نظم
وہ قادیاں کی رونقیں! وہ کُو بکُو محبتیں!
وہ قادیاں کی رونقیں! وہ کُو بکُو محبتیں!
خدا کرے ہمیں ملیں، جہاں کہیں بھی ہم رہیں
ہر اک طرف سے کارواں، تھے سُوئے قادیاں رواں
ہر ایک طفل و مرد و زن کشاں کشاں، جواں جواں
قدم قدم تھے ضوفشاں، مسیحِؑ وقت کے نشاں
’’بڑھے چلو، بڑھے چلو‘‘ یہ کہہ رہی تھیں دھڑکنیں
وہ قادیاں کی رونقیں! وہ کُو بکُو محبتیں!
خدا کرے ہمیں ملیں، جہاں کہیں بھی ہم رہیں
طبیعتوں میں اک الگ، عجیب سا نکھار تھا
آرزو تھی مضطرب، ہر ایک دل میں پیار تھا
نفس نفس تھا مطمئن ہر اک طرف قرار تھا
جبیں جبیں تھی سجدہ ریز، برس رہی تھیں رحمتیں
وہ قادیاں کی رونقیں! وہ کُو بکُو محبتیں!
خدا کرے ہمیں ملیں، جہاں کہیں بھی ہم رہیں
(پروفیسر کرامت اللہ راجپوت مرحوم)