حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

سچ کے خُلق کو اپنے اوپر لاگو کریں

انبیاء دنیا میں بگڑی ہوئی مخلوق کو، جو مخلوق اپنے خدا سے پرے ہٹ جائے اور بگڑ جائے اُس مخلوق کو سیدھا راستہ دکھانے کے لئے آتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کو مبعوث فرماتاہے تاکہ انہیں خدا تک پہنچا سکیں۔ اور یہ سیدھاراستہ سچائی پر قائم ہو ئے بغیر نہیں مل سکتا۔ اسی لئے تمام انبیاء سچائی کی تعلیم دیتے رہے اور جرأت سے حق پر قائم رہتے ہوئے ایک خدا کی طرف بلاتے رہے۔ اور جب اللہ تعالیٰ نے یہ فیصلہ فرمایا کہ اب دین مکمل کرنے کا وقت آ گیاہے، اب انسانی سوچ بلوغت تک پہنچ چکی ہے تو پیکر صدق وجود حضرت خاتم الانبیاءﷺ کی صورت میں اللہ تعالیٰ نے دنیا میں مبعوث فرمایا، جنہوں نے ہر معاملے میں بڑے سے بڑے معاملے سے لے کر چھوٹے سے چھوٹے معاملے تک ہمیں سچ پر قائم رہنے کی اور ہمیشہ اس پر عمل کرنے کی تلقین فرمائی۔ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایاکہ اے مومنو!اب تم ایمان لے آئے ہو اس ایمان پر مزید یقین بڑھاناہے تو اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اختیار کرو۔ ہر وقت اس کا خوف تمہارے دل میں رہے اور ہمیشہ حق بات کی طرف بلانے والے، حق دکھانے والے اور سچ بولنے والے اور کہنے والے بنو اور اس کا سب سے آسان طریقہ یہی ہے کہ صادقوں کے ساتھ ہو جاؤ، سچوں کے ساتھ ہو جاؤ۔ اور اب دنیا میں آنحضرتﷺ سے بڑھ کر کوئی صادق نہیں جو اتنی گہرائی اور باریکی میں جا کر تمہیں حق، سچ اور صدق کی تعلیم دے۔ اس لئے اس نبی کے ساتھ چمٹ جاؤ اور اس تعلیم پر عمل کرو جو اس سچے نبیﷺ نے خدا سے علم پا کر تمہیں دی ہے۔ اور پھر ہم احمدیوں کی اور بھی زیادہ خوش قسمتی ہے اس کے لئے ہم اللہ تعالیٰ کا جتنا بھی شکر کریں، اس کی جتنی بھی حمد کریں کم ہے، کہ اس نے ہمیں اس زمانے میں حضرت خاتم الانبیاﷺ کے عاشق صادق اور آپﷺ کی پیشگوئیوں کے مطابق اس زمانے کے امام مسیح اور مہدی علیہ السلام کے دعوے کو ماننے کی توفیق بھی دی۔ جنہوں نے ہمیں اس حسین تعلیم کے باریک در باریک نکات کو مزید کھول کر دکھایا اور بتایا۔ اور اس سچی تعلیم کو وضاحت کے ساتھ سمجھنے کی تفصیل سے نصائح فرمائیں۔ آپ نے وضاحت سے فرمایا کہ قرآن کریم میں جس طرح سچ اور راستی کے بارہ میں حکم ہے کسی اور کتاب میں نہیں۔ آپؑ فرماتے ہیں کہ جس قدر راستی کے التزام کے لئے قرآن شریف میں تاکید ہے مَیں ہر گز باور نہیں کر سکتاکہ انجیل میں اس کا عشرعشیر بھی تاکید ہو۔ پھر اس بارہ میں آپ نے عیسائیوں کو چیلنج بھی کیا تھا کہ مَیں چیلنج کرتاہوں کہ اگر تم لوگ مجھے انجیل میں سے کھول کر بتا دو، سچائی کی اور صدق کی تعلیم جس طرح قرآن شریف میں ہے، تو مَیں تمہیں ایک بہت بڑی رقم انعام دوں گا۔

(خطبہ جمعہ فرمودہ ۱۹؍دسمبر ۲۰۰۳ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۱۳؍فروری۲۰۰۴ء)

مزید پڑھیں: اللہ تعالیٰ کوئی ایسا حکم نہیں دیتا جو انسانی طاقت سے باہر ہو

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button