بچوں کا الفضل

حکایت کا مقصد

حکایتِ مسیح الزماںؑ

حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ’’حضرت مسیح موعود علیہ السلام بچوں کے ساتھ کس طرح تعلق رکھتے تھے اور کس طرح ان کی تربیت کا بھی خیال رکھتے تھے؟، اس کے بارے میں حضرت مصلح موعودؓ فرماتے ہیں کہ صحیح تربیت کا طریق وہی ہے جو اسے کھیل کود سکھائے۔ (یعنی کھیلتے کودتے ہی تربیت ہو جائے۔ ) پہلے تو جب وہ بہت چھوٹا بچہ ہو ،کہانیوں کے ذریعہ اس کی تربیت ضروری ہوتی ہے۔ بڑے آدمی کے لئے خالی وعظ کافی ہوتا ہے لیکن بچپن میں دلچسپی قائم رکھنے کے لئے کہانیاں ضروری ہوتی ہیں۔ یہ ضروری نہیں کہ وہ کہانیاں جھوٹی ہوں۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام ہمیں کہانیاں سنایا کرتے تھے۔ کبھی حضرت یوسفؑ کا قصہ بیان فرماتے۔ کبھی حضرت نوحؑ کا قصہ سناتے اور کبھی حضرت موسیٰ ؑ کا واقعہ بیان فرماتے۔ مگر ہمارے لئے وہ کہانیاں ہی ہوتی تھیں۔ گو وہ تھے سچے واقعات۔ ایک حاسدو محسود کا قصہ الف لیلہ میں ہے وہ بھی سنایا کرتے تھے۔ وہ سچا ہے یا جھوٹا بہرحال اس میں ایک مفید سبق ہے۔ اسی طرح ہم نے کئی ضرب الامثال جو کہانیوں سے تعلق رکھتی ہیں آپؑ سے سنی ہیں۔

پس بچپن میں تعلیم کا بہترین ذریعہ کہانیاں ہیں۔ گوبعض کہانیاں بے معنی اور بیہودہ ہوتی ہیں مگر مفید اخلاق سکھانے والی اور سبق آموز کہانیاں بھی ہیں۔ اور جب بچے کی عمر بہت چھوٹی ہو تو اس طریق پر اسے تعلیم دی جاتی ہے۔ پھر جب وہ ذرا ترقی کرے تو اس کے لئے تعلیم و تربیّت کی بہترین چیزیں کھیلیں ہیں۔ (بعض والدین آ جاتے ہیں کہ یہ کھیلتا بہت ہے۔ اگر ٹی وی گیموں پر نہیں کھیل رہا اور باہر جا کر کھیلتا ہے تو بچے کو کھیلنے دینا چاہئے۔ ) کتابوں کے ساتھ جن چیزوں کا علم دیا جاتا ہے کھیلوں سے عملی طور پر وہی تعلیم دی جاتی ہے۔ مگر کہانیوں کا زمانہ کھیل سے نیچے کا زمانہ ہے۔‘‘(ماخوذ از الفضل 28 مارچ 1939ء)

پس باپوں کو بھی بچوں کو وقت دینا چاہئے۔ اگر ماں باپ دونوں مل کر بچوں کی تربیت پر زور دیں۔ ان کے ساتھ دوستانہ تعلقات رکھیں۔ ان کی صحیح تربیت کریں۔ ان کو اپنے ساتھ جوڑیں تو یقینا ًبہت سے تربیت کے مسائل حل ہو جائیں، جس کی ماں باپ کو شکایت رہتی ہے۔

پھر ایک جگہ حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس بارے میں فرماتے ہیں کہ ’’بچپن میں جو کہانیاں بچوں کو سنائی جاتی ہیں ان کا مقصد تو یہ ہوتا ہے کہ بچہ شور نہ کرے اور ماں باپ کا وقت ضائع نہ کرے۔ (یہ بھی ایک مقصد ہوتا ہے۔) اگر وہ کہانیاں ایسی ہوں جو آئندہ زندگی میں بھی فائدہ دیں تو یہ کتنی اچھی بات ہے۔ ‘‘ (بحوالہ خطبہ جمعہ 29؍ جنوری 2016ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button