تعارف کتاب

’’ایک غلطی کا ازالہ‘‘

’مجھے بروزی صورت نے نبی اور رسول بنایا ہے اور اسی بنا پر خدا نے بار بار میرا نام نبی اللہ اور رسول اللہ رکھا

تعارف

یہ کتاب ایک چھوٹا سا رسالہ ہے جو بطور اشتہار 5؍نومبر1901ء کو شائع کیا گیا۔ حضورؑ فرماتے ہیں کہ اس تالیف کی وجہ یہ بنی کہ ایک صاحب پر، مخالف کی طرف سے یہ اعتراض ہوا کہ جس کی تم نے بیعت کی ہے، وہ نبی اور رسول ہونے کا دعویٰ کرتا ہے اور اس کا جواب محض انکار سے دیا گیا حالانکہ ایسا جواب صحیح نہیں ہے۔ حق یہ ہے کہ خدا تعالیٰ کی پاک وحی جو میرے پر نازل ہوتی ہےاس میں ایسے الفاظ رسول اور مرسل اور نبی کے موجود ہیں۔ نہ ایک دفعہ بلکہ صد ہا دفعہ۔ پھر کیونکر یہ جواب صحیح ہو سکتا ہے کہ ایسے الفاظ موجود نہیں ہیں بلکہ اس وقت تو پہلے زمانہ کی نسبت بہت تصریح اور توضیح سے یہ الفاظ موجود ہیں۔

یہ رسالہ اس لحاظ سے ایک اہم رسالہ ہے کہ اس رسالے میں اصولی طور پر اس اختلاف کا حل پیش کیا گیاہے جو بظاہر آپ کی 1901ء سے پہلے کی تحریروں اور 1901ء کے بعد کی تحریروں میں اپنی نبوت کے متعلق نظر آتا ہے کیونکہ 1901ء سے پہلے کی تحریروں میں آپ نے بکثرت اپنے نبی ہونے کا انکار کیا ہے اور بعد کی تالیفات میں بکثرت اقرار کیاہے۔

مضامین کا خلاصہ

ہماری جماعت میں سے بعض صاحب جو ہمارے دعویٰ اور دلائل سے کم واقفیت رکھتے ہیں جن کو نہ بغور کتابیں دیکھنے کا اتفاق ہواہے اور نہ صحبت میں رہنے کا موقع ملا ہے وہ بعض حالات میں مخالفین کے کسی اعتراض پر ایسا جواب دیتے ہیں جو سراسر واقعہ کے خلاف ہوتا ہے۔ براہین احمدیہ جس کو طبع ہوئے بائیس برس ہو چکے ہیں اس میں بھی یہ الفاظ (میرے رسول، مرسل اور نبی ہونے کی بابت) کچھ تھوڑے نہیں ہیں۔ ایک یہ وحی اللہ ہے

ہُوَ الَّذِیۡۤ اَرۡسَلَ رَسُوۡلَہٗ بِالۡہُدٰی وَ دِیۡنِ الۡحَقِّ لِیُظۡہِرَہٗ عَلَی الدِّیۡنِ کُلِّہٖپھر

فرمایا

جَرِیُ اللّٰہِ فِیْ حُلَلِ الْاَنْبِیَاءِ۔

پھر یہ وحی اللہ ہے

مُحَمَّدٌ رَّسُوۡلُ اللّٰہِ وَ الَّذِیۡنَ مَعَہٗۤ اَشِدَّآءُ عَلَی الۡکُفَّارِ رُحَمَآءُ بَیۡنَہُمۡ۔

پھر یہ وحی اللہ ہے کہ ‘دنیا میں ایک نذیر آیا جس کی دوسری قراءت یوں ہے کہ د نیا میں ایک نبی آیا‘۔

سو اگر یہ کہا جائے کہ آنحضرتﷺ تو خاتم النبیین ہیں پھر آپ کے بعد نبی کس طرح آسکتے ہیں۔ اس کا جواب یہی ہے کہ بیشک اس طرح سے تو کوئی نبی نیا ہو یا پرانا نہیں آسکتا۔ پھر آپ لوگ کس طرح حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو آخری زمانے میں اتارتے ہیں اور نبی بھی مانتے ہیں بلکہ چالیس سال تک سلسلہ وحی نبوت کا جاری رہنا جو آپﷺ کے زمانہ نبوت سے بھی زیادہ ہے، مانتے ہیں۔ بیشک ایسا عقیدہ تو معصیت ہے۔ ا صل بات جس کی ہمارے مخالفین کو خبر نہیں وہ یہ ہے کہ اب قیامت تک صرف فنا فی الرسول کی کھڑکی کھلی ہے اور ممکن نہیں کہ کوئی ہندو یا یہودی یا عیسائی یا کوئی رسمی مسلمان نبی کے لفظ کو اپنی نسبت ثابت کرے۔

حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی نبوت کی حقیقت

فرمایا ’میری نبوت اور رسالت باعتبار محمد اور احمد ہونے کے ہے نہ میرے نفس کے رو سے اور یہ نام بحیثیت فنا فی الرسول مجھے ملا ہے‘۔

نبی کے لغوی معانی

فرمایا ’یاد رہے کہ نبی کے معنی لغت کی رو سے یہ ہیں کہ خدا کی طرف سے اطلاع پا کر غیب کی خبر دینے والا جیساکہ فرمایا

لَا یُظۡہِرُ عَلٰی غَیۡبِہٖۤ اَحَدًااِلَّا مَنِ ارۡتَضٰی مِنۡ رَّسُوۡلٍ‘۔

صحیح مسلم میں مسیح موعود کا نام نبی رکھا گیاہے:

تحدیث کے معنی کسی لغت کی کتاب میں اظہار غیب نہیں ہیں مگر نبوت کے معنی اظہار الغیب ہے۔ عربی اور عبرانی میں نبی کا لفظ مشترک ہے یعنی عبرانی میں اس لفظ کو نابی کہتے ہیں جس کے معنی ہیں خدا سے خبر پا کر پیشگوئی کرنا۔

محلف باللہ مسیح موعود ہونےکا دعویٰ

فرمایا ’مجھے اس خدا کی قسم ہےجس نے مجھے بھیجا ہے اور جس پر افتراکرنا لعنتیوں کا کام ہے کہ اس نے مسیح موعود بنا کر مجھے بھیجا ہے۔ اور میں جیساکہ قرآن شریف کی آیات پر ایمان رکھتا ہوں ایسا ہی بغیر فرق ایک ذرہ کے خدا کی اس کھلی کھلی وحی پر ایمان لاتا ہوں جو مجھے ہوئی…اور میں بیت اللہ میں کھڑے ہو کر یہ قسم کھا سکتا ہوں کہ وہ پاک وحی جو میرے پر نازل ہوتی ہے وہ اسی خدا کا کلا م ہے جس نے حضرت موسیٰ علیہ السلام اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور حضرت محمدﷺ پر اپنا کلام نازل کیا۔ ‘

نبوت یا رسالت سے انکار

فرمایا ’جس جگہ میں نے نبوت یا رسالت سے انکار کیاہے صرف ان معنوں سے کیاہے کہ میں مستقل طور پر کوئی شریعت لانے والا نہیں ہوں اور نہ میں مستقل نبی ہوں مگر ان معنوں کی رو سے کہ میں نے اپنے رسول مقتداﷺ سے باطنی فیوض حاصل کرکے اور اپنے لئے اس کا نام پا کر اس کے واسطہ سے خدا کی طرف سے علم غیب پایاہے رسول اور نبی ہوں۔ میرا یہ قول ’من نیستم رسول و نیا وردہ ام کتاب‘ اس کے معنی صرف اس قدر ہیں کہ میں صاحب شریعت نہیں ہوں۔ ہاں یہ بات بھی یاد رکھنی چاہیئے …کہ یہ تمام فیوض بلاواسطہ میرے پر نہیں ہیں بلکہ آسمان پر ایک وجود ہے جس کا روحانی افاضہ میرے شامل حال ہے یعنی محمدﷺ۔ اس واسطہ کو ملحوظ رکھ کر او ر اس میں ہو کر اور اس کے نام محمد اور احمد سے مسمٰی ہو کر میں رسول بھی ہوں اور نبی بھی ہوں یعنی بھیجا گیاہوں اور خدا سے غیب کی خبریں پانے والا بھی اور اس طور سے خاتم النبیین کی مہر بھی محفوظ رہی۔ ‘

بروزی نبوت از روئے قرآن

فرمایا ’میں بارہا بتلا چکا ہوں کہ میں بموجب آیت

وَ اٰخَرِیۡنَ مِنۡہُمۡ لَمَّا یَلۡحَقُوۡا بِہِمۡ(الجمعۃ: 4)

بروزی طور پر وہی نبی خاتم الانبیاء ہوں اور خد انے آج سے بیس برس پہلے براہین احمدیہ میں میرا نام محمد اور احمد رکھا ہے اور مجھے آنحضرتﷺ کا وجود قرار دیاہے۔ پس اس طور سے آنحضرتﷺ کے خاتم الانبیاء ہونے میں میری نبوت سے کوئی تزلزل نہیں آیا کیونکہ ظل اپنے اصل سے علیحدہ نہیں ہوتا۔ …کیونکہ بروز کا مقام اس مضمون کا مصداق ہوتا ہے۔

من تو شدم تو من شدی من تن شدم توجاں شدی

تاکس نہ گوید بعد ازیں من دیگرم تو دیگری‘

آنحضرتﷺ کا ایک ہزار دفعہ بروزی رنگ میں آنا

فرمایا ’ہاں یہ ممکن ہے کہ آنحضرتﷺ نہ ایک دفعہ بلکہ ہزار دفعہ دنیا میں بروزی رنگ میں آجائیں اور بروزی رنگ میں اور کمالات کے ساتھ اپنی نبوت کااظہار بھی کریں اور یہ بروز خدا تعالیٰ کی طرف سے ایک قرار یافتہ عہدہ تھا جیساکہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے

وَ اٰخَرِیۡنَ مِنۡہُمۡ لَمَّا یَلۡحَقُوۡا بِہِمۡ‘۔

آیت خاتم النبیین میں ایک مخفی پیشگوئی

اس آیت (خاتم النبیین) میں ایک پیشگوئی مخفی ہے اور وہ یہ کہ اب نبوت پر قیامت تک مہر لگ گئی ہے اور بجز بروزی وجود کے جو خود آنحضرتﷺ کا وجود ہے، کسی میں یہ طاقت نہیں جو کھلے کھلے طور پر نبیوں کی طرح خدا سے کوئی علم غیب پاوے اور چونکہ وہ بروز محمدی جو قدیم سے موعود تھا۔ وہ میں ہوں۔ اس لئے بروزی رنگ میں نبوت مجھے عطا کی گئی۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی نبوت

فرمایا ’مجھے بروزی صورت نے نبی اور رسول بنایا ہے اور اسی بنا پر خدا نے بار بار میرا نام نبی اللہ اور رسول اللہ رکھا مگر بروزی صورت میں میرا نفس درمیان میں نہیں ہے بلکہ محمد مصطفیٰﷺ ہے۔ اسی وجہ سے میرا نام محمد اور احمد ہوا۔ پس نبوت اور رسالت کسی دوسرے کے پاس نہیں گئی۔ محمد کی چیز محمد کے پاس ہی رہی علیہ الصلوٰۃ والسلام‘۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button