متفرق

رسول اللہﷺ سے ذاتی مشورہ کرنے سے پہلے حسب توفیق صدقہ دو

حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ آیت یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِذَا نَاجَیۡتُمُ الرَّسُوۡلَ فَقَدِّمُوۡا بَیۡنَ یَدَیۡ نَجۡوٰٮکُمۡ صَدَقَۃً ؕ ذٰلِکَ خَیۡرٌ لَّکُمۡ وَاَطۡہَرُ ؕ فَاِنۡ لَّمۡ تَجِدُوۡا فَاِنَّ اللّٰہَ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ (المجادلۃ:۱۳) یعنی اے لوگو جو ایمان لائے ہو! جب تم رسول سے (کوئی ذاتی) مشورہ کرنا چاہو تو اپنے مشورہ سے پہلے صدقہ دیا کرو۔ یہ بات تمہارے لئے بہتر اور زیادہ پاکیزہ ہے۔ پس اگر تم (اپنے پاس) کچھ نہ پاؤ تو یقیناً اللہ بہت بخشنے والا (اور) بار بار رحم کرنے والا ہے، کی تفسیر کرتے ہوئے فرماتے ہیں: صدقہ جو دینا ہے وہ در اصل اپنے دلوں کی پاکیزگی کی خاطر اور اس خیال سے کہ رسول اللہﷺ کا وقت سب کا ہے، اس موقع پر خاص طور پر جو مجھے وقت دیا جارہا ہے اس وجہ سے میرا فرض ہے کہ کچھ خدا کی راہ میں خرچ کرکے، توگویا اس وقت کی قیمت ادا کروں۔ حالانکہ قیمت تو ادا ہونہیں سکتی تھی مگر ایک کوشش ضرور تھی۔ یعنی حسب توفیق دینا گویا قیمت ادا کرنا ہے… ذٰلِکَ خَیۡرٌ لَّکُمۡ وَاَطۡہَرُ یہ بات تمہارے لیے بہتربھی ہے اورتمہارے دلوں کو پاک کرنے کے لیے یہ ممد ثابت ہوگی۔ فَاِنۡ لَّمۡ تَجِدُوۡا فَاِنَّ اللّٰہَ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ اگر تمہیں توفیق ہو ہی نہ تو ہرگز گھبرانے کی ضرورت نہیں۔ یقیناً اللہ تعالیٰ تو بہت بخشنے والا اور بار بار رحم فرمانے والا ہے۔وہ تمہارے صدقات کا محتاج نہیں خواہ تمہیں توفیق نہ بھی ہو۔

(اردو ترجمۃ القرآن کلاس نمبر ۲۸۰، مورخہ ۲۷؍اکتوبر۱۹۹۸ء(غیر مطبوعہ))

مزید پڑھیں: عورتوں کے حقوق

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button