متفرق مضامین

ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل(امراض نسواں کےمتعلق نمبر۱۳) (قسط۱۰۰)

(ڈاکٹر رغیبہ وقار بسرا)

(حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی کتاب ’’ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل ‘‘کی ریپرٹری یعنی ادویہ کی ترتیب بلحاظ علامات تیار کردہ THHRI)

سٹینم
Stannum metallicum
(Tin)

عورتوں میں حیض بہت جلد اور مقدار میں زیادہ آتے ہیں۔ رحم میں شدید خارش اور نیچے گرنے کا احساس بھی ہوتا ہے۔ زردی مائل یا سفید رطوبت نکلتی ہے جس کی وجہ سے کمزوری ہوتی ہے۔ (صفحہ:۷۷۱)

سلفر
Sulphur
(Sublimate of Sulphur)

سلفر کے مریض جب تک چلتے پھرتے رہیں ٹھیک رہتے ہیں لیکن جونہی بستر میں لیٹ کر گرم ہوں ان کی بہت سی بیماریاں عود کر آتی ہیں۔ یہ بات سلفر کے علاوہ مرکری میں بھی پائی جاتی ہے اور ان دونوں کے بنیادی مزاج میں داخل ہے۔ گرمی اور سردی دونوں کے مضر ہونے کے لحاظ سے یہ دونوں دوائیں مشابہت رکھتی ہیں لیکن بعض ایسی علامات بھی ہیں جو ان دونوں میں تمیز کر دیتی ہیں۔ مثلاً سلفر کے مریض کا منہ عموماً معتدل یا خشک ہوتا ہے لیکن مرکری کے مریض کا منہ لعاب سے بھرا رہتا ہے۔سلفر کی بو انسان کے عام اخراجات کی بو جیسی ہوتی ہے خواہ کتنی سخت ہی کیوں نہ ہو۔ اس کے اخراجات جلد کو چھیلتے ہیں۔ عورتوں کے لیکوریا میں بھی جو مرکری یا سلفر کی مریضائیں ہوں یہی علامت پائی جاتی ہے۔(صفحہ:۷۸۰)

سلفر عورتوں کے سن یاس میں بھی کام آتی ہے یعنی اس عمر میں جس میں عورتوں کا حیض بند ہو رہا ہو۔ اس دور میں عورتوں کے چہرے اور سر پر گرمی کی لہریں محسوس ہوتی ہیں۔ بعض دفعہ دل پر بھی خون کا دباؤ بڑھ جاتا ہے۔ اس کے لیے پلسٹیلا بھی استعمال کی جاتی ہے مگر مجھے اس میں اتنا فائدہ دکھائی نہیں دیا جتنی اس کی شہرت ہے۔ البتہ اکیلی پلسٹیلا کی بجائے بیلاڈونا ساتھ ملا کر دینا زیادہ مفید ہوتا ہے۔ مگر سلفر کی علامتیں واضح ہوں تو سلفر اکیلی ہی کافی ہوتی ہے۔

لیکیسس کی طرح سلفر کی بیماریاں سونے کے بعد بڑھتی ہیں اور مریض گھبرا کر اٹھ جاتاہے۔ رات کے پچھلے پہر زیادہ گھبراہٹ ہوتی ہے۔ سونے کے بعد بڑھنے والی تکلیف جسمانی نہیں بلکہ ذہنی ہوتی ہے۔ بیماری کے اثر سے جو اعصاب پر پڑتا ہے، مریض گھبرا کر اٹھتا ہے اور سخت بے سکون ہو جاتا ہے۔ دن کو گیارہ بجے کے قریب یہ بے چینی معدہ میں ظاہر ہوتی ہے۔ رات کو تکلیف بڑھتی ہے مگر بستر کی گرمی سے۔ لیکیسس کی طرح محض سونے سے تکلیف نہیں بڑھتی۔

بعض دفعہ بچے کی پیدائش کے بعد اس کے گرد لپٹی ہوئی جھلی (Placenta) کا کچھ حصہ رحم میں ہی رہ جاتا ہے اور پوری صفائی نہیں ہوتی جس کی وجہ سے سخت تعفن والا بخار ہو جاتا ہے۔ اس میں سلفر اور پائیرو جینم (Pyrogenium) ملا کر دینے سے بہتر کوئی نسخہ نہیں۔ اسی طرح نزلہ زکام کے ساتھ ہونے والا بخار جو عام روزمرہ کی دواؤں سے ٹھیک نہ ہو اس میں بھی سلفر 200 اور پائیرو جینم 200 ملا کر دینے سے افاقہ ہوتا ہے۔(صفحہ:۷۸۲)

عورتوں کے بانجھ پن میں بھی سلفر کواہم مقام حاصل ہے۔(صفحہ:۷۸۶)

سلفیورک ایسڈ
Sulphuricum acidum
(Sulphuric Acid)

اگر عورتوں کو حیض کے دوران ڈراؤنی خوابیں آنے لگیں تو اس مرض کی اور دواؤں کے علاوہ سلفیورک ایسڈ بھی زیر نظر رہنی چاہیے۔ ( تفصیلی بحث کے لیے دیکھیں آرنیکا اور آرسینک)۔(صفحہ:۷۸۹-۷۹۰)

اگر حیض کی زیادتی کی وجہ سے کسی عورت کو حمل نہ ٹھہرے تو سلفیورک ایسڈ اس کی دوا ہو سکتی ہے بشرطیکہ عمومی مزاج ملتا ہو۔ دراصل بانجھ پن کی بے شمار وجوہات ہیں اور صحیح دوا کے انتخاب کے لیے بہت محنت کرنی پڑتی ہے۔ حسب ذیل چند دواؤں میں یہ مضمون نسبتاً تفصیل سے بیان ہوا ہے: پلسٹیلا، کولو فائیلم، سبائنا، کلکیریا کارب، اشوکا اور گوسپیم (Gossypium) (صفحہ:۷۹۰)

ٹیرینٹولا ہسپانیہ
Tarentula hispania
(Spanish Spider)

ٹیرینٹولا میں ایک علامت ہائیو سمس (Hyoscyamus) سے مشابہ ہے۔ ہائیو سمس میں بعض اوقات شرمیلی بچیاں بھی بے حیائی کی باتیں کرتی ہیں لیکن وہ بے ہوشی اور بے اختیاری کی حالت میں ایسا کرتی ہیں۔ ان کے کسی گندے ذہنی رجحان سے اس کا تعلق نہیں ہوتا۔ ٹیرینٹولا کے مریض میں ہوش کے دوران بھی بےحیائی کا رجحان پایا جاتا ہے اور وہ واقعۃً بےشرم اور بےحیا ہو جاتا ہے۔ وہ ہر جائز اور ناجائز ذریعہ سے اپنی نفسانی خواہشات کو پورا کرنا چاہتا ہے۔ ایسے مریض کو ٹیرینٹولا اونچی طاقت میں دینا ضروری ہے۔ (صفحہ:۷۹۱-۷۹۲)

ٹیرینٹولا کی تکلیفوں میں سردی مضر ہے مگر اس کی بعض علامتیں سلفر سے ملتی ہیں۔ہتھیلیوں اور تلووں میں جلن کے لیے نیز ایسی عورتوں کے رحم کی جلن دور کرنے کے لیے جو ہسٹیریا کا رجحان رکھتی ہوں، ٹیرینٹولا اچھی دوا ثابت ہو سکتی ہے۔(صفحہ:۷۹۳)

اگر عورتوں میں جلن کے ساتھ شدید خارش رحم کے اندر تک جاتی ہوئی محسوس ہو تو اس تکلیف کو بھی ٹیر ینٹولا سے آرام آسکتا ہے۔ رحم میں غدود کا بڑھ جانا، رحم کا اپنی جگہ سے ہٹ جانا ڈھیلا ہو کر لٹک جانا اور نیچے گرنے کا احساس اور رحم کا دباؤ برداشت نہ کر سکنا یہ تمام علامتیں ٹیرینٹولا میں پائی جاتی ہیں۔(صفحہ:۷۹۴)

ٹیوبرکیولینم
Tuberculinum
(A Nosode from Tubercular abscess)

حیض بہت جلد، بہت زیادہ اور بہت لمبا عرصہ ٹھہرنے والے ہوتے ہیں۔ درد بھی بہت پائے جاتے ہیں۔ ان علامات میں دوسری دواؤں کے ساتھ ساتھ ٹیوبر کیولینم بھی مفید ہے۔ اسے نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔(صفحہ:۷۹۹)

وریٹرم البم
Veratrum album
(White Hellebore)

بعض بچیاں ہر حیض سے پہلے بغیر کسی وجہ کے بے حد اداس اور مایوس سی ہو جاتی ہیں۔ مسکرانا بھول جاتی ہیں۔ ان کو اگر وریٹرم البم فائدہ دے تو مستقل شفا ہو جاتی ہےورنہ ایسی بچیوں کے مستقل ذہنی مریضہ بن جانے کا احتمال نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ طبیب کو ایسی بچیوں کے علاج میں یہ علامت یاد رکھنی چاہیے کہ جن کو وریٹرم البم کی ضرورت ہو ان کو لازماً سردی بہت محسوس ہوتی ہے۔(صفحہ:۸۰۲)

زنکم
Zincum metallicum
(Zinc)

نوجوان بچیوں کے حیض کا زمانہ بہت دیر سے اور آہستہ آہستہ شروع ہو تو یہ علامت بھی زنک کی نشان دہی کرتی ہے۔ اگر زنک سے اس کا علاج نہ کیا جائے تو بعض دفعہ رحم اور اعصاب کی بہت سی بیماریاں یا کمزوریاں زندگی بھر کے لیے لگ جاتی ہیں۔(صفحہ:۸۰۶-۸۰۷)

مردوں اور عورتوں کے جنسی اعضاء بھی متاثر ہوتے ہیں اور فوتوں (Testicles) میں اوپر کی طرف کھچاؤ ہوتا ہے۔ عورتوں میں بیماری کے طور پر شہوانی جذبات تیز ہو جاتے ہیں اور پستان متورم ہو جاتے ہیں۔ رات کے وقت حیض کا خون زیادہ بہتا ہے اور حیض کے دوران سب تکلیفوں میں اضافہ ہو جاتا ہے۔(صفحہ:۸۱۰-۸۱۱)

(نوٹ ان مضامین میں ہو میو پیتھی کے حوالے سے عمومی معلومات دی جاتی ہیں۔قارئین اپنے مخصوص حالات کے پیش نظر کوئی دوائی لینے سے قبل اپنے معالج سے ضرورمشورہ کرلیں۔)

٭…٭…٭

مزید پڑھیں: پی سی او ایس (Polycystic Ovary Syndrome)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button