بیوہ کے نکاح کا حکم(حصہ دوم۔آخری)
عورت کے دوسرے نکاح کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علیؓ کو مخاطب کرکے فرمایا: يَا عَلِيُّ ثَلَاثٌ لَا تُؤَخِّرْهَا الصَّلَاةُ إِذَا آنَتْ وَالْجَنَازَةُ إِذَا حَضَرَتْ وَالأَيِّمُ إِذَا وَجَدْتَ لَهَا كُفْؤًا یعنی اے علی! تین چیزوں میں تاخیر جائز نہیں: نماز میں جب اُس کا وقت ہوجائے اور جنازہ میں جب میّت حاضر ہو اور بیوہ عورت کے نکاح میں جب اس کا ہم کفو مل جائے ( تو اس میں بھی دیر نہ کرو)۔ (ترمذی کتاب الصلوة– باب مَا جَاءَ فِي الْوَقْتِ الأَوَّلِ مِنَ الْفَضْلِ حدیث نمبر ۱۷۱)
حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز مندرجہ بالا روایت کی تشریح کرتے ہوئے فرماتے ہیں :تو اس میں آپؐ نے دو باتوں کو جو انسانوں سے تعلق رکھتی ہیں عبادت کے ساتھ جوڑا ہے۔ نماز اللہ تعالیٰ کے آگے جھکنا ہے۔ اس کی عبادت کرنا ایک فرض ہے اور عبادت کی غرض سے ہی انسان کوپیدا کیا گیا ہے۔ نماز کو وقت پہ ادا کرنے کا حکم ہے اور جب وقت آجائے تو اس میں دیر نہیں ہونی چاہئے اور اسی میں ہماری بھلائی ہے۔ پاک معاشرے کے قیام کی ضمانت بھی اس میں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جو عبادت کے وقت مقرر کئے ہیں اس وقت میں ادائیگی کی جائے۔ پھر اس کے بعد فرمایا کہ اگر کوئی فوت ہوجائے تو اس کو دفنانے میں بھی جلدی کرنی چاہئے۔ وفات شدہ کی عزت بھی اسی میں ہے۔ پھر بعض خاندانوں میں دیر تک جنازہ رکھنے سے بعض مسائل بھی پیدا ہوتے ہیں اس لئے جلدی دفنا دو۔ پھر فرمایا کہ عورت اگر بیوہ ہوجائے اور شادی کے قابل ہو اور اس کا ہم کفو مل جائے، مناسب رشتہ مل جائے، معاشرے میں جو اس عورت کا مقام ہے اس کے مطابق ہو خاندانی لحاظ سے اپنے رہن سہن کے لحاظ سے ہم مزاج ہو، عورت کو پسند بھی ہو تو پھر رشتہ دار اس سلسلہ میں بلا وجہ روکیں نہ ڈالیں بلکہ مناسب یہ ہے کہ اس کو جلد از جلد بیاہ دو۔ اس سے بھی پاک معاشرے کا قیام ہوگا اور عورت بھی بہت سی باتوں سے جو بیوہ ہونے کی وجہ سے اس کو معاشرے کی سہنی پڑتی ہیں بچ جائے گی۔ پھر بیوہ کو خود بھی اختیار دیا گیا ہے کہ خود بھی وہ جائز طور پر رشتہ کرسکتی ہے جیسا کہ قرآن کریم سے ثابت ہے۔ یہ بھی اس لئے ہے کہ وہ اپنے آپ کو تحفظ دے سکے۔ (خطبہ جمعہ ۲۴؍دسمبر۲۰۰۴ء)
اللہ تعالیٰ ہم سب کو تقویٰ پر چلتے ہوئے رشتے قائم کرنے کی توفیق دے اور قرآنی حکم کے مطابق یتیموں، بیواؤں ہر ایک کے رشتے کروانے کی توفیق دے نظام جماعت کو بھی اور لوگوں کو بھی معاشرے کو بھی اور سب بچیاں جن کے والدین پریشان ہیں ان سب کی پریشانیاں دُور فرمائے۔ آمین
(بنت کوثر پروین ۔ جرمنی )
مزید پڑھیں: کیا مذاہب، جرائم اور نفرتوں کا سبب ہیں؟