متفرق

اخبارقوم کی زندگی کی علامت ہوتا ہے

اخبارقوم کی زندگی کی علامت ہوتا ہے

الفضل اخبار پہلی بار 31؍دسمبر 1954ء کو ربوہ سے شائع ہونا شروع ہوا۔ اس موقع پر سیدنا حضرت مصلح موعود ؓنے احباب جماعت کے نام ایک خصوصی پیغام میں فرمایا: ’’ آج ربوہ سے اخبار شائع ہو رہا ہے ۔ اللہ تعالیٰ اس کا ربوہ سے نکلنا مبارک کرے اور جب تک یہاں سے نکلنا مقدر ہے۔ اس کو اپنے صحیح فرائض ادا کرنے کی توفیق دے۔ اخبار قوم کی زندگی کی علامت ہوتا ہے۔ جو قوم زندہ رہنا چاہتی ہے۔ اسے اخبار کو زندہ رکھنا چاہئے اور اپنے اخبار کے مطالعہ کی عادت ڈالنی چاہئے۔ اللہ تعالیٰ آپ کو ان امور پر عمل کرنے کی توفیق بخشے۔ (خاکسار مرزا محمود احمد۔ 31 دسمبر 1954ء)

اسی طرح ایک اَور جگہ فرماتے ہیں:’’اب میں تحریک کرتا ہوں کہ ہمارے دوست اخبارات کو خریدیں اور ان سے فائدہ اٹھائیں۔اس زمانہ میں اخبارات قوموں کی زندگی کی علامت ہیں کیونکہ ان کے بغیر ان میں زندگی کی روح نہیں پھونکی جاسکتی ۔‘‘ (انوار العلوم جلد 4 صفحہ 142)

حضرت خلیفۃ المسح الثالثؒ فرماتے ہیں:’’ سب سے زیادہ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہر گھر میں الفضل پہنچے اور الفضل سے ہر گھر فائدہ اٹھارہا ہو … الفضل کے مضامین وغیرہ دوستوں کو سنائے جائیں تو ساری جماعت اس سے فائدہ اٹھاسکتی ہے ۔ خصوصاً خلیفۂ وقت کے خطبات اور مضامین اور درس اور ڈائریاں وغیرہ ضرور سنائی جائیں۔ خصوصا ًمیں نے اس لئے کہا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے خلیفۂ وقت کو امر بالمعروف کا مرکزی نقطہ بنایا ہے … ہر جماعت میں …پرچہ الفضل کا جانا چاہئے اور اس کی ذمہ داری امراء اضلاع اور ضلع کے مربیان پر ہے اور اس کی تعمیل دو مہینے کے اندر اندر ہو جانی چاہئے ۔ ورنہ بعض دفعہ تو میں یہ سوچتا ہوں کہ ایسے مربیوں کو جوان باتوں کی طرف متوجہ نہیں ہوتے کام سے فارغ کر دیا جائے اگر ان لوگوں نے خلیفۂ وقت کی آواز جماعت کے ہرفرد کے کان تک نہیں پہنچانی تو اور کون پہنچا ئے گا اس آواز کو۔اور اگر وہ آواز جماعت کے کانوں تک نہیں پہنچے گی تو جماعت بحیثیت جماعت متحد ہو کر غلبہ اسلام کے لئے وہ کوشش کیسے کرے گی جس کی طرف اسے بلایا جارہا ہے ۔ پس الفضل کی اشاعت کی طرف جماعت کو خاص توجہ دینی چاہئے زیادہ سے زیادہ لوگوں کو الفضل خریدنا چاہئے اور زیادہ سے زیادہ لوگوں کے کانوں تک وہ آواز پہنچنی چاہئے جو مرکز کی طرف سے اٹھتی ہے اور خلیفۂ وقت جوامر بالمعروف کا مرکزی نقطہ ہے اس کی طرف آپ کے کان ہونے چاہئیں اور اس کی طرف آپ کی آنکھیں ہونی چاہئیں اگر آپ یہ چاہتے ہیں کہ دنیا میں اسلام جلد تر غالب ہوجائے۔‘‘ (روزنامہ الفضل 28؍مارچ 1967ء صفحہ۳۔۴)

سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الثالث ؒفرماتے ہیں:’’بڑا افسوس ہے کہ جماعت میں بھی بعض ایسے لوگ ہیں جو الفضل کو پڑھتے نہیں ایک نظر تو ڈالا کریں شائد اس میں آپ کی دلچسپی کی کوئی چیز مل جائے اور خصوصاً اللہ تعالیٰ کے جو فضل جماعت پر نازل ہو رہے ہیں ان کو پڑھا کریں، اس کے بغیر آپ شکر نہیں ادا کر سکتے کیونکہ جس شخص کو یہ احساس ہی نہ ہو کہ اللہ تعالیٰ کتنی رحمتیں اور برکتیں اس پر نازل کر رہا ہے وہ اللہ تعالیٰ کا شکر کیسے ادا کرے گا اور احساس کیسے پیدا ہو گا جب تک آپ اپنے علم کو اپ ٹو ڈیٹ (up to date) نہ کریں یعنی آج تک جو فضل نازل ہوئے ہیں اس کا پورا علم نہ ہو‘‘۔ (خطبات ناصر جلد سوم صفحہ 463)

سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ نے جلسہ سالانہ 1982ء کے موقع پر الفضل کی خریداری دس ہزار تک بڑھانے کی تحریک کی۔مکرم ناظر صاحب اصلاح و ارشاد نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ الفضل کی خریداری سات ہزار تک پہنچ گئی ہے تو حضور نے اپنے ہاتھ سے رقم فرمایا کہ’’ابھی تک اشاعت تھوڑی ہے۔ دس ہزار تو میں نے کم از کم کہی تھی۔ پندرہ بیس ہزار ہونی چاہئے۔‘‘

1988ء میں الفضل کی چار سال بندش کے بعد دوبارہ اجرا پر ایڈیٹر صاحب الفضل کے نام خط میں لکھا: ’’الفضل شائع ہونا شروع ہو گیا ہے۔ بے حد خوشی ہوئی۔ اللہ تعالیٰ مبارک کرےاور پہلے سے بہت بڑھ کر ہر پہلو سے ترقی کرے۔ علمی معیار بھی بلند ہو اور تعداد میں بھی ریکارڈ اضافہ ہو۔ ‘‘ (الفضل دسمبر ۱۹۸۸ء)

اسی طرح ایک خط میں حضورؒنےفرمایا:’’ بڑی توجہ سے الفضل کا مطالعہ کر رہا ہوں۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے دن بدن ترقی کر رہا ہے۔ آپ کی کوششیں قابل تحسین ہیں اللہ تعالیٰ قبول فرمائے۔ میں دعا میں اس نکتے کو یاد رکھتا ہوں الفضل کی زبان محض 32 دانتوں میں نہیں بلکہ 32 دشمن دانتوں میں گھری ہوئی عمدگی سے ما فی الضمیر ادا کرنے کی توفیق پا رہی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اس کی حفاظت فرمائے۔ چشم بددور۔ اپنے ساتھیوں کو میری طرف سے محبت بھرا سلام کہیں۔ آپ سب کو نیا سال مبارک ہو۔ قارئین الفضل تک میرا محبت بھرا سلام اور سالِ نو کی مبارک بھی پہنچا دیں۔ اللہ آپ کے ساتھ ہو۔‘‘ (الفضل 18؍جنوری 1989ء)

(مرسلہ:مینیجر روزنامہ الفضل انٹرنیشنل)

مزید پڑھیں: الفضل کی توسیع اشاعت کے حوالے سےحضرت مصلح موعودؓ کی خواہش

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button