حضور انور کے ساتھ ملاقاتیورپ (رپورٹس)

امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کےساتھ اراکین نیشنل عاملہ لجنہ اماء اللہ فن لینڈ کی (آن لائن) ملاقات

(ریحانہ کوکب ۔ صدر لجنہ اماء اللہ فن لینڈ)

ماں باپ اگر گھروں میں نمازیں پڑھ رہے ہوں گے اور عبادت کی طرف توجہ ہو گی تو بچوں کی توجہ بھی پیدا ہو جائے گی۔ ہر طرف، ہر شعبہ کو، ہر طبقہ کو اپنی تربیت کرنی ہو گی تبھی تربیت کا صحیح نتیجہ نکلے گا

18؍ستمبر 2021ء کو امام جماعت احمدیہ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اراکین نیشنل عاملہ لجنہ اماء اللہ فن لینڈ کو پہلی مرتبہ ملاقات کا شرف بخشا۔

حضورِ انور نے اس آن لائن ملاقات کو اسلام آباد ٹلفورڈ میں قائم ایم ٹی اے سٹوڈیوز سے رونق بخشی جبکہ اراکین لجنہ اماء اللہ نے احمدیہ مشن ہاؤس Helsinki فن لینڈسے شرکت کی۔

ایک گھنٹے تک جاری رہنے والی اس ملاقات میں جملہ اراکین نیشنل عاملہ لجنہ اما ء اللہ فن لینڈ کویہ سعادت نصیب ہوئی کہ وہ حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے سامنے اپنے شعبہ جات کی رپورٹس پیش کریں اور راہنمائی حاصل کریں۔

الحمد للہ ثم الحمد للہ یہ ملاقات ہر لحاظ سے بہت تاریخی تھی۔ اوّل تو یہ کہ فن لینڈ کی سر زمین کو یہ سعادت پہلی بار نصیب ہوئی کہ حضرت خلیفة المسیح یہاں کے باسیوں سے براہ راست مخاطب ہوئے۔ اسی طرح لجنہ اماء اللہ فن لینڈ کو یہ بھی سعادت ملی کہ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ یہ اسلام آباد کے نئےMTA سٹوڈیوز میں پہلی ملاقات تھی۔

مجلس عاملہ لجنہ اماء اللہ فن لینڈ نے ملاقات کی درخواست گذشتہ سال حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت میں کی تھی مگرفن لینڈ میں 10 افراد سے زیادہ کے اجتماع پر پابندی ہونے کی وجہ سے ملاقات کی تاریخ کا فیصلہ نہ ہوسکا۔ لیکن جیسے ہی ملکی پابندیاں ختم ہوئیں، دوبارہ حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت میں ملاقات کی درخواست کی گئی جسے حضور انور نے 15؍جولائی کو منظور فرمایا اور 18؍ستمبر 2021ء کی تاریخ ملاقات کے لیے منظور فرمائی۔

منظوری کی اطلاع کے ساتھ ایک طرف تو اپنے محبوب آقا سے ملاقات کی خوشی تھی اور ساتھ ہی اس بات کی فکر بھی تھی کہ کیسے خود کو پیارے آقا کے سامنے پیش کر سکیں گے۔ اراکین عاملہ نے اپنے شعبہ سے متعلق تمام اعداد و شمار، رواں سال کی مکمل کارگزاری رپورٹ اور آئندہ 6 ماہ کی پلاننگ کی رپورٹس نائب صدر عافیہ مصور صاحبہ، جنرل سیکرٹری عفت سعید صاحبہ اور خاکسار (نیشنل صدر لجنہ) کی مدد سے تیار کیں۔

حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے آن لائن ملاقات میں جہاں شعبہ جات کی کارگزاری اہم تھی وہاں ملاقات کی جگہ کی تیاری اور سمعی و بصری کے انتظامات بھی نہایت اہم تھے۔ چونکہ فن لینڈ میں یہ پہلی آن لائن ملاقات تھی اس لیے یہ اس لحاظ سے بھی بالکل نیا تجربہ تھا۔ شعبہ سمعی وبصری میں خاص اس ملاقات کے لیے ضروری Devices لی گئیں تاکہ آڈیو اور ویڈیو کے معیار پر سمجھوتہ نہ کیا جائے۔ ملاقات کا انعقاد فن لینڈ کے شہر Helsinki کے نماز سینٹر میں کرنے کا فیصلہ کیا گیا جس کے ساتھ ہی نماز سینٹر میں صفائی و تزئین و آرائش کا کام بھی اہم تھا۔ جماعت فن لینڈ کی حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے پہلی بار ملاقات کی وجہ سے دلی خواہش تھی کہ اس جگہ کو نہایت خوبصورتی سے سجایا جائے۔ تمام انتظامات کے بعد MTA کی راہنمائی میں آخری ہفتہ متعدد بار تمام انتظامات کا جائزہ لیا گیا اور ضروری ردّ و بدل کیا گیا۔ اس سلسلہ میں صدر صاحب جماعت اور شعبہ سمعی و بصری کی ٹیم نے بھر پور تعاون کیا۔

بالآخر بہت انتظار کے بعد وہ بابرکت دن طلوع ہوا جب ہمیں پیارے آقا کا جلوہ نصیب ہونا تھا۔ تمام عاملہ ممبرات علی الصبح نماز سینٹر میں جمع ہو گئیں۔ شعبہ ضیافت کے تحت ملاقات کے روز ناشتہ کا انتظام تھا۔ تمام ممبرات ناشتہ کے بعد فائنل ٹیسٹنگ کے لیے تیار ہوگئیں۔ انتظار کے دوران ہر کوئی مسلسل درود شریف اور دعاؤں میں مشغول تھا۔

ایک واضح تائید الٰہی جو دیکھنے کو ملی وہ یہ تھی کہ ہر ممبرنے اپنے نام اور شعبہ کا کارڈ لگایا ہواتھا۔ آخری چیکنگ کے دوران منیر عودہ صاحب (ڈائریکٹر پروڈکشن ایم ٹی اے انٹرنیشنل)نے بتایا کہ سفید کارڈ پر روشنی بہت reflect ہو رہی ہے۔ لیکن اب وقت بہت کم تھا اور دوبارہ تمام عاملہ ممبرات کے لیے نئے کارڈ بنانا کافی مشکل تھا۔ خدا تعالیٰ نے اپنے فضل سے راہنمائی فرمائی اور ناصرات کے دستکاری والے رنگین کاغذ الماری سے مل گئے۔ معاون صاحب سمعی و بصری نے فوراً اُن کو کاٹ کر اُن پر نام دوبارہ پرنٹ کیے اور ہم نے جلدی جلدی تمام ممبرات کے کارڈ تبدیل کر دیے۔ حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی آمد سے قبل مکرم منیر عودہ صاحب نے حیرت سے پوچھا کہ ناموں کے کارڈ کا رنگ کیوں تبدیل لگ رہا ہے؟ بتایا گیا کہ تمام کارڈ سفید کی بجائے اب رنگین کاغذ پر دوبارہ بنائے گئے ہیں۔ اس پر انہوں نے تسلی کا اظہار کیا اور بتایا کہ اب بہت بہتر لگ رہے ہیں۔ الحمد للہ۔

کچھ توقف کے بعد حضورِانور سکرین پر جلوہ افروز ہوئے اور تمام ممبرات نے کھڑے ہو کر حضور کو السلام علیکم ورحمة اللہ و برکاتہ کہا۔ پیارےآقا کی آمد کے ساتھ ہی جیسے ہماری تمام تزئین و آرائش کو چار چاند لگ گئے ہوں کہ حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے پُر نور چہرہ سے ہی تمام ماحول جگمگا اٹھا۔ سارے ہال پر ایسا سحر طاری تھا کہ جس کو الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے دعا کروائی اور ملاقات کا آغاز ہوا۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے خاکسار کے دائیں طرف سے شروع کرتے ہوئے باری باری تمام عاملہ ممبرات سے ان کے شعبہ کے بارے میں استفسار فرمایا اور قیمتی ہدایات سے نوازا۔

حضور انور نے جنرل سیکرٹری صاحبہ سے استفسار فرمایاکہ کیا تمام مجالس کی رپورٹس پر فیڈ بیک دیا جاتا ہے؟ اور پھر متعلقہ نیشنل شعبہ کو رپورٹس دی جاتی ہیں؟ اس پرجنرل سیکرٹری صاحبہ نے عرض کیا ،جی حضور۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے سیکرٹری صاحبہ تعلیم سے ذکر کیا کہ تعلیمی کلاسوں میں حاضری سو فیصد ہونی چاہیے۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے سیکرٹری صاحبہ تبلیغ کو ہدایت دی کہ وہ بیعتوں کا ہدف مقرر کریں ، تب ہی صحیح طریقے سے کام کرنا ممکن ہوگا۔

حضور انور نے سیکرٹری صاحبہ تربیت کو فرمایا کہ اگر ہر لیول کی مجالس عاملہ کو فعال بنا لیا جائے تو باقی لجنہ کی کمزوریاں بھی دور ہو جائیں گی۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اس بات پر خوشنودی کا اظہار فرمایا کہ 91فیصد لجنہ باقاعدگی سے پنجوقتہ نمازوں کا التزام کر رہی ہیں۔

سیکرٹری صاحبہ مال سے حضورِ انور نے کمانے والی اور نہ کمانے والی لجنات کی تعداد دریافت فرمائی۔ اور فرمایا کہ کمانے والیوں سے زیادہ چندہ لیا جائے اور نہ کمانے والیوں سے نرمی کی جائے۔

حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے سیکرٹری صاحبہ ناصرات کو ہدایت کی کہ اگر ناصرات کو اردو نہیں آتی تو انگریزی میں کتابیں فراہم کریں اور جن کی انگریزی اچھی ہے ان سے کتابیں ترجمہ کروائیں۔

حضورِ انور نے سیکرٹری صاحبہ ضیافت سے اس دن کھانےکے menuکے بارے میں پوچھا۔ جس پر انہوں نےعرض کیا کہ قورمہ اور شاہی ٹکڑے بنائے ہیں۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اس پر ان کی حوصلہ افزائی فرماتے ہوئے اظہارِ خوشنودی فرمایا۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے سیکرٹری صاحبہ امورِ طلبہ سے کسی بھی یونیورسٹی جانے والی طا لبات کی تعداد اور پی ایچ ڈی کر نے والی لجنہ کی تعداد دریافت فرمائی۔ سیکرٹری صاحبہ نے عرض کیا کہ 18 طا لبات اعلیٰ تعلیم حاصل کر رہی ہیں اور 3 پی ایچ ڈی کر رہی ہیں۔ اس پرحضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نےخوشنودی کا اظہارفرمایااورآخر میں حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے خاکسار کو کچھ عرض کرنے کا وقت عطا فرمایاتو اس پر خاکسار نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے سوالات پوچھنے کی اجازت لی اور آپ نے مجلس عاملہ کی ممبرات کے سوالات کے جواب عطافرمائے۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ازراہ شفقت ملاقات میں موجود مددگار ناصرات کی بھی حوصلہ افزائی فرمائی۔

ایک ممبرلجنہ نے سوال پوچھا کہ حضور آپ نے حال ہی میں ایک ملاقات میں فرمایا تھا کہ اگر لجنہ بھی باقی تنظیموں کے ساتھ اسلام کا پیغام پہنچائیں تو پیغام جلدی سب تک پہنچ سکتا ہے۔ حضور میرا سوال ہے کہ مرد فلائرز تقسیم کرنے کے لیے باہر جاتے ہیں اس میں لجنہ کس طرح شامل ہو سکتی ہیں؟

اس پر حضورِانور نے فرمایا کہ لجنہ کو ایسا کرنے سے کیا بات روکتی ہے۔ آپ بازار جاتی ہو، سودا لے کے آتی ہو، groceryخریدتی ہو، سارا دن پھرتی ہو، سیریں کرتی ہو، پارکوں میں جاتی ہو، ناصرات کو ساتھ لے کے جاؤ، سکول بھی جاتی ہیں تو دو دو تین تین کا گروپ بنا کر جائیں اور بروشر تقسیم کریں یا واقفیت پیدا کریں، زیادہ سے زیادہ عورتوں کے ساتھ عورتوں کو تبلیغ کریں تو اس میں کیا ہرج ہے۔ پھر فرمایا کہ اگر عورتیں پرانے زمانے میں جنگوں میں حصہ لے سکتی تھیں تو اب بروشر کیوں نہیں تقسیم کر سکتیں۔ کل ہی میں نے بتایا تھا عورتیں جنگ میں حصہ لیتی تھیں۔ اس زمانے کی جنگ یہی ہے ناں تبلیغ کرنا، تو تبلیغ کرو۔ نیز فرمایا کہ اس وقت تو صرف یہی ہے کہ لٹریچر دو تقسیم کرو۔ زیادہ سے زیادہ یہ ہے کہ اکیلی اکیلی نہ جائیں، دو دو تین تین کا گروپ بنا کے جائیں اور ایک آدھ ناصرات بیچ میں ہو تاکہ ان کی بھی ٹریننگ ہو جائے۔ پھر اس کے علاوہ عورتوں سے تعلقات پیدا کریں، عورتوں میں زیادہ سے زیادہ تبلیغ کریں۔

ایک اَور ممبر لجنہ نے سوال کیا کہ نوجوان بچیاں، خاص کر چھوٹی بچیاں اکثر اپنے لباس کو لے کر احساس کمتری میں مبتلا ہوجاتی ہیں۔ حضور آپ نصیحت فرمائیں کہ کیسے بچوں میں پردہ اور اپنے کلچر کے لباس کی محبت اور کانفیڈنس پیدا کیا جائے۔

حضورِ انور نے فرمایا کہ بات یہ ہے کہ دین کو اوّلیت حاصل ہے۔ لباس چاہے کوئی بھی ہو، کسی بھی قسم کا ہو لیکن حیا دار لباس ہونا چاہیے۔ قرآن کریم میں یہ نہیں لکھا کہ تم نے شلوار قمیص پہننی ہے یا لمبا چوغہ پہننا ہے، قرآن کریم کہتا ہے کہ تمہارا لباس حیا دار ہونا چاہیے۔ عورت کی زینت نظر نہیں آنی چاہیے۔ یہ تو لڑکیوں میں تربیت کے شعبہ کا کام ہے، ناصرات کے شعبہ کا کام ہے اور ماں باپ کا بھی کام ہےکہ بچپن سے ہی یہ پیدا کریں ۔ تربیت کا شعبہ ماں باپ کے ذریعہ سے تربیت کرے۔ ناصرات کا شعبہ اپنی تنظیم کے لحاظ سے تربیت کرے۔ ماں باپ اپنے طور پہ تربیت کریں کہ ہم احمدی مسلمان ہیں تو پھر ہمیں اللہ تعالیٰ کے جو حکم ہیں ان پر عمل کرنا چاہیے اور اللہ تعالیٰ یہ کہتا ہے کہ حیا دار لباس پہنو۔ بعض مسلمان ہیں، بعض غیر احمدی عرب بھی میں نے دیکھا ہے جینز اور بلاؤز پہن کے اوپر حجاب لے لیتی ہیں اور سمجھتی ہیں کہ ہم نے بڑا پردہ کر لیا ہے۔ اس پردے کا تو فائدہ کوئی نہیں جبکہ اس کا لباس ننگا ہے۔ لباس سے ساری زینت ظاہر ہو رہی ہوتی ہے۔ اس لیے جب باہر جاتے ہوئے چوغہ پہن لیا اور گھر میں اپنے رشتہ داروں کے سامنے بھی ایسا لباس ہوتا ہے جو صحیح نہیں ہوتا، وہ بھی غلط ہے۔ حدیث ہے کہ حیا ایمان کا حصہ ہے۔ اس لیے بچپن سے ہی بچوں بچیوں کے ذہنوں میں یہ ڈالنا ہو گا کہ حیا ایمان کا حصہ ہے اور ہم احمدی مسلمان ہیں تو پھر ہمیں اپنے نمونے بھی دکھانے چاہئیں۔ ہماری دو عملی نہیں ہونی چاہیے۔ ہمارا لباس حیا دار ہوگا تو ہماری حیا بھی قائم رہے گی اور پھر بڑے ہوکے بھی اس حیا دار لباس کے مطابق اپنے لباسوں کو ڈھالیں گی۔ پھر پردہ بھی کریں گی اور حجاب سے شرمائیں گی بھی نہیں، احساس کمتری بھی نہیں ہوگا۔ اپنے آپ میں یہ احساس پیدا کریں کہ ہم نے دنیا کی اصلاح کرنی ہے، دنیا کو اپنے پیچھے چلانا ہے نہ کہ ہم نے دنیا کے پیچھے چلنا ہے۔ جب یہ احساس پیدا ہوجائے گا ، کانفیڈنس پیدا ہوجائے گا تو ٹھیک ہے۔ اگر مائیں ہی بے حوصلہ ہوں گی، ان میں اعتماد نہیں ہوگا، باہر نکلیں گی تو مغربی لوگوں کو دیکھ کے ڈر جائیں گی۔ جس نے انگریزی کے دو لفظ بول دیے یا مقامی زبان کے لفظ بول دیے اس سے ڈر کے چپ کر گئیں۔ ایسی بات نہیں ہے۔ ان کو بتائیں کہ ہم باہر آئے ہیں تو یہ اللہ تعالیٰ کا فضل ہے جس کی وجہ سے ہم باہر نکلے، نہیں تو ہم نہیں نکل سکتے تھے۔ اور شکر گزاری کو ادا کرنے کا یہ ذریعہ ہے کہ ہم اسلام کی تبلیغ اور تعلیم کو لوگوں تک پہنچائیں اور اس کے لیے اپنے نمونے قائم کریں اور اپنے آپ کو صحیح اسلامی تعلیم کے مطابق ڈھالیں۔ تو آپ لوگ جب یہ اعتماد پیدا کریں گے، شعبہ تربیت بھی، شعبہ ناصرات بھی اور ماں باپ بھی مل کے تو کوئی کمپلیکس نہیں ہوگا کسی قسم کا اور جو یہاں رہنے والی لڑکیاں ہیں اگر جماعت سے باقاعدہ ان کا تعلق ہو، رابطہ ہو، باقاعدہ میرے خطبات بھی سنتی ہوں یا میری لجنہ کی تقریریں سنتی ہوں یا آپ لوگوں کے ساتھ ان کارابطہ ہو تو ان میں کوئی کمپلیکس نہیں ہوتا ۔ وہی لوگ ہیں جو جماعت سے پیچھے ہٹ جاتے ہیں ان میں کمپلیکس پیدا ہوتا ہے یا پھر یہ ایسے لوگ جن کے ماں باپ بالکل ہی اَن پڑھ ہیں اور لڑکیوں کی جو باتیں ہیں ان کے جاب دینے کی طرف توجہ نہیں دیتے۔ تو پھر جو پڑھی لکھی لجنہ ہیں وہ ایسی لڑکیوں سے جن کے ماں باپ پڑھے لکھے نہیں ہیں دوستی پیدا کریں۔ آخر سولہ سے بیس بائیس سال تک کی نوجوان لجنہ بھی تو ہے ناں۔ وہ ان کو احساس دلائیں کہ ہم نے کیا کرنا ہے کیا نہیں کرنا۔ ہر ایک اپنے ساتھ ایک ایک لڑکی کو لگا لے، تھوڑی سی تو تعداد ہے آپ کی یہاں تو بہت کچھ کر سکتے ہیں۔ ہر ایک اپنے ساتھ ایک ایک لڑکی کو لگا لے تو کمپلیکس دور ہو جائے گا۔

ایک ممبر لجنہ نے سوال کیا کہ ایک سال سے لجنات کو نمازوں میں باقاعدگی کی طرف توجہ دلائی جا رہی ہے مگر سستی دور نہیں ہو رہی۔ ایسی لجنات کے لیے کس طرح کوشش کی جائے۔

حضور انور نے فرمایا کہ تمہارا کام ہے مستقل توجہ دلاتے رہنا۔ یہی کام ہے اور یہی حکم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو تھا کہ نصیحت کرتے جاؤ اور کرتے جاؤ اور کرتے جاؤ۔ اور وہی نصیحت ہم نے کرتے جانا ہے یہاں تک کہ عادت پڑ جائے۔ نماز کی اہمیت کا احساس دلائیں نماز ہم کیوں پڑھتے ہیں۔ صرف یہ کہہ دینا کہ نماز پڑھو۔ اللہ میاں ناراض ہو جائے گا نماز پڑھو۔ تو پھر وہ کہہ دیں گی اچھا۔ یہاں کی دنیا مادیت پسند ہوتی جا رہی ہے اس سے بات نہیں ہوگی۔ نماز کا فلسفہ بیان کریں نماز ہم کیوں پڑھتے ہیں اور کیوں پڑھنی چاہیے۔ نماز کے کیا کیا فائدے ہیں۔ اور نہ پڑھنے کے کیا نقصان ہیں اور اگر ہم نے اپنے آپ کو احمدی مسلمان کہلانا ہے تو ہمیں کس طرح عمل کرنا چاہیے۔ ہماری باتوں میں دو عملی نہیں ہونی چاہیے نہیں تو یہ منافقت ہوجاتی ہے۔ جو ہم نے کرنا ہے نیک کام کرنے ہیں تو پھر اس طرف پوری توجہ سے نیک کام کرنے چاہئیں یہ نہیں کہ دکھانے کے لیے ہم کہیں کہ ہم احمدی مسلمان ہیں اور ہمارے عمل وہ نہ ہوں توبڑوں کو بھی نمازوں پہ اپنے نمونے دکھانے چاہئیں ۔ ماں باپ اگر گھروں میں نمازیں پڑھ رہے ہوں گے اور عبادت کی طرف توجہ ہو گی تو بچوں کی توجہ بھی پیدا ہو جائے گی۔ ہر طرف، ہر شعبہ کو، ہر طبقہ کو اپنی تربیت کرنی ہو گی تبھی تربیت کا صحیح نتیجہ نکلے گا۔

ایک گھنٹہ تک جاری رہنے والی اس ملاقات کا وقت یوں محسوس ہوا جیسے یہ پلک جھپکتے ہی ختم ہو گیا ہو۔ دل اپنے محبوب آقا کو جی بھر کے دیکھ بھی نہ پایا تھا کہ حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایاکہ ہمارا وقت ختم ہو چکا ہے۔ خاکسار نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکو جزاکم اللہ کہا کہ حضورنے ہمیں اپنے قیمتی وقت سے نوازا۔ تمام ممبرات نے خوشی اور غم سے بھرے دلوں اور آنسوؤں سے بھری آنکھوں سے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کو الوداع کہا۔

ملاقات کے بعد ہرکوئی پرجوش جذبات اور نم آنکھوں سے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کر رہا تھا جس نے ہمیں اس دن کو دیکھنے کے قابل بنایا کہ ہمیں اپنے ملک فن لینڈ میں پہلی بار اپنے ہردلعزیز پیارےآقاحضرت خلیفة المسیح ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے ملنے کا موقع ملا۔ الحمدللہ۔

ملاقات کے بعد تمام ممبرات نے ایک دوسرے کو مبارکباد دی۔ خاکسارنےتمام کارکنان کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس تاریخی موقع پر لجنہ کے ساتھ تعاون کیا۔ اللہ تعالیٰ ان کو بہترین جزا عطا فرمائے آمین۔

تمام شرکاء کے لیے کھانے کا اہتمام تھا جبکہ بعض خاندانوں نے خاص طور پر اس موقع کے لیے مٹھائی تیار کر رکھی تھی۔ یہ تاریخی موقع پوری جماعت فن لینڈ میں جوش و خروش سے منایا گیا۔ ہر کوئی اللہ تعالیٰ کی حمد سے بھرپور تھا۔ ہر ایک کے جذبات اظہار سے باہر تھے۔ یہاں میںمجلس عاملہ کی ممبرات کے کچھ تاثرات قلم بند کر رہی ہوں جن سے خلافت کی برکتوں اور حضرت خلیفة المسیح ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی جماعت کے ممبران کے لیے محبت اور شفقت کا اندازہ ہوتا ہے۔

عافیہ مصور نائبہ صدر اور نیشنل سیکرٹری تبلیغ نے بتایاکہ میں بہت خوش قسمت ہوں کہ پیارے آقا کے ساتھ نیشنل عاملہ فن لینڈ کی اس پہلی ملاقات کا حصہ بنی ہوں، خاص طور پر جب کہ یہ جماعت فن لینڈ کی حضور انور کے ساتھ پہلی آن لائن ملاقات ہے۔ بحیثیت سیکرٹری تبلیغ اب میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی ہدایات کے مطابق پہلے سے بڑھ کے فن لینڈ میں احمدیت یعنی حقیقی اسلام کا پیغام پہنچاؤں گی۔ ان شاء اللہ ۔ حضور انور کی مجھ ناچیز سے محبت اور شفقت کی مَیں بالکل قابل نہیں ہوں۔ میں ان حسین لمحات کو ہمیشہ یاد رکھوں گی۔

عفت سعید صاحبہ نیشنل جنرل سیکرٹری نے اظہار کیاکہ پیارے حضور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کو دیکھ کر، حضورکی محفل میں موجودگی سے بہت خوشی اور اطمینان کا احساس ہوا۔ ملاقات سے پہلے جو گھبراہٹ تھی وہ دور ہو گئی۔ حضورِ انور کی ہدایات سے اپنے شعبہ میں مزید بہتری کی طرف توجہ پیدا ہوئی۔ ان شا ء اللہ آئندہ مزید محنت اور لگن سے خدمت کرنے کی کوشش کروں گی۔

منزہ ظفر صاحبہ نائبہ جنرل سیکرٹری اور محاسبہ مال تحریر کرتی ہیںکہ ملاقات کے دن فجر کی نماز کے وقت مجھے یاد آیا کہ فن لینڈ آنے کے ایک سال بعد میں نے خواب میں دیکھا تھا کہ جماعت کا کوئی پروگرام ہے اور حضور انور بھی رونق افروز ہیں۔ ہمارے اور پیارے آقا کے درمیان کافی فاصلہ ہے، مگر ہم ان کو صاف دیکھ سکتے ہیں۔ آج کی ملاقات میں بالکل وہی نظارہ تھا اور میری وہ حسین خواب آج اس ملاقات کی صورت میں پوری ہوئی۔ الحمد للہ۔ میں حضور انور کی ہدایات کی روشنی میں آئندہ مزید محنت سے خدمت کی کوشش کروں گی ان شاء اللہ۔

کنزا محمود صاحبہ نیشنل سیکرٹری تعلیم بیان کرتی ہیںکہ اللہ کا خاص فضل ہے کہ ہمیں ملاقات کا شرف حاصل ہوا۔ ملاقات سے پہلے ماحول میں بہت ٹینشن تھی کہ یہ سب کیسے ہوگا۔ لیکن حضور پُر نور کا چہرہ سکرین پر آتے ہی ہم سب میں خوشی کی لہر دوڑ گئی اور سب ٹینشن بھول گئے۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے راہنمائی پاتے ہی دل کیا کہ سب کام چھوڑ کر سب سے پہلے ان ہدایات پر عمل کیا جائے جو حضور انور نے ارشاد فرمائی ہیں۔

عالیہ کنول صاحبہ نیشنل سیکرٹری تربیت تحریر کرتی ہیں کہ ملاقات بہت فائدہ مند رہی۔ ان شاء اللہ پیارے آقا ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی ہدایات پرمَیں آئندہ بہتر کام کرنے کی کوشش کروں گی۔ ملاقات سے پہلے بہت ڈر تھا کہ اللہ تعالیٰ میری کمزوریوں کی پردہ پوشی فرمائے۔ لیکن حضور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی مشفقانہ ہدایات سے سب ڈر جاتا رہا اور بہتر کام کرنے کا جذبہ اور بڑھ گیا۔

سارہ صدف عمیر صاحبہ نیشنل سیکرٹری تربیت نو مبائعات بیان کرتی ہیں کہ پاکستان میں ہمیشہ حسرت اور غم سے MTA پر حضور کو لوگوں سے ملتے ہوئے دیکھتے تھے۔ آج اپنے فضل سے اُس خدا نے MTA کے تعاون سے ہمیں بھی اس مسرت سے نوازا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے فضل پر بے حد شکر گزار ہوں۔

دردانہ طوبیٰ صاحبہ نیشنل سیکرٹری خدمت خلق لکھتی ہیں کہ میرے پاس الفاظ نہیں ہیں کہ میں اس کیفیت کو بیان کر سکوں، ایک نور تھا جو ہم نے اپنی آنکھوں سے دیکھا۔ خلافت کے سائے میں ایسا لگ رہا تھا جیسے ہمارے سروں پر کوئی ہاتھ ہے جو ہمیں ہر بری چیز سے بچارہا ہے۔ اللہ کرے ہم پیارے آقا کی تمام نصائح پر عمل کرنے والے ہوں۔ آمین۔

سعدیہ شہزاد صاحبہ نیشنل سیکرٹری مال و معاونہ صدر برائے وصایا تحریر کرتی ہیں کہ میری حضور انور سے یہ پہلی ملاقات تھی۔ بہت فکر اور پریشانی تھی، لیکن ملاقات کے آغاز سے ہی دل پُر سکون ہوگیا۔ حضور اقدس ایدہ اللہ کا شفقت بھرا انداز تھاجس میں ہمارے لیے بہت سی نصائح شامل تھیں۔ الحمدللہ صد الحمدللہ کہ خدا تعالیٰ نے مجھے اس ملاقات میں شامل ہونے کا موقع دیا۔ ان شاء اللہ حضور کی راہنمائی میں خدمت کی کوشش کرتی رہوں گی۔

سعدیہ مبشرہ صاحبہ نیشنل سیکرٹری ناصرات تحریر کرتی ہیں کہ خدا کا خاص فضل ہے کہ ہمیں حضور انور سے پہلی بار ملاقات کا شرف حاصل ہوا۔ ملاقات سے پہلے بہت ڈر لگ تھا لیکن حضور اقدس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کو دیکھتے ہی تمام فکر اور ڈر جاتا رہا۔ حضور اقدس نے پیار اور شفقت بھرے انداز میں راہنمائی فرمائی کہ ناصرات کو کس طرح پردہ کی عادت ڈالی جاسکتی ہے۔ ایک گھنٹہ کی ملاقات کب گزری پتہ ہی نہیں چلا۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس ملاقات کے فضلوں کا وارث بنائے۔ آمین۔

فرزانہ قیوم صاحبہ نیشنل سیکرٹری صنعت و دستکاری تحریر کرتی ہیں کہ آج میری حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے پہلی ملاقات تھی۔ حضور اقدس کا مسکراتا چہرہ دیکھ کر ساری گھبراہٹ اور پریشانی دور ہو گئی۔تمام عاملہ ممبرات حضور انور کے پُرشفقت انداز سے بہت محظوظ ہوئے۔ اللہ تعالیٰ پیارے آقا کو ہر لمحہ اپنی حفظ و امان میں رکھے اور آپ کے زیر سایہ جماعت کو مزید ترقیات سے نوازے۔ آمین۔

فائزہ بشریٰ صاحبہ نیشنل سیکرٹری اشاعت تحریر کرتی ہیں کہ خاکسار بہت ہی کمزور انسان ہے۔ ملاقات سے پہلے بہت بے چینی تھی اور بہت دعا کر رہی تھی کہ اللہ تعالیٰ میری پردہ پوشی فرمائے۔ ملاقات جیسے ہی شروع ہوئی اور حضور اقدس کے چہرہ مبارک پر نظر پڑی، تمام بے چینی جاتی رہی۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے فرائض کما حقہ ادا کرنے کی توفیق دے اور ہم تمام عاملہ ممبرات کو حضور اقدس کی آنکھوں کی ٹھنڈک بنائے۔ آمین۔

ثمارہ غالب صاحبہ نیشنل سیکرٹری تجنیدلکھتی ہیں کہ ملاقات نے میری توجہ پنجوقتہ نماز، تلاوت قرآن کریم اور جماعتی پروگراموں میں زیادہ بہتر شمولیت کی طرف مبذول کرائی۔ ملاقات کے لمحات کے دوران سارا وقت میں دین کو دنیا پر مقدم کرنے اور اپنے خالق سے حقیقی تعلق قائم کرنے کا عہد کرتی رہی۔ میں اپنی خدمات کو حضور کی ہدایات میں مزید بہتر بناؤں گی۔ میں اس ملاقات کو روحانی باپ سے ملاقات کہوں گی۔ بجائے ٹینشن اور پریشانی کے حضور ایدہ اللہ تعالیٰ نے ملاقات کا ماحول اپنی شفقتوں کے ساتھ ہلکا پھلکا کر دیا تھا۔

نسیم اختر صاحبہ نیشنل سیکرٹری ضیافت بیان کرتی ہیں کہ زندگی میں پہلی بار کسی خلیفہ کو اتنا قریب سے دیکھنے کا موقع ملا ہے۔ اتنا خوبصورت اور پیارا احساس تھا، ایک عجیب کیفیت تھی، ملاقات سے پہلےپورا جسم کانپ رہا تھا، لیکن حضور انور کے آتے ہی دل کو بالکل اطمینان ہوگیا۔ ملاقات کا وقت تیزی سے گزر گیا۔ حضور انور کے ارشادات کی روشنی میں بحیثیت عاملہ ممبر مزید بہتر کام کرنے کی کوشش کروں گی ان شاء اللہ۔

عروبہ نسیم صاحبہ نیشنل سیکرٹری تحریک جدید و وقف جدید لکھتی ہیں کہ آج کا دن میری زندگی کا اہم ترین دن ہے جو میں ہمیشہ یاد رکھوں گی۔ حضور اقدس کی نصائح کے مطابق غصّہ کو چھوڑنے کی کوشش کروں گی۔حضور اقدس نے جب السلام علیکم کہا، اس وقت جو میری کیفیت تھی وہ ناقابل بیان ہے۔ ملاقات کے دوران دل کو بے حد سکون اور اطمینان مل رہا تھا۔ اللہ ہمیں اس ملاقات کے فضلوں سے نوازے۔ آمین۔

شائنہ گُل صاحبہ نیشنل سیکرٹری صحت جسمانی لکھتی ہیں کہ بہت دعا تھی کہ اللہ تعالیٰ ہمیں بھی ملاقات کا شرف بخشے اور بالآخراللہ نے فضل فرمایا اور یہ دن ہمیں نصیب ہوا۔ بہت خوشی اور سکون کا مقام تھا جو الفاظ میں بیان کرنا مشکل ہے۔ حضور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے سائے میں وقت گزرنے کا احساس بھی نہیں ہوا۔ خلافت خدا کا ایک انعام ہے، اللہ تعالیٰ نے ایک پیارا وجود ہمیں عطا فرمایا ہے، ایک بابرکت ہاتھ ہمارے سروں پر ہے۔ کوئی ہے جس سے ہم اپنی خوشی اور غمی کا اظہار کرسکتے ہیں۔الحمدللہ۔

سدرہ شوکت صاحبہ نیشنل سیکرٹری امور طالبات کہتی ہیں کہ پیارے آقا سے آن لائن ملاقات کا یہ پہلا موقع خاکسار کی زندگی میں کسی معجزے سے کم نہیں تھا۔ سارا وقت دل اللہ کی حمد اور شکر کے جذبات سے پُر تھا۔ پیارے آقا کی ہدایات نے میرے اندر ایک نئی روح پھونک دی ہے، جس نے خود کو دین کے لیے وقف کر دینے کا جذبہ بہت بڑھا دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ساری زندگی اس پر قائم رہنے کی توفیق دے ۔آمین۔

مبارکہ ضیاء صاحبہ معاونہ صدر رشتہ ناطہ لکھتی ہیں کہ پیارے آقا سے ملاقات کا سن کر بہت خوشی ہوئی۔ تیاری کے دوران میرے بولنے میں بہت کمزوری تھی۔ بولتے وقت حضور انور کی موجودگی کا احساس ہوتے ہی سب کچھ بھول جاتی تھی۔ لیکن پیارے آقا نے ملاقات میں اس شفقت سے سب کچھ پوچھا کہ بولنے میں کچھ مشکل نہ ہوئی۔ حضور کے ساتھ جیسے فرشتوں کی ایک فوج آگئی ہے۔ ایسا لگ رہا تھا اس محفل میں ہماری دعائیں قبول ہو رہی ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں یہ مواقع بار بار نصیب فرمائے۔ آمین۔

حمدیٰ جری معاونہ صدر واقفات نو کہتی ہیں کہ پیارے حضور سے مل کر خوشی کی انتہا نہ رہی۔ تمام نصیحتیں ایمان کو تازہ کرنے والی ہیں۔ میرے جذبات اس وقت بیان سے باہر ہیں۔ خوشی اور سکون کے ساتھ یہ احساس پیدا ہوا کہ ابھی ہمیں بہت کچھ کرنا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں پیارے آقا کی تمام نصیحتوں پر عمل کرنےکی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔

ثمرہ منیر صاحبہ معاونہ سمعی و بصری بیان کرتی ہیں کہ پیارے آقا سے ملاقات خدا کی برکتوں اور رحمتوں سے بھری ہوئی تھی۔ میرا دل خوشی سے اور آنکھیں آنسوؤں سے بھری ہوئی تھیں۔ ایک عجیب کیفیت تھی جس کو بیان کرنے کے لیے الفاظ نہیں ہیں۔ میں اپنے آپ کو حضور سے ملاقات کے بعد بہت خوش قسمت اور قابل فخر محسوس کر رہی ہوں۔

مہک چودھری صاحبہ معاونہ سمعی و بصری لکھتی ہیں کہ مجھےکیمرہ کے پیچھے رہ کر ملاقات کی ریکارڈنگ کی توفیق ملی۔ میں حضور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کو دیکھ تو نہ سکی لیکن حضور پُر نور کی پیاری اورشفیق آواز ایسا خوبصورت منظر میری آنکھوں کے سامنے بنا رہی تھی جو میں بیان نہیں کر سکتی۔ آج میری زندگی کا سب سے بڑا دن تھا۔ میں حضور انور کی ہدایات پر عمل کرنے کی بھرپور کوشش کروں گی۔

ندا ء الرحمٰن صاحبہ معاونہ تحریر کرتی ہیں کہ میں پیارے آقا ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی موجودگی میں اس موقع کےملنے پر بہت خوش ہوں الحمدللہ۔ میں خود کو بہت خوش قسمت محسوس کرتی ہوں ، کہ مجھے براہ راست خلیفہ وقت ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے راہنمائی ملی اور اس پر عمل کر کے میں مزید بہتر رنگ میں خدمت دین کرسکتی ہوں، بہتر انسان بن سکتی ہوںاور بہتر واقفۂ نو بن سکتی ہوں۔ انشاء اللہ۔

عائشہ قیوم صاحبہ معاونہ لکھتی ہیں کہ پہلے میں نے پریشانی اور گھبراہٹ محسوس کی اور جب میری باری آئی تو مجھے لگا کہ میں سب کچھ بھول گئی ہوں۔ لیکن پیارے حضور سے بات کرنے کے بعد میں واقعی خوش تھی۔

اللہ ہمیں ہدایت یافتہ لوگوں کے راستے پر چلنے کی توفیق دے ، ہم بے نفس ہو کر جماعت کی خدمت کریںاور خلافت احمدیہ کے رکھوالےبن جائیں۔ آمین

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button