وہ کام کرو جو اولاد کے لئے بہترین نمونہ اور سبق ہو
یاد رکھو کہ اس کا ایمان درست نہیں ہو سکتا جو اَقرب تعلقات کو نہیں سمجھتا۔ جب وہ اس سے قاصر ہے تو اور نیکیوں کی امید اس سے کیا ہو سکتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اولاد کی خواہش کو اس طرح پر قرآن میں بیان فرمایا ہے۔ رَبَّنَا ھَبْ لَنَا مِنْ اَزْوَاجِنَا وَذُرِّیّٰتِنَا قُرَّۃَ اَعْیُنٍ وَّاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِیْنَ اِمَامًا (الفرقان:۷۵) یعنی خدا تعالیٰ ہم کو ہماری بیویوں اور بچوں سے آنکھ کی ٹھنڈک عطا فرماوے اور یہ تب ہی میسر آ سکتی ہے کہ وہ فسق و فجور کی زندگی بسر نہ کرتے ہوں بلکہ عباد الرحمٰن کی زندگی بسر کرنے والے ہوں اور خدا کو ہر شئے پر مقدم کرنے والے ہوں۔ اور آگے کھول کر کہہ دیا وَاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِیْنَ اِمَامًا۔ اولاد اگر نیک اور متقی ہو تو یہ ان کا امام ہی ہو گا۔ اس سے گویا متقی ہونے کی بھی دعا ہے۔
(ملفوظات جلد ۲صفحہ ۳۷۳۔ ایڈیشن۱۹۸۴ء)
خودنیک بنو اور اپنی اولاد کے لئے ایک عمدہ نمونہ نیکی اور تقویٰ کا ہو جاؤ اور اس کو متقی اور دیندار بنانے کے لئے سعی اور دعا کرو۔ جس قدر کوشش تم ان کے لئے مال جمع کرنے کی کرتے ہو اسی قدر کوشش اس امر میں کرو۔
(ملفوظات جلد۸ صفحہ۱۰۹۔ ایڈیشن۱۹۸۴ء)
وہ کام کرو جو اولاد کے لئے بہترین نمونہ اور سبق ہواور اس کے لئے ضروری ہے کہ سب سے اوّل خود اپنی اصلاح کرو۔ اگر تم اعلیٰ درجہ کے متقی اور پرہیز گار بن جاؤ گے اور خدا تعالیٰ کو راضی کر لو گے تو یقین کیا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ تمہاری اولاد کے ساتھ بھی اچھا معاملہ کرے گا۔ قرآن شریف میں خضر اور موسیٰ علیہما السلام کا قصہ درج ہے کہ ان دونو نے مل کر ایک دیوار کو بنا دیا جو یتیم بچوں کی تھی۔ وہاں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ وَکَانَ اَبُوْھُمَا صَالِحًا (الکہف:۸۳) ان کا والد صالح تھا۔ یہ ذکر نہیں کیا کہ وہ آپ کیسے تھے۔پس اس مقصد کو حاصل کرو۔ اولاد کے لئے ہمیشہ اس کی نیکی کی خواہش کرو۔
(ملفوظات جلد۸ صفحہ۱۱۰۔ ایڈیشن ۱۹۸۴ء)
مزید پڑھیں: سب قسم کے گناہوں سے استغفار کرتے رہنا چاہیے