مکتوب شمالی امریکہ (نومبر،دسمبر۲۰۲۴ء)
(بر اعظم شمالی امریکہ تازہ حالات و واقعات کا خلاصہ)
ڈونلڈ ٹرمپ کی کابینہ
۵؍نومبر۲۰۲۴ء کے امریکی صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ فاتح قرار پائے۔چنانچہ اس کامیابی کے معاً بعد منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی کابینہ کے لیے اہم نامزدگیوں کے اعلانات کرنے شروع کیے۔ یہ تقرریاں امریکی سیاست اور حکومت کے آئندہ چار سال کے لیے فیصلہ کن کردار ادا کریں گی۔
منتخب صدر ٹرمپ نے اپنی ٹیم میں مختلف شعبوں کے تجربہ کار افراد کو شامل کیا ہے۔ تاہم یہ کابینہ ان پالیسیوں اور فیصلوں پر عمل در آمد کرانے والی معلوم ہوتی ہے جن پر ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کو مرکوز رکھا۔ ان پالیسیوں میں معیشت، امیگریشن اور قومی دفاع کے معاملات سرِ فہرست ہیں۔
منتخب صدر نے ان نامزدگیوں کے حوالے سے کہا:ہماری ٹیم بہترین صلاحیتوں پر مشتمل ہے جو امریکی عوام کے لیے عظیم نتائج فراہم کرے گی۔ یہ ٹیم ملک کو ایک نئی سمت میں لے جائے گی، جس سے سب کو فائدہ ہوگا۔
مجوّزہ کابینہ کے چند اہم ارکان
ریاست فلوریڈا کے سینیٹر مارکو روبیو (Marco Rubio) کو سیکرٹری آف سٹیٹ کے طور پر نامزد کیا گیا ہے۔ پیٹ ھیگسیتھ (Pete Hegseth) جو امریکی ٹی وی چینل فاکس نیوز کے ایک پروگرام کے میزبان ہیں اور آرمی میں خدمت کر چکے ہیں، کو سیکرٹری آف ڈیفنس نامزد کیا گیا ہے۔ پھراٹارنی جنرل کے لیے پَیم بانڈی (Pam Bondi) سابق اٹارنی جنرل برائے ریاست فلوریڈا کو نامزد کیا ہے۔نیز ایلون مسک (Elon Musk) اور ویوک راماسوامی (Vivek Ramaswamy) حکومت کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے ایک نئے محکمے کی قیادت کریں گے، جسے ڈپیارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی کہا جا رہا ہے۔
بعض تجزیہ کاروں کے مطابق یہ تقرریاں امریکہ کی اندرونی اور بیرونی پالیسیوں میں نمایاں تبدیلیاں لا سکتی ہیں۔
کینیڈا پوسٹ کی ہڑتال
کینیڈا پوسٹ کے ملازمین نے ۱۵؍ نومبر۲۰۲۴ء سے ملک گیر ہڑتال کا آغاز کر دیا جو ایک ماہ تک جاری رہی۔ یہ ہڑتال اجرت میں اضافے اور کام کے محفوظ ماحول کے مطالبات پر عمل درآمد نہ ہونے کے خلاف کی گئی۔ ہڑتال کے باعث ملک بھر میں عوام تک ڈاک اور دیگر پارسل وغیرہ کے پہنچنے میں شدید خلل پیدا ہوا۔ اوراس ہڑتال سے کاروباری ادارے اور عام عوام متاثر ہوئے۔
کینیڈا پوسٹ، جس کا قیام ۱۸۶۷ء میں ہوا تھا، کینیڈا میں ڈاک فراہم کرنے والی سرکاری کمپنی ہے۔یہ ادارہ ہر سال اربوں خطوط اور پارسل کی ترسیل کے ذریعے کینیڈین عوام اور کاروباری اداروں کے درمیان رابطے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ کینیڈا پوسٹ کی خدمات میں اندرونِ ملک اور بین الاقوامی سطح پر خطوط، پارسل، اور خصوصی ترسیلات شامل ہیں۔
کینیڈا پوسٹ ورکرز یونین کے صدر نے ایک بیان میں کہا:ہم برسوں سے بہتر اجرت اور کام کے محفوظ حالات کا مطالبہ کر رہے ہیں، لیکن ہماری آواز کو مسلسل نظرانداز کیا جا رہا ہے۔ یہ ہڑتال ہمارے مسائل کو حل کرنے کے لیے آخری حربہ ہے۔
ہڑتال کے دوران ملک بھر میں ڈاک کی ترسیل روک دی گئی، جس کے نتیجے میں ہزاروں خطوط، پارسل، اور اہم دستاویزات تاخیر کا شکار رہے۔ کاروباری اداروں کو بھی اپنی خدمات میں رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑ ا۔
وفاقی حکومت نے ہڑتال کے بڑھتے ہوئے اثرات کو دیکھتے ہوئے کینیڈا انڈسٹریل ریلیشنز بورڈ سے رجوع کیا تاکہ ہڑتال ختم کرانے کے لیے مداخلت کی جائے۔ حکومت نے یونین کو موجودہ معاہدے میں مئی ۲۰۲۵ء تک توسیع کی تجویز دی تاکہ مزید مذاکرات کے لیے وقت مل سکے۔
وزیر محنت نے ایک بیان میں کہا: ہم کینیڈین عوام کو اس ہڑتال کے اثرات سے بچانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات اٹھا رہے ہیں اور فریقین سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ مذاکرات کے ذریعے مسئلے کا حل نکالیں۔
بالآخر کینیڈا انڈسٹریل ریلیشنز بورڈ نے ۵۵ ہزار ہڑتالی ملازمین کو ۱۷؍ دسمبر ۲۰۲۴ء کی صبح ۸بجے سے کام پر واپس آنے کا حکم دے دیا۔ یہ فیصلہ دو دنوں کی سماعت کے بعد کیا گیا، جس میں بورڈ نے مذاکرات کو تعطل کا شکار قرار دیا۔ کینیڈا پوسٹ اور کینیڈین یونین آف پوسٹل ورکرز کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں کوئی پیش رفت نہ ہونے کی وجہ سے بورڈ نے مداخلت کرتے ہوئے معاہدے کی مئی ۲۰۲۵ء تک توسیع کر دی ہے۔
نیز کینیڈاپوسٹ نے پانچ فیصد اجرت میں اضافے کا اعلان کیا، جو کہ معاہدے کی مدت ختم ہونے کے اگلے دن سے نافذ العمل ہوگا۔
کینیڈا میں بنیادی اشیا پر گورنمنٹ ٹیکس عارضی طور پر معطل
کینیڈاکی وفاقی حکومت نے۲۱؍نومبر۲۰۲۴ء کو عوام کو اقتصادی پیچیدگیوں سے کچھ آرام دینے کے لیے بنیادی اشیا پر لگنے والے ٹیکس کو عارضی طور پر معطل کرنے کا اعلان کیا۔ یہ فیصلہ ملک میں مہنگائی کے بڑھنے اور عوامی دباؤ کے پیش نظر کیا گیا ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا: یہ اقدام ان کینیڈین خاندانوں کے لیے ہے جو مہنگائی کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ یہ عارضی ریلیف عوام کی مدد کرے گا اور معیشت میں توازن پیدا کرے گا۔
اس اعلان کے مطابق خوراک، بچوں کی ضروریات، ادویات، اور دیگر بنیادی اشیاء پر GST یعنی گورنمنٹ سیلز ٹیکس کو دو ماہ کے لیے یعنی ۱۴؍ دسمبر ۲۰۲۴ء سے لے کر ۱۵؍ فروری ۲۰۲۵ء تک معطل کر دیا جائے گا۔ حکومت نے عوام کی مالی مدد کے لیے ۲۵۰کینیڈین ڈالرز فی شہری کے حساب سے ایک بار کا وظیفہ بھی منظور کیا ہے۔
تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات لبرل پارٹی کی حکومت کے لیے سیاسی فائدہ حاصل کرنے کا ایک طریقہ ہے، خاص طور پر اس وقت جب ان کی اقلیتی حکومت کو پارلیمنٹ میں سخت چیلنجز در پیش ہیں۔ مخالف راہنماؤں نے حکومت سے معیشت کی پالیسیوں پر بھی توجہ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
امریکہ کی کینیڈا اور میکسیکو کو تجارتی محصولات کی دھمکیاں
امریکہ کے منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کینیڈا اور میکسیکو پر ۲۵؍ فیصد تجارتی محصولات(tariffs) عائد کرنے کی دھمکی دی ہے۔ ان کے اس اقدام کی وجہ انہوں نے غیر قانونی امیگریشن اور منشیات کی اسمگلنگ کو قرار دیا ہے۔ ٹرمپ کا مؤقف ہے کہ یہ دونوں مسائل امریکہ کے لیے سنگین خطرات پیدا کر رہے ہیں، اور محصولات عائد کرنے سے ان ممالک پر دباؤ ڈالا جا سکتا ہے تاکہ وہ سرحدی معاملات پر مزید اقدامات کریں۔ یہ اعلان نومبر ۲۰۲۴ء میں کیا گیا، جس سے تینوں ممالک کے تعلقات میں کچھ کشیدگی پیدا ہو گئی۔
ٹرمپ کے اس بیان پر کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا: یہ محصولات دونوں ممالک کے درمیان مضبوط تجارتی تعلقات کے لیے خطرہ ہیں اور دونوں معیشتوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ ہم مذاکرات کے ذریعے اس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کریں گے۔ ٹرمپ سے اس سلسلہ میں بات کرنے کے لیے وزیر اعظم ٹروڈو نے فلوریڈا کا سفر بھی اختیار کیا جہاں انہوں نے ٹرمپ سے ان کے محل Mar-a-Lago میں ملاقات کی۔ مگر اس ملاقات سے بظاہر کوئی خاطر خواہ فائدہ نہ ہوا۔
کینیڈا کے صوبہ اونٹاریو کے وزیراعلیٰ ڈَگ فَورڈ نے سخت موقف اپناتے ہوئے کہا کہ اگر امریکہ نے محصولات عائد کیے تو کینیڈا توانائی (energy)کی برآمدات(exports) پر پابندی لگا سکتا ہے۔
دوسری طرف، میکسیکو کے صدر نے کہا کہ ان کا ملک کسی بھی یکطرفہ اقدام کے خلاف ہے اور وہ سفارتی اور قانونی ذرائع استعمال کرے گا۔ میکسیکو کے وزیر خارجہ نے کہا:یہ محصولات نہ صرف ہمارے تعلقات کے لیے نقصان دہ ہوں گے بلکہ امریکی صارفین پر بھی منفی اثر ڈالیں گے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ دھمکیاں کینیڈا، میکسیکو، اور امریکہ کے درمیان تاریخی تجارتی معاہدے USMCA کے لیے ایک بڑا امتحان ہیں اور مستقبل قریب میں شمالی امریکہ کی معیشت پر اس کے گہرے اثرات پڑ سکتے ہیں۔
امریکی انشورنس ایجنسی کے چیف افسر کا قتل
امریکی انشورنس ایجنسی یونائیٹڈ ہیلتھ کیئر (UnitedHealthcare)کے چیف ایگزیکٹو افسر (CEO) برائن تھامپسن (Brian Thompson)کو نیویارک کے ہلٹن مڈ ٹاؤن ہوٹل کے باہر مورخہ ۴؍ دسمبر ۲۰۲۴ء کو گولی مار کر قتل کر دیا گیا۔ اس قتل نے پورے ملک میں حیرت اور غم کی لہر دوڑا دی ہے۔
پولیس کی رپورٹ کے مطابق ۵۳؍ سالہ برائن تھامپسن کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ ایک کانفرنس کے سلسلے میں نیویارک میں موجود تھے۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ حملہ آور نے انہیں قریبی فاصلے سے گولی ماری اور موقع سے فرار ہو گیا۔
پانچ دن کی تفتیش کے بعد آخر مؤرخہ ۹؍ دسمبر کو پولیس نے ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کیا، جس کی شناخت لوئیجی مینجیونی (Luigi Mangione)کے نام سے ہوئی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ممکن ہے کہ ملزم کے CEO کے ساتھ ذاتی اختلافات ہوں، لیکن اس حوالے سے مزید تفتیش جاری ہے۔
برائن تھامپسن، جو یونائیٹڈ ہیلتھ کیئر کے CEO کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے، کمپنی کو ایک نئی بلندی پر لے گئے تھے اور انہیں ان کی قیادت اور صحت کے شعبے میں خدمات کے لیے سراہا جاتا تھا۔ ان کے اچانک قتل نے کمپنی کے ملازمین، اسٹیک ہولڈرز اور صحت کی صنعت میں کام کرنے والوں کو گہرے صدمے میں ڈال دیا ہے۔
یونائیٹڈ ہیلتھ کیئر کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا: ہم برائن تھامپسن کے قتل پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہیں۔ وہ ایک شاندار لیڈر اور مہربان انسان تھے۔ ان کی کمی ہمیشہ محسوس کی جائے گی۔
پولیس اور تحقیقاتی ادارے اس معاملے کو جلد حل کرنے کے لیے سرگرم ہیں، جبکہ اس قتل نے نیویارک شہر میں سیکیورٹی کے حوالے سے نئی بحث کو جنم دیا ہے۔