سموگ(SMOG)
’’سموگ‘‘ (Smog) ایک انگریزی اصطلاح ہے جو ’’دھواں‘‘ (Smoke)اور ’’دھند‘‘(Fog) کے امتزاج سے وجود میں آئی ہے۔ یہ فضائی آلودگی کی ایک خاص قسم ہے جو دھوئیں اور دھند کے ملاپ کے نتیجے میں پیدا ہوتی ہے۔
سموگ کیسے بنتی ہے؟
یہ کاربن مونوآکسائیڈ، نائٹروجن آکسائیڈ اور میتھین سمیت دیگر مختلف زہریلے کیمیائی مادوں پر مشتمل ہوتی ہے جوجنوبی ایشیائی ممالک بالخصوص پاکستان، بھارت اور چین کو زیادہ متاثر کرتی ہے۔
سموگ کی وجوہات
سموگ بننے کی بڑی وجہ پٹرول اور ڈیزل، اے سی، فرج کی گیس، مختلف طریقہ سے پیدا ہونے والی گیسز کا اخراج، صنعتی پلانٹس اور فصلیں جلانا ہے۔
سموگ کے نقصانات
سموگ مختلف طبی مسائل کا سبب بنتی ہے، جن میں سانس لینے میں دشواری نمایاں ہے، خاص طور پر گہرے سانس لینا مشکل ہو سکتا ہے۔ دمے کے مریضوں کے لیے سموگ انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتی ہے، اس لیے ضروری ہے کہ وہ ہمیشہ اپنے ساتھ ان ہیلر (inhaler) رکھیں۔ اگر حالت اچانک خراب ہو جائے تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
سموگ کی وجہ سے زیادہ تر افراد کو آنکھوں میں جلن اور خارش کا سامنا ہوتا ہے جس کے بعد کھانسی اور گلے میں گھرگھراہٹ جیسے مسائل بھی پیدا ہو سکتے ہیں۔
طویل مدت تک قائم رہنے والی سموگ زمین کی سطح تک الٹرا وائلٹ (UV) شعاعوں کی رسائی میں رکاوٹ بنتی ہے۔ اس کے نتیجہ میں جسم میں وٹامن ڈی کی پیداوار متاثر ہوتی ہے کیونکہ بون میرو میں کیلشیم اور فاسفورس کے میٹابولزم میں خرابی پیدا ہو جاتی ہے۔ وٹامن ڈی کی کمی کے باعث جسمانی درد اور بخار جیسے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔
سموگ سے بچاؤ
سموگ انسانوں، جانوروں، درختوں سمیت فطرت کے لیے نقصان دہ ہے اور جان لیوا امراض کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔ سموگ پھیلنے پر وہاںجانے سے گریز کرنا چاہیے۔ آنکھوں کےليے چشمے کا استعمال ضرور کریں کیونکہ سموگ میںموجودگیسوں کا مجموعہ آنکھوں کے مختلف امراض میں مبتلا کر سکتا ہے۔ پانی زیادہ سے زیادہ پیئیں اور گرم چائے کا استعمال کریں۔ باہر سے گھر آنے کے بعد اپنےہاتھ، چہرے اور جسم کے کھلے حصوں کو صابن سے دھوئیں۔ کھڑکیوں اور دروازوں کے کھلے حصوں پر گیلا کپڑا یا تولیہ رکھیں۔ جنریٹرز اور زیادہ دھواں خارج کرنے والی گاڑیوں کو ٹھیک کروایا جائے۔
سموگ کو کم یا ختم کرنے میں ہمارا کردار
بارہ سے پندرہ سال پہلے سموگ جیسا مسئلہ نہ ہونے کے برابر تھا، جس کی بڑی وجہ درختوں کی وافر تعداد تھی۔ تقریباً ہر گھر میں کم از کم ایک درخت ضرور موجود ہوتا تھا۔ تاہم آج انسانی آبادی کے پھیلاؤ کے باعث جنگلات اور درختوں کی کٹائی عام ہو گئی ہے اور ان کی جگہ رہائشی علاقے بنائے جارہے ہیں۔
یہ وقت کی ضرورت ہے کہ ہم ہر گھر میں کم از کم ایک درخت یا پھر آکسیجن پیدا کرنے والا پودا رکھیں تاکہ ایک صحت مند ماحول اور صاف فضا کے قیام میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔
سموگ سے پیدا ہونے والی بیماریوں کا خوراک سے علاج
٭…سموگ کا پہلا حملہ گلے یا آنکھوں پر ہوتا ہے۔ اس ليے رات کو سونے سے پہلے تازہ پانی لے کر اس میں گلابی نمک ڈال کر آنکھیں دھوئیں۔
٭…ادرک، سونف کا قہوہ لیموں ڈال کر استعمال کریں۔
٭…نہانے کے بعد جسم پر پھٹکڑی والا پانی ضرور استعمال کریں۔
٭…اپنی خوراک متوازن رکھیں تا کہ آپ کا بیماریوں سے لڑنے کے خلاف مدافعتی عمل مضبوط ہو۔
(نوٹ: اس مضمون میں عمومی معلومات دی گئی ہیں۔ قارئین اپنے مخصوص طبی حالات کے پیش نظر اپنے ڈاکٹر یا جی پی (GP)سے مشورہ کریں۔)
(مرسلہ:بنت کوثر پروین جماعت میشیڈے جرمنی)