متفرق مضامین

’’میں تیری تبلیغ کو زمین کے کناروں تک پہنچاؤں گا‘‘ (قسط اوّل)

(عبدالسمیع خان)

۱۹۷۴ء کے بعد تحریک جدید کے ذریعہ تبلیغ حق کےنئے دور کا آغا ز اورالہام ’’میں تیری تبلیغ کو زمین کے کناروں تک پہنچاؤں گا‘‘ کے مطابق پیغام مسیح موعودؑ زمین کے کناروں تک پہنچنے کے معجزانہ نظارے

مسیح موعودؑ کی تبلیغ زمین کے کناروں تک پہنچنا خدا تعالیٰ کی تقدیر کا ایک اٹل فیصلہ تھا جس نے درجہ بدرجہ اپنے کمال کو پہنچنا تھا اور ہر قوم نے اس چشمہ سے سیراب ہونا تھا۔آج اقوام متحدہ میں ہونے والی تقاریر اور خطبہ حج کا ترجمہ معدودے چند زبانوں میں ہوتا ہے جب کہ حضرت امام جماعت احمدیہ کے خطبات اور خطابات کا ترجمہ دنیا کے ہر خطہ میں یعنی ۲۱۴؍ملکوں میں پائی جانے والی جماعت کی ہر زبان میں live یا بعد میں فوری طور پر ہوتا ہے

حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے مجموعہ الہامات ’’تذکرہ‘‘ سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضور ؑکو نصرت ربانی اور عالمی غلبہ کی کثرت سے بشارات دی ہیں اور اتنے رنگوں میں ان کو دہرایا کہ کسی قسم کا شک باقی نہیں رہتا۔ ان الہامات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ ’’مَیں تیری تبلیغ کو زمین کے کناروں تک پہنچاؤں گا‘‘۔ حضور ؑکا یہ الہام بہت ہی معنی خیز اور معارف سے پر ہے اور اس کی صداقت وقت گزرنے کے ساتھ روشن تر ہوتی چلی جا رہی ہے

آپؑ کا یہ الہام 1898ء میں پہلی دفعہ شائع ہوا(الحکم 27؍مارچ 1898ء) یعنی آج سے 126؍سال پہلے۔ اور یہ اکیلا الہام ہی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی صداقت ثابت کرنے کے لیے کافی ہے۔پہلے دن سے لے کر آج تک یہ الہام اپنے جلوے دکھا رہا ہے۔ اس کو کئی ادوار میں تقسیم کیا جا سکتا ہے مگر اس کا ایک بہت ہی شاندار دور 1974ء اور پھر1984ء میں شروع ہواجب دشمن نے احمدیوں کو غیر مسلم قرار دے کر احمدیت کی تبلیغ پر پابندی لگا دی اور خیا ل کیا کہ اب یہ سیل رواں رک جائے گا مگر یہ سیلاب اور تیز ہو گیا۔

اتنی ہی اس چراغ کی لو تیز ہو گئی
جتنی بڑھی ہوائے مخالف میں ساز باز

یہ بھی یاد رہے کہ اسلام کی عالمی تبلیغ کے لیے دنیا کی تاریخ میں پہلی منظم کوشش تحریک جدید کے نام سے 1934ء میں حضرت مصلح موعودؓ نے شروع کی اور 1965ء کے آخر تک حضور کی زندگی میں 46؍ممالک میں مشن قائم ہو چکے تھے اس وقت کے سارے ریکارڈ دستیاب نہیں مگر اندازا ً1974ء تک دس ملکوں کا اضافہ ہوا۔1982ء میں احمدیت 75؍ملکوں میں پھیل چکی تھی اور اس کے بعد جو تیز رفتار ترقی ہوئی وہ حیرت انگیز ہے۔

تائیدی الہامات

اس الہام سے ملتے جلتے الہام اور قریب ترین الفاظ جو دوسرے الہامات میں ملتے ہیں وہ یہ ہیں کہ

٭…مَیں تجھے زمین کے کناروں تک عزت کے ساتھ شہرت دوں گا۔ (ازالہ اوہام۔تذکرہ صفحہ 149۔ازقادیان 2008ء)

٭…خدا…تیری دعوت کودنیا کے کناروں تک پہنچا دے گا۔ (اشتہار 20؍فروری 1886ء۔تذکرہ صفحہ 112)

٭…خدا نے ارادہ کیا ہے کہ تیرا نام بڑھاوے اور آفاق میں تیرے نام کی خوب چمک دکھاوے۔ (مکتوبات۔ تذکرہ صفحہ 282)

٭…وہ تیرے سلسلہ کو اور تیری جماعت کو زمین پر پھیلائے گا اور انہیں برکت دے گا اور بڑھائے گا اور ان کی عزت زمین پر قائم کرے گا۔ (تحفۃ الندوہ۔روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 97 )

٭…میں دنیا میں تجھے شہرت دوں گا اور تو دُور دُور تک مشہور ہو جائے گا۔(براہین احمدیہ حصہ5۔روحانی خزائن جلد21 صفحہ73)

٭…عربی میں ہے کہ وَعَدَنِیْ اَنَّہٗ سَیَنْصُرُنِیْ حتّٰی یَبْلُغَ اَمْرِیْ مَشَارِقَ الْاَرْضِ وَمَغَارِبَھَا۔( لجۃ النور۔تذکرہ صفحہ 260)اللہ نے مجھ سے وعدہ کیا ہے کہ وہ میری مدد کرے گا یہاں تک کہ میرا معاملہ زمین کے ہر مشرق او رہر مغرب میں پہنچ جائے گا۔

٭…انگریزی میں ہے ’’I shall give you a large party of Islam‘‘ (براہین احمدیہ۔تذکرہ صفحہ 80)

یہ بہت پر معارف اور معنی خیز الہامات ہیں جن میں زمین کے کناروں اور دنیا کے کناروں اور آفاق کے الفاظ استعمال کیے گئے ہیں۔قرآن کریم نے اسی طرح اسلام کے غلبہ کو رسول کریم ﷺ کی صداقت کے طور پر پیش کیا ہے اور یہی کناروں کا محاورہ استعمال کیا ہے یعنی اطراف۔فرمایا:اَفَلَا یَرَوۡنَ اَنَّا نَاۡتِی الۡاَرۡضَ نَنۡقُصُہَا مِنۡ اَطۡرَافِہَا ؕ اَفَہُمُ الۡغٰلِبُوۡنَ۔ (الانبیاء:45) پس کیا وہ نہیں دیکھتے کہ ہم زمین کو اس کے کناروں سے گھٹاتے چلے آتے ہیں؟ تو کیا وہ پھر بھی غالب آسکتے ہیں؟اسی طرح آفاق کا لفظ بھی استعمال کیا ہے: سَنُرِيْهِمْ آيَاتِنَا فِي الْآفَاقِ وَفِيْٓ أَنْفُسِهِمْ حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُ الْحَقُّ (حم السجدہ:54)یعنی ہم ضرور انہیں آفاق میں بھی اور اُن کے نفوس کے اندر بھی اپنے نشانات دکھائیں گے یہاں تک کہ اُن پر خوب کھل جائے کہ وہ حق ہے

پس قرآنی اسلوب کی روشنی میں اس الہام کے متعدد پہلو ہیں جن سے اس الہام کے منجانب اللہ ہونے کا جائزہ لیا جا سکتا ہے۔

الہام کے مختلف حصےاور مطالب

اس الہام کی معنویت یہ بھی ہے کہ ہمارے بزرگ کہا کرتے تھے کہ اس الہام کے جس حصہ پر زور دے کر پڑھیں گے تو اس کے نئے مطالب سامنے آئیں گے مثلا ًآپ لفظ ’’میں‘‘ پر زور دے کر پڑھیں تو اس کا مطلب یہ بنے گا۔

1۔ اللہ تعالیٰ دنیا میں ایسے وسائل اور حالات پیدا کر دے گا جن کے ذریعہ مسیح موعود کا پیغام زمین کے کنارو ں تک پہنچ سکے گا چنانچہ آپ غور کیجئے حضرت مسیح موعودؑ کی پیدائش سے پہلے سائنسی ترقی کا ایک ایسا تیز رفتار دور شروع ہواجس نے دنیا کو گلوبل ولیج بنا دیا ہے۔پچھلے 150 برس میں جتنی ترقی ہوئی ہے اتنی پچھلے ایک ہزار سال میں نہیں ہوئی تھی۔

2۔ اللہ تعالیٰ مسیح موعود اور اس کی جماعت کو یہ وسائل استعمال کرنے کی توفیق دے گا۔چنانچہ یہ بھی حیرت انگیز بات ہے کہ باوجود افراد اور مالی تنگی کے اللہ نے جماعت کو یہ سائنسی سہولتیں بہت جلد مہیا فرما دیں۔چند مثالیں دیکھیں:

٭…1895ء میں قادیان جیسے گمنام گاؤں میں پریس قائم ہو گیا۔ حضورؑ کی زندگی میں قادیان سے کئی اخبار اور رسالے شائع ہو رہے تھے۔ الحکم،البدر،ریویو آف ریلیجنز اردو،اور انگریزی، تشحیذ الاذہان۔ خلافت اولیٰ میں کئی زبانوں میں نئے اخبار اور لٹریچر کا آغازہوا۔

٭…1899ء میں حضور ؑکی پہلی تصویر لی گئی جب سارے علما٫تصویر کو حرام کہہ رہے تھے مسیح موعود کی تصویر یورپ اور امریکہ میں شائع ہو رہی تھی اور لوگ سچے مسیح کو پہچان رہے تھے۔

٭…1901ء میں فونو گراف قادیان میں آیا حضرت مسیح موعودؑ کی نظم، حضرت مولوی نور الدین صاحبؓ  کی تفسیر ریکارڈ کر کے آریوں کو سنائی گئی۔

٭…1928ء میں غیر متوقع حالات میں ریل قادیان پہنچ گئی۔

٭…1936ء میں جلسہ سالانہ پر لاؤڈسپیکر استعمال کیا گیا اور 1938ء میں مسجد اقصیٰ قادیان میں پہلی دفعہ لاؤڈ سپیکر پر حضرت مصلح موعودؓ نے خطبہ جمعہ دیا اور عالمی درس قرآن و حدیث کی پیشگوئی کی جو ایم ٹی اے کے ذریعہ خطبات اور درسوں کے حوالے سے پوری ہو رہی ہےفرمایا: ’’اب وہ دن دور نہیں کہ ایک شخص اپنی جگہ پر بیٹھا ہوا ساری دنیا میں درس و تدریس پر قادر ہوگا۔ ابھی ہمارے حالات ہمیں اس بات کی اجازت نہیں دیتے، ابھی ہمارے پاس کافی سرمایہ نہیں اور ابھی علمی دقتیں بھی ہمارے راستے میں حائل ہیں۔لیکن اگر یہ تمام دقتیں دور ہوجائیں اور جس رنگ میں اللہ تعالیٰ ہمیں ترقی دے رہا ہے اور جس سرعت سے ترقی دے رہا ہے اس کو دیکھتے ہوئے سمجھنا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے قریب زمانے میں ہی یہ تمام دقتیں دور ہو جائیں گی تو بالکل ممکن ہے کہ قادیان میں قرآن اور حدیث کا درس دیا جارہا ہو اور جاوا کے لوگ اور امریکہ کے لوگ اور انگلستان کے لوگ اور فرانس کے لوگ اور جرمن کے لوگ اور آسٹریلیا کے لوگ اور ہنگری کے لوگ اور عرب کے لوگ اور مصر کے لوگ اور ایران کے لوگ اور اسی طرح تمام ممالک کے لوگ اپنی اپنی جگہ وائرلیس سیٹ لیے ہوئے وہ درس سن رہے ہوں۔یہ نظارہ کیا ہی شاندار نظارہ ہوگا اور کتنے ہی عالیشان انقلاب کی یہ تمہید ہوگی کہ جس کا تصور کرکے بھی آج ہمارے دل مسرت و انبساط سے لبریز ہو جاتے ہیں۔‘‘ (روزنامہ الفضل قادیان 13؍جنوری 1938ء)

٭…1937ء کے جلسہ سالانہ مستورات پر حضرت مصلح موعودؓکی تمام تقاریر بذریعہ لاؤڈ سپیکر مردانہ جلسہ گاہ سے سنی گئیں۔

٭…19؍فروری 1940ء کو حضرت مصلح موعودؓ کی اپنے عقائد کے بارےمیں تقریر ممبئی ریڈیو سٹیشن سے پڑھ کر سنائی گئی۔

٭…25؍مئی 1941ءکو حضرت مصلح موعودؓ نے لاہور ریڈیو سٹیشن سے ’’عراق کے حالات پر تبصرہ‘‘ کے موضوع پر تقریر فرمائی جسے دہلی اور لکھنؤ کے ریڈیو سٹیشنز نے بھی نشر کیا۔

٭…7؍فروری 1952ءکو حضرت ام المومنینؓ کی آواز ریکارڈ کی گئی۔یہ حضرت مرزا بشیر احمد صاحبؓ کے ساتھ ایک مختصر سے پیغام کی صورت میں تھی جس کی تحریری شکل الفضل 4؍جون 1952ء میں موجود ہے۔ (مضامین بشیر جلد 3 صفحہ 86)

٭…8؍جون 1955ء کوحضرت مصلح موعودؓ کے سفر یورپ کے دوران سوئٹزر لینڈ میں حضورؓ کا سوس ٹیلی ویژن پر انٹرویو نشر کیا گیا۔یہ پہلا موقع تھا کہ خلیفہ وقت کا ٹی وی پر انٹرویو نشر ہوا۔

٭…1973ءمیں حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ نے احمدیہ ریڈیو سٹیشن قائم کرنے کی خواہش ظاہر فرمائی۔دسمبر 1980ء کوجلسہ سالانہ پر آنے والے غیر ملکی وفود کے لیے غیر زبانوں میں تراجم کا انتظام کیاگیا۔

٭…یکم جنوری 1985ء: ناروے کے سٹیٹ ریڈیوسٹیشن سے جماعت احمدیہ کا مستقل پروگرام نشر ہونا شروع ہوا۔

٭…24؍مارچ 1989ء : احمدیت کی دوسری صدی کا پہلا خطبہ جمعہ ( فرمودہ حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ )ماریشس اور جرمنی میں بذریعہ ٹیلیفون براہ راست سناگیا۔

٭…18؍جنوری 1991ء : حضورؒ کا خطبہ انگلستان سمیت 6 ممالک میں سنایا گیایعنی جاپان، جرمنی، ماریشس، امریکہ اور ڈنمارک۔اور پھر1992ء سے احمدیہ ٹیلی ویژن کی مستقل نشریات شروع ہو گئیں

جو بھی تیرے نیازمند ہوئے
سرنگوں ہو کے سربلند ہوئے
زور مارا ہزار شیطاں نے
دَر نہ جنت کے پھر بھی بند ہوئے
ہم مصائب سے سُرخرو ٹھہرے
ہم حوادث سے ارجمند ہوئے
خلافت خامسہ اور ایم ٹی اے

حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ ایم ٹی اے قائم کر کے اور اسے مضبوط بنیادوں پر کھڑا کر کے 2003ء میں اپنے رب کے حضور حاضر ہو گئے تو یہ جھنڈا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے سنبھا ل لیا۔اور ہر پہلو سے اسے ترقی دی۔خلافت خامسہ میں ایم ٹی اے کو جو نئی ترقیات نصیب ہوئیں وہ بھی برکا ت خلافت کا ایک اہم نظارہ ہیں اور ان کے پیچھے لمبی محنت اور خدمت اور تحریکات ہیں۔

٭…22؍اپریل 2004ء سے ایم ٹی اے کے دوسرے چینل MTA الثانیہ کا اجرا ہوا۔

٭…23؍مارچ 2006ء کو ایم ٹی اے کے نئے آٹومیٹڈ براڈ کاسٹ سسٹم کا افتتاح ہوا۔

٭…10؍جولائی 2006ءکو انٹرنیٹ پر ایم ٹی اے کی نشریات شروع ہوگئیں۔(الفضل 28؍مئی 2008ء)

٭…23؍مارچ 2007ء:وہ تاریخی دن تھا جب دنیائے عرب کے لیے عربی زبان میں فل ٹائم چینل ’’ایم ٹی اے الثالثہ العربیہ‘‘ کی سروس کا انعقاد ہوا جو نائل سیٹ سیٹلائٹ پر شروع کیا گیا۔

٭…8؍جنوری 2008ءکو ایم ٹی اے 3 العربیہ کی نشریات نائل سیٹ سے بدل کر مقبول تر سیٹلائٹ عرب سیٹ پر ڈال دی گئیں۔

٭…15؍جون 2007ء کو ایم ٹی اے 3 العربیہ کی نشریات کو بھی انٹرنیٹ پر باقاعدہ ٹی وی چینل کے طور پر شروع کر دیا گیا۔

٭…4؍مارچ 2008ء کو ایم ٹی اے 3 العربیہ کی نشریات کا SESAT سیٹلائٹ پر آغاز ہوا۔29؍فروری 2008ء کو امریکہ اور کینیڈا کے لیے بھی ایم ٹی اے 3 العربیہ کی سروس AMC3 سیٹلائٹ پر شروع کر دی گئی۔

٭…20؍جولائی 2009ءکو انٹرنیٹ پر ایم ٹی اے کے دوسرے آڈیو چینل کی سروس کا آغاز ہوا جس پر ناظرین تمام پروگرام انگریزی زبان میں بھی ملاحظہ کرسکتے ہیں۔

٭…10؍دسمبر 2007ء کو بیت الفتوح لندن میں حضور نے خصوصی طور پر تعمیر شدہ ایم ٹی اے کے نئےکمپلیکس کنٹرول روم اور سٹوڈیوز کا افتتاح فرمایا جو حضور انور ہی کی زیرنگرانی اور زیرہدایت تیار کیا گیا تھا اور جو جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس ہر قسم کے براڈکاسٹ کے سامان پر مشتمل ہے۔

٭…29؍فروری 2008ءکو ہی امریکہ کے ویسٹ کوسٹ کے لیے ایم ٹی اے اولیٰ کے پروگراموں کو تین گھنٹے تاخیر سے نشر کرنے کے لیے ایم ٹی اے اولیٰ پلس 3 کا آغاز کر دیا گیا۔ نیز شمالی امریکہ کے لیے ایم ٹی اے انفوکاسٹ چینل کا اجرا کیا گیا۔

٭…8؍مارچ 2008ء کو ایم ٹی اے 3 العربیة کی نشریات کو عرب دنیا کے لیے وسیع تر کرنے کے لیے ہاٹ برڈ سیٹلائٹ پر بھی متوازی سروس کے طور پر شروع کر دیا گیا۔

٭…27؍مئی 2008ء : وہ تاریخی دن تھا جب خلافت احمدیہ صدسالہ جشن تشکر کے موقع پر حضرت خلیفة المسیح الخامس اید ہ اللہ تعالی نے ایکسل سنٹر لندن سے صدسالہ خلافت جوبلی کے موقع پر عالمی خطاب ارشاد فرمایا تو ربوہ اور قادیان میں منعقد ہونے والے اجتماعات کو بھی براہ راست نشریات میں شامل کیا گیا اور یوں تین مقامات سے بیک وقت نعرہ ہائے تکبیر اور ’’غلام احمد کی جے‘‘ کے فلک بوس اور پُرشگاف نعروں کی گونج تمام عالم میں سنائی دی۔ خداتعالیٰ کے بے انتہا فضل اور حضور انور کی دعاؤں سے بیک وقت سہ طرفہ لائیونشریات کا یہ پہلا تجربہ نہایت کامیاب رہا۔

٭…20؍فروری 2009ء کو حضور انور کی راہنمائی میں حسب معمول میڈیا کی دنیا میں سبقت لیتے ہوئے ایم ٹی اے کو Youtube کا پارٹنر چینل بنانے کا سفر شروع کیا گیا اور خدا کے فضل سے چند ہفتوں میں ہی mtaonline1 کے ہزاروں ممبر ہوگئے اور youtube کی طرف سے mta کو یہ سہولت دے دی گئی کہ youtube پر جماعت کے خلاف دشمنان احمدیت کا جھوٹا اور غلیظ پراپیگنڈا ہم خود نکال سکتے ہیں۔ نیز اب حضور انور کا تازہ خطبہ جمعہ فوراً youtube پر ڈال دیا جاتا ہے۔

٭…23؍مارچ 2014ء کو حضور نے ایم ٹی اے پر عربی میں Live خطاب فرمایا۔

٭…7؍فروری 2016ء: برطانیہ کے پہلے DAB ڈیجیٹل ریڈیو سٹیشن Voice of Islam کا اجرا ہو۔ جس کی نشریات لندن اور اس کے گردونواح کے علاوہ ویب سائٹ کے ذریعہ پوری دنیا میں سنی جاسکتی ہیں۔

٭…یکم اگست 2016ء: حضور انور نے ایم ٹی اے افریقہ کا افتتاح فرمایا۔

٭…15؍جنوری 2021ءکو ایم ٹی اے گھانا کا حضور نے افتتاح فرمایا۔ یہ دونوں چینل براعظم افریقہ کے احباب کے لیے خصوصی طور پر روحانی مائدہ کا سامان مہیا کررہے ہیں۔

٭…27؍اگست 2021ءکو حضور نے ٹرکش انٹر نیٹ ریڈیو کا افتتاح فرمایا۔(الفضل انٹرنیشنل17؍ستمبر 2021ء)

اس وقت ایم ٹی اے کے آٹھ چینل ہمہ وقت اسلام کی خدمت میں مصروف ہیںاور 27؍مئی 2020ء سے انہیں نئی ترتیب دی گئی کی جن کی مزید تفصیل حضور کے خطبہ جمعہ میں موجود ہے۔ (الفضل انٹرنیشنل 19؍جون2020ء)

خلافت خامسہ کے آغاز میں ایم ٹی اے کا صرف ایک چینل جاری تھا۔ اب اللہ تعالیٰ کے فضل سے ایم ٹی اے کے آٹھ ٹی وی چینلز چوبیس گھنٹے مسلسل نشریات جاری رکھے ہوئے ہیں اور ان پر سترہ مختلف زبانوں میں رواں ترجمے نشر کیے جاتے ہیں۔ اسی طرح جماعت احمدیہ کے ریڈیو سٹیشنز کی تعداد 25؍ہو چکی ہے جن کے ذریعہ اشاعت اسلام کا کام جاری ہے۔ 21؍مئی 2022ء کو جرمنی میں جرمن ریڈیو سٹیشن Stimme-des – Islam یعنی ندائے اسلام کا افتتاح ہواجس کی نشریات چوبیس گھنٹے جاری رہتی ہیں۔ (الفضل انٹرنیشنل 14؍جون 2022ء)

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے جلسہ سالانہ برطانیہ۲۰۲۲ءپر دوسرے دن کے خطاب مورخہ ۶؍اگست کو ایم ٹی اے کےکوائف بیان کرتے ہوئے فرمایا: ’’اس کے 16 ڈیپارٹمنٹس ہیں اور 503 کارکنان ہیں 269 مرد اور 144 خواتین۔ 80 تنخواہ دار ہیں۔ ایم ٹی اے افریقہ کے تحت 12 سٹوڈیوز اور بیوروز قائم ہیں۔ 150 کارکنان یہاں کام کر رہے ہیں۔ اللہ کے فضل سے ایم ٹی اے 8 کے چینلز 123 زبانوں میں 24 گھنٹے نشریات پیش کر رہے ہیں۔ کینیا،روانڈا اور مایوٹ آئی لینڈ میں 3نئے سٹوڈیوز بنے ہیں۔ کیمرون میں ایم ٹی اے کیبل سسٹم پر دیکھا جا سکتا ہے۔

اس وقت 25 ریڈیو اسٹیشنز ہیں۔ مالی میں 15، برکینافاسو میں 4، سیرالیون میں 3 اور تنزانیہ، گیمبیا، کانگو کنشاسا میں ایک ایک ریڈیو ہے۔ وائس آف اسلام لندن کے علاوہ بھی توسیع ہو گئی ہے۔ ان سے بھی قبولیت احمدیت کی توفیق مل رہی ہے۔(الفضل انٹر نیشنل 6؍اگست 2022ء ضمیمہ )

سوشل میڈیا کے ذریعے تبلیغ

خلافت خامسہ میں ایم ٹی اے نے ایک نئی شان سے جلوہ گر ہونا تھا وہ اس طرح کہ ڈش اینٹینا کی بجائے اس نے سوشل میڈیا کے ذریعہ ہر انسان کی دسترس میں آ جانا تھا اور امام مہدی کے متعلق ایک عظیم پیشگوئی کے پورا ہونے کا وقت آ گیا تھا۔

پیش گوئی یہ تھی کہتکون الدنیا عندہ بمنزلۃ راحتہ فایکم لو کانت فی راحتہ شعرۃ لم یبصرھا۔

امام مہدی کے لیے دنیا ایک ہتھیلی کی مانندہوجائے گی اور کون ایسا شخص ہے جس کے ہاتھ پر بال بھی رکھا ہو اور اسے نہ دیکھ سکے۔(بحار الانوار جلد 52 صفحہ 328۔ بحار الانوار جلد 52 صفحہ214۔ مصنف محمد باقر مجلسی۔1037 ھ تا 1115ھ۔ دار احیا٫ الترث العربی۔ البیروت طبع سوم 1983ء )

اس میں یہ بتایا گیا ہے کہ امام مہدی کے زمانہ میں سائنسی ترقی اپنے عروج پر ہوگی اور تمام دنیا کے حالات سے آگاہ رہنا ممکن ہوگا اور امام مہدی بھی اس سے فائدہ اٹھا کر تمام عالم کی راہنمائی کرے گا۔ یہ عجیب پیش گوئی خلافت خامسہ میں پوری ہو رہی ہے۔ جدید مواصلاتی نظام کے ذریعہ ساری دنیا گویا سمٹ کر ایک ہتھیلی میں آ گئی ہے اور امام بھی تمام معاملات سے ہمہ وقت باخبر ہے اور اس کی روشنی میں ہدایات جاری کرتا ہے۔

اسی مضمون میں آگے چل کر سوشل میڈیا اورسمارٹ فون کا بھی ذکر ہے حیرت انگیز طور پر امام مہدی کے زمانہ اور اس کے کاموں کی عجیب تفصیل بیان کی گئی ہے۔ حضرت امام جعفر صادق فرماتے ہیں:اذا قام القائم بعث فی اقالیم الارض فی کل اقلیم الارض رجلا یقول عھدک فی کفک فاذا ورد علیک ما لا تفھمہ ولا تعرف القضا٫ فیہ فانظر الیٰ کفک واعمل بما فیھا۔ جب امام قائم ظہور فرمائیں گے تو آپ روئے زمین پر جتنے ممالک ہیں ان میں اپنا ایک ایک آدمی روانہ کریں گے اور اس سے فرمائیں گے کہ تمہارے لیے کچھ ہدایات تمہارے ہاتھ کی ہتھیلی میں ہیں جب بھی کوئی ایسا معاملہ در پیش ہو جو تمہاری سمجھ میں نہ آئے کہ تم اس میں کیا فیصلہ کرو تو تم اپنی ہتھیلی پر نظر کرو اور اس پر جو ہدایت درج ہو پڑھ کر اس پر عمل کرو۔ (بحار الانوار- جلد 52 -صفحہ 365۔ بحار الانوار جلد 52 صفحہ214۔ مصنف محمد باقر مجلسی۔1037 ھ تا 1115ھ دار احیا٫ الترث العربی۔ البیروت طبع سوم 1983ء )

اس میں یہ پیش گوئی ہے کہ امام مہدی کے مبلغین اور نمائندے اور عہدے دار دنیا کے تمام ممالک میں موجود ہوں گے اور سمارٹ فون فیس بک اور سوشل میڈیا کے ذرائع میسر ہوں گے اور امام وقت کی ہدایات کے حصول کا سبب ہوں گے اور جب بھی کوئی الجھن یا مسئلہ پیدا ہو گا تو وہ ہاتھ کی ہتھیلی پر رکھے سمارٹ فون سے ہی امام وقت کی ہدایات حاصل کر سکیں گے یہ پیش گوئی بھی اسی مبارک دور میں پوری ہو رہی ہے جب ہتھیلی میں پکڑے ہوئے موبائل فون راہنمائی کا تیزترین ذریعہ ہیں اس پر ایم ٹی اے، الاسلام لائبریری،حضور کے خطبات، کلاسزاور ہدایات ہمہ وقت میسر ہیں یہ عجیب تمثیلی کلام جو مختلف رنگوں میں اپنی بہار دکھا رہا ہے امام مہدی کی صداقت اور خلافت کی حقانیت کاثبوت نہیں تو اور کیا ہے۔

یہ بھی حیرت انگیز بات ہے کہ سوشل میڈیا کے تمام اہم وسائل خلافت خامسہ ہی میں منظر عام پر آئے۔ Google کی پیدائش گو ۴؍ستمبر۱۹۹۸ء میں ہو چکی تھی مگر مقبولیت عامہ ۲۰۰۰ءکے بعد شروع ہوئی۔بعض دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے اجرا کی تفصیل درج ذیل ہے:

Facebook…4 February 2004
YouTube…2 February 2005
Wikipedia…15 January 2001
Twitter…21 March 2006
Gmail…1 April 2004
Yahoo…2 March 1995
Skype…29 August 2003
Whatsapp…January 2009
Instagram…6 October 2010

یہ سارے آلات جو دجال نے اپنے لیے ایجاد کیے تھے آج خلافت احمدیہ انہیں اسلام کی شوکت کے لیے استعمال کر رہی ہے۔

کورونا کی وبا کے دوران حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ نے آن لائن ملاقاتیں شروع کیں پہلی کلاس ۱۵؍اگست ۲۰۲۰ء کو اطفال الاحمدیہ کینیڈاکے ساتھ منعقد ہوئی اور اب تک ۲۸۰؍ممالک کے ساتھ دوصد سے زائدآن لائن ملاقاتیں ہو چکی ہیں۔

ایم ٹی اے کی یہ نعمت بھی کوئی اتفاقی واقعہ نہیں ہے بلکہ اس بارے میں بھی انجیل اور قرآن،رسول کریم ﷺ اور اور بزرگان امت کی پیشگوئیاں موجود ہیں۔

انجیلی پیش خبریاں

انجیل میں بھی آخری زمانہ میں وحدت اقوام اور آسمانی پیغام کی عالمی اشاعت کا تذکرہ موجود ہے۔ چنانچہ حضرت مسیح علیہ السلام نے اپنی بعثت ثانی کے حالات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا۔ ’’بادشاہی کی یہ انجیل تمام دنیا میں سنائی جائے گی تاکہ سب قوموں کے لیے گواہی ہو تب انجام ہوگا‘‘۔ (انجیل متی باب 24 آیت 14)اسی تسلسل میں چند آیات کے بعد اپنے غلبہ کے ذرائع اور کیفیت بھی بیان کرتے ہیں۔جیسے بجلی مشرق سے چمک کر مغرب تک دکھائی دیتی ہے ویسے ہی ابن آدم کی آمد ہوگی۔(متی باب 24 آیت 27)پھر فرمایا: ’’وہ ابن آدم کو بڑی قدرت اور جلال کے ساتھ آسما ن کے بادلوں پر آتا دیکھیں گے۔ تب وہ نرسنگے کی بڑی آواز کے ساتھ اپنے فرشتوں کو بھیجے گا اور وہ آسمان کے افق سے لے کر افق تک چاروں طرف سے اس کے برگزیدوں کو جمع کریں گے‘‘۔ (متی باب 24 آیت 31,30) ان آیات میں برقی نظام کے خدمت اسلام پر مامور ہونے اور ہوائی لہروں کےذریعہ افق تا افق مسیح موعودؑ کے پیغام کے پہنچنے کی خبر ہے جو چاروں طرف سے سعید روحوں کو جمع کردے گا۔

یہ فقط ٹی وی کا اک چینل نہیں
پیار کی اِک داستاں ہے ایم ٹی اے
اِک تمنا کی حسیں تعبیر ہے
آج مثل خانداں ہے ایم ٹی اے

حضرت یوحناؑ کے مکاشفہ میں فرشتوں کے ذریعہ اور آسمانی صداؤں کے ذریعہ اس ابدی انجیل یعنی قرآن کریم کی عالمگیر تبلیغ کا ذکر ہے۔ حضرت یوحنا اپنے کشف کی تفاصیل بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:اور میں نے ایک فرشتے کو ابدی انجیل لیے ہوئے دیکھا جو آسمان کے بیچوں بیچ اڑ رہا تھاتاکہ زمین کے باشندوں اور ہر قوم اور قبیلے اور زبان اور امت کو خوشخبری سنائے اور اس نے بڑی آوازسے کہا کہ خدا سے ڈرو اور اس کی تمجید کرو کیونکہ اس کی عدالت کی گھڑی آپہنچی ہے اور اسی کو سجدہ کرو جس نے آسمان و زمین کو اور سمندر اور پانی کے چشموں کو پیدا کیا ہے۔ (مکاشفہ یوحنا باب 14: آیت 7,6)آسمان کے بیچ اڑنا اور ہر قوم ہر قبیلے اور زبان تک اس پیغام کو پہنچانا انہی موجودہ ذرائع مواصلات کی طرف اشارہ معلوم ہوتا ہے۔

قرآن سے استنباط

حضرت امام جعفر صادق سورت ’’ق‘‘ کی آیات ۴۲،۴۳ سےاستدلال کرتے ہیں :

وَاسْتَمِعْ يَوْمَ يُنَادِ الْمُنَادِ مِنْ مَكَانٍ قَرِيْبٍ يَوْمَ يَسْمَعُوْنَ الصَّيْحَةَ بِالْحَقِّ ذَالِكَ يَوْمُ الْخُرُوجِ یعنی سن رکھو کہ ایک دن ایک پکارنے والا قریب کی جگہ سے پکارے گا جس دن سب لوگ ایک پوری ہوکر رہنے والی گرجدار آوازسنیں گے۔ یہ خروج کا دن ہوگا۔

اس آیت کے متعلق تفسیر صافی کا بیان ملاحظہ ہو جہاں علامہ قمی حضرت امام جعفر صادق کے حوالہ سے ایک حیرت انگیز استنباط کرتے ہیں:یعنی علامہ قمی نے کہا کہ ایک منادی امام قائم اور اس کے باپ علیہما السلام کے نام کی ندا دے گا اس طرز پر کہ اس کی آواز ہر آدمی تک برابر انداز میں پہنچے گی۔ قمی نے کہا ہے کہ صیحہ سے مراد یہ ہے کہ قائم کی صیحہ یعنی انذاری آواز آسمان سے آئے گی۔ حضرت امام جعفر صادق نے فرمایا کہ یہ رجعت یعنی امام مہدی کا زمانہ ہوگا۔(تفسیر صافی زیر آیت مذکورہ صفحہ۔506 از ملامحسن فیض کاشانی، از انتشارات کتاب فروشی محمودی)

مراد یہ ہے کہ امام مہدی کی طرف سے ایک منادی امام مہدی اور اس کے عظیم روحانی باپ حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم کا نام لے کرندا بلند کرے گا اور اس کی آواز دور اور نزدیک کے تمام لوگوں کو یکساں طریق سے پہنچے گی اور یہ آواز آسمان سے اُترے گی۔

آواز کا آسمان سے اترنا اور یکساں سب لوگوں کو پہنچنا عالمی مواصلاتی نظام کی طرف بلیغ اشارہ ہے ورنہ عام آواز تو قرب و بُعد کا فرق رکھتی ہے۔یہ حیرت انگیز پیشگوئی پوری تفصیلات کے ساتھ ایم ٹی اے پرچسپاں ہوتی ہے۔ جہاں امام مہدی کا خلیفہ امام مہدی اور اس کے کامل آقا حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کے نام کی آسمان سے منادی کر رہا ہے۔

پھر سورۃ الشعرا٫ کی آیت نمبر ۵کے حوالہ سے فرماتے ہیں: ایک منادی آسمان سے آواز دے گا جسے ایک نوجوان لڑکی پردے میں رہتے ہوئے بھی سنے گی اور اہل مشرق و مغرب بھی سنیں گے۔ (بحار الانوار: جلد 52 صفحہ 285 از ملا محمد باقر مجلسی، داراحیاء التراث العربی بیروت)

رسول اللہﷺ کی پیشگوئیاں

حضرت حذیفہؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ’’امام مہدی کے ظہور کے وقت ینادی مناد من السماء ایک منادی آسمان سے آواز بلند کرے گا کہ اے لوگو! جابروں کا دور تم سے ختم کردیا گیا ہے اور امت محمدیہ کا بہترین فرد اب تمہارا نگران ہے۔ اس لیے مکہ پہنچو۔ یہ سن کر مصر کی سعید روحیں اور شام کے ابدال اور عراق کے بزرگ اس کی طرف نکل پڑیں گے۔ یہ لوگ راتوں کے راہب اور دنوں کے شیر ہوں گے۔‘‘ یہ حدیث کئی ایمان افروز امور کا مجموعہ ہے۔

(1) اس کا جملہ ینادی مناد من السماء مسیح موعود علیہ السلام کو الہام ہوا ہے اور پھر خدا تعالیٰ کی فعلی شہادت نے اسے سچا ثابت کردکھایا ہے۔

(2) مدۃالجبارین سے وہ زمانہ مراد ہے جسے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیث خلافت میں ملکا عاضااور ملکا جبریۃکے طورپر بیان فرمایا ہے۔ یعنی جبری اور ظالمانہ حکومتیں۔ یعنی ان کے بعد اسلام کی نشاۃ ثانیہ کا دور شروع ہوگا۔

(3) اس حدیث میں ابدال شام کا ذکر ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو الہاماً اس کی خبر دی گئی ہے:یدعون لک ابدال الشام عباد اللّٰہ من العرب(تذکرہ -صفحہ 126)تیرے لیے شام کے ابدال اور عرب کے بندگان خدا دعائیں کرتے ہیں اوریہ واقعاتی لحاظ سے پورا ہو رہا ہے جیسا کہ آگے تفصیلی ذکر آئے گا۔

(4) اما م مہدی کی فتوحات دعاؤں کے ذریعہ ہونی ہیں اس لیے اس کے ساتھیوں کو رھبان باللیل کہنا پوری طرح ان کا نقشہ بیان کرتا ہے۔ اور دجال کے سامنے شیروں کی طرح ڈٹ جانے کو لیوث بالنہار کے نام سے بیان کیا گیا ہے۔ اس طرح یہ روایت قرآن و احادیث صحیحہ کی کسوٹی پر اور عمل کے میدان میں اپنی سچائی ثابت کرتی ہے۔

حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب قائم آل محمد یعنی امام مہدی آئے گا تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے اہل مشرق و مغرب کو جمع کردے گا۔(ینابیع المودہ جلد 3 صفحہ 90۔ از شیخ سلیمان بن ابراہیم طبع دوم مکتبہ عرفان بیروت)

یہ بھی خاص الٰہی تقدیر معلوم ہوتی ہے کہ اجتماع اقوام کی یہ موجودہ عالمی شکل دور آخرین میں جماعت احمدیہ کے چوتھے امام کے زمانہ میں ظاہر ہونا شروع ہوئی جس کی پیشگوئی اولین دور کے چوتھے خلیفہ نے کی تھی۔

حضرت امام جعفر صادق (وفات 148ھ) نے اپنی پیشگوئیوں میں کئی تفاصیل بیان فرمائی ہیں:لکھا ہےحضرت امام جعفر نے فرمایا ایک منادی امام قائم کے نام سے منادی کرے گا۔ اور ہر قوم اپنی اپنی زبان میں اسے سنے گی۔ پکارے گا جسے ہر قوم اپنی اپنی زبان میں سنے گی۔مزید فرماتے ہیں مومن جو امام قائم کے زمانہ میں مشرق میں ہوگا اپنے اس بھائی کو دیکھ لے گا جو مغرب میں ہوگا اور اسی طرح جو مغرب میں ہوگا وہ اپنے اس بھائی کو دیکھ لے گا جو مشرق میں ہوگا۔ (بحارالانوار جلد52 صفحہ 391)

امام رضا علی بن موسیٰ سے پوچھا گیا کہ تم میں سے امام قائم کون ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ میرا چوتھا بیٹا۔ لونڈیوں کی سردار کا بیٹا جن کے ذریعہ اللہ تعالیٰ زمین کو مطہر کر دے گا اور ہر ظلم سے پاک کر دے گا۔یہ وہی ہے جس کے لیے زمین سمیٹ دی جائے گی اور یہی وہ ہے جو آسمان سے بطور ایک منادی صدا دے گا جس کو اللہ تعالیٰ تمام اہل ارض کو سنادے گا۔(فرائد السمطین جلد2 صفحہ 337 ابراہیم بن محمد الجوینی الخراسانی تحقیق شیخ محمد باقر المحمودی نیز بحارالانوار جلد52 صفحہ 321)

اس پیشگوئی میں بڑی لطافت کے ساتھ اس وجود کی خبر دی گئی ہے جس نے منادی بننا ہے۔چوتھے بیٹے سے مراد امام مہدی کا چوتھا جانشین ہے۔ وہ لونڈیوں کی سردار کا بیٹا ہوگا یعنی اس کی والدہ کی خواتین کے لیے (لجنہ اماء اللہ کے لیے) غیرمعمولی خدمات ہوں گی۔یطھراللّٰہ بہ۔ اس کے نام کی طرف بھی لطیف اشارہ ہے۔ طاہر جو روحانی انفاس سے دنیا کی پاکیزگی کے لیے یہ کام شروع کرے گا اور جس کی آواز کل عالم سنے گا۔

پس مسیح موعودؑ کی تبلیغ زمین کے کناروں تک پہنچنا خدا تعالیٰ کی تقدیر کا ایک اٹل فیصلہ تھا جس نے درجہ بدرجہ اپنے کمال کو پہنچنا تھا اور ہر قوم نے اس چشمہ سے پانی پینا اور سیراب ہونا تھا۔آج اقوام متحدہ میں ہونے والی تقاریر اور خطبہ حج کا ترجمہ معدودے چند زبانوں میں ہوتا ہے جب کہ حضرت امام جماعت احمدیہ کے خطبات اور خطابات کا ترجمہ دنیا کے ہر خطہ میں یعنی 214 ملکوں میں پائی جانے والی جماعت کی ہر زبان میں live یا بعد میں فوری طور پر ہوتا ہے۔

تیسرا مطلب یہ ہے کہ میں تجھے ایسے لوگ بھی دوں گا جو تیری مدد کریں گے کیونکہ کسی تبلیغ کو پہنچانا کسی ایک انسان کے بس کی بات نہیں فرمایا ینصرک رجال نوحی الیھم من السماء۔چنانچہ اللہ نے حضور کو اپنے فضل سے قابل اور فاضل اور فدائیوں کی جماعت عطا کی جن کے سرخیل حضرت مولا نا نور الدینؓ تھےپھر حضرت مولوی عبد الکریم سیالکوٹیؓ،حضرت شیخ یعقوب علی عرفانیؓ وغیرہ جو قرآن کا درس دیتے تھے جسمانی علاج کے ذریعہ حضور کی شہرت پہنچاتے تھے اخبار اور رسائل نکالتے تھے اور حضور کی صداقت کے دلائل پھیلاتےتھے حضرت مفتی محمد صادقؓ آپ کے مترجم اور پرائیویٹ سیکرٹری تھےڈاکٹر ڈوئی سے مسیح موعودؑ کا تعارف آپ نے کرایا اس کے نام خطوط اور اشتہارات کا ترجمہ کیا ان کو امریکہ کے اخبارات میں شائع کرایا جو اب 132؍ اخبارات میں محفوظ ہے۔

پھر اللہ نے آپؑ کو اولاد دی جو آپ کی معاون تھی اور سب سے بڑھ کر وہ مصلح موعودؓ جس نے آپ کانام زمین کے کناروں تک پہنچا دیا۔ خلافت ثانیہ کے آغاز میں زیادہ سے زیادہ ایک مشن ہندوستان سے باہر تھا آپ کے دور میں 46 مشن قائم ہوئے۔ آپ نے جب 1944ء میں دعویٰ مصلح موعودؓ کے بعد لاہور،لدھیانہ اور ہوشیار پور اور دہلی میں جلسے کیے تو حضرت مصلح موعودؓ کی تقاریر کے دوران 34؍ممالک کے مبلغین اور نمائندگان نے تقاریر کر کے اپنے ممالک میں احمدیت کی اشاعت کی گواہی دی۔ پھر اللہ تعالیٰ نے آپ کے خلفاء کو ہزاروں مربیان، مبلغین، اور داعیان الی اللہ عطا فرمائے جو زمین کے کناروں تک آپ کے پیغام کو پہنچانے کے لیے سر دھڑ کی بازی لگائے ہوئے ہیں۔ اس سلسلہ میں جامعات احمدیہ کا ذکر کرنا بھی ضروری ہے جو دنیا میں چودہ جامعات کی شکل میں ہر سال بیسیوں مبلغین تیار کر رہے ہیں۔ اور ان اسّی ہزار واقفین نو کا ذکر بھی ضروری ہے جو خدا کے اس الہام کا مظہر بن کر میدان عمل میں کود چکے ہیں یا چھلانگیں لگانے کے لیے تیار ہیں۔

اس الہام میں تیری تبلیغ پر زور دیں تو یہ مطلب بنے گا کہ مسیح موعودؑ کے نام پر بھی کئی لوگ ان کے کلام کی تشریح کریں گے۔ مگر خدا وہی کلام اور نظریات دنیا تک پہنچائے گا جو حقیقت میں مسیح موعودؑ کے سچے نظریات ہوں گے اور جن کی وارث اس کی خلافت ہو گی۔

(باقی آئندہ)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button