حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

ہماری مساجد امن کا نشان ہیں

آپ لوگ جو ایک دفعہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو مان چکے ہیں و اپس اس غار کی طرف نہ جائیں جہاں گہرے اندھیرے ہیں۔ بلکہ نیکیوں پر قائم ہوتے ہوئے مسجدوں کو بھلائی، خیر اور روشنی کے مینار بنائیں۔ ایک حدیث میں آتا ہے، حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:‘‘جو ہماری اس مسجد میں اس نیّت سے داخل ہو گا کہ بھلائی کی بات سیکھے یا بھلائی کی بات جانے وہ اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرنے والے کی طرح ہو گا۔ اور جو مسجد میں کسی اور نیّت سے آئے تو وہ اس شخص کی طرح ہو گا جو کسی ایسی چیز کو دیکھتا ہے جو اس کو حاصل نہیں ہوسکتی۔ ’’(مسند احمد بن حنبل جلد۲ صفحہ ۳۵۰۔ مطبوعہ بیروت)

اس کا مسجد میں آنا بے فائدہ ہے۔ کیونکہ مومنوں کی مساجد منافقین کے لئے، فتنہ پیدا کرنے والوں کے لئے نہیں ہوتیں۔ اللہ کرے کہ ہم میں سے ہر ایک مسجد میں اس نیت سے داخل ہونے والا ہو کہ ایک خدا کی عبادت کرنی ہے اور بھلائی سیکھنی ہے اور پھر اس سیکھی ہوئی بھلائی کی بات پر خود بھی عمل کرنا ہے اور آگے بھی پھیلانا ہے۔ ہماری نیتیں اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنا ہوں تاکہ ان لوگوں میں شامل ہوں جو جہاد کا ثواب لینے والے ہیں۔ چھوٹی چھوٹی باتیں اور رنجشیں بھلائی اور خیر سے محروم کرنے والی نہ ہوں۔ ہمارامسجدوں میں آنا ہمارے ماحول کے لئے خیرو برکات کا باعث ہو۔ نہ کہ دکھ اور تکلیف کا۔

پس جب اس نیّت سے ہر کوئی کوشش کر رہا ہو گا تو یہ کوششیں اللہ تعالیٰ کے نزدیک یقیناً مقبول ہوں گی۔ اور جہاں یہ آپ لوگو ں کو اللہ تعالیٰ کے فضلوں کا وارث بنائیں گی وہاں یہ ماحول میں محبتیں بھی بکھیر رہی ہوں گی۔ جماعت احمدیہ کی مساجد تو بہرحال بھلائی پھیلانے والی اور خیر پھیلانے والی ہیں۔ اس لئے ہر ایک کو یہاں آنا بھی اسی نیّت سے چاہئے۔ اگر کوئی فتنہ وفساد کی نیّت سے آئے گا تو اس کو کامیابی نہیں ہو سکتی۔ لیکن ہر احمدی کو اس لحاظ سے بھی اپنے ماحول کا جائزہ لیتے رہنا چاہئے کہ کبھی کوئی شر جماعت کے اندر یا مساجدمیں کامیاب نہ ہو۔ ہر احمدی کو بھلائی اور خیر کی تعلیم کو ہی ہمیشہ پیش نظر رکھنا چاہئے کیونکہ یہی چیز ہے جس نے اسلام کی صحیح تعلیم کو دنیا میں پھیلانے کا کردار ادا کرنا ہے، بھولے بھٹکوں کو راستہ دکھانا ہے۔ یہ تعلیم پھیلانے میں مساجد ایک بہت بڑا کردار ادا کرتی ہیں۔ ہمیں اپنے عمل سے ثابت کرنا ہو گا کہ ہماری مساجد امن کا نشان ہیں، اللہ تعالیٰ کی مخلوق کو اللہ تعالیٰ کے قریب لانے کی ضامن ہیں۔

(خطبہ جمعہ ۱۰ جون ۲۰۰۵ء، مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۲۴ جون ۲۰۰۵ء)

مزید پڑھیں: بدظنی گناہ کی طرف لے جاتی ہے

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button