ادبیات

ملفوظات حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور فارسی ادب(قسط نمبر۱۷۲)

(محمود احمد طلحہ ۔ استاد جامعہ احمدیہ یو کے)

فرمایا:’’قرآن کریم کی یہ تعلیم ہرگز نہیں ہے کہ عیب دیکھ کر اسے پھیلاؤ اور دوسروں سے تذکرہ کرتے پھرو بلکہ وہ فرماتا ہےتَوَاصَوۡا بِالصَّبۡرِ وَتَوَاصَوۡا بِالۡمَرۡحَمَۃِ(البلد : ۱۸)کہ وہ صبر اور رحم سے نصیحت کرتے ہیں۔ مَرْحَمَہ یہی ہے کہ دوسرے کے عیب دیکھ کر اسےنصیحت کی جاوے اور ا س کے لیے دعا بھی کی جاوے۔دعا میں بڑی تا ثیر ہے اور وہ شخص بہت ہی قابلِ افسوس ہے کہ ایک کے عیب کو بیان تو سو مرتبہ کر تاہے لیکن دعا ایک مرتبہ بھی نہیں کرتا۔عیب کسی کا اس وقت بیان کرنا چاہیے جب پہلے کم از کم چالیس دن اس کے لیے رو رو کر دعا کی ہو۔سعدی نے کہا ہے ؎

خدا داند بپو شد
ہمسایہ نداند و خرو شد

خدا تعالیٰ تو جان کر پردہ پوشی کرتا ہےمگر ہمسایہ کو علم نہیں ہوتا اور شور کرتا پھرتا ہے۔خدا تعالیٰ کا نام ستّار ہے۔تمہیں چاہیے کہ تَخَلَّقُوْابِاَخْلَاقِ اللّٰہِ بنو۔ہمارا یہ مطلب نہیں ہے کہ عیب کے حامی بنو بلکہ یہ کہ اشاعت اور غیبت نہ کرو،کیونکہ کتاب اﷲ میں جیسا آگیا ہے تو یہ گناہ ہے کہ اس کی اشاعت اور غیبت کی جاوے۔(ملفوظات جلدہفتم صفحہ۷۹،ایڈیشن ۱۹۸۴ء)

تفصیل:اس حصہ ملفوظات میں درج ذیل فارسی شعر آیا ہے۔ جیسا کہ حضرت مسیح موعودعلیہ السلام نے ذکرفرمایایہ سعدی کاشعرہے۔

خُدَا دَانَدْ بِپُوْشَدْ
ہَمْسَایِہْ نَدَانَدْ وخُرُوْشَد

ترجمہ:خدا جانتے ہوئے بھی پردہ پوشی کرتا ہے۔ہمسایہ نہیں جانتا اورغل مچاتا ہے۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button