مکتوب شمالی امریکہ (اکتوبر، نومبر۲۰۲۴ء) (بر اعظم شمالی امریکہ تازہ حالات و واقعات کا خلاصہ)
امریکی صدارتی انتخابات کا نتیجہ: ڈونلڈ ٹرمپ دوبارہ صدر منتخب ہو گئے
مورخہ ۵؍ نومبر ۲۰۲۴ءکو منعقد ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تاریخی کامیابی حاصل کرتے ہوئے نائب صدر کملا ہیرس کو شکست دے دی۔ اور ۴۷ ویں امریکی صدر منتخب ہو گئے۔ ٹرمپ کی فتح میں اہم ریاستوں کے اکثر ووٹوں کو دوبارہ حاصل کرنا شامل ہے، مثلاً پنسیل وینیا، مِشی گَن، اور وِسکانسِن۔ یہ ریاستیں پہلے ڈیموکریٹس کی طرف جھکاؤ رکھتی تھیں۔
ریپبلکن پارٹی نے دونوں ایوانوں (کانگریس اور سینیٹ) پر کنٹرول حاصل کرتے ہوئے ایک بڑا سیاسی سنگ میل عبور کیا ہے۔ سینیٹ میں ریپبلکنز نے اوہائیو، ویسٹ ورجینیا، اور مونٹانا میں اہم مقابلے جیت کر اکثریت حاصل کی، جبکہ ٹیکسس اور فلوریڈا میں اپنی سیٹیں برقرار رکھیں۔ دونوں ایوانوں کے کنٹرول کی وجہ سے ریپبلکنز کو اپنی پالیسیوں کے مطابق قانون سازی کرنے میں کم سے کم مخالفت کے ساتھ آگے بڑھنے کا موقع ملے گا۔
گورنری انتخابات میں، ریپبلکنز نے گیارہ میں سے آٹھ ریاستی مقابلے جیتےجن سے پارٹی کا ریاستی اور وفاقی سطح پر اثر مزید مستحکم ہو گیا ہے۔
ان نتائج کو دیکھتے ہوئے یہ بات واضح طور پر نظر آتی ہے کہ ٹرمپ کی انتخابی مہم نے معیشت اور امیگریشن کے بارے میں فکرمند ووٹرز میں مقبولیت حاصل کی۔لہٰذا مزدور طبقہ اور اقلیتی کمیونٹیوں میں نمایاں کامیابیاں حاصل ہوئیں۔
جنوری ۲۰۲۵ء میں اقتدار منتخب کردہ صدر ٹرمپ کے ہاتھ منتقل ہو جائے گا۔ اور اس وقت وہ اپنی ٹیم کے ممبران کو مقرر کر رہے ہیں۔ صدر بائیڈن نے وعدہ کیا ہے کہ اقتدار منتقل کرنے میں ان کا دفتر ٹرمپ اور ان کی ٹیم سے بھرپور تعاون کرے گا۔
ٹرمپ کی نئی انتظامیہ سے توقع کی جا رہی ہے کہ وہ سخت امیگریشن پالیسیوں کو نافذ کرے گی اور اینرجی کے منصوبوں کو بحال کرے گی۔ تجزیہ نگاروں اور سیاسی ماہرین کے نزدیک ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ دوسرا صدارتی ٹرم امریکہ کی پالیسیوں میں نمایاں تبدیلیوں کا نیا دور ہو گا۔ اور ان کا انتخاب دنیا بھر میں سیاسی نظریات کی تبدیلی کی طرف نشان دہی کر رہا ہے۔
کینیڈا اور بھارت کے ما بین سفارتی کشیدگیاں
۱۴؍ اکتوبر کو کینیڈا کی حکومت نے بھارتی سرکاری ایجنٹس پر ملک میں مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام لگایا، جس میں جون ۲۰۲۳ء میں’’خالصتان ‘‘کے قیام کے حامی ہردیپ سنگھ نِجّر کا قتل بھی شامل تھا۔
چنانچہ بھارت کے اعلیٰ سفیر اور سفارت خانے کے پانچ اَور اراکین کو کینیڈا سے نکال دیا گیا۔ ان اقدامات کے ردِّعمل میں بھارت نے کینیڈا کے قائم مقام ہائی کمشنر اور پانچ دیگر سفارت کاروں کو بھارت سے خارج کر دیا۔ ان الزامات نے دونوں ممالک کے دوطرفہ تعلقات میں پہلے سے بڑھ کر کشیدگی پیدا کر دی ہے، اور دونوں نے ایک دوسرے پر تنقید کی ہے۔
امریکہ بھر میں شدید خشک سالی کی صورتحال
اس ماہ امریکہ غیر معمولی طور پر خشک رہا، جس کی وجہ سے تقریباً پچاس فی صد ملک میں فوری خشک سالی (flash drought) کی صورت حال پیدا ہوئی۔ نیویارک، ہیوسٹن، ڈیلس، اور سان فرانسسکو جیسے بڑے شہروں میں اس مہینے کے دوران کوئی قابلِ ذکر بارش ریکارڈ نہیں کی گئی۔
اس خشک سالی کی وجہ سےامریکہ کے وسط مغرب (Midwest) کے علاقے میں جنگلات میں آگیں بھڑک اُٹھیں اور دریائے مِسی سپی پر جہازوں کے ذریعے مال کی روانگی بھی متاثر ہوئی۔
موسمیات سے تعلق رکھنے والے محکموں کی رپورٹ کے مطابق اکتوبر کئی علاقوں کے لیے تاریخ کا سب سے خشک مہینہ ثابت ہوا۔
کینیڈین امیگریشن کے اہداف میں کمی
قبل ازیں قارئین الفضل کو کینیڈین امیگریشن کی پالیسی میں تبدیلیوں کے متعلق مطّلع کیا گیا تھا۔ اس حوالے سے تازہ خبر یہ ہے کہ کینیڈین حکومت نے امیگریشن کی معیّن تعداد کا اعلان کر دیا ہے جس کے تحت ۲۰۲۴ء میں جو نئے مستقل رہائشیوں کی تعداد ۴۸۵,۰۰۰ مقرر کی گئی تھی اب گھٹا کر ۲۰۲۵ء میں ۳۹۵,۰۰۰ کر دی جائے گی۔ نیز آئندہ سالوں میں مزید کمی کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ اس پالیسی میں تبدیلی کا مقصد ہاؤسنگ کی قیمتوں میں کمی اور امیگریشن کے حوالے سے عوامی خیالات کا جواب دینا ہے۔ یہ واضح طور پر پرانی پالیسیوں کے بر عکس نظر آتا ہے جو مزدوروں کی کمی کو پورا کرنے کے لیے زیادہ سے زیادہ امیگریشن کے حق میں تھیں۔
کینیڈا کی مالیاتی پالیسی رپورٹ
اس ماہ بینک آف کینیڈا نے اپنی مالیاتی پالیسی رپورٹ شائع کی، جس میں یہ بتایا گیا کہ اقتصادی ترقی تدریجاً بڑھے گی اور ۲۰۲۵ء اور ۲۰۲۶ء میں امید ہے کہ اوسطاً ۲.۲۵ فی صد رہے گی۔ صارفین کے اخراجات اور کاروباری سرمایہ کاری میں اضافہ ہونے کی توقع کی گئی ہے، جس کی ایک وجہ سود کی شرح میں کمی بتائی گئی ہے۔رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ یہ تدریجی ترقی آبادی کے بڑھنے کی رفتار میں آہستگی آ جانے اور فی کس اخراجات کے بڑھنے کے طفیل معلوم ہوتی ہے۔