متفرق شعراء
ارماں جو دل کو تھا مرے ارماں ہی رہ گیا

اے بستیٔ مسيح الزّمان تیرے وصل کا
ارماں جو دل کو تھا مرے ارماں ہی رہ گیا
اس بار بھی نہ خواہشیں تکمیل پا سکیں
اور سارا ولولہ مرا اشکوں میں بہ گیا
تھا تیرگی کا ایک سمندر جو ساتھ تھا
لیکن تمام کرب میں چپ چاپ سہ گیا
لکھے جو میں نے اپنی زیاں کاریوں کے باب
یہ بھی لکھوں گا جلسے سے محروم رہ گیا
جب کوئی در نہ مجھ کو سجھائی دیا تو پھر
اپنے تمام درد میں شعروں میں کہہ گیا
(تفرید احمد مبارک)
مزید پڑھیں: جنت کا ٹکڑا