متفرق مضامین

آخری زمانے کے متعلق رسول اللہﷺ کی عظیم الشان پیشگوئیاں

(عبد السمیع خان۔ گھانا)

امت کی حالت۔ مسیح و مہدی کی آمد۔ علامات ونشانات۔ کارنامے۔ خلافت کا قیام۔ عظیم انقلابات۔ عالمی مواصلاتی نظام

بزرگان امت اور صحف سابقہ سے تائیداتی حوالہ جات اور تفصیلات کا بیان

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:میری امت پر ایک ایسا زمانہ آئے گا کہ اسلام کا صرف نام اور قرآن کے صرف الفاظ باقی رہ جائیں گے
تب اللہ تعالیٰ مہدی کو ظاہر ہونے کا ارشاد فرمائے گا اس کے ذریعہ اسلام کو غلبہ بخشے گا اور اس کی تجدید کرے گا

ہمارے آقا و مولیٰ حضرت اقدس محمد رسول اللہﷺ اللہ تعالیٰ کی صفتِ عالم الغیب اور علام الغیوب کےبھی مظہر اتم تھے۔ آپ سے اللہ تعالیٰ نے سب انبیاء سے بڑھ کر کلام کیا۔ سب سے زیادہ مصفیٰ غیب عطا کیا اور سب سے بڑھ کر آپؐ نے قیامت تک آنے والے واقعات کی خبر دی۔ اسی لیے آپؐ حقیقت میں النبی ہیں ۔اللہ تعالیٰ آپؐ کے متعلق فرماتا ہے:

وَمَا هُوَ عَلَى الْغَيْبِ بِضَنِيْنٍ۔ (التکویر:25)

یعنی وہ غیب کے بیان پر بخیل نہیں۔ آپ کے بیان کردہ غیب کا ایک بڑا حصہ تو قرآن کریم میں محفوظ ہے جو اللہ تعالیٰ کے پاک الفاظ پر مشتمل اور ابدی کتاب کا حصہ ہے۔ اور دوسرا حصہ وہ ہے جو رسول اللہﷺ کی احادیث میں موجود ہے۔ یہ بھی یقیناً وحی الٰہی کا حصہ ہے کیونکہ بغیر وحی کے آپ کسی طرح غیب پر اطلاع نہیں پا سکتے تھے۔ ہر پوری ہونے والی خبر اپنی ذات میں بیان کرنے والے کی سچائی کا اٹل ثبوت ہے۔ علم روایت کے لحاظ سے کوئی حدیث کتنی ہی کمزور ہو لیکن اگر اس کی پیشگوئی پوری ہو جا تی ہے تو وہ یقیناً درست اور خدا کی طرف سے ہے۔

یاد رکھنا چاہیے کہ پیشگوئیوں میں اخفا کا پہلو ہوتا ہے اور روحانی اصطلاح میں عظیم انقلابات کو ساعت یا قیامت کے لفظ سے تعبیرکیا جاتا ہے اسی طرح آخری زمانےکی اکثر پیشگوئیوں کو بھی انہی الفاظ سے بیان کیا گیا ہے۔ سیدنا حضرت مصلح موعودؓ نے اپنی کتاب دعوۃ الامیر میں آخری زمانے میں مختلف پہلوؤں سے رسول اللہﷺ کی کثیر پیشگوئیاں درج کی ہیں مثلاً مذہبی، روحانی، اخلاقی سیاسی، علمی، زمینی، آسمانی وغیرہ۔ زیرِنظر سطور میں صرف آخری زمانے کے متعلق رسول اللہﷺ کی پیشگوئیوں کا انتخاب ہے۔ صرف وہ جو پوری ہو چکی ہیں اور بےشمار اَور ہوں گی جو آئندہ زمانوں میں پوری ہوں گی اور آپؐ کی سچائی کے تازہ بتازہ نشان دنیا کو میسر آتے رہیں گے۔ اکثر کی تو وضاحت کی ضرورت نہیں بعض جگہ تائیدی طور پر دوسرے مذاہب اور بزرگان امت کی پیشگوئیاں درج کی گئی ہیں کیونکہ ان سب کا منبع ایک ہی ہے سب ایک دوسرے کی مصدق ہیں اور ایک دوسرے کی بعض تفصیلات بیان کرتی ہیں۔

آخری زمانےکی علامات

امت محمدیہ کے حالات

حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہودی اکہتر یا بہتر فرقوں میں تقسیم ہو گئے تھے۔ اسی طرح نصاریٰ کا حال ہو ااور میری امت تہتر فرقوں میں بٹ جائے گی۔ لیکن ایک فرقے کے سوا سب جہنم میں جائیں گے۔ صحابہؓ نے پوچھا یہ ناجی فرقہ کون سا ہے فرمایا وہ فرقہ جو میرے اور میرے صحابہ کی سنت پر عمل پیرا ہو گا۔

(ترمذی ابواب الایمان باب افتراق ھذہ الا مة حدیث نمبر 2564)

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:میری امت پر ایک ایسا زمانہ آئے گا کہ اسلام کا صرف نام اور قرآن کے صرف الفاظ باقی رہ جائیں گے تب اللہ تعالیٰ مہدی کو ظاہر ہونے کا ارشاد فرمائے گا اس کے ذریعہ اسلام کو غلبہ بخشے گا اور اس کی تجدید کرے گا۔

(ینابیع المودہ جلد3صفحہ100شیخ سلیمان۔ طبع دوم مطبع عرفان بیروت)

فرمایا کہ ایسا زمانہ آئے گا کہ نام کے سوا اسلام کا کچھ باقی نہیں رہے گا۔ الفاظ کے سوا قرآن کا کچھ باقی نہیں رہے گا۔ اس زمانے کے لوگوں کی مسجدیں بظاہر تو آباد نظر آئیں گی لیکن ہدایت سے خالی ہوں گی ان کے علماء آسمان کے نیچے بسنے والی مخلوق میں سے بدترین مخلوق ہوں گے۔ ان میں سے ہی فتنے اٹھیں گے اور ان میں ہی لوٹ جائیں گے یعنی تمام خرابیوں کا وہی سرچشمہ ہوں گے۔

(شعب الایمان بیہقی جلد3 صفحہ 317 حدیث نمبر 1763 باب ینبغی لطالب العلم)

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ جب فتنے زوروں پر ہوں گے اور لوگ ایک دوسرے پر حملہ آور ہوں گے تب اللہ تعالیٰ مہدی کو مبعوث فرمائے گا جو گمراہی کے قلعوں اور بند دلوں کو فتح کرے گا۔ وہ آخری زمانے میں ظاہر ہوگا اور زمین کو عدل و انصاف سے بھردے گا جس طرح وہ ظلم وجور سے بھر گئی تھی۔

(ینابیع المودةجلد3صفحہ93۔ شیخ سلیمان بن شیخ ابراہیم طبع دوم۔ مکتبہ العرفان۔ بیروت)

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری امت پر ایک زمانہ اضطراب اور انتشار کا آئے گا۔ لوگ اپنے علماء کے پاس راہ نمائی کی امید سے جائیں گے تو وہ انہیں بندروں اور سؤروں کی طرح پائیں گے۔

تَكُوْنُ فِيْ أُمَّتِيْ فَزعة فيصير الناس إلى علمائهم فإذا هم قردة وخنازير۔

(کنز العمال کتاب القیامہ من قسم الاقوال باب الخسف والمسخ حدیث نمبر 38727جلد 14صفحہ 280)

حضرت عمرو بن عاصؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا عالموں کی وفات کے ذریعے علم دین ختم ہو جائے گا اور لوگ انتہائی جاہل اشخاص کو اپنا سردار بنا لیں گے اور ان سے جا کر مسائل پوچھیں گے۔ وہ جاہل بغیر علم کے فتویٰ دیں گے۔ خود بھی گمراہ ہوں گے اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے۔

(بخاری کتاب العلم باب کیف یقبض العلم حدیث نمبر 100)

دنیا کے عمومی حالات

حضرت عمرو بن عاصؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:

تَقُومُ السَّاعَةُ وَالرُّومُ أَكْثَرُ النَّاسِ۔

(صحیح بخاری کتاب ا لفتن باب تَقُومُ السَّاعَةُ وَالرُّومُ أَكْثَرُ النَّاسِ حدیث نمبر 2898)

جب قیامت قائم ہو گی تو رومی دنیا میں سب سے زیادہ ہوں گے یعنی دنیا میں عیسائیت کا غلبہ ہو گا اور ہر ملک پر حکومت کریں گے۔

قیامت کی نشانیوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ روحانی علم ختم ہو جائے گا اور جہالت کا دور دورہ ہو جائے گا اور زنا بکثرت پھیل جائے گا اور شراب عام پی جائے گی۔

(صحیح بخاری کتاب العلم باب رفع العلم حدیث نمبر 80تا81)

تیز رفتاری کی وجہ سے وقت سمٹ جائے گا نیک عمل کم ہو جائیں گے بخل بڑھ جائے گا اور قتل و غارت عام ہو جائے گی۔

(بخاری کتاب الفتن باب ظہور الفتن حدیث نمبر 7061)

تَكْثُرَ الزَّلَازِلُ۔

زلزلے کثرت سے آئیں گے۔


(صحیح بخاری کتاب الاستسقا٫ باب الزلازل حدیث نمبر 1036)


حضرت ابو سعید خدریؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا۔ میں تمہیں مہدی کی بشارت دیتا ہوں جو لوگوں کے اختلاف اور زلازل کے وقت آئے گا اور زمین کو عدل وانصاف سے بھر دے گا۔

(مسند احمد۔ حدیث نمبر10898)

قیامت کی علامات میں سے ایک دابۃ الارضبھی ہے۔ (سنن ابن ماجہ کتاب الفتن باب طلوع الشمس من مغربہا حدیث نمبر 4069) یہ طاعون اور دوسری وبائی بیماریوں اور جراثیمی جنگوں کی طرف اشارہ ہے۔

ایک نشانی الدُّخَان یعنی دھواں بھی ہے (مسلم کتاب الفتن باب الآیات التی تکون قبل الساعۃ حدیث نمبر 2901)اس میں ایٹم بم کے علاوہ کارخانوں اور سواریوں کا دھواں بھی مراد ہو سکتا ہے۔

يُوشِكُ الفُرَاتُ أَنْ يَحْسِرَ عَنْ كَنْزٍ مِنْ ذَهَبٍ۔

قریب ہے کہ فرات سے سونے کا خزانہ نکلے گا (صحیح بخاری کتاب الفتن باب خروج النار حدیث نمبر 7119)اس میں عراق سے نکلنے والا پٹرول Black gold بھی مراد ہو سکتا ہے۔

دجال اور یاجوج ماجوج

ایک اہم نشان دجال اور یاجوج ماجوج کا ظہورہے جس میں مغربی عیسائی قوموں کے مذہبی فتنوں اور ان کی سائنسی ترقیات کا ذکر ہے جن کو وہ آگ استعمال کر کے پروان چڑھائیں گے تفصیل نیچے ملاحظہ ہو۔

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر نبی نے اپنی قوم کو دجال سے ڈرایاہے۔ نوح علیہ السلام اور ان کے بعد بھی نبیوں نے اس سے ڈرایا اور وہ دجال تمہارے اندر ضرور ظاہر ہو گا اور اس کی جو حالت و کیفیت اب تم پر مخفی ہے وہ اس وقت کھل جائے گی۔ تمہارا رب یک چشم نہیں ہے اور دجال دائیں آنکھ سے کانا ہے گویا اس کی آنکھ کا ڈیلا ابھرا ہواہے۔

(صحیح بخاری کتاب المغازی باب حجة الوداع حدیث نمبر 4051)

حضرت مغیرہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:دجال دائیں آنکھ سے کانا ہوگا۔

(صحیح بخاری کتاب الفتن باب ذکر الدجال حدیث نمبر 6590)

اس کی بائیں آنکھ بہت چمکتی ہوئی ہو گی گویا کہ وہ ایک چمکتا ہوا ستارہ ہے۔ (کنزالعمال جلد 14 صفحہ309۔ کتاب القیامہ من قسم الاقوال باب خروج الدجال حدیث 38784)دائیں آنکھ سے مراد دینی علوم اور بائیں سے مراد دنیاوی علوم ہیں۔

دجال کی کوئی اولاد نہیں ہو گی۔

(کنزالعمال جلد 14 صفحہ299۔ کتاب القیامہ من قسم الاقوال باب خروج الدجال حدیث 38749)

اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان ک۔ ف۔ ر۔ لکھا ہوگا جسے پڑھا ہوا اور ان پڑھ دونوں پڑھ سکیں گے۔

(مسند احمد حدیث نمبر 12674)

حضرت نواس بن سمعانؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:دجال روٹیوں کا پہاڑ اور پانی کی نہر ساتھ لے کر چلے گا اور بڑی تیزی سے دنیا میں پھیلے گا اور ہر طرف فتنہ و فساد اور تباہی پھیلائے گا اور جسے چاہے گا قتل کرے گا اور جسے چاہے گا زندہ کرے گا اس کے حکم پر بارش بھی برسے گی، زمین کھیتی اگائے گی اور ویرانے اس کے حکم سے خزانے باہر نکالیں گے۔

(مسلم کتاب الفتن باب ذکر الدجال حدیث نمبر 5228)

حضرت حذیفہؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:دجال کے ساتھ پانی بھی ہوگا اور آگ بھی۔ مگر درحقیقت اس کی آگ ٹھنڈا پانی ہوگی اور اس کا پانی آگ ہوگا۔

(صحیح بخاری کتاب الفتن باب ذکر الدجال حدیث نمبر 6597)

دجال کا گدھا

حضرت علیؓ سے روایت ہے کہ دجال کے دونوں کانوں میں سے ہر ایک کی لمبائی تیس ہاتھ ہوگی دجال ایک ایسے گدھے پر سوار ہو گا جو چاند کی طرح روشن ہو گا ۔گدھے کے ایک پاؤں سے دوسرے پاؤں کا فاصلہ ایک دن اور ایک رات کے برابر ہوگا اور وہ ساری زمین کا سفر کرے گا وہ بادلوں کو پکڑنے پر قادر ہوگا اور سورج کے غروب ہونے کی جانب سفرکرتے ہوئے سورج سے بھی آگے نکل جائے گا۔ وہ سمندر میں چلے گا اور سمندر کا پانی اس کے ٹخنوں تک ہوگا۔ اس کے آگے دھوئیں کا پہاڑ اور پیچھے سبز رنگ کا پہاڑ ہوگا۔ جب وہ سفر کرے گا تو بلند آواز سے یہ اعلان کرے گا اے میرے دوستو میری طرف آجاؤ۔ اے میرے دوستو میری طرف آجاؤ۔

(کنزالعمال جلد14 صفحہ613۔ 614کتاب القیامة من قسم الافعال باب الدجال۔ حدیث39709)

دجال ایک ایسے گدھے پر ظاہر ہو گا جس کی نسل نہیں ہوگی۔

(نزھة المجالس جلد1 صفحہ109 عبدالرحمان الصفوری مطبع میمنیہ مصر)

دجال کا قتل

حضرت نواس بن سمعانؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دجال کا ذکر کیا۔ صحابہؓ نے عرض کیا کہ وہ کس تیزی سے زمین میں چلے گا۔ فرمایا: اس بادل کی طرح جسے ہوا اڑا کر لے جائے۔ اسی اثنا میں اللہ تعالیٰ مسیح ابن مریم کو مبعوث فرمائے گا اور وہ دمشق کے مشرق میں سفید مینار کے پاس دو زرد چادروں میں لپٹے ہوئے، دو فرشتوں کے پروں پر ہاتھ رکھے ہوئے تشریف لائیں گے… اور اسے باب لُد پر پکڑیں گے اور اسے قتل کر یں گے… دریں اثنا اللہ تعالیٰ حضرت عیسیٰ کو وحی فرمائے گا کہ میرے ایسے بندے بھی ہیں کہ آج کسی کو ان سے جنگ کی طاقت نہیں پس میرے بندوں کو طور پہاڑ کی طرف لے جا اور اللہ تعالیٰ یاجوج ماجوج کو کھڑا کرے گا اور وہ ہر بلندی سے چڑھ دوڑیں گے۔ (مسلم کتاب الفتن باب الذکر الدجال حدیث نمبر5228)لُد سے مراد بحث مباحثہ اور لدھیانہ بھی ہو سکتا ہے جہاں حضورؑ نے جماعت احمدیہ کی بنیاد رکھی۔

ایک پیشگوئی یہ بھی ہے کہ مہدی موعود کے وقت میں آل عیسیؑ اور آل محمدﷺ کے درمیان اختلاف اور جھگڑا ہو گا تب اس وقت حق آل محمد کے ساتھ ہو گا۔ آسمان سے پکارا جائے گا کہ حق محمدﷺ کے متبعین میں ہے اور زمین سے آواز آئے گی کہ حق عیسیٰ کے متبعین کے ساتھ ہے۔ مگر یاد رکھو کہ زمین کی طرف سے آنے والی آواز شیطان کی ہے اور اوپر سے آنے والی آواز اللہ تعالیٰ کا کلمہ ہے۔ ( الفتن۔ نعیم بن حماد۔ علامۃ اخریٰ عند خروج المہدی۔ جلد 1 صفحہ337، حدیث نمبر 975، 983)حضرت ابو سعید روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: میری امت کے ستر ہزار لوگ دجال کی پیروی کریں گے۔ (جامع معمر بن راشد باب الدجال جلد 11 صفحہ 393 حدیث نمبر 20825)حضرت مسیح موعودؑ نے ان دونوں پیشگوئیوں کو پادری عبد اللہ آتھم کے ساتھ مباحثہ 1893ء جنگ مقدس پر چسپاں کیا ہے۔ جہاں مسلمانوں کی ایک کثیر تعداد عیسائیوں کا ساتھ دے رہی تھی

(انوار الاسلام، روحانی خزائن جلد 9 صفحہ 48)

یاجو ج ماجو ج کا ظہور

حضرت ز ینب بنت جحشؓ بیان کرتی ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ایک دفعہ ان کے پاس آئے اور فرمایا۔ لاالٰہ الّا اللّٰہ۔ عرب کے لیے اس شر کی وجہ سے ہلاکت ہے جو قریب آگیا ہے۔ آج کے دن یا جوج اور ماجوج کی دیوار میں سوراخ ہو گیا ہے اور آپ نے انگوٹھے اور انگلی کو ملا کر سوراخ کا حجم دکھایا۔

(صحیح بخاری کتاب الفتن باب لا یدخل الدجال المدینةحدیث نمبر6601)

حضرت نواس بن سمعانؓ کی روایت ہے کہ ظہور مسیح کے بعد یاجوج ماجوج آسمان کی طرف تیر پھینکیں گے۔ (صحیح مسلم کتاب الفتن باب ذکر الدجال حدیث نمبر 2937) اس سے مراد مغربی اقوام کے ایجاد کردہ ہوائی جہاز، راکٹس اور میزائل وغیرہ بھی ہو سکتے ہیں جن کی ظاہری شکل بھی تیر جیسی ہوتی ہے اور تیر ہی کی طرح آسمان میں اڑتے اور نشانے پر پہنچتے ہیں۔

اللہ تعالیٰ یاجوج ماجوج کو ہلاک کرنے کے لیے ان کی گردنوں میں طاعون پیدا کرے گا (مسلم کتاب الفتن باب الذکر الدجال حدیث نمبر5228)اس کا ذکر قرآن میں دابۃ الارض سے کیا گیا ہے( النمل: 30) جس کے معنی علمائے اسلام نے طاعون کے بھی کیے ہیں (عقائد مجددیہ ترجمہ عقائد توربشی )شیعہ لٹریچر میں امام مہدی کی علامت سرخ موت یعنی جنگ اور سیاہ موت یعنی طاعون لی گئی ہے

(اکمال الدین صفحہ 981)

موعودامام کی بشارات

حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے کہ آپؐ پر سورت جمعہ نازل ہوئی۔ جب آپ نے آیت

وَ اٰخَرِیۡنَ مِنۡہُمۡ لَمَّا یَلۡحَقُوۡا بِہِمۡ

کی تلاوت فرمائی تو میں نے سوال کیا کہ اے خدا کے رسول یہ کون لوگ ہیں۔ آپ نے کوئی جواب نہ دیا یہاں تک کہ میں نے دو تین مرتبہ یہ بات پوچھی۔ ابوہریرہؓ کہتے ہیں ہمارے درمیان سلمان فارسی موجود تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ سلمان پر رکھا اور فرمایا اگر ایمان ثریا ستارہ کی بلندی تک بھی چلا گیا تو ان لوگوں یعنی قوم سلمان میں سے کچھ لوگ اسے واپس لے آئیں گے۔

(صحیح البخاری کتاب التفسیر سورت الجمعہ وآخرین منھم حدیث نمبر 4897)

حضرت زرتشتؑ ایک پیشگوئی میں فرماتے ہیں۔ شریعت عربی پر ہزار سال گزر جائیں گے تو تفرقوں سے دین ایسا ہوجائے گا کہ اگر خود شارع (صلی اللہ علیہ وسلم ) کے سامنے پیش کیا جائے تو وہ بھی اسے پہچان نہ سکے گا…اور ان کے اندر انشقاق اور اختلاف پیدا ہوجائے گااور روز بروز اختلاف اور باہمی دشمنی میں بڑھتے چلے جائیں گے … جب ایسا ہو گا تو تمہیں خوشخبری ہو کہ اگر زمانے میں ایک دن بھی باقی رہ جائے تو تیرے لوگوں سے (فارسی الاصل) ایک شخص کو کھڑا کروں گا جو تیری گمشدہ عزت وآبرو واپس لائے گا اور اسے دوبارہ قائم کرے گا۔ میں پیغمبری و پیشوائی تیری نسل سے نہیں اٹھاؤں گا۔

( سفرنگ دساتیر صفحہ 190ملفوظات حضرت زرتشت مطبوعہ 1280ھ مطبع سراجی دہلی )

مجددین کی آمد

حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اس امت کےلیے ہر صدی کے سر پر ایسے لوگ کھڑے کرتا رہے گا جو اس کے دین کی تجدید کرتے رہیں گے۔ (ابوداؤد کتاب الملاحم باب مایذکر فی قرن المئة حدیث نمبر3740)مسیح موعود 14 ویں صدی کا بلکہ 1000 سال کا مجدد ہے اور اس کی خلافت ہی تجدید دین کرے گی۔ جیسا کہ امام سیوطی نے لکھا ہے۔

(حجج الکرامہ۔ نواب صدیق حسن خان صفحہ 138)

نزول ابن مریم وظہور مہدی

حضرت ابوہریرہؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (اے مسلمانو!) تمہارا کیا حال ہو گا جب ابن مریم تمہارے اندر نازل ہوں گے اور وہ تم میں سے تمہارے امام ہوں گے۔ مسلم کی روایت میں ہے کہ وہ تمہاری امامت کرائیں گے اور تم میں سے ہوں گے۔ (صحیح بخاری کتاب الانبیاء باب نزول عیسیٰ حدیث نمبر 3193۔ مسلم کتاب الایمان باب نزول عیسیٰ حدیث نمبر 224)

حضرت انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا معاملات شدت اختیار کرتے جائیں گے۔ دنیا اخلاقی پستی میں بڑھتی چلی جائے گی اور لوگ حرص و بخل میں ترقی کرتے چلے جائیں گے اور صرف برے لوگوں پر ہی قیامت آئے گی اور کوئی مہدی مسیح کے سوا نہیں ہو گا۔ (سنن ابن ماجہ کتاب الفتن باب شدة الزمان حدیث نمبر4029)مسیح اور مہدی کے ایک وجود ہونے کے متعلق 67 احادیث ملاحظہ کریں الفضل انٹر نیشنل پرچہ 10؍جنوری 2020ء۔

مسیح و مہدی کا زمانہ1200سال کے بعد

حضرت ابو قتادہؓ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ خاص نشانات وعلامات کا ظہور دو سو سال بعد ہوگا۔ (سنن ابن ماجہ کتاب الفتن باب الآیات حدیث نمبر 4047)حضرت علامہ ملا علی قاری حنفی نے اس حدیث کی تشریح میں لکھا ہے کہ یہ بھی امکان ہے کہ المئتین کے لفظ میں ’’ال‘‘ کی تخصیص سے مراد ہزار سال بعد دو سو سال ہوں (گویا بار ہ سو سال بعد خاص نشانات کا ظہور ہو گا) اور یہ زمانہ ظہور مسیح و مہدی اور دجال کا ہے۔

(مرقاة المفاتیح شرح مشکوٰة جلد5صفحہ 185مصر)

حضرت حذیفہؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا :اللہ تعالیٰ 1240 سال کے بعد مہدی کو مبعوث کرے گا (النجم الثاقب جلد 2 صفحہ209 بحوالہ چودھویں صدی کی غیر معمولی اہمیت صفحہ39۔ از مولانا دوست محمدشاہد)حضرت مسیح موعودؑ کی پیدائش 1250ھ کی ہے۔

آسمانی نشانات چاند اور سورج کی گواہی

حضرت امام محمد باقر ( حضرت امام علی زین العابدین کے صاحبزادے اور حضرت امام حسینؓ کے پوتے ) روایت کرتے ہیں کہ ہمارے مہدی کی سچائی کے دو نشان ایسے ہیں کہ جب سے زمین وآسمان پید اہوئے وہ کسی کی سچائی کے لیے اس طرح ظاہر نہیں ہوئے۔ چاند کو ( اس کے گرہن کی تاریخوں میں سے) پہلی تاریخ (یعنی 13؍رمضان ) کو گرہن ہو گا اور سورج کو( اس کے گرہن کی تاریخوں میں سے) درمیانی تاریخ (یعنی رمضان 28) کو گرہن ہو گا اور جب سے اللہ نے زمین و آسمان کو پیدا کیا، ان دونوں کو اس سے پہلے بطور نشان کبھی گرہن نہیں ہوا۔ (سنن دار قطنی کتاب العیدین باب صفة صلوٰةالخسوف والکسوف حدیث نمبر1816)یہ نشان 1311ھ اور 1312ھ میں ظہور پذیر ہوا۔

دارقطنی کی اس حدیث کے علاوہ بہت سی روایات میں اختلاف کے ساتھ چاند اور سورج گرہن کی پیشگوئی موجود ہے۔ اور سنی اور شیعہ لٹریچر دونوں میں پائی جاتی ہے مثلاً

قَبْلَ خُرُوْجِ الْمَهْدِيِّ تَنْكَسِفُ الشَّمْسُ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ مَرَّتَيْنِ۔

مہدی کے خروج سے پہلے رمضان میں سورج کو دو مرتبہ گرہن لگے گا۔ (الفتن نعیم بن حماد باب ما یذکر من علامات السماء۔ جلد 1 صفحہ 229نیز ٭اکمال الدین صفحہ614 ازمحمد بن علی بابویہ القمی۔ ٭ بحارالانوار علامہ باقر مجلسی جلد 52 صفحہ242,213,207 ٭الفروع من الکافی۔ محمد بن یعقوب الکلینی جلد8صفحہ212۔ ٭عقدالدر صفحہ111,109از یوسف بن یحییٰ ٭ تفسیر صافی جلد 2صفحہ765از فیض کاشانی)

بہت سے علمائے اسلام نے اس کو اپنی کتب میں درج کیا ہے نیز یہ پیشگوئی عہدنامہ قدیم اور جدید، ہندو اور سکھ لٹریچر میں بھی موجود ہے مثلاً متی کی انجیل میں لکھا ہے سورج تاریک ہو جائے گا اور چاند اپنی روشنی نہ دے گا اور ستارے آسمان سے گریں گے۔ اور آسمانوں کی قوتیں ہلائی جائیں گی تب ابن آدم کا نشان آسمان پر ظاہر ہو گا۔ (متی باب 24آیت 29تا30) (مرقس باب 13آیت 24تا25) (لوقا باب 21آیت 25)

ہندو مذہب میں مہاتما سورداس جی کا مقام خدا رسیدہ لوگوں میں بہت بلند ہے اور ان کے اقوال ہندو قوم کے لیے حجت ہیں۔ وہ شری کرشن جی کی بعثت ثانی کی علامات اپنے شعروں میں یوں بیان کرتے ہیں : چاند اور سورج کو راہو پکڑ کر کھا لے گا۔ اس دور میں موتا موتی بہت ہو گی۔ اس وقت کلکی اوتار شری کرشن جی مبعوث ہو کر لوگوں کی اصلاح کر رہے ہوں گے۔ ایسا یوگ (اجتماع اجرام فلکی و گرہن) 1900 سال بکرمی (1844ء) گزرنے کے بعد واقع ہو گا۔ (سورسا گر مجموعہ کلام مہاتما سورداس جی منقول از چیتاونی صفحہ102تا103)

سکھ مذہب کی مقدس کتاب گوروگرنتھ کے ایک اقتباس اور اس کی شرح میں لکھا ہے مہاراجہ کرشن جب منہ کلنک ہو کر تشریف لائیں گے تو اس وقت سورج اور چاند اس کے ساتھ ہوں گے اور اس کی صداقت پر گواہ ہوں گے۔

(گوروگرنتھ صفحہ1403)

دمدار ستارے کی پیشگوئی

عن کعب انہ قال یطلع نجم من المشرق قبل خروج المہدی لہ ذناب۔ حضرت کعب سے روایت ہے کہ مہدی کے خروج سے قبل مشرق سے ایک ستارہ نکلے گا جس کی ذناب ہو گی۔ لفظ ذناب کا مطلب ہے وہ رسی جس سے اونٹ کی دم باندھی جائے اور چیز کے پچھلے حصے کو بھی ذناب کہتے ہیں۔ (الفتن۔ نعیم بن حماد، ناشر دارالکتب العلمیہ بیروت۔ طبعة ثانیہ، باب ما یذکر من علامات السماء فیھا فی انتقاع ملک بنی عباس صفحہ152)

حضرت کعبؓ سے روایت ہے کہ مہدی کے خروج سے قبل مشرق سے ایک ستارہ نکلے گا جس کی چمکتی ہوئی دم ہو گی۔ (عقد الدر فی اخبار المنتظر، مؤلف یوسف بن یحیٰ بن علی، ناشر مکتبہ عالم الفکر، قاہرہ 1979ء صفحہ 111، فی الفصل الثالث فی الصوت والھدة المعمة والحوادث)

زمینی نشانات

حضرت ابو سعید خدریؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا۔ مَیں تمہیں مہدی کی بشارت دیتا ہوں جو لوگوں کے اختلاف اور زلازل کے وقت آئے گا۔

(مسند احمد۔ حدیث نمبر10898)

حضرت ابوہریرہؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :قیامت اس وقت آئے گی جب علم قبض کر لیا جائے گا اور زلزلے کثرت سے آئیں گے اور فتنے ظاہر ہوں گے اور قتل و غارت کی کثرت ہو جائے گی۔

(صحیح بخاری کتاب الجمعہ باب فی الزلازل حدیث نمبر978)

حضرت مسیح علیہ السلام نے بھی آخری زمانہ کی علامات بیان کرتے ہوئے فرمایا:قوم پر قوم اور سلطنت پر سلطنت چڑھائی کرے گی اور جگہ جگہ کال پڑیں گے اور بھونچال آئیں گے لیکن یہ سب باتیں مصیبتوں کا شروع ہوں گی۔

(متی باب 8,7:24)

حضرت ابوہریرہؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :خدا کی قسم ابن مریم حکم عدل بن کر نازل ہوں گے۔ صلیب کو توڑیں گے خنزیر کو قتل کریں گے۔ جزیہ کو ختم کر یں گے اور جوان اونٹنیوں کو چھوڑ دیا جائے گا اور ان پر سفر نہیں کیا جائے گا۔

(صحیح مسلم کتاب الایمان باب نزول عیسیٰ حدیث نمبر221)

مسیح موعود کا علاقہ دمشق کے مشرق میں

حضرت نواس بن سمعانؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے دکھایا گیا کہ عیسیٰ ابن مریم دمشق سے شرقی جانب اپنے ہاتھ دو فرشتوں کے کندھوں پر رکھے ہوئے سفید منارہ سے نکلیں گے … وہ اس حال میں چلیں گے کہ ان پرسکینت طاری ہو گی اور زمین ان کے لیے سمیٹی جائے گی … اور جو اس وقت عیسیٰ ابن مریم کا دامن پکڑے گالوگوں میں بڑی مرتبت والا ہو گا۔ (کنزالعمال کتاب القیامہ ذکر یاجوج ماجوج قسم الافعال حدیث نمبر39725)قادیان دمشق کے عین مشرق میں ہے۔

حضرت عبداللہ بن حارثؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مشرق سے کچھ لوگ نکلیں گے جو مہدی کےلیے راہ ہموار کریں گے یعنی اس کی روحانی سلطنت کو دنیا میں قائم کریں گے۔ (ابن ماجہ کتاب الفتن باب خروج المہدی حدیث نمبر4078)

ماورا٫النہر اور ہندوستان سے

حضرت علیؓ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ ماوراء النہر سے ایک شخص ظاہر ہو گا جو حارث کے نام سے پکارا جائے گا اس کے مقدمۃ الجیش کے سردار کو ’’منصور‘‘ کہا جائے گا۔ و ہ آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے مضبوطی کا ذریعہ ہوگا۔ جس طرح قریش ( میں سے اسلام قبول کرنے والوں ) کے ذریعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مضبوطی حاصل ہوئی۔ ہر مومن پر اس کی مدد و نصرت اور قبولیت فرض ہے۔

(سنن ابوداؤد کتاب المہدی حدیث نمبر3738)

ہندوستان کے ایک خدا رسیدہ بزرگ نعمت اللہ ولی (زمانہ 560ھ) نے آنے والے موعود کی پیشگوئی کرتے ہوئے اشعار میں فرمایا:ہندوستان میں اور اس کے کناروں میں بڑے بڑے فتنے اٹھیں گے اور جنگ اور ظلم ہوگا۔ امیر غریب اور فقیر امیر ہو جائے گا۔ ہندوستان کی پہلی بادشاہی جاتی رہے گی اور نیا سکہ چلے گا۔ تب مہدی اور عیسیٰ آئے گا۔

(اربعین فی احوال المہد یین۔ مطبوعہ 1268ھ)

کدعہ سے ظہور

حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: مہدی اس گاؤں سے نکلے گا جس کا نام کدعہ ہے۔ خدا اس مہدی کی تصدیق کرے گا اور دور دور سے اس کے دوست جمع کرے گا جن کا شمار اہل بدر کے شمار کے برابر ہو گا یعنی تین سوتیرہ ہوں گے اور ان کے نام بقید مسکن و خصلت چھپی ہوئی کتاب میں درج ہوں گے۔ (جواہر الاسرار صفحہ 43قلمی نسخہ از علی حمزہ بن علی شمارہ خطی کتاب خانہ گنج بخش مرکز تحقیقات فارسی ایران وپاکستان)

شیعہ کتاب بحار الانوار میں امام مہدی کا ذکر کر کے لکھا ہے۔ وہی ہے جس کے لیے زمین سمیٹی جائے گی اور ہر مشکل اس کے لیے آسان کی جائے گی، دور دراز ملکوں سے اہل بدر کی تعداد یعنی 313کے مطابق اس کے ساتھی اس کے پاس جمع ہوں گے۔ (بحار الانوار جلد52صفحہ 322، جلد11صفحہ 288تا289)

ہندوؤ ں کی مقدس کتاب اتھروید میں لکھا ہے۔ انسانوں کی روحوں کو حرکت دینے کے لیے ایک نیا انسان صداقت کی تعریف کرے گا اور اس رشی کا بہادری دکھانے کا مقام قدون ہوگا۔ (اتھر وید کانڈ نمبر20 سوکت 97,69,50 منتر نمبر 3)

حضرت باوانانک نے ایک گورو کے بارے میں پیشگوئی کرتے ہوئے فرمایا:وہ جٹ زمیندار ہوگا اور نواح بٹالہ میں آئے گا۔ (جنم ساکھی بھائی بالا والی وڈی ساکھی صفحہ251 مفیدعام پریس لاہور)

حلیہ اور کارنامے

حضرت مسیح ناصریؑ کا حلیہ

حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ میں نے عیسیٰ، موسیٰ اور ابراہیم علیہم السلام کو دیکھا۔ عیسیٰ کا (حلیہ یہ تھا کہ وہ) سرخ رنگ کے گھنگھریالے بال اور چوڑے سینہ والے تھے۔

(صحیح بخاری کتاب احادیث الانبیاء باب واذکر فی الکتاب حدیث نمبر 3183)

مسیح موعود کا حلیہ

حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے ہی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آج رات رؤیا میں خانہ کعبہ کے پاس میں نے گندمی رنگ کا ایک شخص دیکھا جو گندم گوں لوگوں میں حسین ترین نظر آنے والا تھا اور اس کے لمبے بال بھی جن کی کنگھی کی ہوئی تھی لمبے بال والوں میں نہایت خوبصورت نظر آتے تھے اس کے بالوں سے پانی ٹپکتا تھا اور اس نے دو آدمیوں کا سہارا لیا ہوا تھا اور خانہ کعبہ کا طواف کر رہا تھا میں نے پوچھا یہ کون ہے تو مجھے بتایا گیا کہ یہ عیسیٰ بن مریم ہے۔

(صحیح بخاری کتاب اللباس باب الجعد حدیث نمبر 5451)

مسیح موعودؑ کے اہم کام

حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :ابن مریم ضرور بالضرور حکم عدل بن کے تشریف لائیں گے اور لازماًوہ ضرور صلیب کو توڑیں گے اور خنزیر کو قتل کریں گے اور مذہبی جنگیں اور جزیہ موقوف کر دیں گے اور اونٹنیاں ضرور متروک ہو جائیں گی اوران کو تیز رفتاری کےلیے استعمال نہیں کیا جائے گا اور مسیح موعود کے ذریعہ کینہ اور بغض و حسد دور کر دیے جائیں گے اور وہ مال کی طرف بلائے گا مگر کوئی اسے قبول نہ کرے گا۔ ( صحیح بخاری کتاب احادیث الانبیا٫ باب نزول عیسٰی حدیث نمبر3448۔ مسلم کتاب الایمان باب نزول عیسیٰ ابن مریم حدیث نمبر 243)

حضرت ابو ہریرہؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عیسیٰ اتریں گے۔ خنزیر کو قتل کریں گے۔ صلیب کو مٹائیں گے۔ ان کی خاطر نمازیں جمع کی جائیں گی وہ مال دیں گے لیکن کوئی قبول نہیں کرے گا۔ خراج ختم کریں گے۔

(مسند احمد حدیث نمبر7562)

حضرت نواس بن سمعانؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاعیسیٰ بن مریم دجال کو باب لُدپر قتل کریں گے پھر ان کے پاس ایک ایسی قوم آئے گی جن کو اللہ نے دجال سے بچا لیا تھا۔ وہ اس قوم کے چہروں کو برکت بخشیں گے اور انہیں جنت میں ان کے درجات سے مطلع کریں گے یحدثھم بدرجاتھم (صحیح مسلم کتاب الفتن باب ذکر الدجال حدیث نمبر5228) دوسری روایت میں ہے یبشرھم بدرجات الجنہ…۔ (الفتن۔ نعیم بن حماد۔ جلد 2 صفحہ569، حدیث نمبر 1593)

شیعہ کتاب بحا ر الانوار میں روایت ہے۔ مہدی رعب و نصرت کے ساتھ تائید یافتہ ہو گا، زمین اس کے لیے سمیٹی جائے گی اور اس کے لیے خزانے ظاہر کیے جائیں گے او ر اس کی سلطنت مشرق و مغرب تک پہنچے گی اور اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے اپنے دین کو غلبہ بخشے گا خواہ دشمن اسے کتنا ہی ناپسند کیوں نہ کریں۔ (بحار الانوار۔ علامہ شیخ محمد باقر مجلسی جلد52صفحہ 191باب علامات ظہورہ علیہ السلام حدیث24دارا حیاء التراث العربی، بیروت۔ لبنان)

مسیح موعودؑ نازل ہوں گے وہ شادی کریں گے اور ان کی اولاد ہوگی۔

(مشکوٰۃ کتاب الفتن باب نزول عیسیؑ حدیث نمبر5508 جلد3 صفحہ 1524)

امام مہدیؑ کی وحی اور علم دین

اَوْحَی اللّٰہُ اِلَی عِیْسیٰ۔

اللہ تعالیٰ عیسیٰ کی طرف وحی کرے گا۔

(مسلم کتاب الفتن باب ذکر الدجال حدیث نمبر 2937)

حضرت امام ابو جعفر محمد بن علی باقر سے مروی ہے کہ کتاب اللہ اور سنت رسول کا علم ہمارے مہدی کے دل میں اسی طرح نشوونما پائے گا جیسے خوبصورت کھیتی اگتی ہے۔ (بحار الانوار جلد 13صفحہ 182علامہ باقر مجلسی مطبوعہ ایران)

مشرق وسطیٰ کے پانچویں صدی ہجری کے بزرگ حضرت یحییٰ بن عقب نے امام مہدی کا اپنے قصیدے میں ذکر کرتے ہوئے فرمایا:شہروں اور ملکوں کے رہنے والے ان کی اطاعت کریں گے اور وہ ان علاقوں سے کفر اور گمراہی کو مٹادیں گے اور وہ ایسے براہین اور دلائل پیش کریں گے جن کو خلقت پورے کمال کے ساتھ تسلیم کرے گی۔ (شمس المعارف الکبریٰ صفحہ340 حصہ سوم شیخ احمد بن علی البونی متوفی 622ھ۔ مطبع مصطفیٰ البابی الحلبی مصر)

عربی شعر ہے وَیَاْتِیْ بِالْبَرَاھِیْنَ اللواتی۔ اس سے براہین احمدیہ کے نام کا استنباط بھی کیا گیا ہے۔

حضرت حذیفہؓ بیان کرتے ہیں کہ قیامت کی ایک علامت مغرب سے آفتاب کا طلوع بھی ہے۔

لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ مَغْرِبِهَا

(مسلم کتاب الفتن باب فی الآیات التی تکون قبل الساعۃ) اس کے ایک معنی یہ ہیں کہ مغربی ممالک آفتابِ صداقت سے منور کیے جائیں گے اور ان کو اسلام سے حصہ ملے گا۔ (ازالہ اوہام روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 376) یہ پیشگوئی اس طرح بھی پوری ہو رہی ہے کہ جماعت احمدیہ کے خلیفہ کا مرکز اب مغرب میں ہے اور وہاں سے اب ساری دنیا میں اسلام کی روشنی پھیل رہی ہے۔

خلافت علیٰ منہاج النبوت کا قیام

حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارے اندر نبوت موجود رہے گی جب تک خدا چاہے گا پھر اللہ تعالیٰ اسے اٹھالے گا پھر خلافت علیٰ منہاج النبوت ہو گی جب تک خدا چاہے گا پھر اللہ تعالیٰ یہ نعمت بھی اٹھا لے گا پھر ایک طاقتور اور مضبوط بادشاہت کا دور آئے گا جب تک اللہ چاہے گا وہ رہے گا پھر اسے بھی اٹھا لے گا اور ظالم وجابر حکومت کا زمانہ آئے گا پھر خلافت علیٰ منہاج النبوت قائم ہو گی۔

(مسند احمد حدیث 17680)

عبد الرحمان بن قیس سے روایت ہے کہ میرے بعد خلفاء ہوں گے۔ ان کے بعد امرا ہوں گےان کے بعد ملوک اور ان کے بعد جابر حکمران ہوں گے پھر میرے اہل بیت میں سے ایک شخص اٹھے گا جو زمین کو عدل سے بھر دے گا۔

(کنزالعمال جلد 14 صفحہ265۔ کتاب القیامہ من قسم الاقوال باب خروج المہدی حدیث 38667)

حضرت ابوسعیدخدریؓ سےمروی ہے:فتاتیہ الخلافة ولم یھرق فیھا عجمة من دم۔(ناسخ التواریخ لعلامہ مجلسی جلد1صفحہ186مطبوعہ ایران) یعنی مہدی موعود کی خلافت کا قیام نہایت امن پرور ماحول میں ہوگا اور اس کے لیے کھجور کی گٹھلی کے برابر بھی خون نہیں بہایا جائے گا۔

عالمی مواصلاتی نظام

اس بارے میں بہت سی روایات اہل بیت رسولﷺ اور شیعہ بزرگان سے مروی ہیں اور اہل بیت اپنے طریق کے مطابق ان کی سند کو رسول اللہﷺ تک نہیں پہنچاتے مگر ان کا کمال کے ساتھ پورا ہونا اس بات کی قوی دلیل ہے کہ یہ یقیناً خدا کے رسول کا کلام ہے۔

حضرت امام باقرفرماتے ہیں کہ آسمان سے ایک منادی امام قائم کے نام سے منادی کرے گا جسے مشرق و مغرب کے سب لوگ سنیں گے۔ ہر سونے والا اسے سن کر جاگ اٹھے گااور کھڑا ہونے والا بیٹھ جائے گااور بیٹھنے والا اس آواز کے جلال سے کھڑا ہو جائے گا۔ اللہ تعالیٰ رحم کرے اس پر جو اس آواز کو درخور اعتنا سمجھے اور لبیک کہے۔

(بحارالانوار جلد52صفحہ230شیخ محمد باقر مجلسی۔ داراحیاء التراث العربی۔ بیروت)

حضرت امام باقر فرماتے ہیں کہ ہمارے امام قائم جب مبعوث ہوں گے تو اللہ تعالیٰ ہمارے گروہ کی شنوائی اور آنکھوں کی بینائی کو بڑھا دے گا۔ یہاں تک کہ یوں محسوس ہو گا کہ امام قائم اور ان کے درمیان فاصلہ ایک برید یعنی ایک سٹیشن کے برابر رہ گیا ہے چنانچہ جب وہ امام ان سے بات کریں گے تووہ انہیں سنیں گے اور ساتھ دیکھیں گے۔ جبکہ امام اپنی جگہ پر ہی ٹھہرا رہے گا۔

(بحار الانوار جلد52صفحہ376۔ شیخ محمد باقر مجلسی داراحیاء التراث العربی۔ بیروت)

حضرت امام جعفر صادق فرماتے ہیں کہ مومن جو امام قائم کے زمانے میں مشرق میں ہو گا اپنے اس بھائی کو دیکھ لے گا جو مغرب میں ہو گا اور اسی طرح جو مغرب میں ہو گا وہ اپنے اس بھائی کو دیکھ لے گا جو مشرق میں ہوگا۔

(بحار الانوار جلد52صفحہ391۔ شیخ محمد باقر مجلسی داراحیاء التراث العربی۔ بیروت)

علامہ قمی کہتے ہیں کہ ایک منادی امام قائم اور اس کے باپ علیہما السلام کے نام کی ندا دے گا اس طرز پر کہ اس کی آواز ہر آدمی تک برابر انداز میں پہنچے گی۔ قمی کہتے ہیں کہ صیحہ سے مراد یہ ہے کہ قائم کی آواز آسمان سے آئے گی۔ حضرت امام جعفر صادق کہتے ہیں کہ یہ رجعت یعنی امام مہدی کا زمانہ ہو گا۔

(تفسیر صافی۔ سورة ق زیر آیت نمبر43,42۔ازملاحسن فیض کاشانی انتشارات کتاب فروشی محمودی )

زرارہ کہتے ہیں کہ حضرت امام جعفر صادق نے فرمایا:ایک منادی امام قائم کے نام سے منادی کرے گا۔ میں نے پوچھا یہ منادی خاص ہو گی یا عام۔ فرمایا عام ہو گی اور ہر قوم اپنی اپنی زبان میں اسے سنے گی۔

(بحارالانوار جلد52صفحہ205۔شیخ محمد باقر مجلسی داراحیاء التراث العربی بیروت)

حضرت امام جعفر صادق سے روایت ہے کہ ایک منادی آسمان سے آواز دے گا جسے ایک نوجوان لڑکی پردے میں رہتے ہوئے بھی سنے گی اور اہل مشرق و مغرب بھی سنیں گے۔

(بحار الانوار جلد52صفحہ285ملا محمد باقر مجلسی داراحیاء التراث العربی۔ بیروت)

سوشل میڈیا کے ذریعہ تبلیغ و اشاعت

امام مہدی کے متعلق یہ پیش گوئی بھی ہے کہ ان کے لیے دنیا ایک ہتھیلی کی مانندہوجائے گی اور کسی شخص کے ہاتھ پر بال بھی رکھا ہو گا تو امام اسے دیکھ لے گا۔

(بحار الانوار جلد 12 صفحہ 330)

اس میں یہ بتایا گیا ہے کہ امام مہدی کے زمانے میں سائنسی ترقی اپنے عروج پر ہوگی اور تمام دنیا کے حالات سے آگاہ رہنا ممکن ہوگا اور امام مہدی بھی اس سے فائدہ اٹھا کر تمام عالم کی راہ نمائی کرے گا۔ یہ عجیب پیش گوئی بھی خلافت خامسہ میں پوری ہو رہی ہے جدید مواصلاتی نظام کے ذریعہ ساری دنیا گویا سمٹ کر ایک ہتھیلی میں آ گئی ہے اور امام بھی تمام معاملات سے ہمہ وقت باخبر ہے اور اس کی روشنی میں ہدایات جاری کرتا ہے۔

اسی مضمون میں آگے چل کر سوشل میڈیا اورسمارٹ فون کا بھی ذکر ہے حضرت امام جعفر صادق فرماتے ہیں جب امام قائم ظہور و قیام فرمائیں گے تو آپ روئے زمین پر جتنے ممالک ہیں ان میں اپنا ایک ایک آدمی روانہ کریں گے اور اس سے فرمائیں گے کہ تمہارے لیے کچھ ہدایات تمہارے ہاتھ کی ہتھیلی میں ہیں جب بھی کوئی ایسا معاملہ در پیش ہو جو تمہاری سمجھ میں نہ آئے کہ تم اس میں کیا فیصلہ کرو تو تم اپنی ہتھیلی پر نظر کرو اور اس پر جو ہدایت درج ہو پڑھ کر اس پر عمل کرو۔

(بحار الانوار جلد 12 صفحہ 405)

خلفائے احمدیت کے عالمی دورےاور تعمیر مساجد

حضرت جابر بن عبداللہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا ذوالقرنین مشرق و مغرب میں پہنچا۔ اللہ تعالیٰ اس کی یہی سنت میرے بیٹے امام مہدی میں قائم کرے گا اور وہ مشرق و مغرب کے دور دراز علاقوں اور پہاڑوں میں بلند و پست ہرجگہ پر پہنچے گا اللہ اس کے لیے زمین کے خزانے اور معدن ظاہر فرمائے گا اور رعب سے اس کی مدد کرے گا اور وہ زمین کو عدل و انصاف سے بھر دے گا جس طرح وہ ظلم و جور سے بھر چکی تھی۔

( اکمال الدین صفحہ 364تا365 ابو جعفر محمد بن علی بابویہ القمی متوفی381 ھ بیروت لبنان)

علامہ برزنجی تحریر فرماتے ہیں :مہدی ساری دنیا کو اسی طرح فتح کریں گے جس طرح ذوالقرنین اور سلیمان علیہ السلام نے فتح کیا تھا۔ وہ تمام آفاق میں داخل ہوں گے جیسا کہ بعض روایات میں آتا ہے۔ اور وہ سب شہروں میں مساجد بنائیں گے۔

(الاشاعة لاشراط الساعہ صفحہ 106 دارالکتب العلمیہ بیروت از محمد بن رسول الحسینی البرزنجی)

غیب کا سمندر

الغرض غیب کا ایک سمندر ہے جو کبھی ظاہری معنوں میں اور کبھی تشبیہ اور استعارہ اور تمثیلات کی لہروں کی شکل میں ٹھاٹھیں مار رہا ہے اور ہر پیشگوئی جب پوری ہوتی ہے تو وہ زبان سے بولتی ہے کہ خدا ئے محمد کی وہی مراد تھی۔ اور سعید روحیں اسے قبول کر لیتی ہیں مگر وہ جو ما فوق الفطرت کرامات اور سنت الٰہی کے مخالف واقعات کے منتظر ہوتے ہیں وہ ہمیشہ مایوس اور حق کو پہچاننے سے بے نصیب رہتے ہیں اس کی بڑی واضح مثال یوحنا کے آسمان سے اترنے کی پیشگوئی ہے جس کو نہ سمجھ کر یہود پہلے حضرت مسیح پھر حضرت رسول کریمﷺ اور پھر مسیح موعودؑ کے ماننے سے محروم رہ گئے اور آج تک دیوار گریہ پر آنسو بہاتے ہیں۔ یہی غلطی آج کے مسلمان دہرا رہے ہیں اور دجال اور یاجوج ماجوج کے عجیب الخلقت حلیوں اور ان کی غیر انسانی طاقتوں کے ظہور کے بعد مسیح کے آسمان سے اترنے کے منتظر ہیں اور یہ سننے کے لیے بھی تیار نہیں کہ یہ سب واقعات رونما ہو چکے ہیں۔

جس طرح مامورین کو پہچاننے کے لیے ایک آنکھ ہوتی ہے اسی طرح پیشگوئیوں کے سمجھنے کے لیے بھی ایک بصیرت ہوتی ہے اللہ تعالیٰ ہمیں اس نور سے منور فرمائے اور عالم انسانیت کو بھی نور بصیرت عطا کرے آمین۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button