حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کے خطبات جمعہ میں بیان فرمودہ بعض تاریخی مقامات کا جغرافیائی تعارف
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نےخطبہ جمعہ فرمودہ ۲۷؍دسمبر۲۰۲۴ ءمیں ۶؍ہجری میں ہونے والے بعض سرایا کا ذکر فرمایا۔خطبہ میں مذکور مقامات کی مختصر تفصیل ذیل میں درج ہے۔

سریہ حِسْمٰی :جمادی الآخر ۶ہجری میں رسول اللہﷺ نے زید بن حارثہ ؓ کو حِسمٰی کی طرف بھجوایا۔ حِسمٰی عرب کے شمال میں کنکروں اور ریت پر مشتمل سطح مرتفع اور پہاڑوں سے جڑا ایک ریتلا صحرا ہے۔ اس کی شمالی حد الشراة پہاڑ(لبنان)، مغربی حد حجاز کے پہاڑ اور جنوبی حدحرة الرحا/الرھاہ (تبوک تک )ہے۔ یہ مقام قدیم عرب قبائل اور نبطی تہذیب کا ابتدائی مسکن تھا۔ وادی الرم، وادی الیتم، وادی بطن الغول، حسمی کی اہم وادیوں میں شامل ہیں۔ یہاں جذام قبیلہ آباد تھا۔اسی مناسبت سے اس کو حِسمیٰ جذام بھی کہا جاتا تھا۔جذام کے لوگ ایلة سے لے کر ینبع تک پھیلے ہوئے تھے۔مدینہ سے اس کا فاصلہ تقریباً۸۰۰؍کلومیٹر ہے۔ غالب امکان ہے کہ تبوک کےشمال مشرق میں قریب ہی، حسمیٰ کے علاقے میں یہ سریہ پیش آیاہو۔

حرة الرّجلا : کتب تاریخ کے مطابق حرة الرجلا متعدد ناموں سے موسوم ہے جس میں حرة تبوک اور حرةالرھاہ شامل ہیں۔ موجودہ نقشے کے مطابق العلا شہر اور تبوک کے درمیان موجود سیاہ پتھریلے علاقے کو حرّة الرجلا/الرھاہ کہتے ہیں۔ الرّجلا کہنے کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ اس پتھریلے علاقے میں موجود چٹانوں اور چھوٹے ٹیلوں کی وجہ سے اس میں چلنا اوراسے عبور کرنا بہت مشکل ہے۔
کراع ربہ: یہ مقام حرة لیلی میں واقع تھا۔ حرة لیلی کو موجودہ دور میں حرّة خیبر بھی کہتےہیں۔ یہ خیبر کے اطراف میں موجود ہے۔ کچھ محقق اس کو حرّة الرھاہ کا حصہ قرار دیتے ہیں۔

سریہ وادی القریٰ: رجب ۶؍ہجری میں رسول اللہﷺ نے حضرت زید بن حارثہ ؓکو وادی القریٰ بھجوایا۔القریٰ ایک طویل وادی ہے جو مدینہ کے شمال میں العلاء کے جنوب سے شروع ہو کر شام کی طرف تیماء کی طرف جاتی تھی۔العلاء شہر اس وادی کا مرکزی مقام ہے۔شامی تجارتی راستہ بھی اس میں سے گزرتا تھا۔ اس میں بہت سی بستیاں تھیں جن میں یہود قبائل اور دوسرے عرب قبائل آباد تھے۔ اسی وجہ سے اس کووادی القریٰ یعنی بستیوں والی وادی کہا جاتا تھا۔ یہاں پانی اور سبزہ کی کثرت تھی۔ العلاء کا مدینہ سےفاصلہ تقریباً۳۵۰؍کلومیٹر ہے۔ بنو فزارة سے مقابلہ کی غرض سے حضرت ابو بکرؓ کی قیادت میں بھی ایک سریہ کو یہاں بھجوایا گیا۔

سریہ فدک: شعبان ۶؍ہجری میں رسو ل اللہﷺ نے حضرت علی ؓ کو فدک کی طرف بھجوایا۔ آج کل اس جگہ کو الحائط کہتےہیں۔ مدینہ سے اس کا فاصلہ ۲۱۶؍کلومیٹر۔ شمال میں ہے۔ خیبر سے یہ جگہ مشرق کی جانب ہے۔
جرف : مدینہ کے شمال میں مسجد نبوی سے تقریباً ۹کلومیٹر کے فاصلے پر ایک مقام ہے۔ آجکل اس کو جرف الشرق کہتے ہیں۔سریہ عبد الرحمان بن عوفؓ کے دوران اسلامی لشکر نے مدینہ سے نکل کر یہاں پڑاؤ ڈالا۔
دیگر مقامات سریہ بنو فزارة (الفضل ۱۸؍مئی ۲۰۲۴ء)اور دومة الجندل (الفضل ۲۸؍ستمبر ۲۰۲۴ء)کا ذکر گذشتہ شماروں میں گزر چکا ہے۔
(شہود آصف۔استاذ جامعہ احمدیہ گھانا)
٭…٭…٭
مزید پڑھیں: وسعتِ کائنات