کلام امام الزمان علیہ الصلاۃ والسلام

اللہ تعالیٰ سچائی کا حامی اور مددگار ہے

میرے ہاتھ میں ایک چراغ ہے جو شخص میرے پاس آتا ہے ضرور وہ اُس روشنی سے حصّہ لے گا مگر جو شخص وہم اور بد گمانی سے دُور بھاگتا ہے وہ ظلمت میں ڈال دیا جا ئے گا۔ اس زمانہ کا حِصنِ حصین مَیں ہوں جو مجھ میں داخل ہوتا ہے وہ چوروں اور قزّاقوں اور درندوں سے اپنی جان بچائے گا مگر جو شخص میری دیواروں سے دُور رہنا چاہتا ہے ہر طرف سے اس کو موت درپیش ہے! اور اُس کی لاش بھی سلامت نہیں رہے گی۔ مجھ میں کون داخل ہوتا ہے؟ وہی جو بدی کو چھوڑتا اور نیکی کو اختیار کرتا ہے اور کجی کو چھوڑتا اور راستی پر قدم مارتا ہے اور شیطان کی غلامی سے آزاد ہوتا اور خدا تعالیٰ کا ایک بندئہ مطیع بن جاتاہے۔

(فتح اسلام، روحانی خزائن جلد ۳صفحہ۳۴)

یقیناً یاد رکھو جھوٹ جیسی کوئی منحوس چیز نہیں۔ عام طور پر دنیا دار کہتے ہیں کہ سچ بولنے والے گرفتار ہوجاتے ہیں مگر میں کیونکر اس کو باور کروں؟ … اللہ تعالیٰ تو آپ سچائی کا حامی اور مددگار ہے۔ یہ ہوسکتا ہے کہ وہ راستباز کو سزادے؟ اگر ایسا ہو تو دنیا میں پھر کوئی شخص سچ بولنے کی جراٴت نہ کرے اور خدا تعالیٰ پر سے ہی اعتقاد اٹھ جاوے۔ راستباز تو زندہ ہی مرجاویں۔

(ملفوظات جلد 8صفحہ 351-352، ایڈیشن 1984ء)

سچ میں ایک جرأت اور دلیری ہوتی ہے۔ جھوٹا انسان بزدل ہوتا ہے۔ وہ جس کی زندگی ناپاکی اور گند گناہوں سے ملوّث ہے وہ ہمیشہ خوفزدہ رہتا ہے اور مقابلہ نہیں کرسکتا۔ ایک صادق انسان کی طرح دلیری اور جرأت سے اپنی صداقت کا اظہار نہیں کرسکتا اور اپنی پاکدامنی کاثبوت نہیں دے سکتا۔ دنیوی معاملات میں ہی غور کرکے دیکھ لو کہ کون ہے جس کو ذرا سی بھی خدانے خوش حیثیتی عطاکی ہو اور اس کے حاسدنہ ہوں۔ ہر خوش حیثیت کے حاسد ضرور ہوجاتے ہیں اور ساتھ ہی لگے رہتے ہیں۔ یہی حال دینی امور کا ہے۔ شیطان بھی اصلاح کا دشمن ہے۔ پس انسان کو چاہئے کہ اپنا حساب صاف رکھے اور خدا سے معاملہ درست رکھے۔ خداکو راضی کرے۔ پھر کسی سے نہ خوف کھائے اور نہ کسی کی پروا کرے۔ ایسے معاملات سے پرہیز کرے جن سے خود ہی مورد عذاب ہوجاوے۔ مگر یہ سب کچھ بھی تائید ِغیبی اور توفیق الٰہی کے سوانہیں ہوسکتا۔ صرف انسانی کوشش کچھ بنا نہیں سکتی جب تک خداکا فضل بھی شامل حال نہ ہو۔ خُلِقَ الْاِنْسَانُ ضَعِیْفًا (النساء: ۲۹)۔ انسان ناتواں ہے۔ غلطیوں سے پُرہے۔ مشکلات چاروں طرف سے گھیرے ہوئے ہیں۔ پس دعا کرنی چاہئے کہ اللہ تعالیٰ نیکی کی توفیق عطا کرے اور تائیدات غیبی اور فضل کے فیضان کا وارث بنادے۔

(ملفوظات جلد۱۰ صفحہ ۲۵۲، ایڈیشن ۱۹۸۴ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button