یَاْتُوْنَ مِنْ کُلِّ فَجٍّ عَمِیْق (قسط۳۵): تین عیسائی مہمان (اکتوبر۱۹۰۴ء)
حضرت مسیح موعودؑ کی زیارت کے لیے ۲۱؍اکتوبر ۱۹۰۴ء کو تین عیسائی مہمان قادیان دارالامان تشریف لائے۔’’ملفوظات و حالات حضرت امام الزمان علیہ السلام ‘‘کے تحت نمائندہ بدر قادیان نے اس موقع پر جو رپورٹنگ کی اس کے مطابق ان مہمانوں میں سے ایک نو جوان تھے جو کہ ایک صاحب کے بچے تھے اور باقی میں سے ایک صاحب ڈاکٹر تھےجو کہ ضعیف العمر تھے اور ایک قاضی صاحب پشاوری جوان مرد تھے۔
ایک صاحب ان میں سے وہ تھے جنہوں نے تحقیقِ مذاہب کی بنا پر نیاز مندانہ طور پر حضرت اقدسؑ سے کسی زمانہ میں خط و کتابت کی تھی جس کی وجہ سے ان کو کمال شوق حضورؑ کی زیارت کا تھا۔
خانقاہوں میں سے ایک مشہور خانقاہ ہے جہاں اکثر لوگ مشرکانہ عقائد کی بنا پر زیارت وغیرہ کے لیے جاتے ہیں۔وہاں کی نسبت ایک عیسائی صاحب نے ذکر کیا کہ جالندھر کے ضلع کے لوگوں کے لیے وہ یہ کیا کرتے ہیں کہ ایک سفید کبوتر کی ٹانگیں کمزور کر کے قبر پر بٹھا دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ صاحبِ مزار کی روح اس میں حلول کر آئی ہے اس پر حضرت مسیح موعودؑ نے فرمایا کہ ’’یہ کبوتر پیچھا نہیں چھوڑتا۔‘‘
اس کے بعد حضرت اقدسؑ اور عیسائی صاحبوں میں ذیل کی گفتگو ہوئی جس میں اکثر روئے سخن ڈاکٹر صاحب کی طرف ہی تھا۔
حضرت اقدس: ادھر آپ کا آنا کس تقریب پر ہوا؟
ڈاکٹر صاحب: صرف زیارت کی غرض سے کیونکہ ایک عرصہ سے شوق تھا۔
حضرت اقدسؑ: مگر تاہم ایسی کونسی تقریب ہوئی کہ آپ ادھر آگئے؟
ڈاکٹر صاحب: میں نے رخصت لی تھی اور بال بچوں کو لے کر آیا تھا۔وہ لاہور میں ہیں اور خود ادھرآیا ہوں۔بڑا باعث رخصت کا آپ کی ملاقات ہی تھی۔
حضرت اقدس: اب رخصت کے کتنے دن باقی ہیں؟
مفتی صاحب: (حساب کر کے) ۱۷ دن باقی ہیں۔
حضرت اقدس : تو اب آپ کو یہ ایام یہاں ہمارے پاس ہی گذارنے چاہئیں۔
حکیم نور الدین صاحب: یہ تو آج ہی رخصت ہوتے تھے مگر رات کو میں نے رکھ لیا ہے۔
حضرت اقدس: جب رخصت ہمارے لیے لی تو پھر رخصت کے ایام ہمارے پاس گذارنے چاہئیں۔
عیسائی قاضی صاحب: اتنی فرصت نہیں۔زیارت مقصود تھی۔سو ہو گئی۔
حضرت اقدس: ڈاکٹر صاحب کو مخاطب کرکے۔اب پھر کیا صلاح ہے۔کتنے دن رہوگے؟
عیسائی قاضی صاحب نے پھر جلدی جانے کا ارادہ ظاہر کیا۔
حضرت اقدس: یہ مہمان داری کے ادب کے خلاف ہے اور آپ کے ارادے کے بھی برخلاف ہے کہ اس قدر جلدی کی جاوے۔میرا ارادہ جمعرات کو سیالکوٹ جانے کا ہے۔تب تک رہیں۔ اکٹھے چلیں گے۔
اس اثنا میں نماز کا وقت ہو گیا۔
حضرت اقدس نے حکم فرمایا کہ ان کی خواب گاہ اور بستر اور خوراک وغیرہ کا اہتمام بہت عمدہ طور سے کر دیا جاوے کہ کوئی تکلیف نہ ہو اور ہرسہ صاحبان تشریف لے گئے۔
دوسرے دن احمدی عمارات اور کارخانوں کو دیکھ کر رخصت ہوگئے۔(ماخوذ از البدر، یکم و ۸؍نومبر۱۹۰۴ء صفحہ ۸)