہے تو اس وقت یہ بھی کمیٹی میں تھے اور بڑی صائب رائے دیا کرتے تھے۔… اللہ تعالیٰ ان سے مغفرت اور رحم کا سلوک فرمائے۔‘‘

آپ کے پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ چھ بیٹیاں اورایک بیٹا شامل ہے۔اللہ تعالیٰ محترم شیخ مبارک احمد صاحب مرحوم کی خدمات کو قبول فرمائے اور مغفرت کی چادر میں لپیٹ لے اور لواحقین کو صبر جمیل اور ان کی نیکیاں زندہ رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین

ہم اراکین مجلس عاملہ انصاراللہ پاکستان آپ کی وفات پرسیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز،محترم شیخ صاحب مرحوم کی اہلیہ محترمہ قدسیہ پروین صاحبہ،اکلوتے فرزند محبوب عالم خالد صاحب اور بیٹیوں اور دیگر لواحقین سے اظہار تعزیت کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں: قرارداد تعزیت بروفات مکرم عبدالباری طارق صاحب(آڈیٹر مجلس انصاراللہ پاکستان)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button