اِن کی راہوں میں پلکیں بچھا کر مِلیںجان و دل سے اِنہیں مسکرا کر ملیں دور دیسوں سے آئے یہ مہمان ہیںاک مسیحا کے ہاتھوں پہ یکجان ہیںاِن کے سینوں میں دھڑکن میں قرآن ہیںیہ خلافت پہ عاشق ہیں قربان ہیںدیپ چاہت کے دل میں جلا کر مِلیںجان و دل سے اِنہیں مسکرا کر ملیں اِن کے پیشِ نظر ہے رضائے خدااِن کے ہونٹوں پہ ہر آن حمد و ثنایہ مجسم وفا یہ سراپا دعابے غرَض باادب باوُضو باصَفااِن کی راہوں میں پلکیں بچھا کر مِلیںجان و دل سے اِنہیں مسکرا کر ملیں سات کر کے سمندر یہ پار آئے ہیںگردِ دنیا جبیں سے اتار آئے ہیںہجر کی شامِ غم بھی گزار آئے ہیںوصلِ جاناں کو یہ اشکبار آئے ہیںآؤ سینے سے اِن کو لگا کر ملیںجان و دل سے اِنہیں مُسکرا کر ملیں (مبارک صدیقی۔یوکے)