حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

سالِ نَو کے آغاز پر ہر ایک اپنے جائزے لے

ہم میں سے ہر ایک اگر اپنے جائزے لے اور دیکھے کہ گزرنے والے سال میں ہم نے اپنے اندر سے کتنی برائیوں کو دُور کیا ہے؟ ہمارے قربانی کرنے والوں نے ہماری اپنی طبیعتوں میں، ہمارے اپنے رویّوں میں کیا انقلاب پیدا کیا ہے؟ تو یقیناً انفرادی طور پر بھی یہ سال جس کا آغاز اور اختتام بھی جمعہ کو ہوا اور ہو رہا ہے ہمارے لئے برکتوں کا سال ہے۔ لیکن اگر ہم دنیا داری میں بڑھتے رہے، اسی میں پڑے رہے اور ایک دوسرے کے حقوق غصب کرتے رہے۔ میاں بیوی، نند، بھابھی، ساس، کاروباری شراکت دار ایک دوسرے کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتے رہے، ایک دوسرے کے ساتھ طعن و تشنیع کرتے رہے، اپنے رویوں میں، اپنی بول چال میں غلط الفاظ استعمال کرتے رہے تو پھر ہم برکتیں تو نہیں اللہ تعالیٰ کی ناراضگی مول لینے والے ہیں۔ ہمارے جو قربانی کرنے والے ہیں ان کی زبانی یاد کا دعویٰ کرنے والے تو ہم بنے ہیں، اُن کو اپنے لئے نمونہ بنا کر اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے والے ہم نہیں بنے۔ اگر ہمارے اپنے رویے نہیں بدلے تو ہم نے ان قربانی کرنے والوں کی تسکین کا سامان نہیں کیا۔ چاہئے تو یہ تھا کہ اگر دشمنانِ احمدیت کی طرف سے ہمارے لئے تکلیفیں پہنچانے کی انتہا کی گئی تو ہم اپنے ایمان کو اپنے اعمال سے سجاتے، اللہ تعالیٰ کے حضور پیش کرتے۔ ہمارے خلاف اگر آگ بھڑکائی گئی تو ہمیں اس آگ میں سے اس سونے کی طرح نکلنا چاہئے تھا جو آگ میں سے کندن بن کر نکلتا ہے۔ ہمارے آنسو اس آگ کو ٹھنڈا کرنے کے لئے یوں نکلتے جو ہماری ذاتی زندگیوں میں بھی انقلاب پیدا کر دیتے۔ پس ہم میں سے جن کا یہ گزرنے والا سال اس طرح گزرا اور انہوں نے اپنے ایمان کی اپنے اعمال سے آبیاری کی وہ خوش قسمت ہیں۔ آئندہ آنے والے سال میں پہلے سے بڑھ کر اس تعلق کو مضبوط کرنے کی خدا تعالیٰ ہمیں توفیق عطا فرمائے۔ اور جو لوگ اپنی اصلاح کی طرف توجہ نہیں دے سکے وہ آج رات کی دعاؤں میں، اس وقت جمعہ کی دعاؤں میں بھی اس پہلو کے لئے دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ نیک اعمال بجا لانے کی توفیق عطا فرمائے اور آئندہ سال میں اپنی اصلاح کے پہلو کو ہر وقت سامنے رکھیں۔ اور اس کو سامنے رکھتے ہوئے، اللہ تعالیٰ سے مدد مانگتے ہوئے نیک اعمال بجا لانے کی کوشش کریں۔ اپنی عبادتوں کے معیار بلند کریں۔ اللہ کرے کہ ہم سب اللہ تعالیٰ کی رضا کے حصول کے لئے اپنے عملوں کو ڈھالنے والے ہوں۔ آج رات جب خاص طور پر مغربی دنیا میں اکثریت شرابوں اور ناچ گانوں اور شور شرابوں میں مصروف ہو گی اس وقت ہم اپنے جذبات کو خدا تعالیٰ کے حضور اس عہد کے ساتھ بہائیں کہ آئندہ سال اور ہمیشہ ہمارے جذبات اللہ تعالیٰ کے حکموں پر عمل کرتے ہوئے اُس کے حضور بہتے چلے جائیں گے۔ ہم اپنے ایمان میں ترقی کی کوشش کرنے والے ہوں گے۔ اپنی ہر حالت اور ہر عمل کو خدا تعالیٰ کے حکم کے مطابق ڈھالنے والے بنیں گے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس کی توفیق عطا فرمائے اور ہماری دعائیں بھی قبول فرمائے۔ آئندہ سال جو آ رہا ہے وہ سب احمدیوں کے لئے، انفرادی طور پر بھی اور جماعتی طور پر بھی بے انتہا مبارک سال ہو۔

(خطبہ جمعہ ۳۱؍ دسمبر ۲۰۱۰ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۲۱؍جنوری ۲۰۱۱ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button