احمد علیہ السلام۔ سیرت و سوانح
سبحان اللہ کیا تصنیف منیف ہے کہ جس سے دین حق کا لفظ لفظ سے ثبوت ہو رہا ہے۔ ہر ہر لفظ سے حقیت قرآن و نبوت ظاہر ہو رہی ہے۔ مخالفوں کو کیسے آب و تاب سے دلائل قاطعہ سنائے گئے ہیں دعویٰ ہی مدلل بہ براہین ساطعہ ثبوت ہے مثبت بہ دلائل قاطعہ تاب دم زدنی نہیں۔ اقبال کے سوا چارہ نہیں ہاں انصاف شرف ہے ورنہ کچھ بھی نہیں(اخبارمنشورمحمدی)
۲: مشہور مسلم اخبار ’’منشورِمحمدی ‘‘ کا ریویو
’ایسی بے نظیر کتاب ہے کہ جس کا ثانی نہیں‘
(گذشتہ سے پیوستہ)ارباب مذاہب باطلہ جو اپنی کوششوں اور بلیغ جہدوں سے دین اسلام پر سرسائی لے جانا چاہتے ہیں وہ کچھ اس لئے نہیں کہ دین اسلام میں درحقیقت حقانیت نہیں بلکہ اس لئے کہ دین اسلام کی حقیقت اور اس دین کے ثبوت سے ان کو کماحقہ واقفیت نہیں۔ چونکہ اکثر دہریہ اور لامذہبوں کے دہریہ خیالات اور لامذہبی مطاعن سے اس زمانہ کے اکثر کم علم اور جاہل بھی اسلام کو بنظر استخفاف دیکھتے ہیں اور دہریہ پن اختیار کرتے ہیں اور پیروان ادیان باطلہ اور معتقدان مذاہب کاذب اس ذریعہ کو سرمایہ فخر گردانتے ہیں لہٰذا نظر بحال زمانہ حامیان دین اسلام کو ضرور تھا کہ اس امر کا بھی خوب قلع وقمع کرتے۔ مگر اہل اسلام کی موجودہ حالت اور حمیت سے غمخواران دین اسلام کو یہ امید کہاں کہ آجکل جاہلانہ تقلید اور عقل کی بے تمیزی سے جو طوفان مچ رہا ہے اس کا بندوبست کیا جاتا۔ سچ ہے کہ ہمارے زمانہ کی نئی روشنی (کہ خاک بر فرق این روشنی) نو آموزوں کی روحانی قوتوں کو افسردہ کررہی ہے۔ ان کے دلوں میں بجائے خدا کی تعظیم کے اپنی تعظیم سما گئی ہے اور بجائے خدا کی ہدایت کے آ پ ہی ہادی بن بیٹھے ہیں۔ تمام نوآموزوں کا قدرتی میلان وجوباتِ عقلیہ کی طرف ہو گیا ہے اور افسوس ہے کہ یہی میلان بباعث عقل ناتمام اور علم خام کے بجائے رہبر ہونے کے رہزن ہو جاتا ہے۔ فکر اور نظر کی کجروی نے لوگوں کے قیاسات میں بڑی بڑی غلطیاں ڈال دی ہیں اور مختلف رایوں اور گوناگوں خیالات کے شائع ہونے سے کم فہم لوگوں کے لئے بڑی دقتیں پیش آ گئی ہیں۔ سوفسطائی تقریروں نے طباع میں طرح طرح کی پیچیدگیاں پیدا کر دی ہیں جو امور نہایت معقولیت میں تھے وہ ان کی آنکھوں سے چھپ گئے ہیں جو باتیں بغایت درجہ نامعقول ہیں وہ ان کو اعلیٰ درجہ کی صداقتیں سمجھ رہے ہیں۔ وہ حرکات جو نشاء انسانیت سے مغائر ہیں ان کو وہ تہذیب خیال کئے بیٹھے ہیں۔ پس ایسے وقت میں اس طرح کے خیالات کا ابطال دین اسلام کی سچائی اور حقیقت کے لئے ضرورت تھا۔ مگر یہ کام بھی ایسا ہی تھا کہ جس کا بار اٹھانا ہر کہ و مہ کا کام نہیں تھا بلکہ ایسا شخص ضرور تھا جو علوم عقلی و نقلی اور کتب ادیان مختلفہ کا جاننے والا ہو۔
مدت سے ہماری آرزو تھی کہ علمائے اہل اسلام سے کوئی حضرت جن کو خدا نے دین کی تائید اور حمایت کی توفیق دی ہے کوئی کتاب ایسی تصنیف یا تالیف کریں جو زمانۂ موجودہ کی حالت کے موافق ہو اور جس میں دلائل عقلیہ اور براہین نقلیہ قرآن کریم کے کلام اللہ ہونے پر اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ثبوت نبوت پر قائم ہوں۔ خداکا شکر ہے کہ یہ آرزو بھی بر آئی۔ یہ وہی کتاب ہے جس کی تالیف یا تصنیف کی مدت سے ہم کو آرزو تھی۔
براہین احمدیہ ملقب بہ البراہین الاحمدیہ علیٰ حقیت کتاب اللہ القرآن والنبوۃ المحمدیہ جس میں مصنف زاد قدرہ اللّہم متع المسلمین بطول حیاتہ نے تین سو براہین قطعیہ عقلیہ سے حقیت قرآن اور نبوت محمدیہ کو ثابت کیا ہے۔ افضل العلما فاضل جلیل جرنیل فخر اہل اسلام ہند مقبول بارگہ حمد جناب مولوی میرزا غلام احمد صاحب رئیس اعظم قادیان ضلع گورداسپور پنجاب کی تصنیف ہے۔ سبحان اللہ کیا تصنیف منیف ہے کہ جس سے دین حق کا لفظ لفظ سے ثبوت ہو رہا ہے۔ ہر ہر لفظ سے حقیت قرآن و نبوت ظاہر ہو رہی ہے۔ مخالفوں کو کیسے آب و تاب سے دلائل قاطعہ سنائے گئے ہیں دعویٰ ہی مدلل بہ براہین ساطعہ ثبوت ہے مثبت بہ دلائل قاطعہ تاب دم زدنی نہیں۔ اقبال کے سوا چارہ نہیں ہاں انصاف شرف ہے ورنہ کچھ بھی نہیں۔
ایہا الناظرین یہ وہی کتاب ہے جو فی الحقیقت لاجواب ہے اور دعویٰ تو یہ ہے کہ اس کا جواب ممکن نہیں اگر مخالف بشرائط مندرجۂ اشتہار جواب لکھیں تو پھر دس ہزار روپیہ مفت نذر ہے اور حال یہ ہے کہ اگر مخالفوں کو کچھ بھی خدا ترسی ہو تو وہ بمجرد مطالعہ اس کتاب کے جواب یہی دینا چاہئے کہ لا الہ الاا للہ حق اور محمد رسول اللہ برحق۔ ہم تو فخریہ یہ کہتے ہیں کہ جواب ممکن نہیں ہاں قیامت تک محال ہے مخالفوں سے ہمارا بھی یہی سوال ہے کہ اگر اپنے مذہبوں کو حق جانتے ہوں تو آئیےہمیں گو ہمیں میدان ہے۔ اگر جواب براہ صواب لکھا جاوے تو دس ہزار روپیہ کا انعام ہے وعدہ مصنف لاکلام ہے۔ لیجئے ہم بھی ایک ہزار روپیہ مزید براں کرتے ہیں۔ دیکھیں ہمارے مخالف بھائی اب بھی حمیت کو کام فرماتے ہیں یا اپنے ہی لکیر کو پیٹتے ہیں۔
اب روئے کلام مسلمانوں کے طرف ہے۔ بھائیو کتاب براہین احمدیہ ثبوت قرآن و نبوت میں ایک ایسی بے نظیر کتاب ہے کہ جس کا کوئی ثانی نہیں۔ مصنف نے اسلام کو ایسی کوششوں اور دلیلوں سے ثابت کیا ہے کہ ہر منصف مزاج یہی سمجھے گا کہ قرآن کتاب اللہ اور نبوت پیغمبر آخر الزمان حق ہے دین اسلام منجانب اللہ اور اس کا پیرو حق آگاہ ہے عقلی دلیلوں کا انبار ہے خصم کو نہ جائے گریز اور نہ طاقت انکار ہے۔ جو دلیل ہے بیّن ہے جو برہان ہے روشن ہے۔ آئینہ ایمان ہے لب لباب قرآن ہے ہادی طریق مستقیم مشعل راہ قویم۔ مخزن صداقت معدن ہدایت برق خرمن اعدا عدو سوز ہر دلیل ہے۔ مسلمان کے لئے تقویت کتاب الجلیل ہے۔ ام الکتاب کا ثبوت ہے بیدین حیران ہے مبہوت ہے۔ افسوس ہے کہ باوجود یہ خزینۂ ہدایت ہے مگر بے اعانتی کی وجہ سے طبع کتاب میں زر کی حاجت ہے چونکہ بڑی کتاب ہے اس لئے نو دس ہزار روپیہ طبع کتاب میں صرف ہوتا ہے۔ خریداروں کی قلت اور قوم کے مالداروں کی کم توجہی سے طبع کتاب میں عجلت نہیں۔ مصنف کو خود صرف کثیر گوارا کرنے کی ہمت نہیں۔ بعض دیندار بزرگوں اور خداترسوں کی اعانت خریداری سے تین حصے اس کتاب لاجواب کے طبع ہو چکے۔ ہنوز کئی سو جز چھپنا باقی ہے۔ صفائی طبع اور خوشخطی سے کتاب کا چھپوانا منظور ہے۔ عمدگی کتاب اور اس کے مفید ہونے کے نظر کرتے سو روپیہ قیمت بھی کم ہے اور مصارف طبع کا لحاظ کرتے اصل قیمت بلا نفع ۲۵ روپیہ پڑتی ہے۔ پس خریداروں سے یہ توقع ہے کہ قیمت بمد پیشگی روانہ فرماویں کم بضاعت مسلمانوں کو نقصان سے بھی فروخت کتاب منظور ہے یعنی ۱۰روپیہ اور اقوام دیگر سے ۲۵ روپیہ۔
کیا خوب ہے یہ کتاب سبحان اللہ
اک دم میں کرے ہے دین حق سے آگاہ
از بس کہ یہ مغفرت کی بتلاتی ہے راہ
تاریخ بھی یا غفور۱۲۹۷ نکلی واہ واہ
ایسی عمدہ کتاب جس کو مصنف نے کمال تحقیق اور تدقیق سے تالیف کر کے منکرین اسلام پر حجت پوری کرنے کے لئے بوعدہ انعام دس ہزار روپیہ شائع کیا افسوس ہے کہ بوجہ عدم اعانت پوری طبع ہونے سے رہ گئی ہے۔ ہندوستان میں کئی اسلامی ریاستیں ہیں اور مسلمان تو بے شمار ہیں اگر ایک رئیس چاہے تو خوشنودیٔ خدا و رسول کے لئے نو دس ہزار روپیہ دینا کوئی بڑی بات نہیں۔ یوں تو یہ حضرات دنیا کی ناموری کے لئے ہزارہا بلکہ لاکھ لاکھ روپیہ تک دے چکے ہیں۔ رہے مالدار مسلمان اگر یہ بھی ذرا دین کا پاس کریں تو دو مہینوں کے عرصہ میں پوری کتاب چھپ جا سکتی ہے۔ عام مسلمانوں کی حالت کیا کہیں اگر یہ دینی و قومی بھائی فی کس ایک …بھی دینا چاہیں تو براہین احمدیہ کے حجم کے کئی سو کتابیں طبع ہو سکتی ہیں۔ ہماری اوپر کی تمہیدوں میں ہم نے ثابت کر دیا ہے کہ ادیان باطلہ کے پیرو اشاعت مذہب کے لئے کیا کچھ مصارف گوارا کرتے ہیں۔ اگر مسلمان ان مذاہب والوں سے ایک عشر عشیر بھی اشاعت مذہب کے لئے خرچ کریں تو کافی ہے۔ امیروں اور مالدار مسلمانوں کو ہم یہ بھی نہیں کہتے کہ مبلغ کثیر بغیر کسی عوض کے دیں۔ بلکہ یہ کہتے ہیں کہ عوض جاد وانہ ٔ آخرت کے علاوہ کتاب براہین احمدیہ بھی عوض مبلغ میں لیں۔ پس باایں کم ہمتی اور عدم توجہی ظاہر کرنی شیوہ دینداری سے بعید ہے۔
الٰہی مصنف کتاب مبارک براہین احمدیہ کے محنتوں اور عرقریزیوں کا تُو ہی صلہ دے کہ ہم ہیں عاجز بندے محض بےمقدور اور مسلمانوں کو توفیق دے کہ وہ تیرے دین کی تائید میں سرگرمی دکھلائیں اور خریدیں کتاب براہین احمدیہ کو بلاقصور۔ الٰہی ہمارے مذہب کے جو رئیس ہیں یا مقدور ان کو ہدایت نصیب کیجئے کہ وے اشاعت مذہب میں کریں نہ قصور خداوندا جن امیراں عالی ہمم نے اس کتاب کی طبع میں اعانت کی ہے اور جن کے نام نامی مصنف نے بمشکوری لکھے ہیں اس کا عوض ان کو یہاں بھی دیجیو اور وہاں بھی۔ یا اللہ یا غفور۔ آمین‘‘ (اخبار منشور محمدی ۲۵ رجب المرجب۱۳۰۰ھ نمبر۲۱ جلد۱۲صفحہ۲۱۲تا۲۱۸)
اس کے کچھ عرصہ بعد اسی اخبارمنشورمحمدی نے براہین احمدیہ کے چوتھے حصہ کی بابت ریویو کیا۔اس کابھی مکمل متن پیش خدمت ہے :
’’براہین احمدیہ ملقب بہ البراہین الاحمدیہ علیٰ حقیت کتاب اللہ القرآن والنبوۃ المحمدیہ:یہ وہی لاجواب کتاب ہے جس کو فخر اہل اسلام ہند اسوۃ المحققین قدوۃ المدققین مقبول بارگاہ صمد مولوی مرزا غلام احمد صاحب رئیس اعظم قادیان ضلع گورداسپور پنجاب دام فیوضہ نے کمال تحقیق و تدقیق سے تالیف کر کے منکرین اسلام پر حجت اسلام پوری کرنے کے لئے بوعدۂ انعام دس ہزار روپیہ شائع کیا ہے۔ ہم نے اس کتاب کے اگلے حصوں پر اخبار منشور محمدی نمبر ۲۱ جلد۱۲مورخہ ۲۵؍ رجب ۱۳۰۰ میں ریویو لکھا ہے۔ اب جس پر ہم اپنا ریویو لکھتے ہیں وہ اسی کتاب کا چوتھا حصہ ہے جس میں مضامین ذیل مندرج ہیں۔
(۱)کلام الٰہی کی ضرورت کے ثبوت میں اور اس بات کے اثبات میں کہ حقیقی اور کامل ایمان اور معرفت جس کو اپنی نجات کے لئے اس دنیا میں حاصل کرنا چاہئے بجز کلام الٰہی کے غیر ممکن ہے اور اس کے ضمن میں بہت سے خیالات برہمیوں اور فلسفیوں اور نیچریوں کا رد لکھا گیا ہے۔
(۲) قرآن شریف کی ایک سورۃ یعنی سورۂ فاتحہ کی بےمثل دقائق و حقائق و خواص کا بیان۔
(۳) قرآن شریف کی بعض دوسری آیتوں کا بیان جو توحید الٰہی کے مضمون پر مشتمل ہیں۔
(۴) وید تعلیم توحید اور فصاحت و بلاغت سے خالی ہے۔
(۵) وید کے عقائد باطلہ کا ذکر۔
(۶) پنڈت دیانند پیشوائے آریہ سماج کے لاجواب رہنے کا بیان۔
(۷) انجیل اور قرآن شریف کی تعلیم کا مقابلہ۔
(۸) ان تمام پیشگوئیوں کا ذکر جو بعض آریوں کو بتلائی گئیں۔
(۹) آئندہ پیشگوئیوں کا بیان۔
(۱۰) مسیح سے کوئی معجزہ ظہور میں آنا یا ان کا کوئی پیشگوئی بتلانا ثابت نہیں۔
(۱۱)حقیقی نجات کیاچیز ہے اور کیونکر مل سکتی ہے۔
اس کتاب کی زیادہ تعریف کرنی ہماری حد امکان سے باہر ہے اور حقیقت یہ ہے کہ جس تحقیق و تدقیق سے اس کتاب میں مخالفین اسلام پر حجت اسلام قائم کی گئی ہے وہ کسی کی تعریف و توصیف کی محتاج نہیں۔ ع
حاجت مشاطہ نیست روئے دلآ رام را
مگر اتنا تو کہنے سے ہم بھی دریغ نہیں کر سکتے کہ بلاشبہ کتاب لاجواب ہے اور جس زور و شور سے دلائل حقہ بیان کئے گئے ہیں اور مصنف مدظلہ نے اپنے مکشوفات و الہامات کو بھی مخالفان اسلام پر ظاہر کر دیا ہے اس میں اگر کسی کو شک ہو تو مکاشفات الٰہی اور انوار نامتناہی جو عطیہ الٰہی ہیں ان سب کو فیض صحبت مصنف سے مستفیض ہو کر پاوے اور عین الیقین حاصل کرے۔
اثبات اسلام و حقیت نبوت و قرآن میں یہ لاجواب کتاب اپنا نظیر نہیں رکھتی ہے۔ ابھی آغاز ہے مگر اس کتاب کے مطالعہ سے انجام کا مزہ ملتا ہے۔ افسوس ہے کہ کتاب تو ثبوت دین الٰہی میں بے نظیر ہے مگر مسلمانوں کی کم توجہی سے مکمل چھپ جانے میں دیر پر دیر ہے۔ بڑی کتاب ہے۔ حجت اسلامی قائم کرنے میں لاجواب ہے۔ پر بیقدری ارباب زمانہ سے اس کا طبع التوا میں پڑ گیا ہے۔ جو امیر ذی مقدور ہیں وہ ہمت کے کچے اور دین کے کاموں میں ازبس پسپا ہیں۔ مالدار مسلمانوں کو مال کمانے کا ہی دہن ہے محبت خدا اور رسول کا نہ ان کو خیال ہے اور نہ ان کو پروا۔ پس یہ عمدہ کتاب چھپے تو کیونکر چھپے اور کس طرح حجۃ البالغہ الاسلام مخالفوں پر ظاہر ہو۔ الٰہی تیرا ہی فضل چاہئے کہ ہمارے رئیسوں اور مالدار مسلمانوں کا دل اس کی تائید کی طرف آوے۔ آمین۔
مضامین عالیہ مندرجہ کتاب براہین احمدیہ کی تعریف کیونکر ہو سکے۔ یہ وہ عالی مضامین اور قاطع دلائل ہیں جن کے جواب کے لئے مخالفین کو دس ہزار روپیہ کی تحریص دلائی گئی ہے اور اشتہار دئے ہوئے عرصہ ہو چکا مگر کسی کو قلم اٹھانے کی اب تک طاقت نہ ہوئی۔ ہم بلاتصنع کہتے ہیں کہ ساری جلد چہارم حقائق و معارف اسلام سے بھری ہوئی ہے اور جابجا دعویٰ یہ کیا گیا ہے کہ اگر کسی کو شبہ ہو تو ہمارے پاس آوے اور اپنی آنکھوں ہر ایک بات کا مشاہدہ کرے۔ پس مسلمان اگر اس مبارک کتاب کی خریداری نہ کریں اور اعانت سے قاصر رہیں تو فردائے قیامت خدا اور رسول کو کیا جواب دیں گے۔ اس کتاب کے چھپنے کو البتہ صرف کثیر درکار ہے دس پندرہ ہزار روپیہ تکمیل انطباع کے لئے چاہئے مگر یہ رقم کچھ ایسی کثیر نہیں جو فراہم نہ ہو۔ بشرطیکہ قوم چاہے۔ یوں تو ہمارے امرائے عالیشان ہزاروں لاکھوں روپیہ اپنی عیش و عشرت میں صَرف کر دیتے ہیں۔ اور مالدار مسلمان شادی و غمی میں دس پندرہ ہزار کے صرف کی کچھ مالیت نہیں سمجھتے۔ دین کی اعانت بھی اگر ان سے نہ ہو تو پھر کس سے ہو۔ آیا غریب مسلمانو کو یہ مقدور ہے کہ وہ بلا مشارکت امرائے اسلام پندرہ ہزار روپیہ خرچ کر دیں۔ ہمارے امیروں کی کوتاہ دلی کا اس سے زیادہ کیا ثبوت ہو سکے کہ اس کتاب کی اصل لاگت سو روپیہ ہے اور غریب و کم استطاعت مسلمانوں کو ۱۰ روپیہ پر فروخت کی جاتی ہے ظلم ہے اگر رئیس بھی اسی قیمت پر کتاب کو چاہیں اور خریداری کی آمادگی صرف دس روپیہ بھیجنے پر ظاہر کریں۔ حضرت مصنف نے عنوان کتاب میں ایک نواب صاحب کا حال لکھا ہے جو قال اللہ اور قال رسول اللہ کے شیدا و والہ ہیں۔جب ان سے اعانت کی در خواست کی گئی تو پہلے لکھا کہ البتہ بیس پچیس جلد ریاست کی جانب سے خریدی جائیں گی۔ دوبارہ یاددہانی پر جواب ملا کہ کتب مباحثات دینی کی اعانت خلاف منشاء سرکار ہے اس لئے اعانت ممکن نہیں۔ سبحان اللہ حضرت نواب صاحب کی یہ دلسوزی دین قابل تعریف ہے۔ گورنمنٹ کے منشا کو ان رئیس عالی بخت کے سوا اور کس نے نہ پایا۔ حضرت ریاست سے خریداری بفرض محال خلاف منشاء گورنمنٹ تصور کر لی جائے تو آپ کے جیب خاص سے بطور اعانت دینی ہزار پانسو روپیہ دینا خلاف منشاء سرکار نہ تھا۔ دیکھو گورنر جنرل لارڈرپن لفٹنٹ گورنر وغیرہ اس فنڈکے معاونوں میں داخل ہیں جس فنڈ سے پادری اشاعت دین پولوسی پر کمر باندھے ہیں اور جس فنڈ سے مذہب اسلام کی خلاف میں عماد الدین و صفدر علی وغیرہم کتابیں لکھتے ہیں۔ پس اگر آپ اپنے طرف سے کچھ عنایت فرماتے تو پھر یہ گلہ ہی نہ ہوتا۔ جب قرآن و حدیث کے عامل رئیسوں کا یہ حال ہے تو پھر شارب الخمر اور فسق و فجور کے مرتکب امیروں سے کیا امید اعانت دین ہو سکتی ہے۔ حضرات اہل اسلام سے ہم بارہا درخواست کر چکے ہیں کہ ایک فنڈ ایسا قائم کیا جاوے جس کے سرمایہ سے کتب رد نصاریٰ چھپ کر مشتہر ہوں۔ افسوس ہے کہ مسلمانوں کا ادھر خیال ہی نہیں آتا۔ دین اسلام کی یہ اشاعت جو آجکل مذہب پولوسی سے ہزارہا درجے ترقی پر ہے اس کی وجہ حقیت اور سچائی اسلام ہی ہے کوئی یہ نہ سمجھے کہ مسلمان اس کی تائید کرتے ہیں۔ اگر مسلمان دین کی تائید کرتے تو علیٰ وجہ الکمال اسلام اور بھی رونق پذیر ہوتا۔ اکثر رسائل و کتب بمضامین ردّ مذہب پولوسی قالب تالیف میں آ کر بے اعانتی کی وجہ سے مشتہر نہیں ہوئے ہیں۔ چنانچہ یہ کتاب جس کا ہم ریویو لکھ رہے ہیں ایسی عمدہ اور مکمل کتاب ہے کہ اس کو مطالعہ کر کے ہر ایک دین سے بدلائل قاطعہ اور براہین ساطعہ مقابلہ اسلام کر کے حجت اسلامی قائم کر سکتے ہیں۔ افسوس ہے کہ مسلمان ایسی کتاب کی تائید سے باز ہیں۔ مالدار مسلمان اگر زکوٰۃ کا مبلغ ہی اس کام کے لئے بخش دیں تو آج تمامی کتب نامطبوعہ چھپ کر مشتہر ہو سکتی ہیں۔ زیادہ ا فسوس یہ ہے کہ آریہ اور برہمو سماج کے مذاہب باطلہ کی اشاعت کے لئے ہزاروں لاکھوں روپیہ اس مذہب کے پیروخرچ کرتے ہیں اور مسلمان جن کو مذہبی طور پر اعانت دین واجب ہے اعانت سے پہلو تہی کر رہے ہیں۔ صاحبو فردائےقیامت خدا و رسول کو کیا جواب دو گے۔ بھائی دنیا کے لئے تو سب کچھ تو کچھ عقبیٰ کے لئے بھی خرچ کریں الدّنیا مزرعۃ الآخرۃ کا ثمرہ حاصل کریں۔ مالدار مسلمان سو پچاس سے کمک کریں جو کم مقدور ہیں وہ ایک روپیہ سے ایک پائی تک دیں اگر اس طرح کا سرمایہ بہم پہنچے تو کیا کچھ اسلام کی ترقی ہو نہیں سکتی۔ اب مسلمانوں کو ضرور ہے کہ خریداری براہین احمدیہ پر مستعد ہوں اگر ایک شخص سے اس کتاب کی تائید نہ ہو سکے تو ہر شہر و قصبہ میں دس دس پچاس پچاس مسلمان جمع ہوں اور چندہ کریں جو مبلغ چندہ سے حاصل ہو وہ مصنف کتاب کے پاس بھیجا جاوے۔ اگر ہندوستان و پنجاب بمبئی و دکن کے مسلمان ذرا بھی اس طرف متوجہ ہوں تو عرصہ قلیل میں ساری کتاب براہین احمدیہ چھپ کر نور افزائے دیدۂ اہل طلبی ہو جاوے گی۔
الٰہی مسلمانوں کو دین کی اعانت کی توفیق دے۔ اسلامی ریاستوں کے امیر و نواب دین متین کی تائید میں کمر باندھیں۔ الٰہی مصنف اللّٰہم متع المسلمین بطول حیاتہ کو اس کتاب کی تصنیف کا اجر دے۔ آمین ثم آمین۔ فقط‘‘ (منشور محمدیؐ مؤرخہ ۱۵؍جمادی الاآخر۱۳۰۱ھ نمبر ۱۷ جلد ۱۳صفحہ ۱۹۵تا ۱۹۸)
٭…٭…٭
مزید پڑھیں: سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم