متفرق شعراء

غزل

روشنی خود اسیر کیسے ہو

عاشقی بےضمیر کیسے ہو

فقر سے رابطہ نہ ہو جس کا

وہ بھلا پھر فقیر کیسے ہو

زندگی جس میں تُو نہیں شامل

زندگی بےنظیر کیسے ہو

عشق محصور ہو نہیں سکتا

یعنی خوش بُو اسیر کیسے ہو

آسماں جس کو گود میں لے لے

اس پہ غالب شریر کیسے ہو

اُس نے مٹی میں زندگی رکھ دی

پھر یہ مٹی حقیر کیسے ہو

جس کے اندر ہو تیرگی افضلؔ

اس کا روشن ضمیر کیسے ہو

(افضل مرزا۔کینیڈا)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button