کسی گناہ کو بھی انسان چھوٹا نہ سمجھے
یہ بات ہمیشہ یاد رکھنی چاہئے کہ کسی گناہ کو بھی انسان چھوٹا نہ سمجھے۔ کیونکہ جب یہ سوچ پیدا ہو جائے کہ یہ معمولی گناہ ہے تو پھر بیماری کا بیج ضائع نہیں ہوتا اور حالات کے مطابق یہ چھوٹے گناہ بھی بڑے گناہ بن جاتے ہیں۔ پس اس لحاظ سے ہم سب کو اپنے جائزے لینے کی ضرورت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے تو ہر چھوٹے گناہ کی بھی اور بڑے گناہ کی بھی باز پرس اور سزا رکھی ہے۔ پھر جب ہم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دیکھتے ہیں کہ آپؐ نے چھوٹے بڑے گناہ اور نیکی کی کس طرح تعریف اور وضاحت فرمائی ہے تو مختلف موقعوں اور مختلف لوگوں کے لئے آپؐ کے مختلف ارشادات ملتے ہیں۔ کہیں آپؐ نے یہ پوچھنے پر کہ بڑی نیکی کیا ہے؟ فرمایا کہ ماں باپ کی خدمت کرنا بہت بڑی نیکی ہے۔ کسی شخص کو آپ بڑی نیکی کے بارے میں پوچھنے پر فرماتے ہیں کہ تہجد کی ادائیگی بہت بڑی نیکی ہے۔ کسی کے یہ پوچھنے پر کہ بڑی نیکی کیا ہے؟ آپؐ فرماتے ہیں کہ تمہارے لئے بڑی نیکی یہ ہے کہ جہاد میں شامل ہو جاؤ۔ پس اس سے ثابت ہوا کہ بڑی نیکی مختلف حالات اور مختلف لوگوں کے لئے مختلف ہے۔
(ماخوذ ازخطباتِ محمود جلد ۱۷صفحہ ۳۳۹-۳۴۰ خطبہ جمعہ فرمودہ ۲۹؍مئی ۱۹۳۶ء) (خطبہ جمعہ ۱۳؍دسمبر ۲۰۱۳ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۳؍جنوری ۲۰۱۴ء)