متفرق مضامین

ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل(امراض نسواں کےمتعلق نمبر۸)(قسط۹۵)

(ڈاکٹر رغیبہ وقار بسرا)

(حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی کتاب ’’ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل‘‘ کی ریپرٹری یعنی ادویہ کی ترتیب بلحاظ علامات تیار کردہ THHRI)

ہائیوسمس
Hyoscyamus
(Henbane)

اگر ٹائیفائیڈ کےمریض میں ہائیوسمس کی علامتیں پائی جائیں تو مریض سوتے میں بھی بولتا رہتا ہے۔ کپڑے اور بستر کی چادرچنتا ہے جیسے چٹکیاں بھر رہا ہو۔ گندی شرمناک باتیں کرتا ہے جس کی وجہ جنسی اعضاء کی سوزش ہے۔ اچھا بھلا شریف انسان بھی جب بیمار ہو تو اس کی زبان بہت فحش ہو جاتی ہے۔ ایسی باتیں ہوش میں کر ہی نہیں سکتا۔ اگر کوئی بچی بیمار ہو تو بعض ماں باپ شرم کی وجہ سے ڈاکٹر کو بھی نہیں بلاتے حالانکہ اس کا کوئی تعلق بھی بالا رادہ جنسی بے راہ روی سے نہیں ہوتا بلکہ یہ ہائیو سمس کی خاص علامت ہے جو جنسی اعضاء میں ایسی سوزش پیدا کرتا ہے جس سے دماغ متاثر ہوتا ہے اور مریض ایسی بےہودہ باتیں کرنے لگتا ہے جو وہ صحت کی حالت میں سوچ بھی نہیں سکتا۔ یہ ہیجانی کیفیت بیماری کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے اور یہی علامت کینتھرس (Cantharis) میں بھی کسی حد تک پائی جاتی ہے۔ اعضائے تناسل میں شدید سوزش کینتھرس کا بھی طرۂ امتیاز ہے۔ (ہائیو سمس اور کینتھرس کے موازنہ کے لیے دیکھیے کینتھرس)۔(صفحہ۴۵۷-۴۵۸)

ہائیو سمس میں عورتوں میں وضع حمل کے وقت نہایت خطرناک قسم کا تشنج شروع ہو جاتا ہے۔ (صفحہ۴۵۸)

اگر وضع حمل کے بعد عورتوں کا پیشاب رک جائے تو کاسٹیکم اولین دوا ہے۔ آرنیکا کے ساتھ ملا کر دیں تو بہت موثر ثابت ہوتی ہے لیکن اگر اس سے فائدہ نہ ہو تو ہائیوسمس بھی استعمال کرنی چاہیے کیونکہ ہائیو سمس پیشاب کی نالیوں کی انفیکشن اور سوزش میں مفید ہے۔ (صفحہ۴۶۰)

ہائیو سمس کی ایک علامت یہ ہے کہ پیٹ میں شدید مروڑ اٹھتا ہے اور یوں محسوس ہوتا ہے کہ درد کی شدت سے پیٹ پھٹ جائے گا۔ الٹیاں بھی آتی ہیں، ہچکی لگ جاتی ہے۔ مریض چیخیں مارتا ہے، اسے چکر آتے ہیں اور معدے میں جلن کا احساس بھی ہوتا ہے۔ (صفحہ۴۶۰)

ایام حیض سے قبل عورتوں میں ہسٹیریائی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے۔ تشنج ہوتا ہے۔ دوران حیض بھی عضلات میں اینٹھن ہوتی ہے۔ پسینہ بہت آتا ہے۔ چھاتی میں جکڑے جانے کا اور گھٹن کا احساس ہوتا ہے اور مریض آگے کو جھکتا ہے اور تکلیف کی شدت سے دہرا ہوا جاتا ہے۔ (صفحہ۴۶۰)

اگنیشیا
Ignatia

بسا اوقات غم اور صدمہ کے نتیجے میں ایسی مریضہ کا حیض بند ہو جاتا ہے یا نظام میں سستی پیدا ہوجاتی ہے۔

آیوڈم
Iodum

آیوڈین کی ایک خاص علامت یہ ہے کہ سارے جسم کے غدود پھولنے لگتے ہیں اور سخت ہو جاتے ہیں لیکن عورتوں کی چھاتیوں کے غدود سکڑنے لگتے ہیں اور بالکل جھلی سی باقی رہ جاتی ہے۔یہ اس کی ایک استثنائی علامت ہے ورنہ عموماً یہ ہوتا ہے کہ سارا جسم سوکھ رہا ہوتا ہے اور غدود بڑھ رہے ہوتے ہیں۔ اگر کسی کا جسم سوکھ رہا ہو اور اس کے ساتھ ساتھ غدود بڑھ رہے ہوں تو ایسے مریض کو آیوڈم کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس میں غدود اور جسم بیک وقت موٹے نہیں ہوتے۔ عموماً پیٹ کے غدود بہت زیادہ پھول جاتے ہیں اور ان میں گانٹھیں نمودار ہو جاتی ہیں۔ بغلوں کے نیچے بھی غدود بڑے اور سخت ہوجاتے ہیں۔ (صفحہ۴۷۰)

آیوڈم رحم کی رسولیوں میں بھی اچھا اثر دکھاتی ہے۔ خصوصاً اگر اس کی دیگر علامتیں بھی موجود ہوں۔ اس میں لیکوریا گاڑھا اور تیز سوزش پیدا کرنے والا ہوتا ہے۔ وجع المفاصل میں بھی مفید ہے۔ آیوڈم کے مریض کو ٹھنڈی ٹکور سے فائدہ ہوتا ہے۔(صفحہ۴۷۲)

اپی کاک Ipecacuanah
(Ipecac-Root)

رحم کی تکالیف میں بھی اپی کاک مفید ہے۔ اگر بکثرت اور بہت زور سے سرخ رنگ کا خون بہے اور متلی بھی ہو تو اس میں اپی کاک اچھا اثر دکھاتی ہے۔ ایام حمل کی متلی، وضع حمل کے بعد اگر پلیسنٹا (Placenta) کا کچھ مادہ رحم میں باقی رہ جائے اور مریض میں اپی کاک کی علامتیں ہوں تو اسے خارج کرنے میں یہ مدد گار ہو گی۔ اس کے نتیجہ میں پر سوتی بخار ہوں تو اس کے لیے سلفر اور پائیرو جینم کے ابواب کا مطالعہ کریں۔ (صفحہ۴۷۷)

کالی بائیکروم
Kali bichromicum
(Bichromate of Potash)

کالی بائیکروم کی مریض عورتوں میں گرمیوں میں رحم کی تکالیف بڑھ جاتی ہیں۔حیض میں تیزابیت اور جلن پائی جاتی ہے۔ وقت سے پہلے خون جاری ہو جاتا ہے۔ بچوں کو دودھ پلاتے ہوئے دودھ کے دھاگے بننے لگیں تو کالی بائیکروم خاص طور پر یاد رکھنے کے لائق دوا ہے۔ اگر دودھ میں دہی کی طرح پھٹکیاں بننے لگیں تو اس کے لیے فائٹولا کا (Phytolacca) بہترین دوا ہے جو حمل کی متلی میں بھی فائدہ مند ہے۔ (صفحہ۴۹۲)

کالی کارب
Kali carbonicum

خواتین کے لیے یہ بہت اچھی دوا ہے۔ خصوصاً بچے کی پیدائش کے بعد جب کئی قسم کی الجھنیں پیدا ہو جاتی ہیں تو ان میں سب سے پہلےکالی کا رب کا خیال آنا چاہیے کیونکہ یہ بالعموم ان الجھنوں کو دور کرنے کی بہترین دوا ہے۔ بلکہ رحم کی صفائی (DNC) کے بعد پیدا ہونے والی علامات میں بھی اچھا اثر دکھاتی ہے۔ بڑھی ہوئی غدودوں خصوصا ًرحم کی بڑھی ہوئی غدودوں سے کالی کا رب کا بھی تعلق ہے۔ اگر دیگر علامتیں بھی ملتی ہوں تو حمل کی قے میں بھی استعمال ہوتی ہے۔ وضع حمل کے وقت اگر بچے کی پیدائش میں روک پیدا ہو رہی ہو اور دردیں جس انداز میں اٹھنی چاہئیں ویسے انداز پر نہ اٹھ رہی ہوں، کمر کے نچلے حصہ میں درد ہو اور درد کی لہریں ایک مقام پر نمایاں طور پر اکٹھی ہو کر دائیں اور بائیں رانوں میں پھیل جائیں تو کالی کا رب دوا ہے۔(صفحہ۵۰۰)

کالی میور
Kali muriaticum
(Chloride of Potassium)

کالی میور کی مریض عورتوں میں حیض دیر سے ہوتے ہیں یا بالکل نہیں ہوتے۔ اس تکلیف میں اگر کالی میور سے فائدہ نہ ہو تو نیٹرم میور دینی چاہیے۔ لیکوریا دودھیا ہو تا ہےجو بےضرر ہوتا ہے، جلن پیدا نہیں کرتا۔ ایام حمل کی قے میں بھی سفید مواد خارج ہو تا ہے۔ (صفحہ۵۰۴)

کالی فاسفوریکم
Kali phosphoricum
(Phosphate of Potassium)

کالی فاس صرف بیرونی طور پر نظر آنے والے غدودوں میں ہی نہیں بلکہ اندرونی اعضاء اور رحم کے غدودوں پر بھی اثر انداز ہوتی ہے۔ اگر یہ شک ہو کہ یہ گومڑ کینسر کی شکل اختیار کر رہے ہیں تو کالی فاس کو لازماً یاد رکھنا چاہیے کہ یہ کینسر کے زخموں کو مندمل کرنے میں بھی مدد گار ہوتی ہے۔ (صفحہ۵۰۷)

اعصابی تناؤ سے جو جنسی کمزوریاں پیدا ہوتی ہیں ان کا بھی کالی فاس علاج ہے۔ اسی طرح جن عورتوں میں حمل گرنے کا رجحان پایا جائے ان کے علاج میں کالی فاس کو نہیں بھولنا چاہیے۔ عام طور پر حمل کے آغاز میں حمل ضائع ہونے کا خطرہ ہو تو وائی برنم او پولس

(Vi.Burnum Opulus Q) مدر ٹنکچر میں دی جاتی ہے۔ دوسرے تیسرے مہینہ میں سبائنا اور چوتھے پانچویں مہینہ میں کالی کارب۔ لیکن اگر اعصابی تناؤ سے حمل گرتا ہو تو کالی فاس اس میں چوٹی کی دوا ہے۔حمل ضائع ہونے میں اگر اعصاب ذمہ دار ہوں تو اس کا گہرا تعلق کالی فاس سے ہے جن عورتوں میں یہ رجحان ہو ان کو بغیر حمل کے بھی کالی فاس 1000 کھلاتے رہنا چاہیے۔ ہر مہینے ایک دو بار اسے دہرایا جا سکتا ہے۔ جریان خون کے آغاز میں کالی فاس کے ساتھ فیرم فاس ملانا بہت ضروری ہو جاتا ہے۔ (صفحہ۵۱۲-۵۱۳)

عورتوں کے پر سوتی بخار (Puerperal Infection) میں پائیرو جینم + سلفر کےعلاوہ کالی فاس بھی اچھا کام کرتی ہے۔ (صفحہ۵۱۴)

کالی سلفیوریکم
Kali sulphuricum
(Sulphate of Potash)

ہر قسم کے سیلان الرحم، سوزش اور جلن میں مفید ہے۔ رحم اپنی جگہ سے ٹل جاتا ہے، دوران حیض رحم میں درد ہوتا ہے اور نیچے دبانے والا بوجھ محسوس ہوتا ہے۔(صفحہ۵۱۹)

کرئیوزوٹم Kreosotum

حیض کے ایام گزرنے کے باوجود بھی خون جاری رہتاہے۔(صفحہ۵۲۱)

ناک، آنکھ، گردوں اور رحم سے خون بہنا اس دوا کا خاص مزاج ہے۔ (صفحہ۵۲۱)

لیک کینائینم Lac caninum

لیک کینائینم کا عورتوں کی بیماریوں سے بھی تعلق ہے۔ رحم اور بیضتہ الرحم میں دونوں طرف درد ہوتا ہے۔ حیض کھل کر جاری ہونے سے مریض کی تمام نسوانی تکلیفیں دور ہو جاتی ہیں۔ اس لحاظ سے اس کا مزاج سمی سی فیوجا سے بالکل مختلف ہے۔سمی سی فیوجا میں حیض کھل کر جاری ہو ں تو تکلیفیں بھی بڑھ جاتی ہیں لیکن لیک کینائینم میں رحم کی وہ تکلیفیں شامل ہیں جو سارا مہینہ جاری رہیں اور کھل کر حیض پر بالکل ختم ہو جائیں گلے کی خرابی حیض کے ساتھ شروع ہوتی ہے حیض ختم ہونے کے ساتھ ہی ختم ہو جاتی ہے۔ (صفحہ۵۲۸)

یہ لیک کینا ئینم کی امتیازی علامت ہے جو ذہن نشین رہنی چاہیے۔ دنیا کے کسی اور طبی نظام میں ایسی علامتوں پر غور نہیں کیا جاتا بلکہ ان کے نزدیک تو یہ فرضی اور بے معنی باتیں ہیں۔ ہو میو پیتھی میں اس قسم کی عجیب علامتیں ضرور کسی نہ کسی طرف اشارہ کرتی ہیں اس لیے انہیں یاد رکھنا ضروری ہے۔ مثلاً اگر حیض شروع ہونے سے پہلے گلا خراب ہوتا ہو تو یہ میگنیشیا کا رب کی بھی علامت ہے لیکن اس صورت میں حیض ختم ہونے کے ساتھ گلا ٹھیک نہیں ہو گا بلکہ اس کا الگ علاج کرنا پڑے گا۔ گلے کی خرابی کا حیض کی ابتدا اور اختتام سے تعلق ہونا لیک کینائینم کا خاصا ہے۔ کلکیریا کارب میں بھی سمی سی فیوجا کی طرح حیض کے کھل کر جاری ہونے سے تکلیف بڑھتی ہے مگر کلکیریا کارب میں اس تکلیف کا گلے سے تعلق ہوتا ہے، اندرونی اعضاء سے نہیں۔ لیک کینا ئینم میں حیض کے خون کے ساتھ جمے ہوئے خون کے لوتھڑے آتے ہیں۔ بعض دفعہ یوں محسوس ہوتا ہے کہ رحم کی جھلیوں کے ٹکڑے کٹ کٹ کر آ رہے ہیں۔ یہ علامت کرئیو زوٹ میں بھی پائی جاتی ہے۔ حیض کا خون وقت سے پہلے اور مقدار میں زیادہ ہوتا ہے۔ عورتوں کی چھاتیاں حیض آنے سے پہلے یا دودھ پلانے کے زمانے میں پک جاتی ہیں اور ان میں سوزش ہو جاتی ہے۔ اگر کسی وجہ سے عورت بچے کو دودھ نہ پلا سکے اور دودھ خشک کرنا مطلوب ہو تو پلسٹیلا اور لیک کینا ئینم بہت مفید دوائیں ہیں۔(صفحہ۵۲۸-۵۲۹)

(نوٹ ان مضامین میں ہو میو پیتھی کے حوالے سے عمومی معلومات دی جاتی ہیں۔قارئین اپنے مخصوص حالات کے پیش نظر کوئی دوائی لینے سے قبل اپنے معالج سے ضرورمشورہ کرلیں۔)

٭…٭…٭

گذشتہ قسط: ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل(امراض نسواں کےمتعلق نمبر۷)(قسط۹۴)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button