متفرق

ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل(جلدکے متعلق نمبر ۱۶)(قسط۸۴)

(ڈاکٹر لبینہ وقار بسرا)

(حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی کتاب ’’ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل ‘‘کی ریپرٹری یعنی ادویہ کی ترتیب بلحاظ علامات تیار کردہ THHRI)

سینگونیریا
Sanguinaria
(Blood Root)

سینگونیریا کے مریض کے چہرے پر مستقل سرخی آجاتی ہے۔کھانے پینے میں بد احتیاطی اور مرغن غذاؤں سے سر درد ہونے لگتا ہے۔(صفحہ۷۳۲)

سیکیل کورنیٹم
Secale cornutum
(ارگٹ)

ایسی عورتیں جنہیں ارگٹ کافی مقدار میں دیا گیا ہو ان میں ہر وقت کالے رنگ کا خون رستا رہتا ہے۔ جسم سخت لاغر اور کمزور ہو جاتا ہے۔ جلد سکڑ کر سیاہی مائل ہو جاتی ہے۔(صفحہ۷۳۵)

اکثر مریض جن میں سیکیل کی پر وونگ (proving)کی گئی تو معلوم ہوا کہ اس کا زیادہ اثر ان مریضوں پر ہوتا ہے جولاغر، کمزور اور بے حد دبلے پتلے ہوں۔ موٹے لوگ بہت کم سیکیل کے مریض ہوتے ہیں۔ اسی وجہ سے سیکیل کے مریضوں کا عموماً یہ نقشہ کھینچا جاتا ہے کہ دبلے پتلے، کمزور، جن کی جلد سکڑ کر ہڈیوں سے جڑی ہوئی ہو۔ جلد کمزور اور خشک ہو کر سکڑ جاتی ہے اور جھریاں پڑنے لگتی ہیں۔ جلد غیر صحت مند دکھائی دیتی ہے لیکن یہ لازمی نہیں ہے کہ سیکیل کا ہر مریض ایسا ہی ہو۔ موٹے لوگوں پر بھی اس کا اثر ہو سکتا ہے۔ سیکیل کی ایک زائد علامت یہ ہے کہ جلد پر جامنی سے رنگ کے داغ دھبے نمودار ہونے لگتے ہیں۔ اگر یہ دھبے سرخ رنگ کے بھی ہوں تو ان میں نیلا ہٹ پائی جاتی ہے۔ نیلا ہٹ کا پایا جانا سیکیل کی خاص علامت ہے۔ جسم کے کسی بھی عضو میں اگر دوران خون کمزور پڑ جائے۔ مثلاً ٹانگوں اور پنڈلیوں میں یا ہاتھوں اور کلائیوں میں، جہاں جہاں جلد پتلی اور ہڈی کے قریب ہوگی وہاں اس قسم کے نشان اور دھبے ظاہر ہونے لگیں گے۔ یہ سیکیل کی خاص علامت ہے۔ سیکیل کے زخموں میں ناسور بننے کا رجحان ہوتا ہے۔ زخم رفتہ رفتہ خراب ہو کر گینگرین میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔ مثلاً اگر انگلی کٹ جائے تو زخم ٹھیک ہونے کی بجائے آہستہ آہستہ اوپر کی طرف بڑھنے لگتا ہے جس سے سخت بد بو آتی ہے اور جس عضو پر ہو اس کے سارے بقیہ حصے کو گلا دیتا ہے۔ اسی وجہ سے اسے جوڑ سے کاٹنا پڑتا ہے ورنہ بیماری جوڑ پار کر جاتی ہے اور بقیہ عضو بھی گینگرین کا شکار ہو جاتا ہے۔ ہومیو پیتھی میں خدا کے فضل سے گینگرین کا علاج موجود ہے۔ بارہا ایسے مریضوں کا میں نے خود کامیاب علاج کیا ہے اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے کوئی عضو کاٹنا نہیں پڑا۔ جبکہ ڈاکٹروں نے قطعی طور پر اسے گینگرین قرار دے دیا تھا اور سرجری پر مصر تھے۔ جب ایسا مریض صحت یاب ہونے لگتا ہے تو سب سے پہلے زخم کی رنگت بدلتی ہے اور سیاہی کی بجائے اس پر سرخی آنے لگتی ہے۔ گینگرین میں سیکیل اور آرسینک دونوں بہت مفید دوائیں ہیں۔ اگر آرنیکا بھی ساتھ ملا کر دی جائے تو اثر میں اضافہ ہو جاتا ہے۔(صفحہ737،736)

سیکیل کے مریض کے نمونیا میں بھی پھیپھڑوں میں گینگرین بننے کا رجحان پیدا ہوجاتا ہے۔ اس لیے ایسے نمونیا کا علاج سیکیل سے ہی ہونا چاہیے۔سیکیل وقت پر دی جائے توبہت طاقتور دوا ثابت ہوتی ہے اور فوری اثر دکھاتی ہے۔ ہر جگہ جہاں زخموں میں سوزش ہو، گلنے سڑنے اور گینگرین بننے کا رجحان پایا جائے خواہ یہ علامتیں معدہ میں ظاہر ہوں یا پھیپھڑوں میں یا پھر اندرونی جھلیوں میں سیکیل ان سب عوارض میں ایک لازمی دوا ثابت ہوتی ہے۔(صفحہ۷۳۸)

سیپیا
Sepia
(Inky Juice of Cuttle Fish)

سیپیا کی ایک اور بہت نمایاں علامت یہ بتائی جاتی ہے کہ مریضہ کے ناک پر کالے رنگ کی کاٹھی سی بن جاتی ہے جیسے پرندے کے دو پر ہوں۔ میں نے بھی دوسرے ہومیو پیتھک ڈاکٹروں کی طرح صرف اسی علامت کو مد نظر رکھ کر بہت سے مریضوں کو سیپیا دی لیکن کوئی خاص فرق نہیں پڑا۔ یہ نشان اکثر جگر کی خرابی کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے۔ اگر سیپیا کا مزاج ہو اور جگر خراب ہو تو پھر سیپیا فائدہ دے گی ورنہ جگر کی کوئی دوسری دوا ڈھونڈ نی پڑے گی۔ ایسی حساس عورت جس کے جذبات منجمد ہو گئے ہوں اور اس کے چہرے اور ناک پر داغ ہوں تو اس کے علاج میں سیپیا فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہے۔ جگر کی خرابی بڑھتے بڑھتے یرقان پر منتج ہوتی ہے۔ بعض عورتوں کے چہرہ پر حمل کے دوران چھائیاں پڑ جاتی ہیں اور چہرہ بے رونق نظر آتا ہے۔ سیپیا میں بغیر حمل کے بھی یہ علامتیں ظاہر ہوتی ہیں۔ بھورے رنگ کے مسے بھی نکلتے ہیں اور ان میں کالے کالے دھبے بننے لگتے ہیں۔ یہ علامت خاص طور پر سیپیا سے تعلق رکھتی ہے۔ جسم پر سفید یا ہلکے بھورے رنگ کے گول گول دھبے پڑ جاتے ہیں جن کا جگر کی خرابی سے تعلق ہے۔ ہومیو پیتھی اصطلاح میں انہیں Liver Spotsکہا جاتا ہے۔ اگر یہ بھورے یا پیلے رنگ کے ہوں تو فاسفورس اور سیپیا مفید ہیں اور سفیدی مائل ہوں تو مرکسال یا کلکیر یا وغیرہ مفید ہوں گی۔ (صفحہ۷۴۶)

مزاج سیپیا کا ہو تو بہت سی جلدی امراض کا علاج بھی سیپیا سے ہو سکتا ہے۔ جلدی علامات بہت سی دواؤں میں مشترک ہوتی ہیں۔ اگر مزاج، ماحول اور پس منظر سیپیا سے مشابہ ہو تو جلدی امراض میں فائدہ دے گی ورنہ نہیں۔ (صفحہ747)

کانوں کے پیچھے اور گردن کے قریب ابھار بن جاتے ہیں۔ بعض مریضوں میں چہرے پر زرد داغ پڑ جاتے ہیں۔ (صفحہ۷۴۸)

سلیشیا
Silicea
(Silica-Pure Flint)

سلیشیا عموماً متعدی بیماریوں، پھوڑے پھنسیوں میں بہترین کام کرتی ہے۔ اسی طرح بے جان چیزوں کے خلاف حیرت انگیز بلکہ نا قابل فہم رد عمل دکھاتی ہے مثلا ًاگر جسم میں لوہے کا کیل داخل ہو جائے، کوئی اور چیز غلطی سے نگل لی جائے، گلے میں مچھلی کا کانٹا پھنس جائے یا بندوق کے چھرے جسم کے اندر رہ جائیں تو سلیشیا اس قسم کی چیزوں کو جسم سے باہر نکالنے میں عجیب کام دکھاتی ہے۔ اس کے دو طرح کے اثرات ظاہر ہوتے ہیں۔ اگر چھوٹی طاقت میں دی جائے تو ماؤف جگہ پر آہستہ آہستہ خون کی فراہمی تیز کر کے تیزی سے جراثیم کو مار کر پیپ بنائے گی اور ان پھوڑے پھنسیوں کو جو عام طور پر ہفتہ دس دن میں پک کر پھٹنے کے لیے تیار ہوتے ہیں دو تین دنوں میں ہی پکا کر پھٹنے کے لیے تیار کر دے گی۔ اس سے تکلیف بھی نسبتا ًکم ہوتی ہے اور پیپ بھی بہت زیادہ نہیں بنتی۔ زخم کا سوراخ بھی معمولی سا ہوتا ہے جو دیکھنے میں بدنما معلوم نہیں ہوتا۔ اسی طرح اگر سوئی جسم میں داخل ہو جائے یا کسی دھات یا کنکر کا ٹکڑا جسم کے اندر کہیں پھنسا ہو تو سلیشیا اسے باہر دھکیل دیتی ہے اور ایسے پر اسرار طریق پر باہر نکال دیتی ہے کہ یہ طریق ابھی تک انسانی سمجھ سے بالا ہے مگر مشاہدات قطعی ہیں۔ (صفحہ۷۵۱،۷۵۰)

اونچی طاقت میں سلیشیا دینے سے بڑے بڑے پھوڑوں کا مواد خود بخود خشک ہونے لگتا ہے اور وہ اندر ہی اندر سکڑ کر ختم ہو جاتے ہیں۔ پیپ بن کر بہتی نہیں ہے لیکن اس کے برعکس بعض صورتوں میں پیپ بھی بنتی ہے۔ سلیشیا کے اس دہرے اثر کو سمجھنا چاہیے۔ عموماً جسمانی نظام دفاع یہ فیصلہ کرتا ہے کہ وہ حسب موقع کیا ردعمل دکھائے۔ (صفحہ752)

مختلف قسم کے زخم اور السر مندمل نہ ہوں تو مستقل ناسور بن جاتے ہیں۔ اگر سلیشیا کی علامتیں ملتی ہوں تو یہ ان زخموں کو نیم خوابیدہ حالت سے نکال کر مستعد کر دیتی ہے اور انہیں ابھار کر پیپ بناتی ہے۔ جب وہ بہ جائے تو زخم بالکل خشک ہو کر معمولی سانشان باقی رہ جاتا ہے۔ (صفحہ۷۵۴)

جلد پر ظاہر ہونے والی عمومی تکلیفیں مثلاً زہر یلے دانوں، چھالوں اور پھوڑوں وغیرہ میں سلیشیا کا بہت اچھا اثر ہے۔ جن لڑکیوں اور لڑکوں کے چہرے پر آغاز جوانی میں کیل نکل آتے ہیں اور بہت بدنما دکھائی دیتے ہیں، انہیں 30 طاقت میں کالی برو میٹم کے ساتھ سلیشیا ملا کر دینے سے بسا اوقات نمایاں فائدہ ہوتا ہے اور بہت ضدی قسم کے کیل بھی پیچھا چھوڑ جاتے ہیں۔ لیکن ان دونوں کو کم از کم ایک ماہ تک استعمال کرنا چاہیے۔ بعد ازاں بھی وقفے وقفے کے ساتھ حسب ضرورت دہرانا چاہیے۔ (صفحہ۷۵۴)

سر کے تکلیف دہ ایگزیما میں بھی سلیشیا بہت کارآمد ہے۔ اس کے ساتھ سورائینم اور گریفائیٹس بھی مددگار کے طور پر دینی پڑتی ہیں جس سے تکلیف دہ مزمن ایگزیموں میں بہت نمایاں فرق پڑتا ہے۔ یہ دوائیں ایک ہزار طاقت میں باری باری دہرانی چاہئیں۔ سورائسس کے بعض پرانے مریضوں کو بھی سورائینم،سلفر، سلیشیا اور گریفائٹس باری باری دینے پڑتے ہیں کیونکہ یہ مرض بہت گہرا ہے اور صرف ایک دو دواؤں کے قابو میں نہیں آتا۔ بعض دفعہ بچوں کے چہرے پر خون کی غدود یں ابھر آتی ہیں، کچی کچی جلد اور خون کے چھالے سے بن جاتے ہیں۔ اگر وہ ٹھنڈے مریض ہوں تو اللہ کے فضل سے سلیشیا سے بہت فائدہ پہنچتا ہے۔ ورنہ فیرم مٹیلیکم (Ferrum Metallicum)اس مرض کی اولین دوا ہے اور تجربہ بتاتا ہے کہ یہ بعض پیدائشی خون کے ابھاروں میں بھی مفید ثابت ہوئی ہے۔ (صفحہ۷۵۶،۷۵۵)

پاؤں میں گٹے پڑ جانا، اندر کی طرف اگنے والے ناخن یعنی In Growing Toe Nail کی وجہ سے سوزش اور درد، رگڑ لگنے سے تکلیف بڑھ جائے، تنگ جوتا پہننے سے گٹے پڑ جائیں تو حسب علامات سلیشیا یا سلفر مفید ثابت ہو سکتی ہیں مگر بعض ہو میو پیتھس نے دعویٰ کیا ہے کہ انگوٹھے کے ناخنوں کی یہ بیماری سب سے زیادہ آسٹریلین نارتھ پول کے میگنٹ سے تیار کی ہوئی ہو میو پیتھک دوا کے دائرۂ کار میں آتی ہے۔ (صفحہ۷۵۹)

سپائی جیلیا
Spigelia
(Pink Root)

سپائی جیلیا میں اعصاب کے اندر تکلیف محسوس ہوتی ہے جس کی وجہ سوزش اور چوٹ وغیرہ نہیں ہوتی۔ یہ درد اتنا شدید ہوتا ہے کہ درد کی لکیریں بیرونی جلد پر سرخی کی صورت میں دکھائی دینے لگتی ہیں۔ غالبا ًخون کا دوران زیادہ ہو جاتا ہے۔ یہ سپائی جیلیا کی خاص علامت ہے۔ سرخی کی لکیریں صرف ماؤف جگہ پر ہی ابھرتی ہیں۔ چبھنے والے دردوں میں لمس نا قابل برداشت ہوتا ہے۔(صفحہ۷۶۳)

(نوٹ ان مضامین میں ہو میو پیتھی کے حوالے سے عمومی معلومات دی جاتی ہیں۔قارئین اپنے مخصوص حالات کے پیش نظر کوئی دوائی لینے سے قبل اپنے معالج سے ضرورمشورہ کرلیں۔)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button