آٹزم، یعنی آٹزم سپیکٹرم ڈس آرڈر (ASD)(حصہ اوّل)
آٹزم، جسے آٹزم سپیکٹرم ڈس آرڈر بھی کہا جاتا ہے یہ ایک بیماری ہے جو عموماً پیدائش سے لے کر تین سال تک کی عمر کے بچے میں تشخیص کی جاتی ہے۔اس بیماری میں میل جول، بول چال اور رویوں سے متعلق مسائل شامل ہیں۔
آٹزم کے شکار لوگوں کو دوسروںسے تعلق بنانے یا بات چیت کرنے میں مسائل پیش آتے ہیں۔ اس سے متاثر لوگ دوسروں کے جذبات یا احساسات صحیح طرح نہیں سمجھ پاتے جس کی وجہ سے ایسے افراد کے لیے الفاظ، اشارے، چہرے کے تاثرات اور لمس کے ذریعے اظہار خیال کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔
آٹزم سے متاثر افراد پڑھنے (سیکھنے) میں سست ہو سکتے ہیں۔ مگر قدرت نے ایسے افراد کو غیر معمولی فن بھی بخشے ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر اگر بات چیت یا اظہارکرنے میں دشواری رکھتے ہیں تو توقع کے برعکس وہ فن موسیقی، ریاضی یا یادداشت کے حوالے سے حیرت انگیز حد تک بہت اچھے ہو سکتے ہیں جس کی وجہ سے وہ خصوصاً تجزیہ نگاری یا کسی مسئلہ کو سلجھانے میں بہت اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر سکتے ہیں۔
عمومی علامات: نظریں نہ ملا سکنا، محدود مشاغل یا موضوعات میں دلچسپی، ایک ہی عمل بار بار کرنا، مخصوص آوازوں یا چیزوں میں حساسیت جو عموماً دوسروں کے لیے عام ہوں، دوسروں کو نظر انداز کرنا، تنہائی پسند، بولنے، اشاروں، چہرے کے تاثرات یا آواز کے لہجے کو سمجھنے یا استعمال کرنے میں دشواری، انداز گفتگوبھی عام انسان سے مختلف ہونا، روزمرہ سے ہٹ کر کچھ نہ کرسکنا یا کرنے میں دشواری، پورے جملے نہ بول سکنا یا الفاظ مکمل ادا نہ کر سکنا، بار بار اپنے ہاتھوں اور انگلیوں سے غیر معمولی حرکات کامظاہرہ کرنا۔
آٹزم کے شکار افراد کو دورے بھی پڑ سکتے ہیں مگر یہ ۱۵؍سال سے زیادہ عمر کے افراد میں ہوتا ہے۔
آٹزم سپیکٹرم ڈس آرڈر کی اقسام
آٹزم کی اقسام کو پہلےالگ امراض میں گنا جاتا تھامگر اب یہ آٹزم سپیکٹرم عوارض کی اقسام ہی مانی جاتی ہیں۔
٭…Asperger’s Syndrome (ایسپرجر سنڈروم):آٹزم کی اس قسم میں بچوں کو بات چیت کے حوالے سے کوئی مسئلہ نہیں ہوتا۔ دراصل وہ ذہنی قابلیت کے لحاظ سے اوسط یا اس سے اوپر کی حد میں رہتے ہیں۔ مزید برآں ان کے رجحانات کا دائرہ کاراور مشاغل بہت محدود ہوتےہیں اور نتیجۃً ایسےمسائل کا شکار ہوتے ہیں ۔
٭…Autistic Disorder (آٹسٹک ڈس آرڈر): تین سال سے کم عمرکے بچوں میں اگر باہمی بات چیت اور کھیلنے کے حوالے سے مسائل پائے جائیں تو وہ آٹسٹک ڈس آرڈر کی مد میں آتے ہیں۔ زیادہ تر لوگ جب لفظ آٹزم سنتے ہیں تو اس سے یہی قسم مراد لیتے ہیں۔
٭…Childhood Disintegrative Disorder (چائلڈ ہوڈ ڈس انٹیگریٹو ڈس آرڈر): ان بچوں کی نشوونما کم و بیش دو سال تک نارمل انداز میں ہوتی ہے لیکن اس کے بعد ان کے باہمی رابطوں اور سماجی اہلیتوں میں کمی بیشی دیکھنے میں آتی ہے۔
٭…Pervasive Developmental Disorder: بچے میں سماجی اور باہمی روابط کے فقدان جیسے آٹسٹک رجحانات جو آٹزم کی کسی اور قسم کے ضمن میں نہ آتے ہوں تب ڈاکٹر یہ اصطلاح استعمال کر تے ہیں۔
آٹزم کی وجوہات
آٹزم کی حتمی وجوہات کا اب تک صحیح علم نہیں ہوسکا ہے۔ یہ عارضہ انسان کے دماغ کے ان حصوں میں مسائل سے پیدا ہوسکتا ہے جو حسیات سے آنے والی معلومات اور زبان کی ترجمانی کرتے ہیں۔ لڑکیوں کے مقابلے میں لڑکوں میں آٹزم کا رجحان چار گنا زیادہ پایا جاتاہے۔ یہ کسی بھی نسل یا سماجی پس منظر کے لوگوں میں ہو سکتا ہے۔ خاندانی آمدنی، طرززندگی، یا تعلیمی درجہ بچے کو آٹزم کےلا حق خطرے کو متاثر نہیں کرتے،تاہم چند خطرے والے عوامل درج ذیل ہیں:
جینز کے کچھ امتزاج بچوں میں آٹزم کے خطرے کو بڑھا سکتے ہیں کیونکہ یہ نسل در نسل بھی منتقل ہوتا ہے۔
بڑی عمر کے والدین کے بچوں میں آٹزم کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ ایسی حاملہ خواتین جو بعض ادویات یا کیمیکلز جیسے الکحل یا اینٹی سیزر ادویات کا استعمال کرتی ہیں ان کے بچے کےآٹسٹک ہونے کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔ دیگر قابلِ فکر عوامل میں زچگی کے میٹابولک حالات جیسے ذیابیطس اور موٹاپا شامل ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق آٹزم کو غیر علاج شدہ phenylketonuria جسے PKU بھی کہا جاتا ہے، ایک خاص انزائم کی عدم موجودگی کی وجہ سے ہونے والا میٹابولک عارضہ اور روبیلا (جرمن خسرہ) سے بھی جوڑا جاتاہے۔ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ ویکسین لگوانا آٹزم کا سبب بنتا ہے۔
آٹزم کی تشخیص
آٹزم کا صحیح علم ہونا ایک مشکل کام ہے۔ عموماً ڈاکٹر بچہ کے رویہ، نشوونما، حرکات و سکنات سے اس کی تشخیص کرتا ہے۔عام طور پر بچوں کے لیے تشخیص میں دو مراحل ہوتے ہیں۔
٭…پہلے مرحلہ میں ڈاکٹر بچے کی عمر کے حساب سے دیکھتا ہے کہ کیا بچہ روزمرہ عوامل جیسے سیکھنے، بولنے، برتاؤ اور حرکت کے ساتھ درست سمت پر ہے۔ ماہرین تجویز کرتے ہیں کہ بچوں کا ۹ ماہ، ۱۸ ماہ اور ۲۴ یا ۳۰ ماہ کی عمر میں باقاعدگی سے چیک اپ کروایا جائے اور اس دوران developmental delays کے لیے سکریننگ کی جائے۔ میڈیکل میں خاص طور پر بچوں کو ۱۸ اور ۲۴ ماہ کے چیک اپ میں آٹزم کے لیے چیک کیا جاتا ہے۔
٭…اگر بچے میں ان سکریننگزکے دوران کسی مسئلے کے آثار نظر آئیں تو اسے مزید مکمل چیک اپ کی ضرورت ہوگی۔ اس میں سننے اور دیکھنے کے ٹیسٹ یا جینیاتی ٹیسٹ شامل ہوسکتے ہیں۔ یا پھراس مرض کے سپیشلسٹ ڈاکٹر کے پاس بچے کو بھیج دیا جاتا ہے ۔
(باقی آئندہ)
( مسز منظر محمود ۔ جرمنی)
٭…٭…٭
مزید پڑھیں: پی سی او ایس (Polycystic Ovary Syndrome)