متفرق مضامین

روغنِ بادام کےتیل کی افادیت ازروئے سنت حضرت مسیح موعودؑ

 نائلہ جمیل۔کینیڈا

اللہ تعالیٰ کایہ ہم پر بہت بڑااحسان ہے کہ اس نے ہماری روحانی تربیت کاانتظام قرآن کریم جیسی کامل اورمکمل  کتاب کےذریعہ کیا۔ اس  کتابِ عظیم میں  جسمانی صحت سےمتعلق رہنما اصول بیان کرکےحلال اورطیب غذا کی اہمیت بھی واضح کردی۔اس بات میں ذرابھی شک نہیں کہ غذا کا اثر صرف انسان کے جسم پر ہی نہیں  بلکہ یہ اس کے اعمال، اخلاق اور روح پر بھی اثر چھوڑتی ہے۔  حضرت مسیح موعودؑ نے اسلامی اصول کی فلاسفی میں اس بات پر زور دیا  ہےکہ غذاؤں کا بھی دماغی اور دلی قوتوں پر ضرور اثر ہوتا ہے۔ (اسلامی اصول کی فلاسفی،روحانی خزائن جلد ۱۰صفحہ ۳۲۰)

اللہ تعالیٰ نے ہماری جسمانی اوردماغی صحت کے لئےجو اشیامیسر کی ہیں ان میں خشک میوہ جات بھی شامل ہیں جن میں غذائیت کا خزانہ چھپا ہےجس سے ہماری جسمانی اور ذہنی صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ان میوہ جات میں سے ایک بادام بھی ہے۔ ویسےتوبادام میں بہت غذائیت ہوتی ہے مگر خشک بادام کے وزن کا تقریبا ًنصف حصہ تیل ہوتا ہے جسے روغنِ با دام کہتے ہیں اور یہ تیل قدیم زمانے سے صحت کے مختلف فوائد کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔

روغنِ بادام کی کثیر جہتی خصوصیات:

روغنِ بادام بہت سے اہم غذائی اجزا  پر مشتمل ہے، جیسا کہ صحت بخش چکنائیاں [اومیگا 3 فیٹی ایسڈز]، مونو سیچوریٹیڈ چکنائیاں [اولیک ایسڈ]، وٹامن ای، پولی فینولز، فائبر، میگنیشیم، پروٹین،آئرن، کیلشیم اور زِنک۔ ان غذائیتوں کی وجہ سے یہ تیل اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہوتا ہے، سوزش کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ مدافعتی نظام کو مضبوط کرنے اور نظام ہاضمہ کو بہتر کرنے میں بھی مددگار ہوتا ہے۔  اس میں موجود وٹامن ای آپ کی جلد کو فری ریڈیکلز کی وجہ سے ہونے والے نقصانات سے محفوظ رکھنے کے ساتھ ساتھ  اسے نکھارنے اور بڑھتی عمر کی علامات کو کم کرنے میں بھی معاو ن ہے۔ اس میں موجود پروٹین، زِنک اور میگنیشیم بالوں میں مضبوطی اور چمک  پیدا کرتے ہیں۔ اس میں موجود مونو سیچوریٹڈ فیٹی ایسڈز ذیابیطس کے خطرات کو کم کرتے ہیں۔ اسکے علاوہ یہ ہڈیوں اور دانتوں کی مضبوطی  بڑھاتا ہے نیز کینسر اور دل کی بیماریوں کے خطرے کو کم کرنے میں بھی مددگار ہوتا ہے۔

دماغی صحت میں اس کی افادیت کا اندازہ ہمیں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی سیرت سے بھی ہوتا ہے۔ڈاکٹر میر محمد اسماعیل صاحب  رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ چونکہ آپ علیہ السلام کا کام دماغی محنت اور تفکرات کا تھا تو اس عظیم الشان جہاد کےلیےقوّت پیدا کرنے کی خاطر آپ بادام روغن کا استعمال فرماتے تھے۔ (سیرت المہدی، حصہ دوم صفحہ 424)

اس کے علاوہ جب عبدالکریم صاحب کو ایک دیوانہ کتے نے کاٹ لیا اور ڈاکٹروں نے یہ کہہ دیا کہ عبدالکریم کےلیےاب کچھ نہیں ہو سکتا تب سیدنا حضرت اقدس ؑنے نہ صرف ان کے لیے نہایت الحاح سے دعائیں کیں بلکہ بادام روغن کا بھی استعمال کرواتے رہے اور اللہ تعالیٰ نے آپ کی دعاؤں اور کوششوں کی برکت سے عبدالکریم صاحب کو شفا دی۔ (سیرت المہدی، حصّہ چہارم صفحہ156-157)

 روغنِ با دام صحت کے بے شمار فوائد کےلیےاستعمال کیا جاسکتا ہے مگر  اس مضمون میں اس کے دماغی صحت پر اثرات کا ایک مختصر جائزہ لیں گے۔

۱۔ دماغی کارکردگی کو فعال کرتا ہے:

روغن ِبادام میں موجود مونو سیچوریٹڈ چکنائیاں دماغ کے لیے توانائی  کا کام کرتی ہیں۔ یہ چکنائیاں دماغی خلیوں کی حفاظت کے ساتھ ساتھ، اسکی جھلیوں کی ساخت اور لچک کو برقرار رکھ کر دماغی خلیوں یعنی نیورانز  کے درمیان مواصلات کو مؤثربناتی ہیں۔ اولیک ایسڈ، جو بادام کے تیل کا بنیادی فیٹی ایسڈ ہے، ایسیٹائل کولین کی پیداوار سے جڑا ہوا ہے، جو سیکھنے اور یادداشت کے لیے ضروری نیوروٹرانسمیٹر ہے۔۲۰۲۱ ء میں جاپان میں ایک کیس کی سٹڈی  میں دریافت کیا گیا کہ دماغی افعال کی کارکردگی اور مونو سیچوریٹڈ فیٹی ایسڈ  کے استعمال کے درمیان ایک نمایاں تعلق ہے۔ ان مشاہدات سے یہ تجویز کیا گیا کہ  روزانہ صحت بخش چکنائی کا استعمال خاص طور پر اولیک ایسڈ، بزرگ افراد میں دماغی کارکردگی کے زوال کے خلاف فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔

https://pubmed.ncbi.nlm.nih.gov/33498506/

۲۔ دماغی بیماریوں  سے تحفظ :

آج کل الزائمر [بھولنے کی بیماریاں اور ڈیمینشیا]عمر رسیدہ افراد میں تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ بادام کے تیل کا استعمال ان بیماریوں سے محفوظ رکھنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ روغنِ بادام میں موجود وٹامن ای اور پولی فینولز ان فری ریڈیکلز سے لڑتے ہیں جو دماغی خلیوں کو نقصان پہنچا کر ان بیماریوں کا سبب بنتے ہیں۔ کیونکہ یہ تیل قدرتی طور پر اینٹی انفلیمیٹری ہے تو یہ دماغی سوزش کو کم کرنے میں بھی مدد دیتا ہے جو متعدد دماغی بیماریوں  کو روکنے میں مددگار ہے۔  

۳۔ یادداشت ا ور سیکھنے کے عمل میں بہتری:

 اس کےتیل میں موجود غذائی اجزا دماغ کے ایسے اہم حصوں جو یادداشت سے تعلق رکھتے ہیں جیسے کہ ہپو کیمپس، کو نقصان دہ عوامل سے بچاتے ہیں۔اس میں موجود اومیگا 3 اور اومیگا 6فیٹی ایسڈز دماغی نیورانز کے درمیان تعلق قائم کرکے اس نیٹ ورک کو مستحکم کرتے ہیں جو سیکھنے اور یاد رکھنے کے عمل کو فعال کرتا ہے۔

۴۔ اضطراب اور ڈیپریشن میں کمی:

روغن ِبادام کے استعمال سے ذہنی تناؤ، ڈپریشن اور اضطراب میں کمی واقع ہوتی ہے۔ اس میں موجود میگنیشیم اور وٹامن ای دماغ کے ان کیمیکلز،جیسے کہ سیروٹونن،پر مثبت اثر ڈالتا ہے جو دماغ کو پُرسکون کرنے اور خوشی کے احساسات کو فروغ دینے میں مددگارہیں۔

۵- ذہنی توجہ اور کلیرٹی میں بہتری:

جیسا کہ ہم ذکر کر چکے ہیں کہ بادام کے تیل میں میگنیشیم پایا جاتا ہے، یہ دماغ میں نیورل سگنلز کی ترسیل میں نمایاں کردار ادا کرتے ہوئے نیورو مسکولر کوآرڈینیشن،یعنی اعصابی اور عضلاتی ہم آہنگی، کو بہتر بناتا ہے۔ اس سے ذہنی کلیرٹی میں اضافہ ہوتا ہے اور عدم توجہی کے عارضہ میں بھی کمی واقع ہوتی ہے۔

۶۔ نیوروپروٹیکشن:

نیوروپروٹیکشن ایک ایسا عمل ہے جس میں اعصابی نظام کو چوٹ یا تنزلی سے بچانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ بادام کے تیل میں موجود وٹامن ای، پولی فینولز اور اومیگا فیٹی ایسڈز دماغی صحت کے لیے بہترین نیوروپروٹیکٹو خصوصیات رکھتے ہیں۔ یہ تیل نیورانز کی مرمت میں مدد کرتا ہے اور نیورو ڈیجنریٹیو بیماریوں جیسے الزائمر اور پارکنسنز کے خطرے میں کمی میں معاون ہوتا ہے۔

۷۔ نیند میں بہتری:

بہتر نیند، دماغی کارکرگی اور یادداشت کی پختگی کے لیے بہت ضروری ہے۔ روغنِ بادام میں موجود غذائی اجزا نیند کے معیار کو بہتر بنانے میں بھی مدد کرتےہیں۔ کھانے کے علاوہ، اس تیل سے سر کا مساج کرنے سے بھی نیند میں بہتری آتی ہے۔

بادام کا تیل دماغی صحت کے لیے ایک بہترین قدرتی وسیلہ ہے۔ اس میں موجود غذائی اجزا دماغی کارکردگی کو بڑھانے، یادداشت کو بہتر بنانےاور دماغی بیماریوں سے تحفظ فراہم کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔قدرتی طریقوں سے دماغی صحت کو بہتر بنانے میں روغن ِ بادام بہترین انتخاب ثابت ہو سکتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ مسیحِ زماں مہدیِ دوراں علیہ السلام کےدسترخوان پرروغن ِ بادام موجودہوتاتھا۔

(سیرت المہدی، حصہ دوم صفحہ 424)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button