منظوم کلام حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ اے مرے مولیٰ مرے مالک مری جاں کی سپرمبتلائے رنج و غم ہوں جلد لے میری خبر دوستی کا دم جو بھرتے تھے وہ سب دشمن ہوئےاب کسی پر تیرے بِن پڑتی نہیں میری نظر امن کی کوئی نہیں جا، خوف دامن گیر ہےسانپ کی مانند مجھ کو کاٹتے ہیں بحر و بر ہاتھ جوڑوں یا پڑوں پاؤں بتاؤ کیا کروںدل میں بیٹھا ہے مگر آتا نہیں مجھ کو نظر جبکہ ہر شے مِلک ہے تیری مرے مولیٰ تو پھرجس سے تُو جاتا رہے بتلا کہ وہ جائے کدھر کام دیتی ہے عصا کا آیت لَا تَقنَطُواورنہ عصیاں نے تو میری توڑ ڈالی ہے کمر بےکسی میں رہزنِ رنج و مصیبت آ پڑاسب متاعِ صبر و طاقت ہو گئی زیر و زبر (اخبار بدر جلد۷۔۳؍ ستمبر ۱۹۰۸ءبحوالہ کلام محمود صفحہ۴۱)