حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

شیطان کے قدموں پر نہ چلو

اللہ تعالیٰ نے اس آیت [النور:۲۲] کے علاوہ بھی بنی آدم اور مومنوں کو شیطان سے بچنے اور اس کے قدم پر نہ چلنے کی ہدایت پر تنبیہ فرمائی ہے۔ یہ حکم اس لئے ہے کہ شیطان خدا تعالیٰ کا نافرمان ہے۔ اللہ تعالیٰ کے حکموں کے مخالف چلتا ہے۔ ان سے بغاوت کرتا ہے۔ اور ظاہر ہے جو خدا تعالیٰ کا نافرمان اور اس کے حکموں کے خلاف چلنے والا ہو وہ اپنے پیچھے چلنے والوں کو بھی وہی کچھ سکھائے گا جو خود کرتا ہے اور پھر اس کا نتیجہ یہ نکلے گا کہ شیطان خود تو جہنم کا ایندھن ہے ہی، اپنے پیچھے چلنے والوں کو بھی جہنم کا ایندھن بنا دیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے شیطان کو واضح طور پر فرمایا ہے کہ تیرے پیچھے چلنے والوں کو جہنم سے بھروں گا، ان کا ٹھکانہ جہنم ہو گا۔ یہ سب کچھ کھول کر بیان کر کے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ کیا انسانوں کو اس کے بعد بھی سمجھ نہیں آتی کہ شیطان تمہارا کھلا کھلا دشمن ہے۔ پس اس دشمن سے بچو۔

ایک تو وہ لوگ ہیں جن کو نہ دین کی کچھ پرواہ ہے، نہ ان کو یہ پتا ہے کہ جہنم کیا ہے اور جنت کیا ہے؟ نہ ان کو خدا تعالیٰ کی ذات پر یقین ہے۔ وہ نہ تو دین کی باتوں کو سمجھتے ہیں، نہ سمجھنا چاہتے ہیں۔ یا اگر کچھ لوگ ان ملکوں میں اسلام کے بارے میں پڑھتے بھی ہیں تو صرف علم کی حد تک یا یہ بتانے کے لئے کہ ہمیں دین اور اسلام کے بارے میں پتا ہے جبکہ ان کا علم صرف سطحی اور کتابی ہوتا ہے۔ بعض ایسے بھی ہیں جو اعتراض اور تنقید کی نظر سے قرآن کو پڑھتے ہیں اور اسلام کے بارے میں معلومات لیتے ہیں لیکن اس کی تعلیم اور خوبیوں سے کچھ سبق حاصل نہیں کرتے۔ نہ ہی شیطان کے پنجے سے نکلتے ہیں۔ نہ ہی انہیں خدا تعالیٰ کی تلاش ہے۔ اور نہ ہی وہ اس تلاش کا شوق رکھتے ہیں۔ ایسے لوگ تو شیطان کے پیچھے چلنے والے ہیں ہی لیکن ایسے بھی ہوتے ہیں جو ایمان کا دعویٰ کر کے اپنے آپ کو مومن کہہ کر پھر شیطان کے پیچھے چلنے والے ہیں یا لاشعوری طور پر بعض عمل کر کے یا اللہ تعالیٰ کی آغوش میں آنے کی پوری کوشش نہ کر کے شیطان کے قدموں پر چلنے والے بن جاتے ہیں یا بن سکتے ہیں۔ اس لئے اللہ تعالیٰ اس آیت میں مومنوں کو ہوشیار کر رہا ہے، انہیں فرما رہا ہے کہ شیطان کے قدموں پر نہ چلو۔ مومنوں کو یہ تنبیہ ہے کہ یہ نہ سمجھو کہ ہم ایمان لے آئے ہیں، ہم نے اسلام قبول کر لیا اس لئے اب ہم بے فکر ہو گئے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ شیطان کے حملوں سے اور شیطان کی پیروی کرنے سے ہم بے فکرے ہو گئے ہیں۔ نہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اب بھی شیطان کا خطرہ اسی طرح ہے۔ ایک مومن بھی شیطان کے پنجے میں گرفتار ہو سکتا ہے جس طرح ایک غیرمومن ہو سکتا ہے۔ اس لئے ہر مومن کا فرض ہے کہ شیطان کے حملوں سے بچنے کے لئے اللہ تعالیٰ کو ہمیشہ یاد رکھیں۔

…پس اللہ تعالیٰ مومنوں کو فرماتا ہے کہ اپنے اوپر ہر وقت نظر رکھو اور دیکھتے رہو کہ تم کہیں شیطان کے قدموں پر تو نہیں چل رہے۔ چھوٹی چھوٹی باتوں کا انکار کر کے شیطان کے قدموں پر چل رہے ہو یا بڑے بڑے گناہ کر کے شیطان کے قدموں پر چل رہے ہو۔ …انسان جب اللہ تعالیٰ کے بظاہر کسی چھوٹے سے چھوٹے حکم سے بھی دور جاتا ہے تو شیطان کی طرف بڑھ رہا ہوتا ہے پس بہت زیادہ محتاط ہونے کی ضرورت ہے۔ حقیقی مومن بننے کے لئے بہت زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے۔ (خطبہ جمعہ ۲۰؍ مئی ۲۰۱۶، مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۱۰؍ جون ۲۰۱۶ء)

مزید پڑھیں: صبر کی اقسام

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button