(جلسہ سالانہ جرمنی کے تیسرے اجلاس میں پڑھی جانے والی دوسری نظم) دل دے کہ ہم نے ان کی محبت کو پالیابے کار چیز دے کے دُرِبے بہا لیا میں مانگنے گیا تھا کوئی ان کی یادگارلیکن وہاں انھوں نے مرا دل اڑا لیا بھاگا تھا ان کو چھوڑ کے یونسؑ کی طرح میںلیکن انہوں نے بھاگ کے پیچھے سے آلیا ہنستے ہی ہنستے روٹھ گئے تھے وہ ایک دنہم نے بھی روٹھ روٹھ کے ان کو منا لیا یہ دیکھ کر کے دل کو لیے جارہے ہیں وہمیں نے بھی ان کے حسن کا نقشہ اڑا لیا عشق ووفا کا کام نہیں نالہ وفغاںبھر آیا دل تو چپکے سے آنسو بہا لیا